Tag: مسعود پرویز

  • مسعود پرویز:‌ لالی وڈ کو متعدد یادگار اور معیاری فلمیں دینے والا ہدایت کار

    مسعود پرویز:‌ لالی وڈ کو متعدد یادگار اور معیاری فلمیں دینے والا ہدایت کار

    مسعود پرویز نے بطور ہدایت کار پاکستانی سنیما کو متعدد یادگار فلمیں دیں اور وہ ان ہدایت کاروں میں سے تھے جنھوں نے اپنی فنی صلاحیتوں کو منواتے ہوئے فلم بینوں کو معیاری تفریح فراہم کی۔

    صدارتی ایوارڈ یافتہ ہدایت کار مسعود پرویز 2001ء میں ‌آج ہی کے روز انتقال کرگئے تھے۔ وہ ایک علمی و ادبی گھرانے کے فرد تھے۔ اردو کے معروف افسانہ نگار اور فلم نویس سعادت حسن منٹو کا شمار بھی مسعود پرویز کے قریبی عزیزوں میں ہوتا تھا۔ ہدایت کار مسعود پرویز بھی امرتسر کے باسی تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کی اور بطور ہدایت کار فلمی صنعت سے وابستہ ہوئے۔ 1918ء میں پیدا ہونے والے مسعود پرویز نے قیامِ پاکستان سے قبل بننے والی فلم منگنی میں بطور ہیرو بھی کام کیا تھا۔ پاکستانی فلمی صنعت میں مسعود پرویز نے کئی برس کے سفر میں اپنی فنی مہارت اور تجربے سے بیلی، انتظار، زہرِ عشق، کوئل، مرزا جٹ، ہیر رانجھا، مراد بلوچ، نجمہ، حیدر علی اور خاک و خون جیسی فلموں کو یادگار بنا دیا۔ انھوں نے اردو زبان میں 13 اور پنجابی میں اٹھ فلمیں بنائیں۔ مسعود پرویز کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ نیف ڈیک نے ان کے فن و تجربہ سے استفادہ کیا۔ یہ وہ ادارہ تھا جس کے تحت قوم میں جذبۂ حب الوطنی ابھارنے اور جوش و ولولہ پیدا کرنے کے لیے فلمیں‌ بنائی گئیں۔ اس ادارے کے تحت تاریخی ناول نگار نسیم حجازی کی کہانی سے ماخوذ فلم 1979 میں‌ خاک و خون کے نام سے بنائی گئی تھی۔

    1957ء میں مسعود پرویز کو بطور ہدایت کار فلم انتظار کے لیے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مجموعی طور پر اس فلم کو 6 صدارتی ایوارڈ دیے گئے تھے جن میں سے ایک مسعود پرویز کے نام ہوا۔

    مسعود پرویز نے فلم ہیر رانجھا اور خاک و خون پر فلم انڈسٹری کا سب سے متعبر نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا جب کہ ان کی ڈائریکش میں دوسری فلمیں بھی نگار ایوارڈ لینے میں کام یاب رہیں۔

    فلم ڈائریکٹر مسعود پرویز نے لاہور میں وفات پائی اور ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

  • پاکستان کے مشہور فلمی ہدایت کار مسعود پرویز کی برسی

    پاکستان کے مشہور فلمی ہدایت کار مسعود پرویز کی برسی

    پاکستان کے مشہور فلمی ہدایت کار مسعود پرویز 10 مارچ 2001ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ مسعود پرویز کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تھا۔ اردو کے نام ور ادیب سعادت حسن منٹو ان کے قریبی عزیز تھے۔

    مسعود پرویز 1918ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے قیامِ پاکستان سے قبل بننے والی فلم منگنی سے ہیرو کی حیثیت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ بعد وہ ہدایت کاری کی طرف آگئے۔ انھوں نے قیامِ پاکستان کے بعد یہاں انڈسٹری سے وابستہ ہوتے ہوئے ہدایت کاری کے شعبے میں اپنے تجربے اور مہارت کو آزمایا اور بیلی، انتظار، زہرِ عشق، کوئل، مرزا جٹ، ہیر رانجھا، مراد بلوچ، نجمہ، حیدر علی اور خاک و خون جیسی یادگار فلمیں بنائیں۔

    مسعود پرویز نے 1957ء میں فلم انتظار پر بہترین ہدایت کار کا صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ وہ فلم تھی جس نے مجموعی طور پر 6 صدارتی ایوارڈ حاصل کیے اور ایک اس ہدایت کار کے نام ہوا۔

    پاکستان میں فلمی دنیا کے معتبر اور معروف، نگار ایوارڈ کی بات کی جائے تو مسعود پرویز کو فلم ہیر رانجھا اور خاک و خون پر یہ ایوارڈ دیا گیا جب کہ ان کی ہدایت کاری میں بننے والی دوسری فلموں نے متعدد زمروں میں نگار ایوارڈز حاصل کیے۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کے اس کام گار کو لاہور میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