Tag: مزار قائد

  • کراچی : 10 ماہ بعد بازیاب ہونے والی ننھی عائشہ کا بیان بھی سامنے آگیا

    کراچی : 10 ماہ بعد بازیاب ہونے والی ننھی عائشہ کا بیان بھی سامنے آگیا

    کراچی : دس ماہ بعد بازیاب ہونے والی ننھی عائشہ اور والدہ کا بیان سامنے آگیا، بچی کا کہنا ہے کہ گھر آکر اچھا لگ رہا ہے خوش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مزار قائد سے 14 اگست کو بچی کے مبینہ اغوا کے واقعے میں ماں باپ 4 سال کی عائشہ کو لے کر سولجربازار تھانے پہنچ گئے۔

    4 سالہ عائشہ اور والدہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کی ، بچی نے بتایا کہ گھر آکر اچھا لگ رہا ہے خوش ہوں، انکل کام نہیں کرتے تھے۔

    بچی کی والدہ نے کہا کہ بچی جس فیملی سےآئی وہ اچھے لوگ تھے، فیملی نے بچی کا خیال رکھا، اچھےکپڑے دیے۔

    والدہ کا مزید کہنا تھا کہ بچی کو لے جانے والا سمیر بیابان جنگل میں رہتا تھا، بجلی، گیس نہیں تھی، وہ تھوڑا نفسیاتی تھا،بچی کو تھپڑ بھی مارتا تھا۔

    والدہ نے کہا کہ بچی کی گمشدگی کی وجہ سے میرے شوہرکی طبیعت خراب ہوگئی تھی، چاہتی ہوں قانونی کارروائی جلدمکمل کی جائے۔

    گذشتہ روز گزشتہ سال چودہ اگست کو نمائش چورنگی لاپتہ ہونے والی عائشہ دس ماہ بعد والدین مل گئی تھی، دس ماہ بعد جب بیٹی ماں کو ملی تو پہچان نہ سکی۔

    والدہ کا کہنا ہتھا کہ دس ماہ جس کرب میں گزرے ناقابل بیان ہے، بیٹی کو ڈھونڈنے کیلئے ہر ممکن کی کوشش کی، بیٹی کےغم میں میرے شوہربیمار ہوگئے، اےآروائی کا شکریہ جو ہمارا ساتھ دیا۔

    ننھی عائشہ کی دیکھ بھال کرنے والے خاندان کا کہنا تھا کہ یہ بچی سرجانی لیاری کی ایک فیملی کے پاس تھی جسے برے حال میں رکھا جارہا تھا، ہم نے اسے رکھ لیا اور اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کی، سوشل میڈیا سےوالدین کا پتا چلا تو رابطہ کیا۔

    ننھی عائشہ کی دیکھ بھال کرنے والے خاندان نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ عائشہ3 ،4ماہ سےہمارےپاس تھی، بچی کو سرجانی کے علاقے لیاری میں فیملی نےقیدکررکھاتھا، وہ لوگ بچی کونہ کھاناکھلاتےنہ پہننےکوکپڑےدیتےتھے، جن لوگوں کےپاس پہلے بچی تھی وہ اسےفروخت کرنا چاہتے تھے۔

    پولیس کے مطابق عبدالمعیزنامی شخص بچی اور اس کی والدہ کو لے عزیز آباد تھانے پہنچے اور حالت سے پولیس کو آگاہ کیا۔

  • مزار قائد سے 4 سالہ عائشہ کو اغوا کرنے والے میاں بیوی کا اہم بیان سامنے آگیا

    مزار قائد سے 4 سالہ عائشہ کو اغوا کرنے والے میاں بیوی کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : چودہ اگست 2023 کو مزارقائد سے چار سالہ عائشہ کو اغوا کرنے والے میاں بیوی کا اہم بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں 14 اگست2023 کو مزار قائد سے 4سالہ بچی کے مبینہ اغوا کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے مبینہ اغوا کار سمیر اور اس کی اہلیہ سیما کو گرفتار کرلیا۔

