Tag: مسلمان راہنما

  • تحریکِ‌ پاکستان: ’’مسلم لیگ کیا ہے؟ میں، شمسُ الحسن اور ان کا ٹائپ رائٹر‘‘

    تحریکِ‌ پاکستان: ’’مسلم لیگ کیا ہے؟ میں، شمسُ الحسن اور ان کا ٹائپ رائٹر‘‘

    سیّد شمسُ الحسن تحریکِ آزادی کے اُن سپاہیوں میں سے ایک ہیں جنھیں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا قرب اور رفاقت ہی نصیب نہیں ہوئی بلکہ وہ بانی پاکستان کے معتمد اور لائقِ بھروسا ساتھیوں میں‌ شمار ہوتے تھے۔

    ان کا ایک امتیاز اور اعزاز یہ بھی ہے کہ ان کے خلوص، نیک نیّتی، دیانت داری، عزمِ مصمم اور اٹل ارادوں کو دیکھ کر بانی پاکستان قائدِ‌ اعظم محمد علی جناح نے انھیں شان دار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا تھا اور وہ الفاظ شمسُ الحسن کو تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔

    سّید شمسُ الحسن نے برصغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت مسلم لیگ کو توانا، مضبوط اور فعال بنانے کے لیے ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔ وہ قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں نمایاں اور ممتاز رہے۔

    آزادی کی تحریک کے لیے دن رات ایک کردینے والے سیّد شمسُ الحسن 1892ء میں بریلی میں پیدا ہوئے تھے۔ 1914ء سے 1947ء تک انھوں نے مسلم لیگ کے آفس سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

    تحریکِ پاکستان کے لیے ان کی بے لوث اور پُرخلوص کاوشوں اور شبانہ روز محنت کو دیکھتے ہوئے قائدِ‌اعظم نے ایک مرتبہ اس مجاہد کے بارے میں فرمایا کہ ’’مسلم لیگ کیا ہے، میں، شمسُ الحسن اور ان کا ٹائپ رائٹر۔‘‘

    قیامِ پاکستان کے بعد شمسُ الحسن 1948ء سے 1958ء تک پاکستان مسلم لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری کے طور پر کام کرتے رہے۔ وہ 7 نومبر 1981ء کو وفات پاگئے تھے۔ سید شمسُ الحسن کو کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں سپردَ خاک کیا گیا۔

    2007ء میں حکومتِ پاکستان نے انھیں ستارۂ امتیاز سے نوازا تھا۔

  • مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی تین سیڑھیاں!

    مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی تین سیڑھیاں!

    مولانا عبد السلام نیازی اپنے وقت کے نابغۂ روزگار عالم، محقق، مدبر، مفکر اور بزرگ گزرے ہیں۔

    مولانا سید ابو الاعلٰی مودودی، خواجہ حَسن نظامی، بابا غوث محمد یوسف شاہ تاجی اور جوش ملیح آبادی جیسی علمی مذہبی، و ادبی شخصیات نے ان سے استفادہ کیا۔ مولانا ابو الکلام آزاد، جواہر لعل نہرو، میر عثمان آف حیدر آباد دکن اور سر مسعود جیسے اکابر شرف یابی کے متمنی رہتے مگر کسی کو درخورِ اعتنا نہ گردانتے۔

    دنیا جہاں کے علوم گھوٹ پی رکھے تھے۔ متروک، غیر متروک زبانوں کے عالمِ بے بدل، حکمت، دین، تصوف، فقہ، ریاضی، ہیئت، تقویم، تنویم، موسیقی، راگ داری، نجوم، علم الانسان، علم الاجسام، علم البیان، معقول و منقول، علم الانساب، عروض و معروض ایسا کون سا علم تھا جہاں وہ حرفِ آخر نہ تھے۔

    سر اکبر حیدری نظام حیدر آباد کا کوئی پیغام لے کر مولانا سے ملاقات کی خاطر ان کے مکان کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے کہ مولانا کی پاٹ دار آواز آئی…. کون ہے؟

    اکبر حیدری نے اپنا نام اور مقام بتایا۔ مولانا نے جواب دیا:

    بس، آپ کی خدمت میں مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی یہ تین سیڑھیاں ہی لکھی تھیں۔ چوتھی سیڑھی پر قدم نہ رکھنا اور اپنے رئیس سے کہنا کہ اگر اس کی ساری دولت ایک پلڑے میں ترازو کے رکھ دی جائے اور دوسرے حصے میں ہمارے جسم کا کوئی رواں، تو ترازو کا یہ پلڑا زمین پر لٹکا رہے گا اور پہلا پلڑا معلق رہے گا۔

    سر اکبر حیدری مایوس لوٹ گئے۔

    (اک جلالی بزرگ از انتظار حُسین)