Tag: مسلمان

  • حکومت مسلمانوں کی تاریخ مٹانا چاہتی ہے: بھارتی رکن اسمبلی پھٹ پڑے

    حکومت مسلمانوں کی تاریخ مٹانا چاہتی ہے: بھارتی رکن اسمبلی پھٹ پڑے

    نئی دہلی: بھارت کے مسلمان رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر حکومت مسلمانوں کی تاریخ کو مٹانا چاہتی ہے، کیا مسلمانوں نے اس ملک کے لیے کچھ نہیں کیا؟

    بھارتی میڈیا کے مطابق سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے مہاراشٹر اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساوتری بائی پھلے کے نام پر پونا میں 500 کروڑ روپے کا مجسمہ تعمیر کیا جارہا ہے لیکن حکومت فاطمہ شیخ اور عثمان شیخ کو کیسے بھول گئی؟

    انہوں نے کہا کہ کیا مہاراشٹر حکومت تاریخ کو مٹانا چاہتی ہے؟ کیا مسلمانوں نے اس ملک کے لیے کچھ نہیں کیا؟

    ابو عاصم کا کہنا تھا کہ چھتر پتی شیوا جی مہاراج کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر مسلم کمانڈر تعینات تھے لیکن آج سرکاری ملازمتوں پر صرف 3.5 فیصد ہی مسلمان ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کی آبادی 20 فیصد ہے لیکن ان کے لیے بجٹ صرف 0.13 فیصد ہے، ہائی کورٹ نے مسلمانوں کو تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن دینے کا حکم دیا ہے لیکن حکومت دینے کو تیار نہیں۔

    ابو عاصم نے مزید کہا کہ شیوا جی مہاراج نے مساجد، درگاہوں اور قبرستاوں کو زمین اور گرانٹ دی تھی لیکن آج 20 اضلاع میں لینڈ جہاد کے نام پر بلڈر لابی کے تعاون سے مہاراشٹر میں روزانہ ہنگامہ آرائی کی جارہی ہے۔

  • بھارت میں گائے محافظ کے نام پر ایک اور مسلمان کا بے دردی سے قتل

    بھارت میں گائے محافظ کے نام پر ایک اور مسلمان کا بے دردی سے قتل

    بھارت میں گائے رکشا کے نام پر ایک اور مسلمان شہری کو  بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست بِہار میں 56 سالہ نسیم قریشی کو جنونی ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں جان سے مار ڈالا۔

    رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسند ہجوم نے نسیم قریشی اور بھتیجے فیروز احمد قیرشی کو گھیر کر تشدد کا نشانہ بنایا، دونوں رحم کی اپیلیں کرتے رہے لیکن سخت دل ہجوم کو رحم نہ آیا جس کے بعد نسیم قریشی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جبکہ بھتیجا بھی خون میں لت پت ہو گیا۔

    رپورٹ کے مطابق پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا ان کے پاس گائے کا گوشت تھا یا نہیں، اس کے علاوہ مقامی سرپنچ سوشیل سنگھ اور دو مقامی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس دیگر دو افراد کو بھی ڈھونڈ رہی ہے جن کے نام مقتول کے بھتیجے نے ایف آئی آر شامل کیے ہیں۔

  • نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ایک جلسے میں مودی سرکار کی ناک کے نیچے کھلے عام لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا گیا اور ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو گروپوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام میں مسلم مخالف اور نفرت آمیز تقریریں کی گئیں، جلسے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پرویش سنگھ ورما نے مسلمانوں کا مکمل سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی اور وہاں موجود لوگوں سے اس کا حلف بھی لیا۔

    اس موقع پر کئی اراکین اسمبلی، وی ایچ پی کے رہنما اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

    اتوار کے روز ہونے والا یہ جلسہ ایک 25 سالہ ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، موبائل فون چوری کے واقعے میں منیش نامی مذکورہ نوجوان کو مبینہ طور پر 3 مسلمان نوجوانوں نے چاقو مار کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

    تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ پرانی دشمنی کا معاملہ ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جلسے میں پرویش سنگھ ورما نے ہندوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اگر انہیں (مسلمانوں کو) سبق سکھانا ہے اور ایک ہی بار میں مسئلہ کو حل کرنا ہے تو اس کا ایک ہی علاج ہے، ان کا مکمل بائیکاٹ۔

    انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے حلف لیا جس میں کہا گیا کہ ہم ان سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے، ہم ان کی دکانوں سے سبزیاں نہیں خریدیں گے۔

    تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورما پر سخت تنقید کی جارہی ہے حالانکہ ایک حلقہ ان کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

    ورما نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا، میں نے کسی مذہبی فرقے کا نام نہیں لیا، میں نے تو صرف یہی کہا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایسے خاندانوں کا اگر کوئی ہوٹل ہے، یا ان کی تجارت ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

    متعدد سماجی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بی جے پی رہنما کے بیان کی سخت مذمت کی ہے، متعدد افراد نے ورما کی تقریر کی ویڈیو وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ بھی کی ہے۔

    بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کے یقیناً بین الاقوامی مضمرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ آپ کی حکومت یا آپ کی پارٹی کی سرکاری پالیسی ہے اور کیا آپ نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

    رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، اگر حکمران جماعت کا رکن پارلیمان قومی دارالحکومت میں اس طرح کی بات کر سکتا ہے تو پھر ملکی آئین کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔

    مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل

    مذکورہ جلسے میں موجود کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ہاتھ اور سر قلم کر دینے کی بھی اپیل کی۔

    جگت گرو یوگیشور اچاریہ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو، ان کے سر کاٹ دو۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کو جیل جانا پڑے گا، لیکن اب ان لوگوں کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔ ان لوگوں کو چن چن کر مارو۔

    ایک دیگر ہندو مذہبی رہنما مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس لائسنس یا بغیر لائسنس والی بندوقیں ہیں؟ اگر نہیں تو بندوقیں حاصل کرو، لائسنس حاصل کرو۔ اگر لائسنس نہ ملے تب بھی کوئی بات نہیں۔ کیا جو لوگ آپ کو مارنے آتے ہیں ان کے پاس لائسنس ہوتے ہیں؟

    مہنت نول کشور کا کہنا تھا کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو پولیس بھی کچھ نہیں کرے گی، بلکہ دہلی پولیس کمشنر ہمیں چائے پلائیں گے اور ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اس طرح کی نفرت آمیز تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث بھارت کی بین الاقوامی طور پر بدنامی ہوئی ہے۔

    رواں برس امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  • امریکا میں 3 مسلمانوں کو قتل کرنے والا گرفتار

    امریکا میں 3 مسلمانوں کو قتل کرنے والا گرفتار

    واشنگٹن: امریکی ریاست نیو میکسیکو میں 10 ماہ کے عرصے میں 3 مسلمانوں کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست نیو میکسیکو میں ایک مشتبہ شخص کو 10 ماہ کے عرصے میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل کے 3 الزامات کا سامنا ہے۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ 51 سالہ محمد سید پر پیر کو 25 سالہ نعیم حسین کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    سید پر پہلے ہی یکم اگست کو 27 سالہ محمد افضل حسین اور 26 جولائی کو 41 سالہ آفتاب حسین کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    پولیس نے بتایا کہ سید 7 نومبر 2021 کو 62 سالہ محمد امیر احمدی کے قتل کا بھی مرکزی مشتبہ شخص ہے جس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    البوکر کے پولیس کے سربراہ ہیرالڈ میڈینا نے بتایا کہ ہمارے خفیہ اہلکار استغاثہ کے ساتھ مل کر کام کرتے رہتے ہیں تاکہ تمام متاثرین کو اس المناک کیس میں انصاف ملے۔

    انہوں نے تصدیق کی کہ سید پر اب باضابطہ طور پر چار ہلاکتوں میں سے 3 میں فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق سید نے مبینہ طور پر نعیم حسین کو اس وقت گولی مار دی جب وہ پارکنگ میں اپنی گاڑی کی ڈرائیور سیٹ پر بیٹھا تھا، حسین کے دوستوں نے افسران کو بتایا کہ وہ اس دن کے اوائل میں آفتاب حسین اور محمد افضل حسین کے جنازوں میں شریک ہوئے تھے۔