    بچی کو ساتھ لے جانے والے گرفتار ملزمان کا بیان سامنے آگیا، گرفتار ملزم سمیر نے بتایا کہ ہم نے بچی کو اغوا نہیں کیا تھا ،وہ مزار قائد سے ملی تھی۔

    ہم نے پتہ کیا تو بچی کا کوئی وارث نہ ملا، میں موٹر مکینک ہوں ، شادی کو 7سال ہو گئے بے اولاد ہوں، اولاد کا سوچ کر بچی کو لے کر اپنے گھر چلے گئے تھے۔

    بچی کا خیال بھی رکھتے تھے، والدہ نے کہا اسے اپنے پاس رکھ لو لیکن والدہ کی طبیعت خراب ہونے پر اسپتال جانا پڑتا تھا، ہم نے پڑوس میں بچی دی اور کہا اسے سنبھالیں۔

    پڑوسیوں کو بھی اس بچی سے محبت ہو گئی تھی، پولیس جب ہمارے گھر آئی تو ہم پڑوس میں لے گئے، بچی کو پڑوسیوں سے ہی ریکور کیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ۔ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کریں گے۔

    گذشتہ روز گزشتہ سال چودہ اگست کو نمائش چورنگی لاپتہ ہونے والی عائشہ دس ماہ بعد والدین مل گئی تھی، دس ماہ بعد جب بیٹی ماں کو ملی تو پہچان نہ سکی۔

    والدہ کا کہنا ہتھا کہ دس ماہ جس کرب میں گزرے ناقابل بیان ہے، بیٹی کو ڈھونڈنے کیلئے ہر ممکن کی کوشش کی، بیٹی کےغم میں میرے شوہربیمار ہوگئے، اےآروائی کا شکریہ جو ہمارا ساتھ دیا۔

    ننھی عائشہ کی دیکھ بھال کرنے والے خاندان کا کہنا تھا کہ یہ بچی سرجانی لیاری کی ایک فیملی کے پاس تھی جسے برے حال میں رکھا جارہا تھا، ہم نے اسے رکھ لیا اور اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کی، سوشل میڈیا سےوالدین کا پتا چلا تو رابطہ کیا۔

    ننھی عائشہ کی دیکھ بھال کرنے والے خاندان نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ عائشہ3 ،4ماہ سےہمارےپاس تھی، بچی کو سرجانی کے علاقے لیاری میں فیملی نےقیدکررکھاتھا، وہ لوگ بچی کونہ کھاناکھلاتےنہ پہننےکوکپڑےدیتےتھے، جن لوگوں کےپاس پہلے بچی تھی وہ اسےفروخت کرنا چاہتے تھے۔

    پولیس کے مطابق عبدالمعیزنامی شخص بچی اور اس کی والدہ کو لے عزیز آباد تھانے پہنچے اور حالت سے پولیس کو آگاہ کیا۔

  • کراچی : 4 سالہ بچی 10 روز میں بھی بازیاب نہ ہوسکی

    کراچی : 4 سالہ بچی 10 روز میں بھی بازیاب نہ ہوسکی

    کراچی : ایم اے جناح روڈ پر14اگست کو 4 سالہ بچی کے مبینہ اغواء کا معاملہ تاحال حل نہ ہوسکا، اہل خانہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔

    اس حوالے سے 4سالہ بچی عائشہ کے والد اصغر کا کہنا ہے کہ میری معصوم بیٹی کو تاحال بازیاب کرایا نہیں جا سکا۔

    متاثرہ بچی کا والد اصغر جو غریب رکشہ ڈرائیور ہے نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میری بیٹی اپنے اہل خانہ کے ساتھ مزار قائد پر ہونے والے گورنر سندھ کے پروگرام میں شرکت کیلئے گئی تھی۔

    بچی اغوا

    واقعے کا مقدمہ 16اگست کو سولجر بازار تھانے میں درج کیا گیا ہے، اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں، بچی کی تصویریں لے کرجگہ جگہ پھر رہے ہیں۔

    والد کا کہنا تھا کہ رکشہ چلاتا ہوں، جشن آزادی منانے نمائش چورنگی پر بیٹی کو لایا تھا، نامعلوم شخص میری بیٹی کو اغوا کرکے لے گیا ہے بازیاب کرایا جائے۔

