Tag: مستعفی ہونے کا مطالبہ

  • سپریم کورٹ بار کا محسن نقوی اور علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    سپریم کورٹ بار کا محسن نقوی اور علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ بار نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی بات کی اور وکلا نے ہمیشہ سویلین بالا دستی کی آواز اٹھائی۔ ہم سفاکانہ اور قابل مذمت اقدام کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کے لیے وزیر داخلہ نے صورتحال کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ وہ عام کے منتخب نمائندے بھی نہیں ہیں۔ کسی سیاسی شخصیت نے صورتحال سنبھالی ہوتی تو جانی نقصان سے بچاجا سکتا تھا۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ محسن نقوی اپنی ناکامی قبول کرتے ہوئے فوری طور پر عہدے سے مستعفی ہو جائیں اور حکومت وفاقی وزیر داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کیلیےعوامی نمائندہ مقرر کرے۔

    میاں رؤف عطا نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پورکے استعفے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ علی امین گنڈاپور نام نہاد لانگ مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کا اپنا صوبہ بد امنی کا شکار ہے لیکن وہ اپنی غیر آئینی خواہشات کی تکمیل کیلیے حکومتی وسائل ضائع کر رہے ہیں۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ اس سارے معاملے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کا نقصان ہوا۔ اس سارے واقعے کی بلا تاخیر عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا تھا اور کے پی سے وزیراعلیٰ علی امین اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں قافلے روانہ ہوئے تھے تاہم گزشتہ روز آپریشن کے بعد پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور قافلے واپس لوٹ گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-announces-end-to-protest-in-islamabad/

  • شیر افضل مروت کا شبلی فراز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    شیر افضل مروت کا شبلی فراز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے شبلی فراز سے پارٹی آفس اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف دونوں عہدوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ان کے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے ان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

     بیان میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ میں عمرایوب کی طرف سے سیکرٹری جنرل کا عہدہ چھوڑنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں، پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز چند دیگر افراد کو بھی ان کی پیروی کرنی چاہیے۔

    شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ چند لوگوں کی وجہ سے پارٹی ایک بھی کام پورا کرنے میں ناکام رہی، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور مینڈیٹ کی بازیابی کا امکان نظر نہیں آتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین اور رہنما جیلوں میں بند ہیں اور ہم عوام کو ایک عظیم تحریک کے لیے متحرک کرنے میں ناکام رہے۔

    شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ میں شبلی فراز سے پارٹی آفس اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف دونوں عہدوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں۔

  • حکومت کا الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    حکومت کا الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسلام آباد : حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران استعفیٰ دیں، وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ عوام کا الیکشن کمیشن سے اعتماد اٹھ چکاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزرا کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ سیاست میں تشدد کی شدید مذمت کرتےہیں، ن لیگ کواپنےگریبان میں جھانکناچاہیے، سیاست کو سیاست سمجھ کر کی جائے تشددکاعنصرن لیگ میں موروثی طور پرموجود ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سیاست کو ان چیزوں سے پاک کرنا ہے، نوازشریف نے 2015میں اوپن بیلٹ کاقانون لانے کی کوشش کی عمران خان نے خوش آمدیدکہا، 2018میں الیکشن میں پی ٹی آئی واحد ہے جس نے ایم پی ایزکیخلاف ایکشن لیا۔

    شفقت محمود نے کہا کہ جب بھی سینیٹ الیکشن ہوتے ہیں توخریدوفروخت کی باتیں ہوتی ہیں، اوپن بیلٹ ریفرنس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حالات کے مطابق تھا، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ شفاف الیکشن کرائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ تھا پاکستان میں سیاست میں کرپٹ پریکٹسز ختم اور اوپن بیلٹ الیکشن ہوں اور الیکشن کمیشن سے استدعا کی ایسی نشانی ہو جس سے تحقیق ہوسکے، افسوس ہے الیکشن کمیشن ہماری استدعامسترد کی اورکمیٹی بنادی، اس کانتیجہ یہ نکلا کہ اسلام آباد سے یوسف گیلانی کو زیادہ ووٹ ملے۔

