Tag: مسجد نمرہ

  • سعودی عرب: مسجد نمرہ میں عازمین حج کے خیر مقدم کی تیاریاں مکمل

    سعودی عرب: مسجد نمرہ میں عازمین حج کے خیر مقدم کی تیاریاں مکمل

    سعودی عرب میں موجود میدان عرفات مسجد نمرہ میں عازمین حج کے خیرمقدم کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جو حج کے دوران حجاج کے لیے ایک اہم مقدس مقام ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حجاج کو عبادت کے لیے پرسکون ماحول کی فراہمی کے لیے مسجد کے ایک لاکھ 25 ہزار مربع میٹر رقبے میں آرام دہ قالینوں کا بندوبست کیا گیا ہے۔

    ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کیلیے مسجد کے اطراف میں 117 پھوار والے پنکھے لگائے گئے ہیں، جس سے درجہ حرارت میں اوسطا 9 ڈگری سینٹی گریڈ کمی آجاتی ہے۔

    70 واٹر چلر صحت مند ماحول کیلیے نصب ہیں ہر یونٹ فی گھنٹہ دو ہزار حجاج کی خدمت کر سکتا ہے جبکہ اس کی کل گنجائش ایک لاکھ 40 ہزار حجاج کی پیاس بجھانے کی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مسجد کے وینٹی لیشن، ایئرکنڈیشنگ اور پیورفیکیشن سسٹم کے علاوہ آڈیو سسٹم اور سرویلینس کیمروں کو بھی اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

    میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ جسے مسجد عرفہ بھی بھی جاتا ہے یہاں وقوف عرفہ کے دن خطبہ حج دیا جاتا ہے۔ ظہر وعصر کی نمازیں ایک اذان و دواقامت کے ساتھ پڑھائی جاتی ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا، حجاج کرام آج عرفات کے میدان جائیں گے جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے۔

    منیٰ سے عازمین حج کی عرفات روانگی کا سلسلہ جاری ہے عازمین کی منیٰ سے عرفات روانگی کا سلسلہ فجر کے بعد شروع ہوا، 25 ہزار 851 پاکستانی عازمین حج بس اور 62 ہزار ٹرین کے ذریعہ منیٰ سے عرفات پہنچے ہیں۔

    حجاج کرام منیٰ پہنچ گئے، رات بھرقیام کریں گے

    عازمین مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے اور ظہر و عصر کی نمازیں اکٹھی ادا کریں گے، سورج ڈھلنے کے ساتھ حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے۔

  • لاکھوں فرزندان توحید میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچ گئے،لبیک اللھم لیبک کی صدائیں

    لاکھوں فرزندان توحید میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچ گئے،لبیک اللھم لیبک کی صدائیں

    مکہ مکرمہ : حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچ گئے، رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے، میدان عرفات میں پچیس لاکھ حاجیوں نے خطبہ حج سنا۔

    تفصیلات کے مطابق لاکھوں فرزندان توحید لبیک اللھم لیبک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے بعد مزدلفہ پہنچ گئے۔

    آج نماز فجر کے بعد لاکھوں عازمین حج منیٰ روانہ ہوں گے اور منی پہنچ کر رمی اور سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کا عظیم فریضہ سرانجام دیں گے۔

    دوسری طرف خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے فراہم کی جانیوالی خدمات کا جائزہ لینے منی پہنچ گئے۔

    اللہ کے مہمان میدان عرفات سے مغرب کے بعد مزدلفہ پہنچے اور حجاج نے مسجد نمرہ میں خطبہ سنا۔ حج کا خطبہ امام الشیخ محمدبن حسن آل الشیخ نے دیا۔

    امام الشیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے کہا امت مسلمہ تمام نفرتیں بھلا دے، اتحاد اور امن سے رہے، فرمان نبوی کے مطابق مسلمان آپس میں ایک بدن کی مانند ہیں۔

    ایک حصے کی تکلیف پورا بدن محسوس کرتا ہے، آج دس ذی الحج کو شیطان کو کنکریاں ماری جائیں گی، حجاج کرام عید منائیں گے، قربانی کریں گے پھر سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے اور طواف زیارت کریں گے۔

    واضح رہے کہ منیٰ میں آباد خیموں کے شہر کے لئے تمام تر انتظامات مکمل ہیں جبکہ عازمین حج کی سہولت کے لئے سعودی حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