  • کراچی: مزار قائد سے متصل جناح گراؤنڈ میں بوری بند لاش کس نے اور کیوں پھینکی؟ہوشربا انکشاف

    کراچی: مزار قائد سے متصل جناح گراؤنڈ میں بوری بند لاش کس نے اور کیوں پھینکی؟ہوشربا انکشاف

    کراچی : مزار قائد سے متصل جناح گراونڈ سے تشدد زدہ لاش ملنے کا معمہ حل ہوگیا ، ایسٹ پولیس نے قتل میں ملوث سگے باپ کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مزار قائد سے متصل جناح گراؤنڈ سے بوری بند لاش ملنے کے معاملے پر ہوشربا انکشاف سامنے آگیا۔

    ایسٹ پولیس نے وحشیانہ قتل میں ملوث مقتول کے باپ کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے بتایا کہ مقتول فیصل کو باپ یعقوب مسیح نے قتل کیا، گرفتارملزم کے مطابق وہ بیٹے کی حرکتوں سے پریشان تھا۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ گرفتارملزم کا بیٹا چوری اورڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھا، مقتول نہ صرف خود نشہ کرتا بلکہ بہن کو بھی عادی بنادیاتھا۔

    ملزم کے مطابق اس نے طیش میں آکرتشددکے بعدبیٹےکوقتل کیا اور لاش بوری میں بند کرکے گراؤنڈ میں پھینک دی۔

  • وزیر اعظم شہباز نے مزار قائد پر مہمانوں کی کتاب میں کیا لکھا؟

    وزیر اعظم شہباز نے مزار قائد پر مہمانوں کی کتاب میں کیا لکھا؟

    کراچی: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے مزار قائد پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات رقم کرتے ہوئے آخر میں اپنے نام کی جگہ ’خادم پاکستان‘ لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کراچی کے دورے پر آئے ہوئے ہیں، شہر قائد پہنچتے ہی انھوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر جا کر فاتحہ خوانی کی۔

    وزیر اعظم نے مزار قائد پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی لکھے، انھوں نے لکھا قائد! میں آپ کی آخری آرام گاہ پر بصد احترام حاضر ہوں، اور شکر گزار ہوں کہ آپ نے ہمیں ایک الگ ملک دیا۔

    میاں محمد شہباز شریف نے لکھا قائد! ہم دل کی گہرائیوں سے معذرت چاہتے ہیں، ہم اس راستے پر نہیں چل سکے، جس کی آپ کو ہم سے امید تھی، اور یوں آپ کی روح کو مایوس کر دیا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ عوام کی بہتری کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتیں بروئے کار لاؤں گا۔

    انھوں نے مزید لکھا قائد! آپ کی امیدوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے۔ شہباز شریف نے تاثرات کے اختتام پر اپنے نام کی جگہ خادم پاکستان تحریر کر دیا۔ وزیر اعظم نے یہ تاثراتی نوٹ انگریزی میں لکھا۔

  • وزیراعظم شہبازشریف کی مزار قائد پر حاضری

    وزیراعظم شہبازشریف کی مزار قائد پر حاضری

    کراچی : وزیراعظم شہبازشریف نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی آمد کے بعد وزیراعظم شہبازشریف ہیلی کاپٹر پر مزارِ قائد پہنچے ، جہاں پاک فوج کے جوانوں نے وزیراعظم کو گارڈز آف آنر پیش کیا۔

    شہبازشریف نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پرحاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی، بعد میں انہوں نے مزارقائد پرمہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے۔

    مزارِ قائد پر حاضری کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیراعلیٰ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    یاد رہے وزیراعظم میاں شہباز شریف کے خصوصی طیارے نے پی اے ایف فیصل ایئربیس پر لینڈ کیا تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت پوری کابینہ نے وزیراعظم شہبازشریف کا استقبال کیا۔

    شہبازشریف کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی کراچی پہنچے، اتحادی جماعتوں اور مسلم لیگ کے رہنما بھی ایئربیس پرموجود تھے،

