Tag: مسلمانوں کا قتل عام

  • دو اکائیوں‌ میں‌ منقسم یوگو سلاویہ کے دو وزرائے اعظم کرونا کا شکار

    دو اکائیوں‌ میں‌ منقسم یوگو سلاویہ کے دو وزرائے اعظم کرونا کا شکار

    1990 کی دہائی میں یوگو سلاویہ میں کشت و خوں کا بازار گرم ہوا اور پھر بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی اور قتلِ عام نے یورپ کی تاریخ میں بدترین باب کا اضافہ کیا۔

    نسلی بنیادوں پر کشمکش کے بعد شروع ہونے والی خوں ریزی نے ریاست یوگوسلاویہ کا شیرازہ بکھیر دیا اور بلقان خطے میں بوسنیا ہرزیگووینا کے نام سے ایک نئی ریاست وجود میں آئی۔

    نسلی امتیاز اور فسادات کے بعد یہ خطہ فیڈریشن آف بوسنیا اینڈ ہرزیگووینا اور جمہوریہ سرپسکا میں‌ تقسیم ہو گیا۔

    مغربی اور یورپی اقوام نے تنگ دلی اور مسلم دشمنی میں‌ تقسیم کے دوران سرحدی اعتبار سے مسلمانوں کا حق مارا۔ تاہم آج یہ دو اکائیاں ہیں جن میں بوسنیا اور ہرزیگووینا کی اکثریت مسلمان ہے جب کہ سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔

    اس خطے کی دونوں اکائیوں کے مختلف آئین ہیں اور الگ الگ وزرائے اعظم ہیں جن میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

    فیڈریشن آف بوسنیا کے وزیرِ اعظم کا نام فاضل نووالیچ جب کہ جمہوریہ سرپسکا کے وزیرِ اعظم رضوان وسکوویچ ہیں۔

    چند ہفتے قبل ہی بوسنیا میں نسل کشی اور قتلِ عام کے واقعات کو 25 سال مکمل ہوئے تو دعائیہ تقریب کے لیے مقامی لوگ ہزاروں مسلمانوں‌ کی اجتماعی قبروں پر اکٹھے ہوئے اور اس موقع پر ایک بار پھر سربوں کے مظالم، اقوامِ عالم کی بے حسی کی تلخ اور دل شکن یادیں‌ تازہ ہوگئیں۔

  • بھارت میں مسلمانوں کے قتلِ عام کیخلاف ایرانی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    بھارت میں مسلمانوں کے قتلِ عام کیخلاف ایرانی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    تہران : ایران بھارت میں مسلمانوں کے قتلِ عام پر میدان میں آگیا، ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا بھارت میں تمام قومیتوں سے اچھا سلوک ہونا چاہیے، بھارت سمجھ سے باہر مجرمانہ ذہنیت کو پنپنے سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف منظم حملوں کی مذمت کردی ، ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ایران صدیوں سے بھارت کا دوست رہا ہے، بھارت میں تمام قومیتوں سے اچھا سلوک ہونا چاہیے، بھارت سمجھ سےباہرمجرمانہ ذہنیت کو پنپنے سے روکے، آگےکاراستہ پرامن مذاکرات،قانون کی حکمرانی ہے۔

    یاد رہے دہلی میں مسلم کُش فسادات کے بعد خوف کی فضا چھائی ہے اور نظام زندگی مفلوج اورلوگ گھروں میں محصور ہیں، نئی دہلی میں ہلاکتوں کی تعداد سینتالیس ہوگئی جبکہ گزشتہ روز چارنوجوانو ں کی لاشیں نالےسے ملیں۔

    مسلم کُش فسادات کے دوران بانوے گھر، ستاون دکانیں پانچ سوگاڑیاں جلا ئی گئیں جبکہ سکول، فیکٹریاں اورمساجدبھی آر ایس ایس کی غنڈہ گردی سےنہ بچ سکیں، بھارت میں سوشل میڈیا پر دلی فسادات میں مار کھانے والے لہولہان محمدزبیرکی تصویروائرل ہوگئی ، محمدزبیرکا کہنا تھا کہ ہندوبلوائیوں نےنام پوچھ کرتصدیق کی اور پھرجان سےمارنےکی کوشش کی۔