    شاہین سید نے نعیم حسین کا پارکنگ ایریا میں تعاقب کیا تھا جہاں انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    پولیس ریکارڈ اور امتیاز حسین کے مطابق سٹی پلاننگ ڈائریکٹر افضال حسین کو 15 سے 20 سیکنڈ میں 15 بار گولی مارنے کے لیے ایک پستول اور رائفل کا استعمال کیا گیا۔ مقتول نعیم حسین اور افضال حسین کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    امریکی ریاست نیو میکسیکو میں 9 اگست منگل کے روز 4 مسلمانوں کے قتل کے الزام میں محمد سید کو گرفتار کیا گیا تھا، پولیس حکام کے مطابق 51 سالہ مشتبہ شخص کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • خطبہ حج آج ہوگا

    خطبہ حج آج ہوگا

    خطبہ حج آج پاکستانی وقت کے مطابق ایک بج کر 40 منٹ پر دیا جائے گا۔

    سعودی عرب میں حج کے لیے موجود 10 لاکھ عازمین نماز فجر ادا کر کے آج حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے میدان عرفات روانہ ہو گئے ہیں، عازمین نے رات منیٰ میں قیام کیا اور عبادت میں مصروف رہے۔

    میدان عرفات میں 14 سو سال قبل پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا، ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ آج 9 ذوالحجہ کو عرفات کی مسجد النمرۃ میں حج کا خطبہ دیں گے۔

    عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو عازمین مسجد الحرام سے منٰی کی وادی میں پہنچے تھے، وہاں تک جانے کے لیے 7 کلو میٹر کا سفر کچھ عازمین نے پیدل طے کیا جب کہ بعض بسوں کے ذریعے پہنچے۔

    عازمین اذان مغرب سے قبل میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے، مزدلفہ میں عازمین حج مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے، مزدلفہ میں رات قیام اور رمی کے لیے عازمین کنکریاں جمع کریں گے، اور نماز فجر کے بعد رمی بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے جمرات جائیں گے، رمی کے بعد عازمین قربانی کریں گے اور پھر حلق کروا کے احرام اتاریں گے۔

    مناسک حج کا آغاز جمعرات کو ہوا تھا، اس برس سعودی عرب نے 10 لاکھ مقامی اورغیر ملکی عازمین کو حج کی اجازت دی تھی، جمعرات کو لاکھوں زائرین نے مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کا طواف کیا۔

  • بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں 19 سالہ مسلمان نوجوان کے بہیمانہ قتل کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    19 سالہ سمیر نامی نوجوان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ 17 جنوری کو پیش آیا تھا، سمیر کے والد سبحان کا کہنا ہے کہ ان کا گاؤں نرگند ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں کے لوگ محنت مزدوری کر کے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے پر امن ماحول کی فضا کو خراب کرنے کے لیے آر ایس ایس کی جانب سے ہندو مسلم کے درمیان نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی گئی۔

    مقتول سمیر کے والد کا کہنا تھا کہ اس قتل کے ذمہ دار آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے مقامی رہنما ہیں، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی، جس سے یہاں پر مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر حملے کرنے کی بار بار کوشش کی گئی۔

    واقعے کی رات سمیر اپنے دوست کے ساتھ دکان سے، جہاں وہ کام کرتا تھا گھر واپس آرہا تھا کہ اسی دوران سمیر پر حملہ کیا گیا، اس واقعے کے بعد سمیر کے والدین سے یہاں کے مقامی رکن اسمبلی، رکن پارلیمان اور تحصیلدار پولس افسران نے ملاقات کی اور تمام معلومات حاصل کیں۔

    سمیر کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے اور آر ایس ایس و بجرنگ دل کی تنظیم پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔

  • بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم ہے: دفتر خارجہ

    بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم ہے: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: پاکستان نے بھارت میں مسلمان مظاہرین پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم ہے، عالمی برادری بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے مظالم کی مذمت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان پر امن اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، مسلمان نماز جمعہ کے بعد اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی مسلمان بی جے پی رہنماؤں کے شرپسند بیانات پر احتجاج کرنا چاہتے تھے، بھارتی ریاست نے نہتے مسلمان مظاہرین پر بہیمانہ تشدد کیا۔ کئی بھارتی ریاستوں میں مسلمان مظاہرین پر حکومت نے طاقت کا بہیمانہ استعمال کیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست کی جانب سے مسلمان مظاہرین پر فائرنگ کی گئی، ریاستی تشدد اور فائرنگ سے 2 نہتے مسلمان مظاہرین جاں بحق ہوئے، 227 پرامن مظاہرین گرفتار کرلیے گئے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندو توا پولیس، مسلمان اقلیتوں پر ظلم کر رہی ہے، مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم ہے۔ عالمی برادری بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے مظالم کی مذمت کرے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں بڑھتے اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی برادری اقدامات کرے، بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ سب کی ذمے داری ہے۔

  • برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    لندن: حال ہی میں کی جانے والی ایک سماجی تحقیق سے علم ہوا کہ برطانیہ میں مسلمان دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، برطانوی شہری اسلام سے ناواقف لیکن اس کے بارے میں حتمی رائے رکھتے ہیں جو عموماً منفی ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلمان ملک میں دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، یہ تحقیق برطانیہ میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی حد کو ظاہر کرتی ہے۔

    برمنگھم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر چار میں سے ایک برطانوی شہری مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں منفی خیالات رکھتا ہے۔

    ایک چوتھائی سے زیادہ لوگ مسلمانوں کے بارے میں منفی خیالات رکھتے ہیں اور صرف 10 فیصد سے کم بہت زیادہ منفی محسوس کرتے ہیں۔

    16 سو67 لوگوں کے سروے میں برطانوی افراد نے دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں زیادہ منفی خیالات کا اظہار کیا۔

    تقریباً 5 میں سے ایک برطانوی شخص جو 18.1 فیصد بنتا ہے، مسلمانوں کی برطانیہ نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 9.5 فیصد اس خیال کی پرزور تائید کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی افراد اسلام کے بارے میں بات کرنے کے لیے تو تیار رہتے ہیں لیکن انہیں مذہب کا حقیقی علم ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانوی افراد زیادہ تر غیر مسیحی مذاہب کے حوالے سے اپنی لاعلمی کو تسلیم کرتے ہیں، اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ یہودیوں (50.8 فیصد) اور سکھوں (62.7 فیصد) کے مقدس کلمات کیسے پڑھائے جاتے ہیں۔

    البتہ تاہم اسلام کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے میں لوگ پراعتماد ہوتے ہیں اور صرف 40.7 فیصد غیر یقینی کا شکار ہوتے ہیں، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ لوگوں میں یہ غلط قیاس کرنے کا امکان بہت زیادہ ہے کہ اسلام مکمل طور پر لفظی ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف اور ریسرچر ڈاکٹر سٹیفن جونز کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہونا کہ برطانوی شہری اسلام کے بارے میں جانتے کم ہیں لیکن اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، اس بات کو بتاتا ہے کہ تعصب کیسے کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا برطانیہ میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اب اسے سماجی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔

  • بھارت کا ایک علاقہ جہاں مسلمان جمعے کی نماز نہیں پڑھ سکتے

    بھارت کا ایک علاقہ جہاں مسلمان جمعے کی نماز نہیں پڑھ سکتے

    ہریانہ: بھارتی شہر گڑگاؤں میں مقامی مسلمانوں کا جینا حرام ہو چکا ہے، اور جنونی ہندوؤں کی مسلسل کارروائیوں کے باعث مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ سے دہلی کے علاقے گڑگاؤں میں جنونی ہندو گروہ نماز جمعہ کے دوران نعرے بازی اور جملے کسنے کے ساتھ ساتھ ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرتے آ رہے ہیں جس سے نماز میں خلل پیدا ہو۔

    انتہا پسند ہندو اس بات کے لیے زور لگا رہے ہیں کہ مسلمانوں پر اُن تمام خالی پلاٹس، پارکنگ لاٹس اور رہائشی مقامات کے نزدیک کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جائے جہاں وہ برسوں سے اپنی عبادات ادا کرتے آئے ہیں۔

    نئی دہلی سے کوئی 15 میل جنوب میں واقع گڑگاؤں کا علاقہ کبھی متعدد چھوٹے چھوٹے دیہات پر مشتمل ہوتا تھا، لیکن گزشتہ تین دہائیوں میں یہ ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروباری علاقہ بن چکا ہے، تاہم اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اب اس علاقے میں خوف اور اجنبیت کے سائے ہیں۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے کھلی جگہ پر نماز جمعہ رکوا دی

    ویسٹن ہوٹل کے سامنے میدان میں ہر جمعے کو نماز ہوتی ہے، لیکن گزشتہ جمعے کے دن وہاں خاموشی تھی، عبدل نامی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں پر کہاں سنو گے اذان بھائی، نماز جان جوکھوں میں ڈال دیتی ہے۔

