Tag: مسعود پزشکیان

  • پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، شہباز شریف

    پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، شہباز شریف

    اسلام آباد (03 اگست 2025): وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے موقع پر آج ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا، تقریب میں ایرانی صدر اور شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایران کے حق کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے، اور پر امن مقاصد کے لیے اس کے جوہری پروگرام کا حامی ہے، اسرائیل نے بغیر کسی وجہ کے ایران کے خلاف جارحیت کی، حکومت پاکستان اور 24 کروڑ پاکستانیوں نے اس جارحیت کی مذمت کی۔

    شہباز شریف نے کہا ہم نے کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جو جلد ہی معاہدوں میں تبدیل ہوں گی، اور 10 ارب ڈالر تجارتی ہدف جلد حاصل کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ یکساں ہے، خطے میں امن اور ترقی کی شاہراہیں کھولنی ہیں جو پائیدار امن سے ہی ممکن ہے۔


    ایرانی صدر کی وزیراعظم ہائوس آمد پر پرتپاک استقبال، گارڈ آف آنر پیش


    وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا، شہید ایرانی جنرلز، سائنس دانوں اور شہریوں کو اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ایرانی فوج اور عوام نے شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا، اور ایرانی میزائلوں کی بارش نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بری طرح بے نقاب کر دیا۔

    انھوں نے کہا غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایرانی قیادت نے مظلوم فلسطینوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی ہر فورم پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی، غزہ میں فوری سیز فائر ہونا چاہیے اور بے پناہ مظالم کے خلاف مہذب دنیا کو بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔

    واضح رہے کہ تقریب میں ایران کے وزیر تجارت اور پاکستانی وزیر برائے تحفظ خوراک کے درمیان، وزیر مملکت خزانہ و ریلوے اور ایران کے وزیر خارجہ، وفاقی وزیر خالد مگسی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے درمیان، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ اور ایرانی وزیر کے درمیان یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔

    پاکستان اور ایران کے درمیان موسمیاتی شعبے،بحری شعبے، ثقافتی روابطہ کے فروغ، قانون و انصاف اور داخلہ امور، فضائی خدمات کے شعبے، مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کے شعبے، سیاحت اور عوامی خدمات کے شعبے میں تعاون، اور آزادانہ تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔

  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہیں، ایران

    امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہیں، ایران

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہے۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد بحال ہو جائے تو ایران کو امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں ”کوئی مسئلہ” نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں واشنگٹن کے ساتھ اعتماد کے بحران کا انکشاف کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایران کیسے یقین کر سکتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو دوبارہ ایران پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا؟

    رپورٹس کے مطابق پزشکیان نے اسرائیل پر انہیں قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تاہم انہوں نے اس کوشش کی تاریخ نہیں بتائی۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ میری جان لینے کی کوشش کے پیچھے امریکہ نہیں تھا۔ یہ اسرائیل تھا۔ میں ایک میٹنگ میں تھا، انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم میٹنگ میں مصروف تھے۔

    دوسری جانب ایران پر اسرائیل کی جانب سے ممکنہ دوبارہ حملے کے خدشے کے باعث ایرانی فوج کو مکمل ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

    ایرانی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے ایران نے فوجی تیاریوں کو مکمل کرلیا ہے، جبکہ ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر نے کہا ہے کہ اگر جارحیت کی گئی جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ شدید ہوگی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ ایک بار پھر اسرائیل کی حمایت میں سامنے آئے ہیں اور ان کی نیتن یاہو سے حالیہ ملاقات کو ”پہلے سے طے شدہ ڈرامہ”قرار دیا جا رہا ہے۔

    ایرانی فوج کے ترجمان کے مطابق ملک کے خفیہ مقامات پر ہزاروں میزائل اور ڈرونز بالکل تیار ہیں، اس بار جنگ میں قدس فورس، نیوی اور آرمی کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔

    برطانیہ نے تہران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا

    واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے شروع کیے تھے، جن میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کو شہید کیا گیا تھا، اس کے بعد ایران نے بھی اسرائیلی علاقوں پر شدید میزائل حملے کیے، جس میں اسرائیل نے 28 اسرائیلی شہریوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • خلیج تعاون کونسل کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، مسعود پزشکیان

