Tag: مسافروں کا سامان

  • پی آئی اے کا ایک اور ‘کارنامہ’ سامنے آگیا

    پی آئی اے کا ایک اور ‘کارنامہ’ سامنے آگیا

    کراچی : لاجواب لوگوں کی باکمال ایئرلائن کا ایک اور کارنامہ سامنے آیا ، پی آئی اے کی پرواز مسافروں کا سامان جدہ ایئرپورٹ پرچھوڑ آئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسافروں کو پریشان کرنے کی پی آئی اے کی روایت برقرار ہے، پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کا سامان چھوڑ آنا معمول بن گیا ہے۔

    جدہ سے کراچی آنیوالی قومی ایئرلائن کی پرواز60 سے زائدمسافروں کا سامان جدہ میں ہی چھوڑ آئی۔

    مسافر کراچی ایئرپورٹ پر سامان کیلئے پریشان ہے، مسافروں کا کہنا ہے کہ کراچی پہنچنے پر مسافروں کے سامان کے حوالے سے بتایا گیا، جدہ ایئرپورٹ پر پرواز 2 گھنٹے تاخیر سے آئی۔

    مزید پڑھیں : مسافروں کو پریشان کرنے کی پی آئی اے کی روایت برقرار

    دریں اثنا قومی ایئرلائن ترجمان نے بتایا بعض مسافروں کا سامان جہاز میں گنجائش نہ ہونے پرلوڈ نہ ہوسکا، مسافروں کا سامان اگلی پروازسے پہنچایا جائے گا۔

    اس سے قبل 2020 میں بھی قومی ائیر لائن پی آئی کی پرواز پی کے212 دبئی سے اسلام آباد پہنچی تو مسافروں کا سامان دبئی ائیرپورٹ پر ہی چھوڑ آئی تھی۔

    جس کے باعث بیس سے زائد مسافروں کا سامان اسلام آباد نہیں پہنچ سکا تھا، اسلام آباد ائیرپورٹ پر پی آئی اے کے عملے کی مبینہ غفلت پر دبئی سے آنے والے مسافروں نے احتجاج کیا تھا۔

    واضح رہے سعودی عرب پروازوں کے مسافروں کا سامان چھوڑنا قومی ایئرلائن کو مہنگا پڑ گیا تھا ، سعودی عرب کی گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس نے 72 ہزار ریال جرمانہ عائد کردیا تھا۔

  • یورپی ممالک جانے والے مسافروں کے لیے نئے قوانین کا اطلاق

    یورپی ممالک جانے والے مسافروں کے لیے نئے قوانین کا اطلاق

    برلن : یورپی ممالک کے ہوائی اڈوں پر یکم ستمبر سے مائع (لیکوئیڈ) کنٹینرز  لے جانے کے قواعد و ضوابط مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے یورپی ممالک کے مسافروں کیلئے ساتھ لے جانے والے سامان سے متعلق نئے قوانین لاگو کردیئے۔

    اس پالیسی کے تحت مقررہ تاریخ یعنی یکم ستمبر کے بعد یورپی ممالک کے مسافروں کو 100 ملی لیٹر سے زیادہ وزن کے مائع کنٹینرز لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    مسافروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مائع کنٹینرز کو ایک شفاف پلاسٹک بیگ میں پیک کریں جس کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 1 لیٹر ہو۔

    رپورٹ کے مطابق ادویات اور بچوں کے کھانے پینے کی مائع چیزوں کو ان قواعد وضوابط سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ مسافروں کے سامان میں مائع (لیکوئیڈ) لے جانے کے یہ قواعد پہلی بار سال 2006 میں متعارف کروائے گئے تھے لیکن کچھ جرمن ہوائی اڈوں کیلئے یہ قواعد نرم کیے گئے تھے، جس پر یورپی یونین حکام نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

    سامان کو کمپیوٹر ٹوموگرافی (سی ٹی) اسکینرز کے ذریعے چیک کیا جاسکتا تھا، یہ ٹیکنالوجی میڈیکل اسکینز کے لیے تیار کی گئی تھی جو بیگ کے مواد کی تیزی سے اور تین جانب سے تصویر کھینچ سکتی ہے۔

    نئے یورپی یونین کے قواعد و ضوابط کے مطابق نئے اسکینرز سے لیس چیک پوائنٹس پر مائع کنٹینرز کو بیگ کے اندر ہی رکھا جاسکے گا اور انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    تاہم، مائع اور الیکٹرانکس اشیاء کو روایتی اسکینرز والے چیک پوائنٹس پر الگ سے نکال کر پیش کرنا ہوگا جو کہ ابھی بھی جرمنی سمیت یورپی یونین کے بہت سے ہوائی اڈوں پر عام ہیں۔