  • رسول اکرم ﷺ سے منسوب مکہ اور مدینہ میں‌واقع 10 مساجد

    رسول اکرم ﷺ سے منسوب مکہ اور مدینہ میں‌واقع 10 مساجد

    مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہتے ہیں، عموماً اسے نماز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لفظ ‘مسجد’ کا لغوی مطلب ہے ‘ سجدہ کرنے کی جگہ’۔ اردو سمیت مسلمانوں کی اکثر زبانوں میں یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ:

    جو شخص مسجد بنائے اور اس کا مقصود اللہ کی رضامندی ہو ، اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے ۔
    ( بخاری ، کتاب الصلاۃ ، باب من بنی مسجدا ، حدیث : 450 )

    مندرجہ بالا پیش کی جانے والی مساجد مکہ اور مدینہ میں واقع ہیں جو رسول اکرم ﷺ سے منسوب ہیں۔

    مسجد الحرام

    مسجد حرام جزیرہ نما عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 330 میٹر کی بلندی پر واقع ہے ، مسجد حرام کی تعمیری تاریخ عہد حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام سے تعلق رکھتی ہے ۔ مسجد حرام کے درمیان میں بیت اللہ واقع ہے جس کی طرف رخ کر کے دنیا بھر کے مسلمان دن میں 5 مرتبہ نماز ادا کرتے ہیں۔

    مسجد النبوی ﷺ

    مسجد نبوی سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، مکہ مکرمہ میں مسجد حرام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔

    مسجدِ عائشہؓ

    پیغمبر آخرزماں ﷺ کی زوجہ اطہر ام المؤمنین حضرت عائشہ کے نام سے منسوب یہ مسجد مکہ شہر میں واقع ہے۔حرم کی حدود سے باہر مدینہ روڈ پر تغیم کے مقام پر واقع مسجد جہاں عمرے کے لیے احرام باندھتے ہیں۔

    مسجدِ قبلتین

     

    مدینہ منورہ کے محلہ بنو سلمہ میں واقع ایک مسجد جہاں 2ھ میں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے نماز کے دوران اپنا رخ بیت المقدس سے کعبے کی جانب پھیرا۔ کیونکہ ایک نماز دو مختلف قبلوں کی جانب رخ کر کے پڑھی گئی اس لیے اس مسجد کو "مسجد قبلتین”یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔

    مسجدِ قباء

    تاریخ اسلام کی پہلی مسجد جو مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے, حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان ہے کہ اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے سے ایک عمرے کے برابر کا ثواب ملتا ہے ۔

    مسجدِ غمامہ

    حرم نبویﷺ کے قریب واقع مسجد جہاں حضور اقدسﷺ عیدین کی نماز پڑھا کرتے تھے، اس کو مسجد مصلٰے بھی کہتے ہیں۔ حضور ﷺ نے وہاں نمازِ استسقاء پڑھائی تھی، اسی وقت بادل نمودار ہو کر بارش اس لیے یہ مسجد غمامہ (بادل) سے موسوم ہے۔

    مسجدِ جعرانہ

    مکّہ سے چوبیس کلو میٹر دور طائف ہائی وے پر ایک مسجد ” مسجد جعرانہ ” کے نام سے واقع ہے یہ مسجد طائف کی جانب سے آنے والوں کے لیے تو ” حدود حرم ” کا نقطہ آغاز ہے۔

    مسجدِ الجن

    مسجد الجن، مسجد حرام کی شمال کی جانب تین کلومیٹر کی مسافت پر واقع تاریخ اسلام کی عظیم یادگارسجھی جاتی ہے۔ کتب تاریخ میں اس کی شہرت کے اور بھی کئی واقعات ملتے ہیں تاہم اس کی سب بڑی وجہ شہرت یہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جنات کی ایک جماعت کا قبول اسلام کا واقعہ ہے۔

    مسجدِ جمعہ

     

    قباء اور مدینہ منورہ کے درمیان محلہ بنو سالم بن عوف میں واقع ایک مسجد، جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفر ہجرت کے دوران نماز جمعہ ادا کی تھی۔ صحابہ کرام نے اس جگہ ایک مسجد تعمیر کی جسے حضرت عمر بن عبد العزیز نے اپنے دور گورنری میں دوبارہ تعمیر کرایا۔

    مسجدِ نمرہ

    سعودی عرب کے میدان عرفات میں واقع ایک اہم مسجد ہے جہاں 9 ذی الحج کو امام حج کا خطبہ پڑھا جاتا ہے اور اس کے بعد ظہر اور عصر کی نمازوں کے دو دو فرض قصر پڑھے جاتے ہیں۔