    رہنماوں میں خالدمقبول صدیقی، اکرم درانی، شاہدخاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال اور اسعد محمود شامل تھے۔

  • وزیراعظم  شہباز شریف کی مزار قائد آمد ، تمام  انتظامات مکمل

    وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد آمد ، تمام انتظامات مکمل

    کراچی : وزیر اعظم شہباز شریف کو مزار قائد آمد پر چاق و چوبند دستہ گارڈ آف آنر پیش کرے گا، جس کے لیے تمام انتطامات مکمل کر لئے گیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی مزار قائد آمد سے متعلق انتظامات مکمل کرلیے گئے ، وزیر اعظم کو گارڈ آف آنرپیش کرنے کیلئے چاق و چوبند دستے موجود ہے۔

    اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری مزار قائد کے اطراف تعینات ہیں۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی مزار قائد حاضری کے پیش نظر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بوڈ کی ٹیمیں مزارقائد پہنچیں اور مشینری کی مدد سے سڑکوں کی صفائی شروع کردی اور مزار قائد کے وی آئی پی گیٹ پر آنے جانے والی سڑکوں کو صاف کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے وزیراعظم شہبازشریف ایک روزہ دورے پرآج کراچی پہنچ رہے ہیں، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کراچی ایئر پورٹ پر شہباز شریف کا استقبال کریں گے۔

    دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد کا دورہ کریں گے ، جہاں ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی وزیر اعظم کا استقبال کریں گے۔

  • وائسرائے ہند کی اہلیہ نے والدہ کے نام خط میں قائدِ‌اعظم کے حوالے سے کیا لکھا تھا؟

    وائسرائے ہند کی اہلیہ نے والدہ کے نام خط میں قائدِ‌اعظم کے حوالے سے کیا لکھا تھا؟

    مسلمانانِ ہند کے عظیم قائد اور بانی پاکستان محمد علی جناح کی نفاست پسندی اور خوش پوشاکی ضربُ المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔

    قائدِاعظم محمد علی جناح کی نفاست پسندی اور جامہ زیبی نے ہندوستان کے وائسرائے لارڈ چمسفورڈ اور لارڈ ہارڈنگ بھی متاثر تھے اور متعدد مواقع پر اس کا اعتراف بھی کیا۔ برطانوی دور کے ایک اور ہندوستانی حاکم لارڈ ریڈنگ کی اہلیہ نے تو اپنی والدہ کے نام ایک خط میں لکھا: ’’بمبئی کے جواں سال وکیل جناح کو عموماً خوش لباسی اور جامہ زیبی میں لائیڈ جارج تصور کیا جاتا ہے۔‘‘

    اگر بات کی جائے ہندوستان کے عام مسلمانوں کی تو وہ روایتی ملبوس اور اس دور کی قدروں کو اہمیت دیتے تھے اور کپڑے کی بنی ہوئی ٹوپی سے سَر ڈھانپتے تھے جسے شرافت اور تہذیب کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ جب سلطنتِ عثمانیہ اور تحریکِ خلافت کا شہرہ ہوا تو ان کی اکثریت نے مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد پر اپنے لباس میں ترکی ٹوپی بھی شامل کرلی تھی۔

    قائدِ اعظم نے ہمیشہ کوٹ، پتلون، ٹائی اور فلیٹ ہیٹ ہی استعمال کیا، لیکن مسلم لیگ کے راہ نما اور تحریکِ آزادی کے قائد بعد میں اچکن اور تنگ پاجامہ، شیروانی جیسے روایتی ملبوس کے ساتھ ایک مخصوص ٹوپی پہن کر جلسوں اور مختلف اہم تقاریب میں‌ شریک ہونے لگے اور ان کے زیرِ استعمال قراقلی ٹوپی اتنی مشہور ہوئی کہ جناح کیپ کے نام سے مشہور ہوگئی۔

    یہ دراصل دنبے کی ایک خاص نسل قراقلی کی کھال سے تیّار کی جاتی ہے اور اسی سے موسوم ہے۔ اس جانور کی یہ مخصوص کھال افغانستان اور بیرونِ ملک سے منگوا کر متحدہ ہندوستان اور تقسیم کے بعد پاکستان میں بھی اس سے قراقلی ٹوپی تیّار اور استعمال کی جاتی رہی، لیکن بدلتے ہوئے فیشن اور ملبوسات کے ساتھ اس کا رواج بھی ختم ہو چکا ہے۔