  • مسافروں کو پریشان کرنے کی پی آئی اے کی روایت برقرار

    مسافروں کو پریشان کرنے کی پی آئی اے کی روایت برقرار

    کراچی : لاجواب لوگوں کی باکمال ایئرلائن کا ایک اور کارنامہ سامنے آیا ، پی آئی اے کی پرواز مسافروں کا سامان دبئی ایئرپورٹ پرچھوڑ آئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسافروں کو پریشان کرنے کی پی آئی اے کی روایت برقرار ہے، پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کا سامان چھوڑ آنا معمول بن گیا ہے۔

    قومی ائیر لائن پی آئی کی پرواز پی کے212 دبئی سے اسلام آباد پہنچی تو مسافروں کا سامان دبئی ائیرپورٹ پر ہی چھوڑ آئی۔

    جس کے باعث بیس سے زائد مسافروں کا سامان اسلام آباد نہیں پہنچ سکا، اسلام آباد ائیرپورٹ پر پی آئی اے کے عملے کی مبینہ غفلت پر دبئی سے آنے والے مسافروں نے احتجاج کیا۔

    مشتعل مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے پی آئی اے کے اعلیٰ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے سعودی عرب پروازوں کے مسافروں کا سامان چھوڑنا پی آئی اے کو مہنگا پڑ گیا تھا ، سعودی عرب کی گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس نے پی آئی اے پر 72 ہزار ریال جرمانہ عائد کردیا تھا۔

  • مسافروں کا سامان گم کرنے والی ائیر لائنز جرمانہ ادا کریں گی، کیرج ائیر ایکٹ نافذ

    مسافروں کا سامان گم کرنے والی ائیر لائنز جرمانہ ادا کریں گی، کیرج ائیر ایکٹ نافذ

    کراچی : مسافروں کا سامان گم کرنے والی ائیر لائنز مسافروں کو اس جرمانہ ادا کریں گی، سول ایویشن اتھارٹی نے کیرج ائیر ایکٹ نافذ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے مسافروں کے سامان گم ہونے کی مسلسل شکایات پر کیرج ائیر ایکٹ نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت مسافروں کا سامان گم کرنے یا ضائع ہو نے پر متعلقہ ائیر لائن ایک لاکھ 35 ہزار روپے جرمانہ کی مد میں مسافروں کو ادا کرے گی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے، ائیر بلیو، شاہین ایئر ، امارات ایئر لائن، اتحاد ایئر، گلف اور قطر سمیت دیگر ائیر لائنز ہر سال مسافروں کا کروڑوں روپے کا سامان گم یا ضائع کر دیتی ہیں۔

    مذکورہ مسافروں نے سامان گم یونے کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کے شکایت سیل کو درخواست دی تھی، جس پر ایکشن لیتے ہوئے سی اے اے نے مسلسل سامان گم ہونے کی شکایات پر ائیر لائنز پر جرمانہ عائد کردیا۔

    مسافروں کو یہ حق کیریج ائیر ایکٹ کے تحت دیا گیا ہے، سول ایویشن اتھارٹی نے مسافروں کی آگاہی کیلئے کراچی سمیت ملک بھر کے تمام آپریشنل ائیرپورٹس پر اشتہارات آویزاں کر دیئے ہیں۔

  • مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سول ایوی ایشن، کسٹم اور اے این ایف حکام نے رپورٹ پیش کیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ادارے الگ الگ رپورٹ نہ دیں، ایک رپورٹ دی جائے کہ آسانی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض تجاویز پراے ایس ایف کا اعتراض سامنے آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انا کا معاملہ ہے، ادارے اپنا اپنا کنٹرول چاہتے ہیں، اس طرح توادارے اپنی اپنی چلائیں گے، مسافروں کا کیا ہوگا؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اداروں کی انا میں مسافر کہاں جائیں؟ سول ایوی ایشن کیوں مرکزی کردارادا کرتی ہے؟۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایوی ایشن بورڈ کیوں نہیں بناتی جو سارے معاملات حل کرے، مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اجلاس کریں اورفیصلوں سے آگاہ کیا جائے، سیکریٹری قانون وانصاف نے کہا کہ 18 گھنٹے میں ایک مرتبہ کھانا دیا جاتا ہے، قانون ہے ہر3 گھنٹے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن نے کیا ایکشن لیا، مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