Tag: مسلمان

  • مسلمانوں کو جم میں بالکل نہ آنے دینا! بھارتی پولیس کی دھمکی کی ویڈیو وائرل

    مسلمانوں کو جم میں بالکل نہ آنے دینا! بھارتی پولیس کی دھمکی کی ویڈیو وائرل

    بھارتی پولیس اہلکار کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ یہ کہتا نظر آرہا ہے کہ جم میں مسلمانوں کو بالکل بھی داخل نہ ہونے دیا جائے۔

    ریاست مدھیہ پردیش میں ایک پولیس سب انسپکٹر کی معتصبانہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد اسے فیلڈ ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا، پولیس اہلکار نے مبینہ طور پر بھوپال میں ایک جم کے مالک سے مسلمانوں کو داخلے کی اجازت نہ دینے کو کہا جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد حکام نے سب انسپکٹر دنیش شرما کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے پولیس لائنز بھیج دیا ہے۔

    وائرل ہونے والی ویڈیو کلپ میں پولیس اہلکار کو جم کے مالک کو ہدایت دیتے ہوئے سنا گیا، "یہاں کوئی بھی محمدن (مسلم) تربیت یا ٹریننگ لینے نہیں آئے گا۔ میں آپ کو یہ واضح طور پر بتا رہا ہوں۔”

    اطلاعات کے مطابق بھوپال کے ایودھیا نگر کے علاقے میں جم میں مسلم ٹرینرز کی موجودگی پر لوگوں کے ایک گروپ نے اعتراض کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بجرنگ دل کے ارکان نے جم کا دورہ کیا تھا اور اس سینٹر میں مسلم ٹرینرز کی موجودگی پر سوالات اٹھائے تھے۔

  • بھارت میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک

    بھارت میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک

    مودی راج میں مسلمانوں کا احتجاج بھی جرم تصور کیا جانے لگا ہے، یو پی پولیس کی جانب سے متنازع وقف بل پر 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔

    بھارت میں متنازع وقف بل پر سوال اٹھانے والوں کو چُپ کروانے کی ناکام کوششیں جاری ہیں، بھارت کی ریاست اترپردیش میں مسجد کے باہر پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔

    یو پی پولیس نے متنازع وقف بل پر 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق احتجاجی ویڈیو وائرل ہونے پر یو پی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد بھی کیا۔

    عدالت کی جانب سے پرامن مظاہرین کو 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، بل کے خلاف سیاہ پٹّی پہننے پر بھی مسلمانوں کو ایک لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    بھارت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانا ان بی جے پی کی سرکاری پالیسی بن چکی ہے، مودی سرکار کے تحت اقلیتوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے، انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔

  • شدید غذائی قلت، غزہ کے شہری کچھوے کھانے پر مجبور

    شدید غذائی قلت، غزہ کے شہری کچھوے کھانے پر مجبور

    اسرائیلی بربریت کا شکار غزہ میں غذائی قلت اتنی شدت اختیار کر گئی ہے کہ وہاں لوگ کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    ڈیڑھ سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی خوفناک ہوگئی ہے اور صہیونی ریاست کی جانب سے امدادی رسد پر پابندی کے باعث غذائی قلت اس قدر شدید ہوگئی ہے کہ مظلوم فلسطینی کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں لوگ نہ صرف خود بلکہ اپنے بچوں کو بھی کچھوے کا گوشت کھلانے پر مجبور ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کئی خاندان ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو کچھوے کا گوشت بھیڑ کا گوشت کہہ کر کھلا رہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک مجبور 61 سالہ ماجدہ نے بتایا کہ بچے کچھوے کھانے سے ڈر رہے تھے، لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ یہ بچھڑے کے گوشت کی طرح لذیذ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود کچھ بچوں نے اس کو نہیں کھایا۔

