Tag: مسلمانوں کی املاک

  • بھارت: مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    بھارت: مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    نئی دہلی: مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیت علماء ہند سپریم کورٹ پہنچ گئی۔

    بھارت کے مختلف شہروں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعے ان کے مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔

    جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ و برباد کر دینے کی غرض سے بلڈوزر کی جو خطرناک سیاست شروع ہوئی ہے، ہم نے اس کے خلاف قانونی جدوجہد کے لیے مولانا ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دکان کو مسمار نہیں کیا جائے گا۔

    بھارت: وزیر اعلیٰ نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلوا دیا

    رپورٹس کے مطابق اتر پردیش میں بلڈوزر کی سیاست پہلے سے جاری ہے لیکن اب یہ مذموم سلسلہ گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی شروع ہو گیا ہے، حال ہی میں رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں جلوس کے دوران انتہائی اشتعال انگیز نعرے لگا کر پہلے تو فساد برپا کیا گیا اور پھر ریاستی سرکار کے حکم سے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے 16 گھروں اور 29 دکانوں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

    ان میں سے کچھ مکانات ایسے بھی تھے جنھیں وزیر اعظم کی خصوصی اسکیم کے تحت تعمیر کیا گیا تھا اور ایسے گھروں کو بھی بلڈوز کیا گیا جس کے افراد پہلے سے ہی جیلوں میں قید ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ لا قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کس طرح عدلیہ کے امور میں میں دخل اندازی کی جا رہی ہے۔

    مولانا ارشد مدنی نے صورت حال پر کہا کہ مذہبی شدت پسندی اور منافرت کی ایک سیاہ آندھی پورے ملک میں چلائی جا رہی ہے، مسلم محلوں میں اور مسجدوں کے عین سامنے اشتعال انگیزیاں ہو رہی ہیں، پولیس کی موجودگی میں لاٹھی ڈنڈے اور تلواریں لہرا کر نعرے لگائے جا رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں اب نہ تو کوئی قانون رہ گیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت جو ان پر گرفت کر سکے۔

    پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا ہے، اگلے چند ایام میں پٹیشن پر جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا سے گزارش کی جاسکتی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نافذ : انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی املاک جلا ڈالیں

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نافذ : انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی املاک جلا ڈالیں

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے، درجنوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا، انتہا پسند ہندوؤں نے کشمیری مسلمانوں کی املاک نذر آتش کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل پلواما میں ہونے والے کار خود کش حملے میں پنتالیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد قابض بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔

    بھارت نے مزید فوجی تعینات کردیئے، نام نہاد آپریشن میں درجنوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زندگی تنگ کردی گئی۔

    کرفیو کے باوجود پولیس کی سرپرستی میں ہندو انتہاپسندوں نے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بولا اور کئی املاک کو نذرآتش کیا۔ گلی کوچوں میں بھارتی فوجی دندناتے پھر رہے ہیں، مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔

    مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے، جنت نظیر وادی کو جیل میں تبدیل کردیا گیا، جموں کشمیر میں بی جے پی اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کے غنڈوں نے درجنوں گاڑیاں جلا دیں۔

    مسلمانوں کے گھروں پرحملے کئے گئے، گھر گھر تلاشی کے دوران بھارتی فوجی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کررہے ہیں اس دوران بھارتی فورسز نے پوچھ گچھ کرتے ہوئے نوجوانوں پر بلاجواز تشدد کیا اور متعدد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

    علاوہ ازیں کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ کرفیو کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء، تاجر پیشہ افراد پر فرقہ پرست عناصر کی جانب سے جان لیوا حملےاوران کے مال و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، ان لوگوں کو کوئی گزند پہنچی تو مقامی حکومتیں ذمہ دار ہوں گی۔