Tag: مسلمان

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • یونان نے مسلمانوں کے لیے اپنا سوسالہ قدیم قانون بدل دیا

    یونان نے مسلمانوں کے لیے اپنا سوسالہ قدیم قانون بدل دیا

    ایتھنز:یونانی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کرکے مسلمانوں کے لیے اپنا سو سالہ قدیم قانون بدل دیا،اب مسلمان اپنے خاندانی تنازعات کے حل کے لیے ملک اوراسلامی شرعی قوانین دونوں سے استفادہ کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یونان نے مسلمانوں کے لیے خاندانی تنازعات میں اسلامی شرعی قانون کے استعمال کو”اختیاری“ قرار دے دیاہے۔ دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے یونانی وزیر اعظم آلکس سیپراس نے اس بل کو ملک میں مساوات کے لیے تاریخی اقدام قرار دیا۔

    اس تاریخی قانون سازی کے بعد یونانی مسلمان اپنے عائلی مسائل کے لیے اب ملکی عدالتوں سے بھی رجوع کرسکتے ہیں اور اب ان مسائل کا تصفیہ ملکی قوانین کے تحت ممکن ہے۔

    واضح رہے کہ یونانی مسلمان اپنے خاندانی مسائل، جیسے طلاق، بچوں کی تحویل اوروراثت کے تصفیے کے لیے فقط مفتیان سے رجوع کرسکتے تھے، انھیں ملکی قوانین سے استفادے کا اختیار نہیں تھا، جس کی وجہ سے انھیں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا۔اس صورت حال پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار آواز اٹھائی۔

    یہ بھی پڑھیں: یونان: پاکستانیوں‌ کے عیدمیلاد النبی جلوس پر انتہاء پسندوں‌ کا حملہ

    واضح رہے کہ یہ سو برس پرانا مسئلہ تھا، جس کی جڑیں جنگ عظیم اول تک جاتی ہیں، جب سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد یونان اور ترکی میں یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ یونان میں مقیم مسلمان اسلامی قوانین اور روایات تحت ہی زندگی گزاریں گے۔

    واضح رہے کہ مسلمانوں کی بڑی تعداد سرحدی پس ماندہ علاقے تھریس میں مقیم ہے۔ اس قانون سازی کے لیے مہم 67 سالہ بیوہ مسلم خاتون خدیجہ کے کیس سے شروع ہوئی تھی، جو اس قدیم قوانین کے باعث ملکی قانون سے استفادہ کرنے سے ناکام رہی تھی۔ اس قانون سازی میں ترکی نے بھی خاصی دلچسپی ظاہر کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی، گجرات انتخابات میں چار مسلمان کامیاب

    مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی، گجرات انتخابات میں چار مسلمان کامیاب

    گجرات: گو ہندوستانی ریاست گجرات کے اسمبلی انتخابات میں حکمراں جماعت بی جے پی فاتح ٹھہری، مگر ماضی کے برعکس اس بار کانگریس پارٹی بھی ایک مضبوط اپوزیشن کے طور پر سامنے آئی ہے۔ مبصرین اسے راہول گاندھی کی کاوشوں کا نتیجہ ٹھہرا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گجرات اسمبلی کی 182 نشستوں میں سے بی جے پی نے 99 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، کانگریس کے حصے میں 77 نشستیں آئیں۔ البتہ اہم بات یہ ہے کہ ان انتخابات میں چار مسلم امیدوار کامیاب رہے، جب کہ گذشتہ انتخابات میں دو مسلم امیدوار منتخب ہوئے تھے۔ گجرات میں مسلم آبادی 9.67 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جیتنے والے تمام مسلم امیدوار کانگریس پارٹی کے رکن ہیں۔ اس بار انتخابات میں کانگریس پارٹی نے چھ مسلمان امیدوار کو انتخابات میں میں ٹکٹ دیا تھا۔ البتہ بی جے پی کی جانب سے مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کسی امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ انتخابی مہم میں بھی ان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اندازوں کے مطابق گجرات کی 80 فیصد مسلم آبادی روایتی طور پر کانگریس کی ووٹر ہے۔