    خلیج تعاون کونسل کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، مسعود پزشکیان

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران خلیج تعاون کونسل کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے اور اس کے ذریعے خلیجی خطے میں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات میں ایک نیا باب کھولنے کا خواہاں ہے۔

    ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ایران کی بنیادی حکمت عملی رہی ہے اور ان کی حکومت اس پالیسی کو آگے بڑھانے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ ہفتے تہران کے اچھی ہمسائیگی کی پالیسی اور تمام پڑوسیوں خاص طور پر خلیجی ممالک کے ساتھ جامع تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کی تصدیق کی تھی۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو امارات کے ہم منصب عبداللہ بن زاید آل نہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا تھا کہ ایران اور خلیجی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف غیر قانونی حملے خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک غیر معمولی خطرہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک کے درمیان قربت اور تعاون امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    اس سے قبل ڈپٹی کمانڈر پاسداران انقلاب بریگیڈئیر جنرل محمد رضا نقدی کا ایک بیان سامنے آیا تھا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں ایران نے 5 فی صد سے بھی کم طاقت کا استعمال کیا ہے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ٹی وی انٹرویو میں پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ اسرائیل نے بلا اشتعال حملہ کر کے جنگ کا آغاز کیا تھا، جوابی کارروائی میں ہم نے بھاری تعداد میں بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا، لیکن ہم نے پانچ فی صد سے بھی کم جنگی طاقت استعمال کی ہے۔

    اسرائیل کا حزب اللہ کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ

    محمد رضا نقدی نے کہا دشمن آج بھی ہماری حقیقی دفاعی صلاحیتوں سے ناواقف ہے، وقت آنے پر دنیا ہماری فوجی قوت اور دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ دیکھے گی۔

  • ایرانی صدرکا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم بیان

    ایرانی صدرکا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم بیان

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے گزشتہ روز عمانی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روک سکتا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے تمام دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اپنے یورینیم کی افزودگی کے حق پر قائم ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ عالمی قوانین ہر ملک کو پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی سے متعلق سائنسی سرگرمیوں کی اجازت دیتے ہیں۔

    پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں، نہ ماضی میں ایسا چاہا، نہ مستقبل میں ایسا ارادہ رکھتا ہے، کیوں کہ یہ ایران کے عقیدے کے خلاف ہے۔ تاہم وہ، طبی، زرعی، صنعتی اور سائنسی مقاصد کے لیے افزودگی سے کبھی دست بردار نہیں ہو گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ سے کسی معاہدے کے قریب ہونے کی خبروں پر کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ایران سفارتی حل کے لیے سنجیدہ ہے، مگر کسی بھی معاہدے میں تمام پابندیوں کے خاتمے اور یورینیم کی افزودگی کی اجازت کی شرط ہونی چاہیے۔

    ادھر ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکی صدور ایران کے جوہری ڈھانچے کو تباہ کرنے کے خواب دیکھتے رہے ہیں، مگر ایران کی سرخ لائنیں واضح ہیں اور اس کے دفاع مضبوط ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت ترقی، مفاد اور عزت کو فروغ دیتی ہے، نہ کہ دباؤ یا دست برداری کو۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کو ایران پر ممکنہ حملے سے روک دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو ایران پر کسی ممکنہ حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا ”میں نے نیتن یاہو کو ایران پر کسی ممکنہ حملے کے خلاف خبردار کیا ہے، تہران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ہماری ایران کے ساتھ اچھی بات چیت جاری ہے۔“

    ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو تختہ دار پر لٹکا دیا

    روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ”گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایسے اقدامات نہ کریں جس سے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خلل پڑ سکے۔“ ٹرمپ نے کہا ”میں نے ان سے کہا کہ یہ ابھی کرنا نامناسب ہوگا، کیوں کہ ہم ابھی ایک حل کے بہت قریب ہیں، اور یہ کسی بھی لمحے بدل سکتا ہے۔“