    بانیِ پاکستان محمد علی جناح جب اپنے عمدہ اور خوب صورت ملبوس کے ساتھ یہ ٹوپی پہننے لگے تو لوگوں نے اسے بہت پسند کیا اور اسے جناح کیپ ہی کہنا شروع کردیا اور اکثریت نے اسے اپنے لباس کا حصّہ بنایا۔

  • چند قومی یادگاریں جو تحریکِ‌ آزادی کا نقشِ جاوداں ہیں!

    چند قومی یادگاریں جو تحریکِ‌ آزادی کا نقشِ جاوداں ہیں!

    ہندوستان کے مسلمانوں کی لازوال جدوجہد اور تحریکِ پاکستان کے لیے دی گئی بے شمار قربانیوں کی بدولت اس سال ہم 74 واں جشنِ آزادی منائیں گے جس کے لیے تیّاریاں جاری ہیں۔

    14 اگست قریب ہے اور ہر سال کی طرح قومی پرچم اور بانی پاکستان و تحریکِ‌ آزادی کے مجاہدین کی تصاویر سے سرکاری و نجی اداروں کی بلند بالا عمارتیں، گھر اور شہروں کے مرکزی چوراہے اور نمایاں مقامات سجے ہوئے ہیں۔ یہ اس بات علامت ہے کہ ہم زندہ قوموں کی طرح جہاں اپنی تہذ یب و ثقافت، معاشرت اور اقدار کے امین ہیں، یہ اس امر کا اظہار بھی ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے بزرگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد رکھیں گے۔

    یہاں ہم جدوجہدِ آزادی کی عظیم شخصیات اور تحریکِ پاکستان سے متعلق چند قومی یادگاروں کے بارے میں بتارہے ہیں جو آزادی کے ہیروز کی یاد ہی تازہ نہیں‌ کرتیں بلکہ فنِ معماری اور اپنے طرزِ تعمیر کی انفرادیت کے ساتھ انھیں خراجِ تحسین پیش کرنے کی ایک کاوش ہیں۔ ان میں مزارِ قائد، مزارِ اقبال، مینارِ پاکستان اور پاکستان مونومنٹ شامل ہیں۔

    مزارِ قائد
    بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مقبرہ معروف آرکیٹیکٹ یحیٰ مرچنٹ نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس سے قبل چار نقشے رد کر دیے گئے تھے اور1959ء میں مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح کی خواہش پر یحییٰ مرچنٹ نے یہ کام انجام دیا تھا۔

    یحییٰ مرچنٹ نے مزار کے ڈیزائن کا بنیادی کام 28 جنوری 1960ء کو مکمل کیا۔ تعمیر کا آغاز فروری 1960ء میں ہوا تھا۔ 31 جولائی 1960ء کو اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے مزار کا سنگِ بنیاد رکھا تھا- 31 مئی 1966ء میں مزار کا بنیادی ڈھانچہ مکمل کرلیا گیا۔

    قائد اعظم کی آخری آرام گاہ پر مقبرہ تعمیر کرتے ہوئے اس عمارت کے ڈھانچے کو پائیلنگ (جس میں عمارت کے وزن کو زیرِ زمین بنائے گئے کنکریٹ کے ستونوں پر استوار کیا جاتا ہے) پر کھڑا کیا گیا ہے جو ہر قسم کے موسموں کا سامنا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ مزار کی مرکزی عمارت بنیاد سے مربع شکل میں ہے جو کہ اندرونی طرف سے مثمن یعنی ہشت پہلو بنائی گئی ہے۔

    اس مزار کے احاطے میں بانی پاکستان کے سیاسی اور آزادی کے سفر میں شریک رفقا کی قبور بھی ہیں۔ ایک طرف لیاقت علی خان اور دوسری قبر سردار عبد الرّب نشتر اور تیسری قبر محترمہ فاطمہ جناح کی ہے۔

