Tag: مسلمان بادشاہ

  • فیروز شاہ تغلق کا بسایا ہوا وہ شہر جسے شیرازِ ہند بھی کہا جاتا ہے

    فیروز شاہ تغلق کا بسایا ہوا وہ شہر جسے شیرازِ ہند بھی کہا جاتا ہے

    ہندوستان کے تاریخی شہر کو جون پُور(جونپور) کو فیروز شاہ تغلق نے بسایا تھا۔ اس حکم راں نے اپنے چچا زاد بھائی جونا شاہ کے نام پر 1361ء یہ شہر آباد کیا تھا۔

    چودھویں صدی عیسوی کے اواخر میں ملکُ الشّرق خواجہ جہاں ملک سرور نے اسے ’’دارُ السرور‘‘ کا نام دیا۔ اس کے ڈھائی سو سال بعد مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اسے ’’شیرازِ ہند‘‘ اور ’’دارُ العلم‘‘ جیسے لقب سے نوازا۔

    تاریخی تذکروں میں لکھا ہے کہ فیروز شاہ تغلق اپنے دورۂ بنگال کے بعد دہلی واپس جارہا تھا تو موسم کی صعوبتوں سے بچنے کے لیے اس نے کچھ مدّت ظفرآباد میں قیام کیا۔ اس دوران دریائے گومتی کی دوسری جانب شمال مغرب کی سمت اس کو ایک ٹیلہ نظر آیا جسے جائے وقوع کے اعتبار سے اس نے بہت پسند کیا اور یہاں قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دے دیا اور اسی قلعہ کے دامن میں شہر جونپور آباد کیا۔

    وامق جون پوری لکھتے ہیں کہ فیروز شاہ تغلق نے نہ صرف اس شہر کو آباد کیا بلکہ اس کو مختلف علوم و فنون کا مرکز بنایا۔ ’’شہر کو با وقار اور با رونق بنانے کے لیے دور دراز مقامات سے عالموں، دانشوروں اور صنعت گروں کو بلوا کے یہاں بسایا۔ اس طرح تھوڑی ہی مدت میں جونپور ترقی کر کے ہندوستان کے مشہور و ممتاز شہروں میں شمار ہونے لگا۔‘‘

    چودھویں صدی عیسوی میں جون پور علم و فن کا مرکز اور گہوارہ تھا جہاں مصر و عراق، ایران و عرب سے طالبانِ علم چلے آرہے تھے۔

    مذہبی تحریکات ہوں یا ادبی و سماجی خدمات جون پور کو ہر میدان میں سبقت و برتری حاصل رہی ہے۔

    فنِ موسیقی سے بھی جون پور کے شرقی بادشاہوں خصوصاً حسین شاہ شرقی کو خاص دل چسپی تھی اور اس میدان میں بھی مختلف ایجادات کا سہرا حسین شاہ مشرق کے سر جاتا ہے۔

    بقول قرۃ العین حیدر، ’’حسین شاہ شرقی کو جب بھی دلی کے سلطان بہلول اور سلطان سکندر سے جنگ کرنے سے فرصت ملتی وہ اپنا طنبورہ لے کے بیٹھ جاتا۔ راگوں کی دنیا کی نئی نئی سیاحتیں کرتا یا قدیم نسخوں کی ورق گردانی میں مصروف رہتا۔‘‘

    حسین شاہ شرقی نے بہت سے راگ و خیال اور ساز ایجاد کیے۔ اسی کے عہد میں دھرپد کی جگہ ’’خیال‘‘ عام طور پر مقبول ہوا۔ اسی دور میں موسیقی کی مشہورِ زمانہ کتاب ’’شرومنی‘‘ کی تخلیق ہوئی۔ اس طرح بحیثیتِ مجموعی شرقی دورِ حکومت کو جون پور کی تاریخ کا سنہرا دور کہا جاسکتا ہے۔

    اردو ادب میں اشرف جہانگیر سمنانی سے رشید احمد صدیقی تک، سجاد ظہیر سے لے کر افتخار اعظمی تک، حفیظ جون پوری سے لے کر وامق جون پوری تک ایک طویل سلسلہ ہے جن سے جون پور کی ادبی فضا منوّر ہے۔

    (ہندوستان کی تاریخ اور ثقافت پر تحریر کردہ ایک مضمون سے اقتباسات)

  • تصویرِ جاناں کیوں‌ نہیں‌ بنوائی؟

    تصویرِ جاناں کیوں‌ نہیں‌ بنوائی؟

    ایک نواب کے دربار میں وزرا، امرائے سلطنت کے علاوہ علما اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔

    دربار میں‌ موجود لوگوں میں ایک نابینا کے علاوہ فقیر، عاشق اور ایک عالم بھی شامل تھا۔

