Tag: مسلمان

  • اردو زبان مسلمانوں‌ میں‌ اختلافات اور دوریوں‌ کی وجہ؟

    اردو زبان مسلمانوں‌ میں‌ اختلافات اور دوریوں‌ کی وجہ؟

    بھارتی ریاست تامل ناڈو کا شہر چنائے کبھی مدراس کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    یہاں کی زبان تامل یا تمل ہے جو یوں‌ تو سبھی بولتے اور سمجھتے ہیں، مگر چند مقامی زبانیں‌ یا بولیاں بھی لوگوں میں رابطے کا ذریعہ ہیں۔ تامل ناڈو ریاست کے مختلف شہر اپنی مخصوص ثقافت کی وجہ سے الگ پہچان رکھتے ہیں۔

    مدراس یعنی چنائے کی بات کی جائے تو یہ شہر ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ہندوؤں کے ساتھ ساتھ یہاں کی بیش تَر مسلم آبادی بھی مقامی ثقافت میں رنگی ہوئی ہے اور ایک لحاظ سے متنوع ہے۔ تاہم زبان کے فرق نے چنائے کے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے۔

    مسلمانوں کا ایک گروہ وہ ہے جو اردو کو مادری زبان مانتا ہے اور ان کے لیے یہ زبان تہذیبی اور مذہبی شناخت کا اہم ذریعہ ہے جب کہ ریاست کے اندرونی اور ساحلی علاقوں کے مسلمان خاندانوں کا اردو سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ تامل بولتے اور ہر معاملے میں اسی زبان اور مقامی بولیوں کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک مسئلہ زبان نہیں ہے بلکہ وہ ثقافت ہے جسے وہ اس خطے کی اساس اور پہچان سمجھتے ہیں۔

    تامل ناڈو میں بہت تجزیہ نگار اور دانش وَر بھی اردو بولنے والوں پر تنقید کرتے ہیں اور انھیں سیاسی یتیم کہا جاتا ہے ۔ ان کی نظر میں اردو کو اپنی مذہبی شناخت اور ثقافت کے لیے ناگزیر سمجھنا ایک پسماندہ سوچ ہے۔

    حقیقت یہ ہے کہ تامل ناڈو اور چنائے جیسے بڑے شہر میں اردو بولنے والے مسلمان تعلیمی اور اقتصادی اعتبار سے بھی پسماندگی کا شکار ہیں۔ ان کی معاشی حالت بھی اچھی نہیں اور ان میں سے بیش تَر تجارت اور معمولی کاروبار کرتے ہیں۔ یہ اپنے مذہب اور اردو زبان کی بنیاد پر اپنے رہن سہن اور ثقافت کا تعین کرتے ہیں۔

    دوسری جانب تامل بولنے والے مسلمانوں اور اردو بولنے والے مسلمانوں کے درمیان عام معاملات میں کھنچاو اور ایک قسم کی دوری نظر آتی ہے اور بعض علاقوں میں تو ان کے سماجی روابط برائے نام ہیں۔

    اردو اور تامل بولنے اور مخصوص ثقافت کے حامی ان مسلمان خاندانوں میں سماجی خلیج نے انھیں آپس میں شادی بیاہ کرنے سے بھی دور رکھا ہوا ہے۔ یہ آپس میں‌ کسی قسم کے مراسم اور تعلقات استوار نہیں‌ کرنا چاہتے بلکہ تامل زبان بولنے والے جانتے ہیں کہ اردو بولنے والے مسلمان انھیں اچھا اور مکمل مسلمان ہی نہیں مانتے اور یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔

  • بھارت میں تمام اقلیتیں آج غیرمحفوظ ہیں، وزیرخارجہ

    بھارت میں تمام اقلیتیں آج غیرمحفوظ ہیں، وزیرخارجہ

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت میں تمام اقلیتیں آج غیرمحفوظ ہیں، اقلیتوں میں سے کوئی آواز اٹھاتا ہے تو ان پر حملے کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ بھارت میں شہریت بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، بھارت میں مظاہروں کے دوران اب تک 6 اموات رپورٹ ہوئی۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت میں مظاہروں کے درمیان سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں، بھارت میں لوگ مودی سرکار کے ایک متنازع قانون کے خلاف نکلے، بھارت میں پر امن احتجاج کرنے والوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی ریاستوں نے متنازع قانون مسترد کر دیا ہے، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ عوام کو سڑکوں پر نکلنے کا کہہ رہی ہیں، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے متنازع شہرت قانون کو مسترد کیا، مغربی بنگال میں کرفیوکا سماں ہے، نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ یو این ہیومن رائٹس کمیشن بھی بھارتی شہریت قانون مسترد کرچکا، امریکا، برطانیہ سمیت کئی ممالک نے شہریوں کو بھارت جانے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ نے دورہ بھارت منسوخ کر دیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دنیا کو مودی سرکارکےعزائم سے آگاہ کرتا آ رہا ہے، مودی سرکار اور آرایس ایس کی سوچ غالب آگئی ہے، گاندھی نہرو کا سیکولربھارت سمٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں دن رات کرفیو جاری ہے، کشمیری یرغمال ہیں، انسانی حقوق کے اداروں اور صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر جانے نہیں دیا جاتا، 5 اگست کے بعد ہم نے اپنی تشویش سے دنیا کو آگاہ کیا تھا، 135 دن سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جاری ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ جامعہ ملیہ پر پولیس نے حملہ کیا، بچی کی ٹانگیں توڑ دی گئیں، علی گڑھ یونیورسٹی کے پرامن احتجاج پرظلم وبربریت کی گئی، بھارت میں تمام اقلیتیں آج غیرمحفوظ ہیں، اقلیتوں میں سے کوئی آواز اٹھاتا ہے تو ان پر حملے کیے جاتے ہیں۔

  • شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    نئی دہلی: شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف پڑوسی ملک بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا ہے، انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں بل کی منظوری کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی متنازعہ بل منظور کر لیا گیا، جس کے بعد بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، آسام کے شہر گوہاٹی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جب کہ مختلف شہروں میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کلکتہ سے آسام جانے والی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، تریپورہ میں مظاہرے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے، علی گڑھ یونی ورسٹی میں مسلمان دشمن بل کے خلاف ہزاروں طلبہ نے بھوک ہڑتال کر دی ہے، جس پر طلبہ پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    دوسری طرف کانگریس کی جانب سے شہریت کا متنازعہ بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریت کے متنازع بل میں مسلمانوں کے علاوہ تمام تارکین وطن کو شہریت کا حق دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

    شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

  • بھارت اب اپنے قانون کے مطابق نسل پرست ریاست بن چکا: شیریں مزاری

    بھارت اب اپنے قانون کے مطابق نسل پرست ریاست بن چکا: شیریں مزاری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک اب اپنے قانون کے مطابق نسل پرست ریاست بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے تازہ پیغام میں کہا ہے کہ بالآخر بھارتی پارلیمنٹ نے نازی نسل پرستی کے نظریے کو تازہ کر دیا ہے۔

    انسانی حقوق کی وزیر کا کہنا تھا بھارتی شہریت کا متنازع ترمیمی بل دونوں ایوانوں سے منظور کر لیا گیا ہے، اب بھارت اپنے ہی قانون کے مطابق نسل پرست ریاست بن گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    خیال رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

    شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

    امیت شاہ نے لوک سبھا میں یہ بل پیش کرتے ہوئے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اور کانگریس پر بھارت کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ بل کیوں ضروری ہے، یہ اس لئے ضروری ہے کہ کیونکہ کانگریس نے ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا اور یہ بات تاریخ کا حصہ ہے۔

  • مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، اعجاز چوہدری

    مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، اعجاز چوہدری

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ فاسشٹ مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دیں، 128 روز سے جاری کرفیو نے کشمیریوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم کے ریکارڈ توڑ دیے، عالمی برادری مقبوضہ وادی پر بھارت کےغاصبانہ قبضے کا فی الفور نوٹس لے۔

    اعجاز چوہدری نے مزید کہا کہ فاسشٹ مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، متنازع قانون سازی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔

    مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    واضح رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پیش کیا۔ اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی، جس کے حق میں 293 ووٹ آئے جبکہ 82 اراکین اسمبلی نے اسے مسترد کردیا۔

    ترمیمی شہریت بل سے آسام میں کئی دہائیوں سے رہائش پذیرلاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثرہوں گے۔

  • انتہا پسند ہندوں نے مسلمانوں کو ستانے کا نیا طریقہ اپنا لیا

    انتہا پسند ہندوں نے مسلمانوں کو ستانے کا نیا طریقہ اپنا لیا

    حیدرآباد: بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں نے نفرت انگیز کارروائیوں کے بعد مسلمانوں کو ستانے کانیا طریقہ اپنا لیا۔ طرح طرح سے عزیت دینے والے انتہا پسند ہندو نت نئے انداز میں مسلمانوں کی تضحیک کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانا میں ایک ہندوں نے مسلمان ڈیلیوری بوائے سے کھانا وصول کرنے سے انکار کردیا۔

    ریاستی دارالحکومت حیدرآباد میں ایک آن لائن فوڈ کمپنی پر صارف نے اپنا آرڈر بک کروایا ، جب ڈیلیوری بوائے مطلوبہ پتہ پر کھانا لے کر پہنچا تو صارف نے صرف اس بنیاد پر کھانا لینے سے صارف انکار کر دیا کہ ڈیلیور کرنے والے لڑکا مسلمان تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا راج، رفع حاجت کرنے پر 2 دلت بچے قتل

    ڈیلیوری بوائے مدثر نے سارا معاملہ مالک کو بتایا جس پرکمپنی نے صارف اجے کمار کے خلاف مقامی تھانے میں مقدمہ درج کروادیا۔شکایت کنندہ مدثر کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں انڈین پینل کوڈ کے متعلقہ سیکشن کی دفعات شامل کی گئی ہیں.

    پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے اور تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اب تک ملزم اجے کمار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی کوئی جرمانہ کیا گیا ہے۔

  • مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    نیویارک: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بد ترین جرائم میں سے ایک ہے، مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز مواد‘ کی روک تھام کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کر رہے تھے۔

    رجب طیب اردوان نے کہا انسانیت کے خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں۔

    دریں اثنا، ترک صدر رجب طیب اردوان ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حق میں کھل کر سامنے آ گئے۔

    تازہ ترین:  مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے: وزیر اعظم عمران خان

    ان کا کہنا تھا بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے، وہاں مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا، ہمیں وہاں خون بہنے کا خدشہ ہے۔

    اپنے خطاب میں ترک صدر نے پاکستان میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام دشمن اور نفرت انگیز بیانیوں کے خلاف عالمی کوششوں اور اسلامو فوبیا کے خلاف مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

    انھوں نے کہا مذہب کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    عمران خان نے واضح کیا کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، دنیا میں امتیازی سلوک، مذہب اور عقیدت پر مبنی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

  • بھارت سے مذاکرات کی بہت کوشش کی،اب سوال ہی نہیں پیدا ہوتا،عمران خان

    بھارت سے مذاکرات کی بہت کوشش کی،اب سوال ہی نہیں پیدا ہوتا،عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگرحملہ ہوا تو پاکستان بھارت کو بھرپورجواب دینے پرمجبور ہوگا، 2 جوہری قوتوں کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت سے مذاکرات کی بہت کوشش کی، اب سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، بھارت نے پاکستان کی امن مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری سمجھا۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 80 لاکھ افراد کی زندگی داؤ پرلگی ہوئی ہے، ہمیں کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوؤں کو آباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے بھارت، پاکستان کے خلاف جنگ کے بہانے ڈھونڈے گا، اگرحملہ ہوا تو پاکستان بھارت کو بھرپورجواب دینے پرمجبور ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2 جوہری قوتوں کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، اس وقت جونازک صورت حال ہے وہ دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

    نریندر مودی! اینٹ کا جواب پتھر سے ملے گا، وزیراعظم عمران خان

    وزیر اعظم عمران خان نے 14 اگست کو آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں امبیسیڈربن کر کشمیر کی آواز دنیا میں اٹھاؤں گا۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ کشمیریوں کے حق خود رائے دہی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ جہاں کمزور اور طاقت ور کی لڑائی ہو وہاں طاقتور کی حمایت کی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔

    راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔

  • کیا دنیا مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی خاموشی سے دیکھتی رہے گی، عمران خان

    کیا دنیا مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی خاموشی سے دیکھتی رہے گی، عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مودی پہلے گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کرچکا ہے، کیا دنیا مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی خاموشی سے دیکھتی رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 12 روز سے کرفیو ہے، پہلے سے ہیوی ملٹرائزڈ مقبوضہ علاقے میں اضافی فوجی موجود ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بڑی تعداد میں آر ایس ایس کے غنڈے اور مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہے، انتہا پسندی اورتشدد کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی پہلے گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کرچکا ہے، کیا دنیا مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی خاموشی سے دیکھتی رہے گی، عالمی برادری نے یہ ہونے دیا تومسلم دنیا میں اس کا شدید ردعمل ہوگا۔

    واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گیارویں روز بھی کرفیو جاری ہے، مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ بدستور منقطع ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔ مقبوضہ وادی میں کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں کی قلت ہے، جامع مسجد کے اطراف رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔

  • نیوزی لینڈ کی مسلمان پولیس افسر حج پر خادم الحرمین الشریفین کی مہمان

    نیوزی لینڈ کی مسلمان پولیس افسر حج پر خادم الحرمین الشریفین کی مہمان

    ریاض :نیوزی لینڈ کی خاتون پولیس ڈائریکٹر نائلہ حسن بھی خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے خصوصی حج پروگرام میں فرئضہ حج ادا کرنے والوں میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آکلینڈ شہر میں نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ آبادی رہائش پذیر ہے۔ اس شہر کی آبادی پچاس لاکھ سے زاید ہے۔ رواں سال جب نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کا وحشت ناک واقعہ پیش آیا تو اس کے بعد شہداءکی تعزیتی تقریب میں لوگ اس وقت حیران رہ گئے تھے جب نائلہ نے اپنے مسلمان ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

    ایک فوٹیج میں اس نے بتایا کہ میرے والد پاکستان کے شہر لاھور سے تعلق رکھتے تھے جب کہ ماں انگریز تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کی تعزیت میں خطاب میرے دل کی آواز تھی،اس مجرمانہ واقعے سے میرا دل بھی پسیج گیا تھا،نیوزی لینڈ میں مسلمان کمیونٹی کے لیے یہ ایک انتہائی المناک واقعہ تھا۔

    نائلہ حسن کا کہنا تھا کہ مسلمان خانہ کعبہ کی زیارت کو اپنا خواب سمجھتا ہے، مکہ مدینہ کے سفر کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیتا ہے۔ آج مجھے بھی اپنا خواب پورا کرنے کا موقع ملا ہے۔

    انہوں نے سعودی فرمانروا کی طرف سے خصوصی حج پروگرام کے کوٹے میں نیوزی لینڈ کے دہشت گردی کے متاثرین کو شامل کرنے پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