Tag: مریم نواز

  • بھائیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش ناکام ہوگی،  مریم نواز

    بھائیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش ناکام ہوگی، مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن بھائیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے کہا کہ جن سےووٹ کےذریعےجیت نہیں سکتےانہیں عدالتوں میں بلاتےہیں، سازشیں کرنے والوں کو ہر جگہ سازشیں نظر آتی ہیں۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن بھائیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔

    گزشتہ روز بھی صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان اورآصف علی زرداری کی طرح جو کچھ نہیں کرتے، انہیں کچھ نہیں کہتے، جو ترقیاتی کام کرتے ہیں ان کو نیب کورٹ میں پیشیاں بھگتنی پڑتی ہیں، اس طرح کے فیصلے ملک میں انتشار لانے کا سبب بنتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : ہر10 سال بعد سزائیں گھوم کرہماری طرف کیوں آجاتی ہیں‘ مریم نواز


    مریم نوازنے سوال کیا کہ ہر 10 سال بعد سزائیں گھوم کر ہماری طرف کیوں آجاتی ہیں؟، نیلم جہلم پاور پروجیکٹ 2004ء میں مکمل ہونا تھا، 2013 تک نہ ہوا، ہم نے مکمل کیا۔

    اس سے قبل اپنے ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نااہلی فیصلےکی حقیقت ! دنیا دیکھ رہی ہے،جان چکی ہے، ذراسوچیں، منتخب وزیراعظم کو بے بنیاد،غیر سنجیدہ الزام پر گھر بھیجا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز،کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل نویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح

    نوازشریف کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے سوال کیا کہ ٹریڈنگ لائسنس میں کمپنی نمبر کیا تھا؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ٹریڈنگ لائسنس پرکمپنی نمبر03209 درج ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ سورس دستاویزات پرمجازدستخط کنندہ کا ذکر ہے، سورس دستاویزات کی جبل علی اتھارٹی سے تصدیق نہیں کرائی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے جودستاویزات حاصل کیں وہ لے کرکب پہنچی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 جولائی 2017 کودستاویزات لے کرواپس پہنچی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ معلوم ہے ویج پروٹیکشن کے تحت بینک سے تنخواہ ضروری ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے ادائیگی کا سرٹیفکیٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ جو دل میں چیزیں ہیں وہ تو نہ لکھوائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں؟ ۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دوران تحقیقات علم میں نہیں آیا کہ اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی کی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کےساتھ شیئرکی گئی تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ گواہوں کے بیان سے متعلقہ حصے کوئسٹ سولسٹرسے شیئرکیے گئے تھے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیا کوئسٹ سولسٹرکوبتایا گیا تھا شیئرکیے گئے حصے جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفراور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سماعت کے آغاز پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث غیرضروری سوالات پوچھ رہے ہیں، انہیں غیرضروری سوالات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے متعلق ملزم تسلیم کرچکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایک بات تک پہنچنے کے لیے سوالات کرنا پڑتے ہیں، سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کےخلاف توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری مرتبہ بھی تحلیل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی , جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے میاں نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کرنی تھی تاہم جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

    جسٹس شاہد جمیل کی معذرت کے بعد بینچ تیسری بار تحلیل ہو گیا اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا ہے۔

    نیا فل بینچ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 9 اپریل سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


    اس سے قبل بھی جسٹس شاہد بلال حسن کے بہاولپور بینچ جانے اور جسٹس شاہد مبین کی سماعت سے معذرت کے باعث بنچ دو مرتبہ تحلیل ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نا اہلی فیصلےکی حقیقت! دنیا دیکھ رہی ہے،جان چکی ہے،مریم نواز