    حکومت کی طرف سے نماز جمعہ کے لیے مختص جگہ ’کنگڈم آف ڈریمز‘ پارک میں اب نماز ادا نہیں کی جا سکتی، وہاں پولیس کانسٹیبل تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ آبادی میں اضافے کے بعد گڑگاؤں ایک پوش علاقہ اور انڈیا کا 56 واں بڑا شہر بن چکا ہے، جس کی 2020 میں فی کس آمدن تقریباً ساڑھے چار لاکھ انڈین روپے تھی، یہ فی کس آمدن انڈیا کی فی کس آمدن ایک لاکھ 30 ہزار سے تین گنا زیادہ ہے۔

    گڑگاؤں میں طویل عرصے سے کھلی جگہوں پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس کی وجہ سے مقامی مسلمانوں میں خوف بیٹھ گیا ہے، اور وہ اپنے ہندو دوستوں سے بھی کنارہ کرنے لگے ہیں۔

    بعض مقامی مسلمان سمجھنے لگے ہیں کہ وہ دفاتر میں بھی نماز کی ادائیگی پر اب خوف کا شکار ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ وقت اب ملک چھوڑ دینے کا ہے۔

    کئی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج کل یہ کہتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے کہ ہم نماز ادا کرنے جا رہے ہیں۔

  • سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور: سنگاپور میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کی طرز پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، منصوبہ بندی کرنے والے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا جو بھارتی نژاد ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک 16 سالہ بھارتی نژاد مسیحی لڑکا گرفتار کیا گیا ہے جو مقامی مسلمانوں پر نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں جیسے حملے کرنا چاہتا تھا۔ کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں مسلمانوں کی 2 مساجد پر کیے گئے حملوں میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ لڑکا، جو ایک بھارتی نژاد پروٹسٹنٹ مسیحی شہری ہے، 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملوں کے 2 سال مکمل ہونے کے موقع پر سنگاپور میں بھی مسلمانوں کے خلاف ایسے ہی حملے کرنے کا خواہش مند تھا۔

    سنگاپور کی تحفظ وطن کی ملکی وزارت نے بتایا کہ ملزم نے اپنے حملوں کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور اس سلسلے میں اس نے ضروری تیاریاں بھی کر لی تھیں۔

    وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ تفتیشی ماہرین اس ملزم کی گرفتاری اور اس سے اب تک کی گئی تفتیش کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ نابالغ ملزم نفسیاتی طور پر نہ صرف تشدد پسند ذہن کا مالک ہے بلکہ اس کی سوچوں میں اسلام کے خلاف بہت زیادہ منفی رویوں کا عنصر بھی انتہائی نمایاں ہے۔

    حکام نے اس ملزم کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی تاہم صرف اتنا بتایا کہ اسے گزشتہ ماہ دسمبر میں گرفتار کیا گیا۔

    حکام کے مطابق یہ نوجوان اپنے تیار کردہ منصوبے کے تحت مسلمانوں پر حملوں کے لیے ایک ایسا بڑا چھرا استعمال کرنا چاہتا تھا جو عام طور پر قصاب استعمال کرتے ہیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اس بات کی بھی امید کرتا تھا کہ وہ ان حملوں کے دوران خود بھی مارا جا سکتا تھا۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق یہ 16 سالہ ملزم سنگاپور میں آج تک دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جانے والا سب سے کم عمر مشتبہ ملزم ہے۔

    سنگاپور پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ کرائسٹ چرچ حملوں کے سزا یافتہ مجرم ٹیرنٹ کی سوچ سے انتہائی حد تک متاثر ہے، یہ کم عمر ملزم دہشت گردانہ حملوں کے اپنے ارادوں پر عمل کرنے کے بعد 2 ایسی دستاویزات بھی جاری کرنا چاہتا تھا جن میں سے ایک میں اس نے ٹیرنٹ کے لیے مقدس ٹیرنٹ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کی آبادی تقریباً 60 لاکھ ہے اور اس میں اکثریت چینی، بھارتی اور مالائی نسل کے باشندوں کی ہے، یہاں 15 لاکھ غیر ملکی مہمان کارکن بھی رہتے ہیں۔ یہاں بدھ مت، مسیحیت، ہندو مت، اسلام اور تاؤ مت سب سے بڑے مذاہب ہیں۔