    کامیاب ہونے والے امیدواروں میں شیخ غیاث الدین ، پیرزادہ محمد جاوید عبدالمطلب، نوشاد جی بالاجی بھائی اور عمران یوسف بھائی شامل ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے میں جب گجرات کو ہندو ریاست قرار دیا جارہا تھا، کانگریس کی کارکردگی اور مسلمانوں کی کامیابی تبدیلی کی ہوائیں چلا سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دورانِ حراست حسن سلوک سے متاثر فلپائنی قیدی نے اسلام قبول کرلیا

    دورانِ حراست حسن سلوک سے متاثر فلپائنی قیدی نے اسلام قبول کرلیا

    ابوظہبی : جیل میں موجود مسلمان اہلکار اور قیدیوں کے حسنِ سلوک اور اعلیٰ اخلاق سے متاثر ہو کر غیر مسلم فلپائنی اسیر نے اسلام قبول کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 سالہ فلپائنی قیدی اس وقت جیل میں ایک فلپائنی خاتون سے ناجائز تعلقات رکھنے کے جرم میں سزا کاٹ رہا ہے اور جس نے جیل میں موجود مسلمان جیلر و اہلکار اور جیل کے مسلمان ساتھیوں کے اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے اپنے آبائی مذہب عیسائیت کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اسلام قبول کرنے سے متعلق اپنے فیصلے سے فلپائنی قیدی نے انسداد جرائم کی عدالت ابو ظہبی میں اپنی پیشی کے موقع پر جج سے گفتگو میں آگاہ کیا اور باقاعدہ اسلام قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور بعیت کے انتظامات کرنے کی درخواست کی اور بعد ازاں کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔

    فلپائنی قیدی  کا کہنا تھا کہ میں نے دورانِ اسیری مسلمان قیدیوں کے حسن سلوک کے علاوہ اسلام کی تعلیمات سے متعلق چند کتابیں بھی میرے زیر مطالعہ تھیں جن سے مجھے اسلام کے زریں اصولوں کو جاننے کا موقع ملا اور احکامات الہی کو سمجھنے میں مدد ملی۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے جیل میں چند ہی ہفتے ہوئے ہیں لیکن جیل اہلکاروں کی نرم دلی، کشادہ خیالی اور شائستہ گفتگو جب کہ ساتھی مسلمان قیدیوں کے تعاون اور اچھے کردار نے مجھے اسلام کے بارے میں جاننے پر مجبور کیا جس کے بعد چند کتابیں پڑھیں تو اس آفاقی پیغام کا پرستار بن گیا۔

    فلپائنی قیدی کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ میں گرفتاری کے وقت اپنی خاتون دوست کے موجود تنہائی میں موجود تھا لیکن ایسا نہیں ہے کہ میں نے کوئی انتہائی غلط قدم اُٹھایا ہو البتہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس ملک میں بغیر نکاح کے اپنی خاتون دوست کے ساتھ رہنا قابل گرفت جرم ہے۔

    فلپائنی قیدی نے عدالت سے درخواست کی کہ مجھے قانون سے لاعلمی کا فائدہ دیتے ہوئے معاف کیا جائے اور میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام ضروری قوانین سے آگاہی حاصل کر کے آئندہ ایسی کوئی غلطی نہیں کروں گا اور معاشرے کا صحت مند اور مفید شہری بن کر معمولات زندگی نبھاؤں گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں بیک وقت 3 طلاقیں دینا غیر قانونی قرار

    بھارت میں بیک وقت 3 طلاقیں دینا غیر قانونی قرار

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے شوہر کی جانب سے بیوی کو بیک وقت 3 طلاقیں دینے کا عمل غیر قانونی قرار دے دیا جس کے بعد بھارتی قانون کے تحت طلاق دینے کا یہ عمل غیر مؤثر قرار پا جائے گا۔