    نا اہلی فیصلےکی حقیقت! دنیا دیکھ رہی ہے،جان چکی ہے،مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ ذراسوچیں، منتخب وزیراعظم کو بے بنیاد،غیرسنجیدہ الزام پر گھر بھیجا گیا،  فیصلےکی حقیقت!دنیا جان چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ نا اہلی فیصلےکی حقیقت ! دنیا دیکھ رہی ہے،جان چکی ہے، ذراسوچیں، منتخب وزیراعظم کو بے بنیاد،غیر سنجیدہ الزام پر گھر بھیجا گیا۔

    اس سے قبل مریم نواز نے ایک ٹوئٹ میں مطالبہ کیا تھا کہ نوازشریف اوران کےخلاف مقدمہ کی تمام کاروائی کو براہ راست نشر کیاجائے تاکہ قوم کوسچ کاپتہ چل سکے۔


    مزید پڑھیں : احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشرکی جائے تاکہ قوم کوسچ کاپتہ چل سکے،مریم نواز


    ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کیخلاف مقدمہ واٹس ایپ پرتیارہوا، مقدمے کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں، واہ!

    یاد رہے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، مشکل وقت کے بعد آسانی آتی ہے، لوہا آگ میں تپ کرمضبوط بنتا ہے، پاکستان کے لئے لڑنا اہم ہے، کسی نہ کسی کو تو پاکستان کے لئے لڑنا تھا۔

    خیال رہے کہ شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنس قومی احتساب بیورو میں زیر سماعت ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر ایون فیلد، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے جبکہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکی عدم موجودگی کے باعث 9 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے نوازشریف کی طرف سے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنخواہ کا چارٹ تصدیق شدہ نہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرایاہے جس کے ساتھ یہ دستاویز منسلک ہیں جبکہ دستاویزات کی علیحدہ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔

    واجدضیاء نےکیپٹل ایف زیڈ ای سےنواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کردی

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آخری تنخواہ 11 اگست2013 کو وصول کی، وصول کی گئی تنخواہ جولائی کے مہینے کی تھی۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جبل علی فری زون اتھارٹی سے کیپیٹل ایف زیڈ ای ملازمت کا ریکارڈ لیا، حاصل ریکارڈ میں ادائیگیوں کے سرٹیفکیٹ کا اسکرین شاٹ موجود ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ تنخوا ہ کی ادائیگیاں کاؤنٹرکے ذریعے کی گئی، یہ دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہیں، تنخواہ وصولی کا توآپ سپریم کورٹ میں مان چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اگلے وزیراعظم کا فیصلہ عدالتوں کا نہیں عوام کا ہونا چاہیے، مریم نواز

    اگلے وزیراعظم کا فیصلہ عدالتوں کا نہیں عوام کا ہونا چاہیے، مریم نواز

    فیصل آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ اگلا وزیراعظم کون ہوگا یہ فیصلہ کسی عدالت کا نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کا ہونا چاہیے، اب عوام کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    فیصل آباد کے علاقے سمندری میں مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری محمد شریف  کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور لیڈر کے آنے جانے کا فیصلہ کسی پاناما بینچ یا سپریم کورٹ کا نہیں بلکہ عوام کا ہونا چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دینے کی ذمہ داری عوام نے اب اپنے سر پر خود اٹھالی، نوازشریف کے ساتھ ایک اقامےکے معاملے پر زیادتی ہوئی، کرپشن ثابت نہ کرسکے تو بیٹے سے حاصل نہ ہونے والی تنخواہ کو جواز بنا کر نااہل کردیا، اگر کسی شخص نے تنخواہ نہیں لی تو وہ ظاہر کیسے کرے گا؟، اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگادیے مگر کوئی ابھی تک ثبوت نہیں پیش کرسکا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ فیصل آبادکے لوگ وعدہ کریں کہ ووٹ کی عزت کریں گے اور 2018 کے الیکشن میں نوازشریف کے قدم سے قدم ملا کر چلیں گے، اب عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ساری سازشوں کو ناکام بنادیں کیونکہ ان کا بس صرف ووٹ لینے والے نمائندے پر چلتا ہے۔