    بابونگرمیں کئی مسلمان خاندان پناہ لیےہوئےہیں ، مسلمانوں کے گھر،گاڑیاں،دکان مکان جلنےکےبعد بعض عید گاہ کو پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

  • سری لنکا: بدھ راہب نے مسلمانوں کو سنگسار کرنے کا حکم جاری کر دیا

    سری لنکا: بدھ راہب نے مسلمانوں کو سنگسار کرنے کا حکم جاری کر دیا

    کولمبو: سری لنکا میں ایک بدھ راہب نے مسلمانوں کو سنگسار کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے جس کے بعد مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں مسلم اقلیت کو تب سے نئے حملوں کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے جب ایک بڑے بدھ راہب نے حکم جاری کیا کہ مسلمانوں کو سنگسار کیا جانا چاہیے۔

    یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک مسلمان ڈاکٹر نے ہزاروں بدھ خواتین کو بانجھ بنا دیا ہے، اس غیر مصدقہ اطلاع پر بدھ راہب نے مسلم اقلیت کے خلاف ایک نئی نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

    بدھ راہب واراکاگودا سری نے کہا کہ مسلمانوں کے کاروبار کا بھی بائیکاٹ کیا جائے، اور ان کی دکانوں کو جلایا جائے، مسلمانوں کے ریسٹورنٹس ایک سازش کے تحت سنہالا بدھ کمیونٹی کی آبادی کو بانجھ بنا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایتھوپیا میں بغاوت، آرمی چیف فائرنگ سے ہلاک، بغاوت ناکام

    راہب نے اپنے پیروکاروں کو مسلمانوں کے ہوٹلوں سے کھانا کھانے سے بھی منع کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ان ریسٹورنٹس سے کھائے گا ان کے ہاں بچے پیدا نہیں ہوں گے، اور دس سے پندرہ سال بعد اس کے نتایج نکلیں گے۔

    بدھ راہب کا یہ بھی کہنا ہے کہ قوانین اور ضوابط ضروری نہیں ہیں، اگر ہمارا بھی کوئی آدمی کسی دوسری کمیونٹی کے ساتھ یہ کرتا ہے تو ہم اسے کاٹ کر رکھ دیں گے۔

    خیال رہے کہ سری لنکا میں چرچز پر حملوں کے بعد مسلمانوں اور ان کے املاک پر حملے شروع ہو گئے تھے، بدھ راہب کی نفرت انگیز تقریر کے بعد نئے حملوں کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

  • انڈیا: مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث 16 پولیس اہل کاروں کو 30 سال بعد سزا

    انڈیا: مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث 16 پولیس اہل کاروں کو 30 سال بعد سزا

    نئی دہلی: بھارتی عدالتِ عالیہ نے ہاشم پورہ فسادات میں 42 مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کرنے پر 16 پولیس اہل کاروں کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق 1987 میں بھارتی ریاست اُتر پردیش میں گاؤں ہاشم پورہ فسادات میں پولیس اہل کاروں نے جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

    [bs-quote quote=”ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جسٹس مرلی دھر اور جسٹس ونود گوئل پر مشتمل عدالتی بینچ نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے 16 پولیس اہل کاروں کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    عدالت نے نہتے اور بے بس لوگوں کو نشانہ بنانے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا۔ مارچ 2015 میں ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو ثبوتوں کے ناکافی ہونے کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق مذکورہ پولیس اہل کار جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور جن میں سے ایک مر چکا ہے، فسادات میں مسلمانوں کے قتل اور اغوا میں ملوث نکلے، ملزمان مجرمانہ سازش اور ثبوتوں کو مٹانے کے بھی مجرم ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  انڈیا:  بندر کو بس کیوں چلانے دی؟ ڈرائیور معطل


    خیال رہے کہ اتر پردیش، میروت کے گاؤں ہاشم پورہ میں مئی 1987 میں ہندو مسلم فسادات کے دوران پولیس فورس نے تقریباً پچاس مسلمانوں کو اغوا کر لیا تھا جن میں سے 42 کو بے دردی سے مار دیا گیا تھا۔

    بھارتی عدالت سے مسلمانوں کے قتل عام پر ان کے لواحقین کو انصاف میں 30 سال کا عرصہ لگا، خیال رہے کہ ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور فسادات میں زندہ بچ جانے والے ایک مسلمان نے اپیل دائر کر دی تھی۔