Tag: مسئلہ

  • ٹماٹر کی بمپر فصل کاشتکاروں کے لیے کیوں مسئلہ بن گئی؟ جانیے اس رپورٹ میں

    ٹماٹر کی بمپر فصل کاشتکاروں کے لیے کیوں مسئلہ بن گئی؟ جانیے اس رپورٹ میں

    کسی بھی فصل کی بمپر پیداوار کاشتکار کے لیے خوشی کا باعث ہوتی ہے لیکن ٹماٹر کی بمپر فصل کاشتکاروں کے لیے ہی مسئلہ بن گئی ہے۔

    کاشتکار فصل کاشت کرنے کے لیے پہلے زمین میں ہل چلاتا، بیج بوتا پھر دیکھ بھال کرتا ہے طویل اور سخت محنت کے بعد اس کو فصل حاصل ہوتی ہے جو اس کے چہروں پر خوشی بکھیر دیتی ہے۔ فصل اگر بہت اچھی ہو تو کسان نہال ہو جاتا ہے لیکن ٹماٹر کے کاشتکار تو بمپر فصل ہونے کی وجہ سے پریشان ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے اعجاز ورایو کے مطابق سندھ کے ساحلی شہر ٹھٹھہ میں ٹماٹر کی بمپر فصل ہوئی ہے اور منڈیوں میں اس وقت لال لال ٹماٹر کی بھرمار ہے، لیکن یہ بمپر فصل اس کے کاشتکاروں کے لیے ہی گلے کی ہڈی بن گئی ہے، جس کی وجہ ٹماٹروں کی قیمت کا غیر معمولی طور پر گرنا ہے۔

    ٹھٹھہ میں ٹماٹر کی فصل ہر سال لاکھوں ایکڑ پر کاشت کی جاتی ہے۔ فصل جب تیار ہوتی ہے تو اس کو کراچی سمیت ملک بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔

    اس بار ٹماٹر کی بمپر فصل نے کاشتکاروں کے چہروں پر خوشی کے گلاب کھلائے لیکن جب یہ ٹماٹر منڈی میں پہنچے تو خریدار نہیں ہیں اور قیمت بھی 7 روپے کلو تک گر گئی ہے جس کے باعث کاشتکاروں کی خوشی کے گلاب مرجھا گئے ہیں۔

    منڈی میں ٹماٹر کی قیمت گر کر فی کلو 7 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اس قدر ارزاں قیمت پر بھی اس کو کوئی خریدار نہیں مل رہا جس پر کاشتکار پریشان ہیں۔

    کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ میں 65 کلو کا گاڈر صرف 400 سے 500 روپے تک فروخت ہونے لگا جس کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمت فی کلو 7 سے 8 روپے فی کلو تک جاپہنچی ہے، لیکن المیہ یہ ہے کی اس کم قیمت میں بھی ٹماٹر بیوپاری خرید کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    مقامی کاشتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کے اس سیزن میں پیدا ہونیوالی فصل کو عالمی منڈی تک رسائی دلائی جائے اور ٹماٹروں کی پاکستان درآمد پر پابندی عائد کی جائے تاکہ وہ نقصان سے بچ سکیں۔

  • دو منہ والے بالوں سے نجات پانے کا آسان طریقہ

    دو منہ والے بالوں سے نجات پانے کا آسان طریقہ

    بال ہماری ظاہری شخصیت اور شناخت کا ایک اہم حصہ ہیں، تاہم مسلسل ہیئر اسٹائلنگ سے بال روکھے اور دو منہ کے ہوجاتے ہیں۔

    دو منہ کے بالوں کا مسئلہ آج کل ہر دوسری خاتون کو درپیش ہے، عام طور پر آپ کے بالوں کے نچلے حصے میں ایک بال میں سے دوسرا بال نکل آتا ہے جسے ’دو منہ‘ کہا جاتا ہے۔

    بالوں کے سروں میں خشکی اس کی ایک عام وجہ ہے لیکن دیگر وجوہات میں بالوں کو ہیئر ڈائی یا کلر کرنا، ہیرڈرائیر کا زیادہ استعمال، بالوں کو زبردستی کنگھی کرنا یا برش کرنا شامل ہیں۔

    بدقسمتی سے دو منہ کے بالوں کا علاج نہیں ہے، لہٰذا جب آپ کے بال نچلے حصے سے خراب اور دو منہ کے ہوجائیں تو ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کا واحد طریقہ انہیں کاٹ دینا ہی ہے۔

    تاہم چند نسخہ ہے جس کا استعمال کرکے آپ بالوں کو دو منہ کا ہونے سے روک سکتے یا کم کر سکتے ہیں۔

    نسخہ

    آدھا کپ بادام کا تیل لیں، اس میں آدھا کپ زیتون کا تیل ملائیں، اب اس تیل کو نیم گرم کریں، پھر اس تیل کو روزانہ بالوں کی جڑوں سے سروں تک لگائیں، بالوں کے سِروں کو تیل میں اچھی طرح ڈبو لیں کہ بال تیل پی سکیں، اب کسی اچھے شیمپو سے بال دھو لیں، کچھ دِنوں کے استعمال سے ہی واضح فرق نظر آئے گا۔

    انڈے کے چھلکے

    انڈے کے چھلکے چھوٹے چھوٹے کرلیں اور پانی ڈال کر ابالنے کے لیے رکھ دیں، اس میں ایک چمچ اجوائن اور کڑی پتہ شامل کریں اور کچھ دیر ابلنے دیں۔

    اسکے بعد آم کے چھلکوں کو ایک پیالے میں ڈالیں اور انڈے کا مکسچر ابلنے کے بعد اس میں شامل کردیں، ٹھنڈا ہونے کے بعد آم کا چھلکا بالوں پر رگڑیں اور 20 منٹ بعد سادے پانی سے دھو لیں۔

    انڈے کے چھلکے میں موجود باریک سی پرت نہایت فائدہ مند ہے، جبکہ آم کے چھلکے میں وٹامن کے موجود ہے جو بالوں کے لیے نہایت ضروری ہے، اس کے باقاعدہ استعمال سے بال گرنا بھی بند ہوجائیں گے جبکہ دو مونہے بال بھی اپنی اصل حالت میں واپس آتے جائیں گے۔

  • چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    نیویارک:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سربراہ اقتصادیات نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپینات نے کہا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد سمت میں ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا کہ دوطرفہ ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی طرف موڑ دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے،انہوں نے واضح کیا کہ صارفین اور صنعت سازوں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اپنی ہی کرنسی میں کمی کا منصوبہ گراں بار اور کارگر ثابت نہیں ہوگا،عالمی ادارے کے چیف اکنامسٹ نے کہا کہ سینٹرل بینک پر دباؤ سے طے شدہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو اس نظریہ پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے کہ مالیاتی پالیسی میں نرمی سے ملک کی کرنسی کمزور ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں تجارتی توازن میں پائیدار بہتری ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے عرصے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے محض مالیاتی پالیسی میں مستقل کرنسی کی قدر میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