    اس موقع پر حمزہ شہباز کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ جس کو عزت دیتا ہے اس سے کوئی چھین نہیں سکتا،  معاملہ پاناما سے شروع ہوا اور اقامہ پر ختم ہوا، مہینوں سےہمارےقائد عدالتوں کے چکر لگا رہےہیں ، آج بھی نوازشریف لوگوں کے دلوں کے وزیر اعظم ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں نوازشریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا کیونکہ انہوں نے ایک روپے کی کرپشن نہیں کی، ہم نے دھرنوں کے پیچھے چھپ کر اقتدار حاصل کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی بلکہ عوام کے ووٹوں کے ذریعے اقتدار میں آئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشرکی جائے تاکہ قوم کوسچ کاپتہ چل سکے،مریم نواز

    احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشرکی جائے تاکہ قوم کوسچ کاپتہ چل سکے،مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے مطالبہ کیا ہے کہ احتساب عدالت کی کارروائی کو براہ راست نشر کیاجائے تاکہ قوم کو سچ کا پتہ چل سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر  مطالبہ کیا ہے کہ نوازشریف اوران کےخلاف مقدمہ کی تمام کاروائی کو براہ راست نشر کیاجائے تاکہ قوم کوسچ کاپتہ چل سکے۔

    مریم نواز کا ایک اور ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نوازشریف کیخلاف مقدمہ واٹس ایپ پرتیارہوا، مقدمے کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں، واہ!

    اس سے قبل احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ساری حکومت پرمقدمات بنا دیےجائیں توکام کون کرے گا؟صبح سے رات تک عدالتوں میں بٹھا دیا جاتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ والدہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوئی، ریڈیو تھراپی ہو رہی ہےختم ہو گی توپتہ چلےگا،ویک اینڈ پر ڈاکٹر بھی دستیاب نہیں ہوتے۔

    چند روز قبل  مریم نواز  نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، مشکل وقت کے بعد آسانی آتی ہے،  لوہا آگ میں تپ کرمضبوط بنتا ہے، پاکستان کے لئے لڑنا اہم ہے، کسی نہ کسی کو تو پاکستان کے لئے لڑنا تھا۔


    مزید پڑھیں : وقت ایک جیسا نہیں رہتانہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی ،مریم نوازکا ٹوئٹ


    یاد رہے نواز شریف اور مریم نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی کیمو تھراپی کی جائے گی، جس کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لندن جانا ہے تاہم عدالت نے شریف خاندان کی استثنیٰ دینے کی درخواست مسترد کردی  تھی۔

    خیال رہے کہ شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنس قومی احتساب بیورو میں زیر سماعت ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر ایون فیلد، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے جبکہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

    خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں آج نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر جرح کی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل چھٹے روز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا آپ والیم 10 لے آئے ہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10 کی کاپی اور7 ایم ایل ایز سے متعلق ریکارڈ مل گیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نے7 ایم ایل ایز سے متعلق سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی سوال بار بار نہیں پوچھا جا سکتا، خواجہ حارث نے کہا کہ میرا سوال ریکارڈ پرلے آئیں، یہ جواب نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سوال بھی ریکارڈ پر نہیں آسکتا۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سوال ریکارڈ پر آسکتا ہے نہ جواب، صرف واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ پر آسکتا ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10 لے آئے ہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی والیم 10 لایا ہوں، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ مکمل والیم 10 نہیں بلکہ 7 ایم ایل اے کے خطوط لائے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی 7 ایم ایل اے کے خطوط لایا ہوں۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ آرڈر میں واضح کریں مکمل والیم 10 پیش نہیں کیا گیا۔ واجد ضیاء نے کہا کہ مجھے مکمل بات کرنے دیں۔

    سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ میں فارسی یا عربی میں نہیں، اردو میں پوچھ رہا ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ سے براہ راست بات نہ کریں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 4 ایم ایل اے میں 1980 کے معاہدے کا ریفرنس دیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں کچھ اور پوچھ رہا ہوں، نہ سوال آسکتا ہے نہ جواب، صرف ان کی گفتگو آسکتی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد صاحب آپ مؤقف بدل رہے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ میں مؤقف نہیں بدل رہا، خواجہ حارث نے کہا آپ اپنا موقف بدلیں گے اور حقیقت کی طرف آئیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3 دن سے خواجہ حارث ایک ہی سوال کر رہے ہیں، یہ سارے سوال دہرا رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اعتراض ہے توالگ بات، ایم ایل اے پرسوال ضرورکروں گا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے کہا کہ گواہ جھوٹ بولے گا توسچ اگلوانے کے لیے سوال کرنا پڑیں گے، جرح میں مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں، میں پوچھوں گا کونسی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کے خلاف جائے گا تو ضرور ٹوکوں گا۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کون سی ایم ایل اے ہیں جن میں قانونی سوال پوچھے گئے؟ کون سی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 4 ایم ایل اے میں قانونی سوال پوچھے گئے، چاروں ایم ایل اے 15جون 2017 کو لکھی گئیں، چاروں کے ساتھ 1980 کے معاہدے کی کاپیاں نہیں لگائی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 12 جون 2017 کوسینٹرل اٹھارٹی کو ایم ایل اے بھجوائی گئی، ایم ایل اے کے ساتھ متعدد دستاویزات بھی بھجوائی گئیں جبکہ اس میں 1978 کا معاہدہ بھی بھجوایا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ ایم ایل اے میں 1980 کا معاہدہ نہیں بجھوایا؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ حیران ہوں آپ کووالیم 10پرمجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں ؟

    واجد ضیاء نے کہا کہ درست ہے ایم ایل اے کے ساتھ 1980 کا معاہدہ نہیں لگایا گیا، خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ میں والیم 10 دکھایا گیا تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نوٹری پبلک سے براہ راست 1980 کے معاہدے کی تردید پرجواب نہیں آیا جبکہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سے جواب آ گیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ نوٹری پبلک کے جواب میں آپ کے ایم ایل اے کا ذکر تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جواب میں ہمارے ایم ایل اے کا ذکر نہیں تھا، 2 اتھارٹیزسےایم ایل اے کا براہ راست جواب نہیں آیا۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گواہ کو ایسے نہ کہیں کہ اس نے دھوکہ دیا ہے، گواہ قابل احترام ہے، اس کی ذات پر بات نہ کی جائے، عدالت فیصلہ کرے گی کس نے دھوکہ دیا، آپ ایسے تبصرےکرنے سے اجتناب کریں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے واجد ضیاء کو دھوکے باز نہیں کہا، انہیں کوئی دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دینا ہے تو دے دیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کس نے ایسا کیا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف سامنے لانا ہے، کوئی چیز بھی ذاتی نہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ شیزی نقوی کے بیان کے ساتھ رحمان ملک کی رپورٹ منسلک کی تھی، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے رحمان ملک کوشامل تفتیش کیا تھا؟

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی ہم نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں سورس دستاویزات کیا ہوتی ہیں؟

