Tag: مستونگ
-
مستونگ میں زائرین کی بس کے قریب دھماکہ، سیاسی جماعتوں کی مذمت
مستونگ میں دھماکے کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کل کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اپیل کی ہے، جبکہ صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف سمیت سیاسی و وسماجی رہنماؤں نے مذمت کی ہے تو مختلف شیعہ تنظیموں نے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مستونگ میں زائرین کی بس کے قریب دھماکے کی صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نے مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی اور شاہی سید، علامہ طاہر القادری، صاحبزادہ حامد رضا ، علامہ عباس کمیلی، علامہ ناصر عباس اور امین شہیدی نے زائرین کی بس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
جعفریہ الائنس پاکستان ، تحفظ آزاداری کونسل، مجلس وحدت مسلمین ، بلوچستان شیعہ کانفرنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا تسلسل ناکام پالیسی کا نتیجہ ہے ،دہشت گردی کا ناسور ملک کا امن چاٹ رہا ہے،پوری قوم متحد ہو کر مقابلہ کرے۔ سیکریٹری جنرل مجلس وحدت المسلمین علامہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ حکومت اور آرمی چیف اب مصلحت سے کام نہ لیں، دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے۔ صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔
-
مستونگ: دین گڑھ میں زائرین کی بس پر بم حملہ ، 22 افراد جاں بحق
ایک بار پھر ایران سے آنے والی زائرین کی بس کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، مستونگ کےقریب زائرین کی بس کو دھماکے سے تباہ کردیاگیا، خواتین اور بچوں سمیت بائیس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
اینی میشن بمعہ بلاسٹ سندھ ،خیبرپختونخوا،پنجاب کے بعد بلوچستان میں بھی دہشت گردی کی بڑی کارروائی، مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں قومی شاہراہ پر دھماکا، ایران سے کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس کو تباہ کردیا گیا، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ پچاس سے زائد مسافروں سے بھری بس ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل ہوگئی ۔
دھماکے کے وقت قریب سےگزرنے والی تین گاڑیاں بھی بری طرح متاثرہوئیں، ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں سو کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیاگیا۔ دھماکے کے بعد مسافروں کاسامان جابجا بکھراپڑ اتھا، ریسکیوٹیمیں اور سیکیورٹی اہلکار موقع پرپہنچے علاقے کوگھیرے میں لیا اور امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
دھماکے کے زخمیوں اورلاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیاگیا، لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ بس کے ساتھ لیوی کی گاڑی بھی حفاظت کے لیئے تھی، ابھی یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکا کہ بس میں بم نصب تھا یا پھر کوئی اور طریقہ کار استعمال کیا گیا۔