Tag: مری سانحہ

  • مری سانحہ: عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے

    مری سانحہ: عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے

    لاہور: مری میں شدید برف باری کے باعث سانحہ رونما ہونے پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت مری سے متعلق ہنگامی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں عثمان بزدار نے راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس پر اظہار برہمی کیا۔

    ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب پر بھی برہمی کا اظہار کیا، اور کہا کہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کے باوجود انتظامیہ اور پولیس نے کچھ نہ کیا، راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس نے انتظامات کیوں نہ کیے۔

    وزیر اعلیٰ آفس کے ذرائع نے بتایا کہ عثمان بزدار نے استفسار کیا کہ سیاحوں کی تعداد بڑھنے پر گاڑیاں روکی کیوں نہیں گئیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردی، طوفان، اور راستے بند ہونے سے اموات ہوئیں۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے معاملے کی انکوائری کے احکامات صادر کیے، اور غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    واضح رہے کہ ملک کے اہم ترین سیاحتی مقام مری میں جب شدید سرد موسم اور برف باری کی وجہ بڑا سانحہ پیش آیا، وہاں وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کے لیے تنظیم سازی میں مصروف تھے، اس حوالے سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ مری میں شدید برفباری کے باعث 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جو اپنی نوعیت کا ایک بڑا اور سنگین واقعہ ہے، جس میں 2 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔

  • سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سانحہ مری کے حوالے سے کہا ہے کہ سیاحت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں۔

    آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے مری میں برفباری میں پھنس کر 22 افراد کی ہلاکت کے سانحے پر کہا کہ انتظامیہ ایک ہفتے سے درخواست کر رہی تھی مری نہ جائیں، لیکن برف باری کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگ چلے آئے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا مری میں 48 گھنٹے تک مسلسل اور غیر معمولی برف باری ہوئی ہے، فوجی دستے کام کر رہے ہیں، ایف ڈبلیو او کی مشنری بھی پہنچ گئی ہے۔

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    انھوں نے کہا سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں، جتنا بھی بہتر مینج کریں اتنی زیادہ تعداد میں لوگ آئیں گے تو مشکل ہوگی، سسٹم کام کرنا چھوڑے گا ہی۔

    مری میں شدید برفباری سے 21 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

    وزیر اطلاعات نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا مری میں گاڑیاں ہفتوں، مہینوں نہیں بلکہ صرف 24 گھنٹے میں داخل ہوئیں، اس سانحے سے ہمیں سیکھنا چاہیے، سانحے سے سیکھ کر اگلی مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا بدقسمتی سے اس سانحے پر بھی اپوزیشن سیاست کر رہی ہے، شاہد خاقان عباسی کو اس وقت اپنے حلقے میں ہونا چاہیے تھا۔

  • مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    لاہور: ملک کے اہم ترین سیاحتی مقام مری میں جب شدید سرد موسم اور برف باری کی وجہ بڑا سانحہ پیش آیا، وہاں وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کے لیے تنظیم سازی میں مصروف تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مری میں سانحہ رونما ہو رہا تھا تو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم سازی میں مصروف رہے۔

    برفباری میں پھنسے سیاحوں کی زندگی بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی بجائے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پارٹی کی تنظیم سازی ا جلاس میں جا کر بیٹھ گئے تھے، اور ادھر 22 افراد جان سےگئے۔

    وفاقی وزیر شفقت محمود نے بتایا کہ آج پنجاب ایڈوائزری کونسل کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب نے خصوصی شرکت کی، یہ میٹنگ ڈھائی گھنٹے جاری رہی، اور پارٹی معاملات پر تفصیل سے بات ہوئی۔

    ادھر وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا کہ مجھے پنجاب کے اجلاس سے متعلق نہیں پتا، البتہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطہ ہوا تھا اور ان سے ریسٹ ہاؤسز کھولنے کی بات ہوئی۔

    سیرو تفریح کیلئے مری جانیوالے اسلام آباد کے اے ایس آئی خاندان سمیت جاں بحق

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان سے سانحہ مری سے متعلق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے 2 مرتبہ رپورٹ لی۔

    واضح رہے کہ مری میں شدید برفباری کے باعث 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جو اپنی نوعیت کا ایک بڑا اور سنگین واقعہ ہے، جس میں 2 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