Tag: مسلح فوجی بغاوت

  • ترکی: معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، پُرعزم طریقے سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، باغی فوجی

    ترکی: معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، پُرعزم طریقے سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، باغی فوجی

    انقرہ: ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کی خبریں زبان زد عام ہیں، ایسے میں باغی فوجیوں کی جانب سے بھی پرعزم لڑائی کو جاری رکھنے کا بیان سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب ترک فوج کی جانب سے اپنے ہی ملک میں پیش قدمی کو عوام نے ناکام بنا دیا، فوجی بغاوت عوام کے ہاتھوں جکچلی جا چکی ہے سرکاری عمارتوں قبضے کے غرض سے داخل ہونے والے فوجیوں کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے اور عوام اور پولیس باغی فوجیوں کو گرفتار کرتی نظر آرہی ہے۔

    ترکی صدر نے اپنی آواز پر لبیک کہنے والوں شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بغاوت کچلے جانے کی خوشخبری سنائی ہے جب کہ بغاوت کے بعد لاپتہ آرمی چیف کو بھی بازیاب کروانے کا حکومتی دعوی سامنا آچکا ہے۔

    مزید پڑھیے : ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 90 افراد ہلاک

    ایسے میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے خبر نشر کی ہے کہ ترکی میں بغاوت کرنے والے فوجیوں کی جانب سے ای میل سامنے آئی ہے جس میں فوجی باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ لرائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ملک کی بڑی سرکاری عمارتوں اور اہم مقامات پر پیش قدمی کرنے والے فوجی اب بھی پرعزم ہیں اور محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے،ایسی صورتَ حال میں میڈیا کا کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہو گا۔

    اسی سے متعلق : ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    دوسری جانب ترکی کی سڑکوں پر اب بھی کئی جگہ پر ٹینک موجود ہیں، جن میں سے کچھ ٹینک خالی ہیں اور ان کے قریب مسلح پولیس موجود ہے،جمہوریت پسند ترک عوام نے فوجی بغاوت کے خلاف آواز اٹھا کر نہ صرف فوجیوں کو نکال بھگایا بلکہ اب وہاں کھڑے خالی ٹینکوں کیساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔

  • دنیا بھر میں ہونے والی فوجی بغاوتیں

    دنیا بھر میں ہونے والی فوجی بغاوتیں

    دنیا بھر میں فوجی بغاوتیں تاریخ کا حصہ ہیں۔ یہ اس وقت پیش آتی ہیں جب مسلح افواج اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے اقتدار کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہوتی ہیں۔ ان بغاوتوں کو بعض دفعہ عوام کی حمایت بھی حاصل ہوتی ہے۔

    گزشتہ شب ترکی میں بھی فوج کے ایک ٹولے نے بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کی کوشش کی لیکن عوام نے اسے ناکام بنادیا جس کے بعد اس ٹولے کو پسپا ہونا پڑا۔

    یہاں ہم مختلف ممالک میں ہونے والی فوجی بغاوتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    :پاکستان

    mush
    جنرل پرویز مشرف 13 اکتوبر 1999 کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے

    پاکستان میں 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے ملک میں فوجی قانون نافذ کرنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو جبراً معزول کر دیا اور 20 جون 2001 کو ایک ریفرنڈم کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کیا۔ پرویز مشرف نے 2008 میں مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیا۔

    پاکستان میں اس سے قبل بھی 3 فوجی آمر ایوب خان، یحییٰ خان اور ضیاالحق حکومت کرچکے ہیں۔

    :بنگلہ دیش

    بنگلہ دیش میں 2007 میں اپوزیشن جماعتیں صدر ایاج الدین احمد کے خلاف متحد ہوگئیں اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے لگیں۔ 22 جنوری 2007 کو بنگلہ دیش میں انتخابات منعقد ہونے تھے لیکن عین موقع پر شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ اپنے اتحادیوں سمیت انتخابات سے پیچھے ہٹ گئی جس کے بعد ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہوگیا۔

    bd
    آرمی چیف معین احمد اور صدر ایاج الدین احمد

    اس موقع پر آرمی چیف معین احمد نے مداخلت کرتے ہوئے 11 جنوری 2007 صدر ایاج الدین احمد پر زور دیا کہ وہ ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کریں، انتخابات ملتوی کریں اور نگران حکومت تشکیل دے کر اس کا سربراہ نامزد کریں۔

    ایاج الدین نے فوج کی مشاورت سے پہلے سابق چیف جسٹس فضل الحق اور اس کے بعد ایک بینکار فخر الدین احمد کو مشیر اعلیٰ مقرر کردیا جس کے بعد ملک میں انتخابات ہوئے اور شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ نے ایک تہائی اکثریت حاصل کرلی۔