    جنگ کے باعث بے گھر ہونے والی ماجدہ نے بتایا کہ غزہ میں خوراک کا بحران ہے اور متبادل روایتی خوراک نہ ہونے کے باعث اس نے تیسری بار کچھوے کا گوشت پکایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام راستے بند ہیں اور مارکیٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے سبزی کے دو چھوٹے تھیلے خریدے لیکن گوشت دستیاب نہیں تھا۔

    غزہ کے ماہی گیر عبدالحلیم قنان نے بتایا کہ انہوں نے کبھی کچھوے کھانے کا سوچا بھی نہ تھا، لیکن جب کھانے کو کچھ نہ ملے تو یا کیا جائے۔ کیونکہ نہ یہاں مرغی یا دیگر گوشت ہے اور نہ ہی سبزیاں مل رہی ہیں۔

    قنان کا کہنا تھا کہ کچھوؤں کو سمندر سے شکار کرنے کے بعد حلال طریقے سے ذبح کیا جاتا ہے۔ اگر قحط نہ ہوتا تو وہ ہرگز یہ نہ کھاتے، لیکن پروٹین کی ضرورت اسی طرح پوری کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈیڑھ سال سے جاری اس جنگ اور اسرائیل کی جانب سے امداد روکنے کے بعد اقوام متحدہ نے غزہ میں شدید انسانی بحران کا انتباہ جاری کیا ہے۔

    انسانی امداد فراہم کرنے والی 12 تنظیموں کے سربراہان نے بھی جمعرات کو خبردار کیا کہ قحط ایک خطرہ نہیں ہے بلکہ علاقے میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    حماس نے بھی اسرائیل پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کے خلاف بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

    واضح رہےکہ صہیونی ریاست اسرائیل نے ڈیڑھ سال سے جاری جنگ میں وحشت اور بربریت کی انتہا کرتے ہوئے 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ جب کہ اس سے کئی گنا زائد زخمی اور لاپتہ ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل نے اس جنگ میں تمام انسانی حقوق اور عالمی جنگی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے رہائشی عمارتوں، اسکولوں، اسپتالوں، عبادت گاہوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی بم برسا کر انہیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔

  • بھارتی قصبہ، جہاں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے

    بھارتی قصبہ، جہاں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے قصبے نندا نگر میں‌ اب صرف ایک مسلمان رہ گیا ہے، جس نے ہندوؤں کے ہر قسم کے تشدد اور قتل و غارت گری کے آگے ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نندا نگر شمالی ہندوستان کی ریاست اتراکھنڈ کے دور دراز ہمالیائی قصبے کا نام ہے، جہاں ہر صبح 8 بجے، 49 سالہ احمد حسن دریائے نندکینی کے کنارے اپنی ڈرائی کلیننگ کی دکان کا براؤن شٹر اٹھاتے ہیں، لیکن ان کا سارا دن گاہکوں کے انتظار میں گزر جاتا ہے۔

    ستمبر 2024 تک سب کچھ ٹھیک تھا، دوپہر کے کھانے کے وقت تک ان کے پاس 20 سے 25 کے درمیان گاہک آتے جو اپنی شیروانی، سوٹ، کوٹ، پتلون اور موسم سرما کے لباس دھلنے کے لیے چھوڑ جاتے، زیادہ تر گاہک ہندو تھے، چند مسلمان، جن کے ساتھ ہنسی مذاق چلتا رہتا۔ لیکن اب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد حسن اس قصبے کا آخری مسلمان شخص ہے!

    نندا نگر میں نسلوں سے 15 مسلم خاندان آباد تھے، احمد حسن کی پیدائش اور پرورش یہیں پر ہوئی، جہاں ان کے خاندان کو ہندو تہواروں کے لیے دعوتیں موصول ہوئیں اور عید پر خود انھوں نے پڑوسیوں کی میزبانی کی، انھوں نے ہندو جنازوں کے لیے لکڑیاں اکٹھی کیں اور اپنے ہندو دوستوں کی لاشوں کو کندھا دیا۔


    وقف بل کے باعث بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آ گیا، پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی


    تاہم، گزشتہ ستمبر میں ایک ہندو لڑکی نے مسلمان پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا، اور س کے بعد یہاں مسلم مخالف تشدد نے جنم لے لیا، پہلے مظاہرے ہوئے اور پھر حملے شروع ہو گئے، مسلمانوں کی دکانیں تباہ کر دی گئیں، جب کہ مسلم خاندان جانوں کے خوف سے راتوں رات بھاگ گئے۔

    لیکن احمد حسن یہ سہہ نہیں پایا اور اپنی بیوی، 2 بیٹیوں اور 2 بیٹوں کے ساتھ واپس آ گیا، اب یہاں اس کے گھر والے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ حسن کی دکان پر دن بھر 5 سے بھی کم ہندو گاہک آتے ہیں۔

    ان کے ہندو پڑوسی ان سے بات نہیں کرتے، وہ اب دریا کے کنارے چہل قدمی کے لیے نہیں جاتے، جیسا کہ وہ ہر شام جاتے تھے، وہ اپنے بچوں اور بیوی کو کسی سے ملنے نہیں دیتے۔ حسن نے کہا ’’میں اب اپنی دکان پر جاتا ہوں اور گھر واپس آتا ہوں۔ اب یہی ہماری زندگی ہے، اپنی پوری زندگی اس شہر میں گزارنے کے بعد مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں کوئی بھوت ہوں۔‘‘

    واضح رہے کہ نندا نگر ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی سے 10 گھنٹے کی مسافت پر ہے، اور بھارت-چین سرحد کے قریب واقع ہے، اس کی آبادی تقریباً 2,000 افراد پر مشتمل ہے، حسن کے دادا 1975 میں پڑوسی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور کے ایک قصبے نجیب آباد سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے تھے، اور ایک سال بعد ہی احمد حسن پیدا ہوا۔

  • رمضان کا آخری عشرہ، دنیا بھر سے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس رخ کرنے لگے

    رمضان کا آخری عشرہ، دنیا بھر سے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس رخ کرنے لگے

    رمضان المبارک کے آخری عشرے کا آغاز ہوتے ہی دنیا بھر سے مسلمان قبلہ اول مقبوضہ بیت المقدس کا رخ کر رہے ہیں۔

    غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے زیر قبضہ بیت المقدس کا اسلام میں اہم مقام ہے۔ یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتے ہی اسرائیلی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس کا رخ کر رہے ہیں۔

    گزشتہ چند روز کے دوران ایک لاکھ سے زائد مسلمان مقبوضہ بیت المقدس میں نماز عشا اور تراویح ادا کر چکے ہیں اور زائرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    ہرسال رمضان کے آخری عشرے میں بڑی تعداد میں مسلمان مسجد اقصیٰ میں اعتکاف اورعبادات کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

    رمضان کا آخری جمعے (جمعۃ الوداع) کو "یوم القدس” کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کا انتظام اردن کی حکومت کے پاس ہے جبکہ مسجد اقصیٰ کے اطراف سکیورٹی کی ذمہ داری اسرائیل کے پاس ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/tawaf-kaba-during-rain/

  • ایلون مسک کے ٹویٹس نے برطانیہ میں پاکستانیوں کا جینا کیسے مشکل بنایا؟

    ایلون مسک کے ٹویٹس نے برطانیہ میں پاکستانیوں کا جینا کیسے مشکل بنایا؟

    برطانیہ میں بسنے والے تارکین وطن بالخصوص مسلمان اور پاکستانیوں کے لیے حالات کافی مشکل ہو چکے ہیں، نسلی تعصب اور نفرت میں آئے روز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

    پچھلی کئی دہائیوں سے برطانیہ میں نسل پرست جماعتوں کی جانب سے مسلمان مخالف مہم چلائی جا رہی ہے، تاہم جب امریکی ارب پتی اور ایکس کے مالک ایلون مسک کی جانب سے کچھ ٹویٹس آئیں تو اس مہم میں نئے سرے سے جان پڑ گئی۔