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ وہ دستاویزات جومعلومات پرمبنی ہوں سورس دستاویزات ہوتی ہیں، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا سورس دستاویزات جن معلومات پربنتی ہیں وہ سنی سنائی باتیں ہوتی ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال قانون شہادت کے مطابق نہیں ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ التوفیق کیس کے حوالے سے کوئسٹ سا لیسٹرسے رائے مانگی تھی، کوئسٹ سالسٹر نے پہلے واٹس ایپ پرتجزیہ بھیجا جبکہ 9 جولائی کو ای میل موصول ہوئی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کس کا واٹس ایپ پر تجزیہ ملا ؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ استحقاق ہے بتا نہیں سکتا، ریکارڈ بھی موجود نہیں، ای میل سے10 دن پہلے واٹس ایپ آیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سالسٹرسے شیئرکی، استغاثہ کے گواہ جے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو ہر 15دن بعد رپورٹ فراہم کرتے تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کوئسٹ سالسٹر کو رپورٹ فراہم نہیں کی،التوفیق سے متعلق مواد اورتجزیہ کوئسٹ سالسٹر کو فراہم کیا، گواہوں کا بیان کوئسٹ سالسٹر سے شئیر کیا جنہوں نے تجزیہ دیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نوازکو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ آج نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری کے لیے استثنیٰ دیا جائے جس پر معزز جج نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ حارث سے کہا تھا کہ پہلے پورا جواب آنے دیا کریں پھرلکھوایا کریں، سوال بھی بڑا کرتے ہیں پھرجواب آتا ہے توپورا سنتے نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث دوران سماعت ناراض ہو کر اپنی نشست پربیٹھ گئے تھی، ان کا کہنا تھا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کوئی ثبوت آیا یا نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میرے والدین کی شادی کو47سال مکمل ہوگئے،ماشااللہ، مریم نوازکا ٹوئٹ

    میرے والدین کی شادی کو47سال مکمل ہوگئے،ماشااللہ، مریم نوازکا ٹوئٹ

    لاہور : سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے والدین کو 47ویں شادی کی سالگرہ پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا دور رہیں یا ساتھ، بیماری ہویا صحت،دونوں کے دل ساتھ دھڑکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی اہلیہ اور رکن قومی اسمبلی کلثوم نواز آج اپنی شادی کی 47 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر والدین کی 47ویں شادی کی سالگرہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ میرےوالدین کی شادی کو47سال مکمل ہوگئے، ماشااللہ، دور رہیں یا ساتھ،بیماری ہو یا صحت،دونوں کے دل ساتھ دھڑکتے ہیں۔

    مریم نواز نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ نے بستر پر کیک کاٹا اورہمیں تصویر بھیجی، میری والدہ کا پیغام تھا انشااللہ ہم سب جلدساتھ ہوں گے۔

    یاد رہے ایون فیلڈ پراپرٹیزریفرنس کی سماعت میں موسم خرابی کے باعث نوازشریف اورمریم نواز پیشی پرنہ آسکے، جس کے بعد  احتساب عدالت نے دونوں ملزمان کی ایک دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکر لی۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل نواز شریف اور مریم نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی کیمو تھراپی کی جائے گی، جس کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لندن جانا ہے تاہم عدالت نے شریف خاندان کی استثنیٰ دینے کی درخواست مسترد کردی  تھی۔

    واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز کی گذشتہ کئی مہینوں سے طبیعت بدستور خراب ہے اس سے قبل ان کے گلےمیں ٹیومر ہوا تھا جس کا تین بار آپریشن ہوا جو کامیاب رہا، بعد ازاں ڈاکٹرز نے ان کی گلے میں کینسر کی تشخیص کی ہے جس کے بعد کلثوم نواز تاحال لندن میں زیرعلاج ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف ، مریم نوازاور ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس شاہد مبین نے کیس کی سماعت سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد مبین پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی، عدالتی کاروائی کا آغاز ہوتے ہی جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔

    جس کے بعد نوازشریف اور لیگی رہنماؤں کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نیا بینچ بنے گا۔

    خیال رہے کہ جسٹس شاہد مبین کی معذرت کے سبب بنچ دوسری مرتبہ تحلیل ہوا، اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کو ملتان بنچ بھوائے جانے کی بنا پر بنچ تحلیل ہو گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا


    فل بنچ کے پاس نوازشریف ،مریم نواز اور لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف متعدد درخواستیں زیر سماعت ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف،مریم نواز اور لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جو واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواستوں میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنماوں کی تقاریر سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو توہین آمیز تقایری کی نشریات روکنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے 30 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں تھیں۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