    نواب صاحب نے ایک مصرع دے کر ان چاروں سے کہا کہ شعر مکمل کریں۔

    وہ مصرع تھا:

    "اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں”

    نابینا نے شعر یوں مکمل کیا:

    اس میں گویائی نہیں اور مجھ میں بینائی نہیں
    اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

    فقیر نے کہا:

    مانگتے تھے زر مصور جیب میں پائی نہیں
    اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

    عاشق نے تو گرہ لگائی:

    ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں
    اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

    نواب نے سلطنت کے نیک نام اور پرہیز گار عالم کی طرف دیکھا تو انھوں‌ نے یوں شعر مکمل کیا:

    بت پرستی دین احمد ﷺ میں کبھی آئی نہیں
    اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

    کہتے ہیں ہر شخص کی سوچ اور فکر کا زاویہ مختلف ہوتا ہے اور وہ اپنے علم، مطالعے کے ساتھ اپنے مشاہدے اور تجربات کی روشنی میں‌ کسی مسئلے اور نکتے کو بیان کرتا ہے اور یہی اس دربار میں ہوا۔

    سبھی اس شعر پر جھوم اٹھے اور نواب نے عالم صاحب کو خوب داد دی۔

  • کابل کے ایک مرغزار کے حوض پر چلیے!

    کابل کے ایک مرغزار کے حوض پر چلیے!

    مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر کی مادری زبان فارسی تھی اور ایک زمانے میں‌ دستور کے مطابق ہر خاص و عام عربی اور فارسی سمجھتا اور سیکھتا تھا۔ معززین و امرائے وقت خاص طور پر فارسی بولتے اور لکھتے، یہ زبان گفتگو سے مراسلت تک ہر شعبے پر حاوی تھی۔

    مغل بادشاہ جہاں‌ دیگر علوم اور فنون سے آشنا تھا، وہیں بڑا باذوق اور ادب کا شائق بھی تھا۔ یہی نہیں‌ بلکہ خود بھی فارسی میں‌ شعر کہتا۔

    بابر کے ایک شعر کا مصرعِ ثانی ہے: "بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست”

    یہ مصرع کم و بیش پانچ سو سال سے ضرب المثل ہے۔ اس کا مصرع اولیٰ بہت کم صاحبانِ ذوق کو معلوم ہو گا۔

    کہتے ہیں‌ ہندوستان پر حملے سے پہلے بابر نے کابل میں‌ ایک مرغزار میں حوض بنوایا جہاں وہ اپنے خوش طبع اور باذوق دوستوں کے ساتھ اکثر وقت گزارتا تھا، اسی مناسبت سے اس نے یہ شعر کہہ کر اس حوض کی منڈیر پر کندہ کرایا تھا۔

    یہ مکمل شعر اور اس کا اردو ترجمہ آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    نو روز و نو بہار مئے و دلبرِ خوش است
    بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست

    شاعر کہتا ہے کہ نئے سال کا جشن ہو، موسمِ بہار میں تازہ شربت ارغوان ہو اور حسن و جمال مرصع معشوق ہو۔ بابر عیش کے اس خزانے کو خوب خرچ کرلے کیوں کہ یہ زندگی دوبارہ پلٹ کر نہیں آئے گی۔

  • مودی کی مسلمان دشمنی، مسلم بادشاہ کے نام سے منسوب اسٹیڈیم کا نام تبدیل

    مودی کی مسلمان دشمنی، مسلم بادشاہ کے نام سے منسوب اسٹیڈیم کا نام تبدیل

    نئی دہلی: مودی سرکار کی مسلمان دشمنی کا ایک اور ثبوت سامنے آ گیا، نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی حکومت کی مسلمان دشمنی پر مبنی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، اب مسلمان بادشاہ فیروز شاہ تغلق کے نام سے بنے کھیل کے میدان کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کا نام بی جے پی رہنما ارون جیٹلی کے نام پر رکھا جائے گا، یاد رہے کہ بی جے پی کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے۔

    فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم مسلمان بادشاہ کے نام پر رکھا گیا تھا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  بھارت کے لیے فضائی حدود مکمل بند کرنے پرغور

    فیروز شاہ تغلق سلطنت دہلی کے تغلق خاندان کا تیسرا حکمران تھا جس نے 1351 سے 1388 تک حکومت کی، وہ 1309 میں پیدا ہوئے، اور انتقال 20 ستمبر 1388 کو ہوا۔

    فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کرکٹ کا میدان ہے جو فیروز شاہ تغلق کے نام پر بنایا گیا تھا، اس کی بنیاد 1883 میں رکھی گئی تھی اور یہ ایڈن گارڈنز، کلکتہ کے بعد بھارت کا دوسرا قدیم کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔

    واضح رہے کہ آج وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، انھوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