Tag: مسلمان ممالک

  • مسلمان ممالک کے ساتھ اخوت کے رشتے استوار کرنے کے لیے سعودی فرمانروا کا تحفہ

    مسلمان ممالک کے ساتھ اخوت کے رشتے استوار کرنے کے لیے سعودی فرمانروا کا تحفہ

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ماہ رمضان کے دوران اخوت و محبت کے رشتے استوار کرنے کے لیے 24 ممالک کے لیے کھجوروں کا تحفہ بھجوا دیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی طرف سے دنیا کے 24 ممالک کے لیے 200 ٹن اعلیٰ کوالٹی کی کھجوروں کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔

    یہ تحفہ رمضان کے دوران مسلمانان عالم کے ساتھ سعودی عرب کے ساتھ اخوت و محبت کے رشتے استوار کرنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

    وزارت اسلامی امور و دعوت و رہنمائی نے کھجوروں کا تحفہ پیر کو مملکت سے روانہ کروایا ہے۔ کھجوریں مشرقی ریجن کی الاحسا کمشنری میں واقع کھجور فیکٹری کے ہیڈ کوارٹر سے بھجوائی گئی ہیں۔

    یہ کھجوریں سعودی سفارتخانوں اور دینی اداروں کے تعاون سے تقسیم ہوں گی۔

    سیکریٹری وزرات برائے دعوتی امور ڈاکٹر محمد العقیل نے بتایا کہ شاہی ہدایت پر وزارت نئے ہجری سال کے شروع سے ہی دنیا بھر کے مسلمانوں کی اہم ضروریات پر مشتمل رپورٹ تیار کر لیتی ہے۔

    اس کے تحت 24 سے زیادہ ملکوں کو مختلف امدادی اشیا روانہ کی جاتی ہیں جبکہ رمضان میں کھجوروں کا تحفہ خود شاہ سلمان بن عبد العزیز کی جانب سے بھجوایا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر محمد العقیل نے بتایا کہ سعودی عرب 18 سے زائد ممالک میں افطار پروگرام بھی نافذ کررہا ہے، یہ پروگرام بھی خادم حرمین شریفین کی جانب سے ہے۔

  • وہ معافی جس نے انڈونیشیا کی ضد  اور ہالینڈ  کا غرور توڑ  دیا

    وہ معافی جس نے انڈونیشیا کی ضد اور ہالینڈ کا غرور توڑ دیا

    ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان ہزاروں جزائر پر پھیلی ہوئی امارت کو دنیا انڈونیشیا کے نام سے جانتی ہے۔

    انڈونیشیا کی آبادی 22 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ محتاط اندازوں اور مردم شماری کو نظرانداز کرکے یہ تعداد پچیس کروڑ بھی بتائی جاتی ہے۔

    انڈونیشیا کے مختلف جزائر پر دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں۔ یوں یہ اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک مانا جاتا ہے۔

    جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک اس خطّے میں ایک بڑی معیشت کا درجہ رکھتا ہے۔

    جزائر کی تعداد کے لحاظ سے بھی انڈونیشیا سب سے آگے ہے۔ اس ملک کے آباد جزائر کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ ہے جب کہ تمام جزیروں کو شمار کیا جائے تو یہ تعداد 27 ہزار تک پہنچتی ہے۔

    ماہرینِ لسانیات کے مطابق انڈونیشیا میں 300 زبانیں لوگوں میں رابطے کا ذریعہ ہیں جب کہ بعض ماہرین کے نزدیک ان جزائر میں 700 بولیاں سمجھی اور بولی جاتی ہے۔

    تاریخ کے صفحات پلٹیں تو معلوم ہو گا کہ آزادی سے پہلے یہاں ہالینڈ کا راج تھا اور یہ خطہ نوآبادیات میں شامل تھا۔
    ان جزائر پر 350 سال تک ولندیزیوں نے اپنا تسلط برقرار رکھا اور یہاں‌ کے لوگ اس کے محکوم تھے۔

    1945 میں ہالینڈ سے آزادی کا اعلان تو کردیا گیا، لیکن ہالینڈ (نیدر لینڈز) نے انڈونیشیا کی خودمختاری اور جزائر کی آزاد حیثیت کو 1949 تک تسلیم نہیں کیا تھا۔