    وفاقی وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی خاتون امیدوار کو 174ووٹ ملے ، یوسف گیلانی کو زیادہ ووٹ پڑنےسے صاف ظاہر ہوتا ہے لین دین ہوئی، یہ ناکامی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہے وہ اپنی ذمہ داری نہیں نبھاسکا۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مکمل ناکام ہوچکا ہے کسی کو اعتماد نہیں رہا، سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن پر کوئی اعتماد نہیں، موجودہ حالت میں الیکشن کمیشن نہیں چل سکتا انھیں استعفیٰ دیناچاہیے۔

    انھوں نے مزید کہا عوام کا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہوگا تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ موجودہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو، ایسا الیکشن کمیشن ہوناچاہیےکہ آئندہ الیکشن شفاف اورکوئی اعتراض نہ کرے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی رولنگ میں باقاعدہ الیکشن کمیشن کو موقع فراہم کیاگیا، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اقدامات کرسکتی تھی تاہم الیکشن کمیشن کےاقدام سے نظام اورجمہوریت کو ٹھیس پہنچی۔

    شفقت محمود نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنراور ان کے ممبران استعفیٰ دیں ، الیکشن کمیشن ایمپائر کا کردار ادا نہیں کررہا ہے، ہمارا مطالبہ سیاسی ہے کوئی ریفرنس کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم وہ بات کرتے ہیں جوملک،جمہوریت اور مستقبل کیلئے بہتر ہے، وزیراعظم اورہماری جماعت سمجھتی ہےوقت آگیا الیکشن پر سوالیہ نشان سے آگے بڑھیں۔

  • جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    روم : آرچ بشپ نے پوپ فرانسس پر امریکی پادری کی طلباء اور پادریوں کے ساتھ کی گئی بد فعلی کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے آئر لینڈ سے روم واپس جاتے ہوئے جنسی استحصال کے معاملے پر آرچ بشپ کارلو ماریا کے خط سے متعلق صحافیوں کو جواب دیا کہ ’11 صفحات پر مشتمل خط پر کوئی جواب نہیں دوں گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا میں تعینات ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ نے کارڈینل تھیوڈور مک کیریک کی جانب سے پادریوں اور طلباء کے ساتھ بد فعلی کرنے کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پوپ فرانسس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پوپ فرانسس نے صحافیوں کو جواب دیا کہ ’میں آپ سے سنجیدگی کے ساتھ عرض کررہا ہوں کہ ’اگر آپ لوگ مذکورہ خط کا جواب چاہتے ہیں تو اس خط کو غور سے پڑھیں اور خود فیصلہ کریں‘ میں مذکورہ خط پر کچھ نہیں کہوں گا میرے خیال میں یہ دستاویز خود اپنا جواب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب پوپ فرانسس دورہ آئر لینڈ کے موقع پر آئرلینڈ کے پادریوں کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال پر گفتگو کررہے تھے۔

    مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا نے دورہ آئرلینڈ پر طیارے میں ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی صحافتی صلاحیتیں آپ کو تنائج تک پہنچائیں گی‘ کچھ وقت گزرنے دیں ممکن ہے میں خط کے بارے میں بات کروں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آرچ بشپ ویگانو نے پوپ پر الزام عائد کیا کہ وہ سنہ 2013 سے امریکی پادری کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال کے بارے میں علم رکھتے تھے لیکن انہوں نے پادری کے مکروہ فعل کی پردہ پوشی کی۔

    آرچ بشپ نے کہا کہ پوپ فرانسس کو جنسی استحصال جیسے مکروہ فعل میں ملوث تمام پادریوں سمیت استعفیٰ دے کر دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہیے تاہم آرچ بشپ کارلو ماریا نے پوپ فرانسس سے سنہ 2013 میں ہونے والی گفتگو کا ثبوت پیش نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : ویٹی کن: جنسی استحصال میں ملوث امریکی پادری کا استعفیٰ منظور


    یاد رہے کہ پوپ فرانسس نے واشنگٹن کے ایک سابق سینئر بشپ اور کیتھولک عیسائیوں کے ایک معروف پادری میک کیرک کا رواں برس جولائی میں استعفیٰ منظور کیا تھا۔

    خیال رہے رواں برس مک کیرک کو 20 جون سے خدمات کی انجام دہی سے روک دیا گیا تھا، اس دوران 40 برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل نیویارک شہر میں پیش آنے والے ایک اور واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار ہے۔