    ایلون مسک کی جانب سے برٹش پاکستانیوں کے خلاف سفید فام باشندوں کے جزبات کو خاص طور پر بھڑکایا گیا، جس کے بعد ایک نہ شروع ہونے والی نفرت کا سلسلہ چل پڑا ہے۔

    2010 میں شمالی برطانیہ کے ٹاؤن رادھرم میں کم عمر بچیوں (12-16سال کی عمر) کے ساتھ زیادتی کے کیس میں 5 برٹش پاکستانیوں کو سزا سنائی گئی، جس کے بعد 2012 میں برطانوی جریدے دی ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان جرائم کا مقامی اداروں کو علم تھا، جس کو چھپایا گیا، تاہم اس کے بعد تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا گیا۔

    پولیس کی جانب سے اس حوالے سے 2012 میں بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی گئیں، جن میں یہ 1970 سے لے کر 2013 تک 1400 سے زائد کم عمر بچیوں کا جنسی استحصال کرنے کے شواہد ملے، جس میں مزید 19 مردوں اور 2 خواتین کو سزائیں سنائیں گئیں۔

    ایلون مسک نے ”یو ایس ایڈ“ کو مجرم تنظیم قرار دے دیا

    سزا یافتہ مجرمان میں سے متعدد نے اپنی سزائیں پوری کر لی ہیں، اور وہ اب جیلوں سے باری باری باہر آ رہے ہیں، جس پر نسل پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے شور شرابا کیا، کہ ان کو رہا کیوں کیا جا رہا ہے۔ اس کو ایلون مسک نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ایلون مسک کے اقدام سے پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں اس وقت شدید تنقید اور نفرت آمیز رویے کی زد پر ہے، اور یہ صورت حال آئے روز مزید خراب ہو رہی ہے۔ سفید فام باشندوں کی ایک بڑی تعداد اُن کو نفرت اور حقارت سے دیکھ رہی ہے، نسلی پرستی کے خلاف کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کے خلاف جتنی نفرت ایلون مسک کے چند ٹویٹس نے پھیلا دی ہے، اُتنی گزشتہ 60 سالوں میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں مل کر بھی نہیں پھیلا سکیں۔

  • ’’میں مسلمان ہوں، ندال سے شادی ہوچکی‘‘، امریکی خاتون کا نیا دعویٰ

    ’’میں مسلمان ہوں، ندال سے شادی ہوچکی‘‘، امریکی خاتون کا نیا دعویٰ

    شادی کے لیے شوہر سے طلاق اور دو بچوں کو چھوڑ کر پاکستان آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو کا نیا دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔

    19 سالہ نوجوان سے شادی کرنے کے لیے شوہر سے طلاق لے کر اور دو بچوں کو چھوڑ کر پاکستان آنے والی خاتون اونیجا اینڈریو کا نیا دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔

    اونیجا اینڈریو نے ایک دعویٰ یہ کیا ہے کہ وہ مسلمان ہے اور دوسرا دعویٰ یہ کیا ہے کہ اس کی ندال سے شادی ہو چکی ہے اور میں پاکستان اس لیے آئی تھی کہ یہاں سے ہم دونوں (اونیجا اور ندال) نے دبئی جانا تھا۔

    امریکی خاتون نے کہا کہ میں مسلمان کو اور کسی کو میرے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا کہ مجھے اس ہفتے کے اندر 2 لاکھ روپے دیے جائیں۔

    واضح رہے کہ اونیجا اینڈریو سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد کراچی کے 19 سالہ نوجوان ندال سے شادی کرنے پاکستان آئی تھی۔ اس شادی کے لیے اس نے اپنے شوہر سے طلاق لی اور دو بچوں کو بھی باپ کے پاس ہی چھوڑ دیا۔

    گزشتہ روز بھی امریکی خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی ندال سے آن لائن شادی ہوچکی ہے۔ ایک جانب نوجوان اپنی فیملی کے ہمراہ گھر سے فرار ہوگیا تو دوسری جانب اونیجا نے گارڈن کے علاقے میں واقع اس کی اپارٹمنٹ کی بلڈنگ میں ڈیرہ ڈال لیا۔