  • ایرانی صدر کا جوہری مذاکرات سے متعلق بڑا بیان

    ایرانی صدر کا جوہری مذاکرات سے متعلق بڑا بیان

    ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

    انہوں نے ٹرمپ کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کی کس بات پر یقین کریں؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے اسرائیل کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں خبردار کیا تھا کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی قسم جارحیت کی گئی تو فوری، فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

    ایرانی افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری کا تہران میں دیے گئے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو دشمن کو ایسی ناقابلِ تلافی تباہی اور نقصانات اٹھانے پڑیں گے، جو اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہوں گے۔

    ایرانی عسکری قیادت کی جانب سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے مختلف اعلیٰ حکام بارہا یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری صلاحیت حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ اسرائیلی قیادت کی یہ تکرار خطے میں جنگ کے بادل مزید گہرے کر رہی ہے۔

    اسرائیل کی یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری

    واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق چوتھے دور کی بات چیت اختتام پذیر ہوئی ہے۔ جبکہ مستقبل میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی بھی ہورہی ہے۔

  • ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان

    ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان

    تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ وہ کسی بدمعاش کے آگے نہیں جھکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران تہران پر کی گئی تنقید پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سخت جواب دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بدھ کو سرکاری ٹی وی بیان میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ’’ٹرمپ سوچتا ہے کہ وہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتا ہے، لیکن ہمارے لیے شہادت کی موت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے، آپ ہمیں ڈرانے آئے ہیں؟ ہم کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا ٹرمپ نے ایرانی عوام کو علاقے میں خطرے اور بدامنی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے غزہ میں 60 ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا؟ کیا ایران نے بے گناہ عوام پر پانی، غذا اور ادویات بند کی ہیں؟


    اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 80 فلسطینی شہید


    ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے دھمکی دی ہے کہ اُن کے پاس ایسے بم ہیں جس کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا اور پھر یہ ہمیں جنگ اور خوں ریزی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ٹرمپ خود خطے کے ممالک کو بموں، ہتھیاروں اور میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا مغربی طاقتیں پچھلے 47 سال سے ایران کے نظام اور عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن نہ ایسا کر سکی ہیں نہ ہی کر پائیں گی۔

  • بندر عباس پورٹ دھماکا، شہباز شریف کا مسعود پزشکیان کو فون پر اظہار افسوس

    بندر عباس پورٹ دھماکا، شہباز شریف کا مسعود پزشکیان کو فون پر اظہار افسوس

    اسلام آباد: بندر عباس پورٹ دھماکے کے واقعے پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کو فون پر اظہار افسوس کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں بندر عباس پورٹ پر دھماکے میں 14 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ 700 سے زائد افراد زخمی ہیں، ایرانی میڈیا نے بتایا کہ بندرگاہ کے کنٹینر یارڈ میں آگ لگنے کے بعد زوردار دھماکا ہوا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے پر ایران کے صدر مسعود پزشکیان کو فون کر کے دھماکے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا، شہباز شریف نے کہا پاکستان مشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔

    دونوں رہنماؤں میں خطے کی موجودہ صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اشتعال انگیزیوں پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    وزیر اعظم نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کر چکا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران پورٹ دھماکے میں ایک عمارت گر گئی، جس سے درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور قانون نافد کرنے والے اداروں نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

  • سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر کا خطے کی صورتحال پر ٹیلیفونک رابطہ

    سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر کا خطے کی صورتحال پر ٹیلیفونک رابطہ

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے درمیان خطے کی صورت حال پر ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ٹیلی فون کیا، اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے کی صورتِ حال پربات چیت ہوئی۔

    اس موقع پر مشترکہ دلچسپی کے متعدد امور کا بھی جائزہ لیا گیا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارک باد بھی دی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں بمباری کی دھمکی کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی۔

    قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ براہ راست سفارت کاری کے امکان کے بارے میں پُر امید نظر آئے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے ایران امریکا سے براہ راست بات چیت کرنے کا خواہاں ہے۔ ’میرے خیال میں یہ بہتر ہے کہ ہم براہ راست بات چیت کریں، اگر آپ ثالثی کریں تو دوسرے فریق کو بہتر سمجھتے سکتے ہیں۔‘

    گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت کا مطالبہ کیا تھا جبکہ انہوں نے تہران کو حملوں کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔

    تاہم ایران نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا وہ بالواسطہ سفارت کاری پر رضامند ہے۔

    آیا یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران نے واقعی اپنا مؤقف تبدیل کیا ہے یا ڈونلڈ ٹرمپ اس کے مؤقف کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

    چند روز قبل امریکی صدر نے این بی سی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی اور ایرانی حکام اس حوالے سے آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔

    کس صورت میں ٹیرف نہیں دینا پڑے گا؟ ٹرمپ نے بتایا

    انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایران نے معاہدہ نہیں کیا تو بمباری ہوگی، اگر وہ معاہدہ نہیں کرتا تو میں اس پر ٹیرف بھی عائد کروں گا جیسا کہ میں نے چار سال پہلے بھی کیا تھا۔

  • لوئرکرم میں دہشتگردی، ایرانی صدر کا اہم بیان

    لوئرکرم میں دہشتگردی، ایرانی صدر کا اہم بیان

    لوئر کرم میں گزشتہ روز پیش آنے والے دہشتگردی کے افسوسناک واقعے پر ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ماضی کی طرح دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی صدر نے پاکستان کی حکومت اور عوام خصوصاً کرم کے علاقے میں دہشتگردی کے متاثرین کے سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

    مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی دہشتگردی قابل مذمت ہے اور ایران ماضی کی طرح، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان جیسے برادر اور دوستانہ ملک کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لوئر کرم میں مسافر بسوں پر فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 45 تک جا پہنچی ہے جبکہ 37 زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

    دہشت گردوں کے حملے میں مارے گئے تمام جاں بحق افراد کی میتیں پارا چنار منتقل کردی گئی ہیں، جاں بحق افراد کی اجتماعی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔

    لوئر کرم میں مسافر بسوں پر فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 45 ہوگئی

    جنازے کے بعد جاں بحق افراد کی اپنے اپنے علاقوں میں تدفین ہوگی، پارا چنار میں طوری قبیلے نے جاں بحق افراد کے غم میں 3 روزہ سوگ اور طوری قبیلے نے دھرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

  • ایرانی صدر کی سعودی وزیر خارجہ سے دوحہ میں اہم ملاقات

    ایرانی صدر کی سعودی وزیر خارجہ سے دوحہ میں اہم ملاقات

    سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے دوحہ میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملاقات کی ہے، اس موقع پر ایرانی صدر نے سعودی عرب ایران تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے جرائم بے نقاب کرنے میں سعودی عرب کا کردار قابل تعریف ہے، اسلامی ممالک اختلافات بھلا کر ہم آہنگی اور بھائی چارے کا سلوک کریں۔

    سعودی وزیر خارجہ نے ایرانی صدر کو سعودی ولی عہد کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے دوستانہ ماحول میں مسائل کے حل اور تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب ایران سے تعلقات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے اور ایران سے اختلافات کا باب ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں۔

    اس سے قبل ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ امریکا نے یقین دلایا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا جواب نہ دیا تو غزہ میں امن ہو جائے گا۔

    دوحہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ہی تھا جس نے تہران میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا یورپ اور امریکا نے کہا ہم نے جواب نہ دیا تو ایک ہفتے میں غزہ میں امن ہو جائے گا ہم نے بات مان کر امن کا انتظار کیا لیکن فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رہی۔

    ایمریٹس ایئرلائن کا پروازوں سے متعلق اہم اعلان

    ایرانی صدر نے کہا کہ ایران بھی جنگ نہیں چاہتا لیکن اسرائیل نے کارروائی کی تو جواب دیں گے اسرائیل ہمیں ردعمل کیلیے مجبور کر رہا ہے ہمیں دنیا نے کہا پُرسکون رہیں جبکہ ہماری سرزمین پر حملہ کیا گیا تھا۔