    بنگلہ دیش میں اس سے قبل بھی 1975 میں عوام کی منتخب کردہ حکومت کو فوج کی جانب سے بغاوت کے بعد ختم کردیا گیا اور اسی دوران مجیب الرحمٰن کو قتل کیا گیا۔ اس کے بعد 1975 لے کر اگلے 15 برس تک ملک فوجی آمروں کے ہاتھ میں رہا۔

    :انڈونیشیا

    جنرل سہارتو صدارت کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے

    انڈونیشیا میں جنرل سہارتو نے جب اقتدار پر قبضہ کیا اس وقت انڈونیشیا کو آزاد ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا۔ سہارتو نے انڈونیشیا کی آزادی کے لیے بننے والی فوج میں بطور کمانڈر حصہ لیا تھا۔

    سہارتو نے 1965 میں انڈونیشیا کے پہلے صدر سوکارنو کو معطل کردیا اور خود صدر کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ انہوں نے ایک مضبوط مرکزی فوجی حکومت بنائی جس کے بل پر وہ 24 سال تک حکمرانی کرتے رہے۔

    :تھائی لینڈ

    thai
    پرایت چانوچا

    تھائی لینڈ میں ستمبر 2006 میں تھائی شاہی مسلح افواج کے سربراہ سونتھی بونیارتگلین نے وزیر اعظم کو معطل کر کے اقتدار پر قبضہ کیا۔

    مئی 2014 میں دوبارہ ایک سابق فوجی افسر پرایت چانو چا کی سربراہی میں قائم مقام وزیر اعظم کو معطل کر کے اقتدار پر قبضہ کرلیا گیا۔ چانوچاتا حال ملک کی وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔

    :ایران

    جنرل فیض اللہ زاہدی اور رضا شاہ پہلوی ۔ 1955

    ایران میں 1953 میں منتخب وزیر اعظم محمد مصدق کے خلاف بغاوت کی گئی جس میں جنرل فیض اللہ زاہدی کا بڑا ہاتھ تھا۔ اس بغاوت کے بعد ایران میں شہنشاہیت قائم ہوگئی اور ملک کی عنان رضا شاہ پہلوی نے سنبھال لی۔

    سال 1980 میں چند فوجیوں کے ایک گروہ نے نوتشکیل شدہ اسلامی حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی جسے بروقت ناکام بنادیا گیا۔

    :عراق

    shah-faisal
    عراق کے شاہ فیصل دوئم

    جولائی 1958 میں عراقی فوج کے ایک بریگیڈیئر جنرل عبد الکریم قاسم اور کرنل عبدالسلام عارف کی قیادت میں عراقی فوج نے انقلاب برپا کیا اور عراقی بادشاہت کا خاتمہ کر دیا۔ انہوں نے عراق کو جمہوریہ قرار دیا۔

    انقلاب کے دوران عراق کے حکمران شاہ فیصل دوئم کو ان کے خاندان کے کئی افراد کے ساتھ قتل کردیا گیا جس کے بعد عراق پر قائم ہاشمی خاندان کی شہنشاہیت کا خاتمہ ہوگیا۔

    :مصر

    فروری 2011 میں مصری صدر حسنی مبارک کی بدعنوان حکومت کے خلاف عوام سڑکوں پر آگئی جس کے بعد مصر کی فوج کے کمانڈر انچیف حسین تانتوی نے اقتدار ان سے لے کر مصر کی مسلح افواج کی سپریم کونسل کے حوالے کردیا۔

    sisi
    عبدالفتاح السیسی

    جون 2013 میں ملک میں دوبارہ مظاہرے شروع ہوگئے جس کے بعد مصر کے آرمی چیف عبدالفتاح سیسی نے صدر محمد مرسی کو معطل کرکے خود اقتدار پر قبضہ کرلیا۔

    :برکینا فاسو

    bf
    بغاوت کے سربراہ جنرل گلبرٹ ڈینڈر عوام سے معافی مانگتے ہوئے

    افریقی ملک برکینا فوسو میں 17 ستمبر 2015 کو صدر مائیکل کفاندو کی حفاظت پر معمور فوجی دستے نے صدر کو یرغمال بنالیا۔ یہ واقعہ ملک میں عام انتخابات سے ایک ماہ قبل پیش آیا۔ بعد ازاں صدارتی محل کو باغی ٹولے کے قبضہ سے چھڑا لیا گیا۔

    :چاڈ

    chad
    صدر ادریس ڈیبی

    افریقی ملک چاڈ میں مارچ 2004 اور مارچ 2006 میں صدر ادریس ڈیبی کی خلاف بغاوت کی کوشش کی گئی لیکن دونوں مرتبہ اس بغاوت کو ناکام بنادیا گیا۔

    :فجی

    mc-2
    فرینک بینی ماراما

    فجی میں دسمبر 2005 میں نیول چیف فرینک بینی ماراما نے وزیر اعظم کو معطل کرکے خود اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ وہ تاحال فجی کے وزیر اعظم ہیں۔