    اونیجا کو امریکا واپس روانہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم امریکی قونصل جنرل بھی خاتون کو وطن واپسی پر رضامند نہ کر سکے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ کچھ بھی ہوجائے اپنی محبت حاصل کیے بغیر نہیں جائے گی۔

    دوسری جانب امریکی خاتون کو چھیپا ہیڈ آفس منتقل کردیا گیا ہے۔ ٹیپوسلطان پولیس نے خاتون کو چھیپا ہیڈآفس پہنچایا، ترجمان چھیپا ویلیفئر کا کہنا ہے خاتون کو علیحدہ کمرہ فراہم کیا گیا ہے، خاتون ذہنی دباؤمیں ہے،اس لیے کسی سے بات نہیں کررہی۔

    https://urdu.arynews.tv/video-us-woman-gets-marriage-proposal/

  • بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے گھر اور درگاہیں مسمار کرنے کی ویڈیو سامنے آ گئی

    بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے گھر اور درگاہیں مسمار کرنے کی ویڈیو سامنے آ گئی

    احمد آباد: بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے گھر اور درگاہیں مسمار کی جا رہی ہیں، اس سلسلے میں حکام نے ایک ویڈیو بھی شیئر کر دی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران گجرات کے ضلع بیٹ دوارکا میں حکام نے تقریباً 335 عمارات کو منہدم کر دیا ہے، جن میں درگاہیں، گھر اور دکانیں شامل تھیں۔

    گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے X پر انہدامی کارروائی کی ویڈیوز پوسٹ کیں، سنگھوی کے مطابق 53 کروڑ سے زائد روپے مالیتی 1 لاکھ 642 مربع میٹر اراضی پر انہدامی کارروائی کی گئی ہے، منہدم کی جانے والی عمارتوں میں 12 رہائشی، 9 تجارتی عمارتیں اور 12 مذہبی ڈھانچے شامل تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ناجائز قبضے ختم کرانے کے لیے کی گئی، واگزار کرائی گئی اراضی پر جلد ہی عوام کے لیے نئی سہولتیں تعمیر کی جائیں گی، دوسری طرف سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) نے کہا ہے کہ حکومت ناجائز قبضے ہٹانے کے نام پر مذہبی مقامات اور عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

    باپ کے مرتے ہی ناخلف بیٹوں نے دولت کے ساتھ مسجد بھی تقسیم کر دی

    ایس ڈی پی آئی کے قومی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹے کے مطابق انہدامی کارروائی میں حضرت پنج پیر رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ کو اتوار کے روز منہدم کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • دنیا کے 10 امیر ترین مسلمان کون کون ہیں؟

    دنیا کے 10 امیر ترین مسلمان کون کون ہیں؟

    آپ نے اب تک دنیا کی امیر ترین شخصیات کے بارے میں جانا ہوگا مگر ہم آپ کو عالمی سطح پر 10 امیر ترین مسلم شخصیات کے بارے میں بتائیں گے۔

    الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا، ایکس اور اسٹار لنک کے مالک ایلون مسک 355.2 ارب ڈالر کے دولت کے ساتھ دنیا کی تاریخ کے امیر ترین شخص قرار پا چکے ہیں۔ ان کے علاوہ ایمیزون کے جیف بیزوز سمیت ٹاپ ٹین امیر ترین افراد میں کوئی مسلم شخصیت نہیں آتی۔

    تاہم ہم آپ کو ایسے 10 امیر ترین مسلمان شخصیات کے بارے میں بتائیں گے جن کی دولت کا تخمینہ اگر مذکورہ بالا شخصیات کی طرح سینکڑوں ارب ڈالر کے مالک تو نہیں مگر وہ مسلمانوں میں سب سے زیادہ امیر ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے دنیا کی 10 امیر ترین مسلمان شخصیات کی فہرست شائع کی ہے۔ اس میں سر فہرست شخصیات کا نام آپ کو ضرور چونکا دے گا کیونکہ ان کا تعلق ایسے ترقی پذیر غریب ملک سے ہے۔