    گزشتہ دنوں ہالینڈ کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر اور ملکہ میکسیما نے انڈونیشیا کا پہلا دورہ کیا جس کے دوران ڈچ بادشاہ نے معافی مانگی ہے۔

    انڈونیشیا کے صدارتی محل میں تقریب کے بعد ملک کے صدر جوکو ودودو اور ان کی بیگم اریانا کی موجودگی میں ہالینڈ کے بادشاہ نے تسلیم کیا کہ نوآبادیات کے زمانے میں مقامی لوگوں پر ظلم و ستم ہوا اور ہلاکتیں بھی ہوئیں جس پر ہالینڈ کو افسوس ہے۔

    یہ حقیقت ہے کہ جب بادشاہوں نے طاقت اور اختیار کے نشّے میں اور اپنے مفادات کی غرض سے دیگر اقوام کو اپنا مطیع اور فرماں بردار رکھنا چاہا تو اس کے لیے انہی کے حکم پر ہر قسم کا جبر روا رکھنے کے ساتھ ساتھ قیمتی انسانی جانوں کو بے رحمی اور سفاکی سے قتل کیا گیا۔

    انڈونیشیا، ہمیشہ سے ولندیزی تاج دار کو 40 ہزار معصوم انسانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بتاتا رہا ہے جب کہ ہالینڈ کا مؤقف ہے کہ اس زمانے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ سو سے زیادہ نہ تھی۔

    ہالینڈ کے مؤرخین کے مطابق یہ بھی وہ لوگ تھے جو تاجِ ولندیز کے باغی ہوئے اور ہالینڈ کی امارت اور اطاعت کا انکار کرتے ہوئے مسلح کارروائیاں کررہے تھے۔

    انڈونیشیا کی آزادی کے بعد پہلی بار ہالینڈ کے بادشاہ نے اپنے دورے میں سابق محکوم اور مطیع قوم سے ماضی کے ظلم و ستم اور ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی ہے۔

  • 40 ملین ڈالر لوٹنے والی سابق خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں

    40 ملین ڈالر لوٹنے والی سابق خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں

    خرطوم: کروڑوں ڈالر کی کرپشن کرنے والی سابق سوڈانی خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی سابق خاتون اوّل وداد بابکر کو چالیس ملین ڈالر کی کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، وداد بابکر برطرف صدر عمر البشیر کی دوسری بیوی ہیں۔

    ملکی اداروں نے سابق خاتون اوّل کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، ان پر خرطوم کے قریب کافوری کے مقام پر اراضی کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    وداد بابکر پر الزام ہے کہ اس نے سوڈان میں ایڈز کے شکار بچوں کےعلاج اور بحالی کے لیے افریقی ممالک کی قیادت کی طرف سے 40 ملین ڈالر کی رقم وصول کی تھی، جسے بعد ازاں اپنی تنظیم کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا تھا۔

    تازہ ترین:  سابق صدر پر کرپشن ثابت، قید کی سزا

    بتایا جاتا ہے کہ کہ مذکورہ رقم ان کے شوہر سابق صدر عمر البشیر کے خلاف جاری کیسز کی رقم سے بھی زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ سوڈان کی عدالت نے سابق صدر عمر البشیر کو کرپشن ثابت ہونے پر کرپشن کے ایک مقدمے میں 2 سال بحالی مرکز میں قید رکھنے کی سزا سنائی ہے، یہ اُن کے خلاف دائر مقدمات میں سے ایک کی سزا ہے۔

    خیال رہے کہ عمر البشیر کی دوسری بیوی ایک میجر جنرل کی بیوہ ہے، وداد کی شادی میجر جنرل ابراہیم شمس الدین سے ہوئی تھی، جو اپریل 2001 میں ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، بعد ازاں، مارچ 2002 میں انھوں نے صدر عمر البشیر سے شادی کی۔

  • اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لیبیا کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

    انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ متحارب فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوٹیرش کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور متحارب فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیںـ  باغی دارالحکومت طرابلس کے مضافات میں موجود

    انھوں نے کہا کہ خود ساختہ لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ اور جنگی سردار خلیفہ حفتر کی فورسز طرابلس پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے یہ مطالبہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ روز شدید لڑائی اور شہر کے مرکزی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ طرابلس میں اس وقت صرف یہی ایئر پورٹ کام کر رہا ہے۔