    ایک شخص جس کی عمر اُس وقت گیارہ برس تھی، امریکی پادری میک کریک کے خلاف جنسی حملے کا پہلا الزام عائد کیا ہے تاہم امریکی پادری نے اس اولین دعوے کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

    علاوہ ازیں کئی مردوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ مک کیرک نے نیوجرسی میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا یہ اس وقت کی بات ہے جب مذکورہ افراد میک کیرک کے طلباء تھے۔

  • پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے، تحریک انصاف سے اختلافات ہیں مگر پاناما بل اور ان کے کارکنوں کے تشدد کے معاملے پر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔


    یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اعتزاز احسن، خورشید شاہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن، خورشید شاہ، قمر زماں کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے کیا۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس کا آغاز تین اپریل سے ہوا، جسے ساری قوم نے دیکھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہیں، والدہ کچھ کہتی ہیں ،بیٹے کچھ، وزیرداخلہ کچھ کہتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس 20 برس قبل خریدے گئے، بیٹا قبول کرتا ہے میرے فلیٹ ہیں اور بیٹی کہتی ہے کہ ہماری کوئی جائیداد ہی نہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی اس لیے وہ بوکھلا گئی ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے نوجوانوں کے کنونشن کے دوران پولیس اور ایف سی نے خواتین اور نوجوانوں پر بلا جواز تشدد کیا، ان پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہورہی تھی، ہمارے تحریک انصاف کے بہت اختلافات ہیں لیکن پاناما بل کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور ان پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی کی ایک صاف مثال ہے، میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور ان کا اپنے اقتدار کا توازن سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے، ہمارے میاں صاحب سے چار مطالبات ہیں جو ہمارے چیئرمین نے 16اکتوبر کی ریلی میں پیش کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن ایک وزیر کے اعتراض پر اس بات کو تحریر نہیں کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس وزیر کے ہاتھوں بے بس نظر آئے، اسحق ڈار نے بلاول کو کہا کہ آپ اسے نہ لکھیں ہم سب اس کے پابند ہیں اس لیے اسے تحریر نہیں کیا اور آج تک وہ کمیٹی نہیں بنی۔

    دوسرا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے معاملے میں صوبوں سے منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جائے، جن صوبوں میں ترقی کم ہے وہاں بھی توجہ دی جائے اور روزگار دیا جائے،پاناما پیپرز کے معاملے پر یکساں احتساب کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن ہم اپنی مرضی سے وزیر خارجہ بھی تعینات نہیں کرسکتے، ملک میں مستقل میں وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔

    فرحت اللہ باہر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ایک وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملہ ہے یہ کبھی کہتے ہیں کہ بیرون ممالک سے دہشت گرد آئے اور کبھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اطلاع ملی تھی جس سے صوبائی حکومت کو خبردار کردیا تھا۔


    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے برعکس کالعدم جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی، وزیرداخلہ پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئے، وزیر داخلہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں اگر خود استعفی نہیں دیتے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ان سے استعفیٰ طلب کریں کیوں کہ اب کوئی جواز نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔

  • تحریک انصاف کا چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    تحریک انصاف کا چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    اس حوالے سے تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب قمر الزماں کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے، چیئرمین نیب لٹیروں کو نہیں پکڑ سکتے تو عہدے سے استعفیٰ دے دیں، اپنی کارکردگی سے متعلق ان کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں یومیہ 12 ارب کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں، چیئر مین نیب اپنی ناکامی تسلیم کریں اور رویے پر نظر ثانی کریں،چیئرمین نیب کسی ایک مجرم کا نام بتادیں جسے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہو۔

    انہوں نے قمر الزماں کو مخاطب کیا کہ وہ بتائیں کہ پاناما لیکس پر آج تک انہوں نے کیا کیا؟نیب وقت گزرنے کے ساتھ اپنی ساکھ اور عوام کا اعتماد کھو رہا ہے،نیب کا کام چھوٹے چور کو پکڑ کرنا بڑے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب بدعنوانی کا تدارک چاہتے ہیں تو وزیر اعظم سے ابتدا کریں اور استعفی دے دیں۔