    دنیا کی امیر ترین مسلم شخصیات میں سر فہرست شخصیت کا تعلق پاکستان سے جڑا ہے تاہم وہ پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں۔ مشہور کاروباری شخصیت شاہد خان 13.6 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین مسلمان ہیں۔

    شاہد خان 16 سال کی عمر میں پاکستان سے امریکا ہجرت کی تھی اور اپنی ساری دولت امریکا میں بنائی اور اس وقت مسلمان شخصیات میں دولت کے تناسب میں سب پہلے نمبر پر موجود ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت سے تعلق رکھنے والے عظیم ہاشم پریم جی ہیں، جن کی دولت 12 ارب ڈالر ہے اور وہ وائپرو لمیٹڈ کے بانی ہیں۔

    اس فہرست میں روسی مسلم شہری سلیمان کریموف 10.7 ارب ڈالر اور اسکندر مخمدوف 8.3 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کے بھارتی نژاد ایم اے یوسف 7.8 ارب ڈالر جائیداد کے ساتھ پانچویں اور اسی ملک کے حسین سیجوانی 5.1 ارب ڈالر دولت کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔

    ترکی کی معروف کاروباری شخصیت مورات اولکر 5.1 ارب ڈالر کے ساتھ ساتویں، قازقستان کے تیمور کولیبایوف 5 ارب ڈالر دولت کے ساتھ آٹھویں، نائیجیریا کے عبدالصمد رابیو 5.2 ارب ڈالر دولت کے ساتھ نویں نمبر پر ہیں۔

    دسویں نمبر پر پھر متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے عبداللہ بن احمد الغریر موجود ہیں، جن کے اثاثوں کی مالیت 3.9 ارب ڈالر ہے۔

  • ہندوستان میں آزادی سے اب تک 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں

    ہندوستان میں آزادی سے اب تک 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں

    ہندوستان کی پوری تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ ہے، آزادی سے اب تک بھارت میں 93,647 مسلم کش واقعات ہو چکے ہیں جن میں 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں۔

    آزادی کے بعد سے ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ نظر آتی ہے، ہندوستان میں آزادی سے اب تک ایک لاکھ کے قریب مسلم کش واقعات ہو چکے ہیں جن میں پانچ لاکھ مسلمان شہید کیے گئے، بڑے پیمانے کے 16 فسادات میں ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور 7 لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے۔

    ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ہندو مسلم فساد 1992 میں ایودھیہ میں پیش آیا، 6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد اور 3 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا، 1989 میں بہار میں 9000 سے زائد مسلمانوں کو بھگل پور میں انتہا پسندوں نے شہید کر ڈالا، 2020 میں دہلی میں مسلم کش فسادات میں 150 سے زائد مسلمان شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 کے بعد ہندوستان میں مسلم مخالف جذبات میں شدید اضافہ ہوا، مودی سرکار نے شہریت، گاؤ ماتا رکھشک، طلاق، حجاب پر 12 سے زائد مسلم مخالف قوانین بنائے، بالی ووڈ میں بھی مسلمان مخالف فلمیں بنانے میں گزشتہ دہائی میں شدید اضافہ ہوا۔

    تقسیم برصغیر سے اب تک 50 ہزار سے زائد مساجد کو نذر آتش یا مندروں میں تبدیل کیا جا چکا ہے، رواں سال انتہا پسند تنظیم ’ہندوجن جاگیرتی سمٹی‘ نے مسلمانوں کے خلاف حلال جہاد کی مہم بھی چلائی ، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گاؤ رکھشکوں نے 2015 سے 2018 تک 60 سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا۔

    عالمی میڈیا، تنظیمیں، اقوام متحدہ کئی بار مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں پر ریاستی جبر کی مذمت کر چکے ہیں، مودی کے دورہ امریکا میں سابق صدر اوباما نے بھی بھارت میں بڑھتے مسلم مخالف مظالم پر شدید تنقید کی تھی۔