    مزارِ اقبال
    ہندوستان میں مسلمانوں کی عظیم ریاست حیدر آباد دکن کے مشہور اور ماہر معمار صاحبزادہ نواب زین یار جنگ بہادر نے شاعرِ‌ مشرق کے مزار کا ڈیزائن تیّار کیا تھا۔

    اس مزار کی تعمیر کا کام بوجوہ چند سال تاخیر سے شروع ہوا اور ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اس وقت کی انتظامیہ سے 1946ء میں مزار کی تعمیر کی اجازت حاصل کی۔ اس کی تکمیل 1950ء میں ہوئی۔ نواب زین یار جنگ کو حیدر آباد سے لاہور بلوایا گیا اور انھوں نے علّامہ کی قبر اور محلِ وقوع کا جائزہ لینے کے بعد مزار کا ڈیزائن پیش کیا جس کی منظوری کے بعد چند سال میں تعمیر کا کام مکمل ہوگیا۔

    مینارِ پاکستان
    مینارِ پاکستان ایک قومی یادگار ہے۔ یہ عین اس جگہ واقع ہے جہاں 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ نے قراردادِ پاکستان منظور کی تھی اور اس کے بعد مسلمانانِ برِصغیر کے لیے آزاد و خود مختار ریاست کے قیام کی جدوجہد شروع ہوئی تھی۔

    اس قومی یادگار کے معمار و مصوّر روسی نژاد پاکستانی نصیر الدّین مرات خان تھے۔

    مینارِ پاکستان کا سنگِ بنیاد 23 مارچ 1960ء کو رکھا گیا اور یہ تقریبا 8 سال کے عرصہ میں 21 اکتوبر 1968ء کو پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس یادگار کے ساتھ ایک وسیع و عریض باغ یا سبزہ زار کے لیے بھی جگہ مخصوص کی گئی تھی۔

    پاکستان مونومنٹ
    پاکستان کے دارُالحکومت اسلام آباد کے مشہور مقام شکرپڑیاں کا مونومنٹ یا یادگارِ پاکستان اُس عظیم جدوجہد اور تحریک کے لیے اپنی جان و مال اور ہر قسم کی قربانیاں دینے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جن کی بدولت ہم ایک آزاد وطن کی فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔

    اسلام آباد میں پہاڑیوں پر بنائی گئی یہ یادگار پاکستانی عوام کے اتّحاد کی علامت بھی ہے۔ اسے آرکیٹیکٹ عارف مسعود نے ڈیزائن کیا تھا۔ پاکستان مونومنٹ کی تعمیر کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا اور یہ کام 2004ء میں شروع ہوا اور 23 مارچ 2007 ء میں مکمل کیا گیا۔

  • وزیر بحری امور نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں کیا لکھا؟

    وزیر بحری امور نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں کیا لکھا؟

    کراچی: وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے قائد اعظم ڈے پر آج مزار قائد پر حاضری دی، اس موقع پر انھوں نے تاثرات کے رجسٹر میں قائد اعظم سے انوکھا وعدہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے یوم قائد پر قائد کے مزار کی بے حرمتی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    علی حیدر زیدی نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں باقاعدہ قائد اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ڈیئر قائد اعظم! آپ سے وعدہ ہے کہ آپ کے مزار کی حرمت پامال کرنے والوں کو کٹہرے میں لاؤں گا۔

    وزیر بحری امور نے تاثرات کی کتاب میں یہ الفاظ انگریزی زبان میں لکھے، جس کے نیچے انھوں نے اپنا دستخط بھی کیا، انھوں نے مزار قائد پر حاضری کے دوران فاتحہ خوانی کی اور عقیدت کے پھول بھی چڑھائے۔

    مزارقائدبے حرمتی کیس : مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کو بڑا ریلیف مل گیا

    خیال رہے کہ آج 25 دسمبر 2020 کو ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 145 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، ہر سال کی طرح امسال بھی حکومت پاکستان نے یومِ قائد اعظم پر عام تعطیل کا اعلان کیا، اور محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر 1876 کو سندھ کے موجودہ دار الحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو کراچی ہی میں ان کا انتقال ہوا۔