    اپنے تاریخی فیصلے میں بھارتی اعلیٰ عدلیہ کا کہنا تھا کہ بیک وقت 3 طلاق دینا عورت کے بنیادی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ خطرناک عمل ایک لمحے میں شادی کا خاتمہ کردیتا ہے۔

    یاد رہے کہ بیوی کو بیک وقت 3 طلاقیں دینے کا عمل مسلمانوں میں عام ہے اور بظاہر بنیادی قوانین کے تحت اس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، تاہم بعض فقہوں نے طویل غور و حوض کے بعد اس میں تبدیلی کر کے گنجائش پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

    مزید پڑھیں: 3 طلاقیں ایک ساتھ دینا خلاف سنت ہے، مولانا محمد خان شیرانی

    بھارتی سپریم کورٹ میں 5 رکنی بینچ کے 3 ججز نے 3 طلاقوں کو غیر مؤثر قرار دینے کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ 2 ججز نے اسے برقرار رکھنے کی اختلافی رائے دی جس کے بعد 2-3 کی اکثریت سے حتمی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    فیصلے میں چیف جسٹس آف انڈیا جے ایس کھیہر نے مسلمانوں کے لیے شادی اور طلاق کے بارے میں 6 ماہ کے اندر مؤثر قانون سازی کا حکم بھی دیا۔

    یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں مسلمانوں میں رائج اس عام طرز عمل کے خلاف یہ درخواست ایک 35 سالہ مسلمان خاتون نے دائر کی جن کے شوہر نے انہیں 15 سالہ شادی کے بعد بیک وقت 3 طلاقیں دے کر شادی کا اختتام کردیا۔

    مذکورہ خاتون کی درخواست کے ساتھ 4 مزید خواتین کی درخواستیں بھی منسلک کی گئیں جو اسی سے متعلق تھیں۔

    درخواست دائر ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے ایک آئینی بینچ بنانے کا حکم دیا تھا جسے مسلمانوں کے عام طرز عمل زبانی 3 طلاقوں کے بارے میں غور و حوض کرنے کی ہدایت کی گئی کہ آیا اسے آئینی طور پر درست تسلیم کیا جائے یا نہیں۔

    مئی کی 18 تاریخ کو 6 دن تک لگاتار سماعتوں کے بعد اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

    بینچ نے آل انڈیا مسلم لا بورڈ سے بھی اس بارے میں مشاورت کی جس کے دوران مسلم لا بورڈ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یہ عمل بدترین ضرور ہے تاہم مذہبی اور شرعی طور پر درست ہے۔

    عدالتی ارکان نے سوال اٹھایا کہ ’بظاہر ایک بدترین اور ناپسندیدہ ترین عمل اس قدر عام اور مؤثر کیوں ہے؟‘ جس کا لا بورڈ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اس عمل کی مخالفت میں یہ دلائل بھی دیے گئے کہ کئی مسلم ممالک نے بیک وقت 3 زبانی طلاقوں کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔

    یہ بھی کہا گیا کہ عدالت اس بدترین فعل کو نہ صرف غیر قانونی قرار دے بلکہ یہ بھی واضح کرے کہ یہ دین اسلام کا لازمی اور بنیادی حصہ نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ کے اس حتمی فیصلے کے بعد بال اب پارلیمنٹ کی کورٹ میں ہے کہ اسے باقاعدہ آئین اور قانون کا حصہ بنا دیا جائے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل بھارت کے یوم آزادی کے موقع وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے خطاب میں بیک وقت 3 طلاقوں کو عورت کے بنیادی حقوق کی سنگین اور بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے اقدامات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی مسلمان باکسر کو حجاب کے ساتھ کھیلنے کی اجازت

    امریکی مسلمان باکسر کو حجاب کے ساتھ کھیلنے کی اجازت

    واشنگٹن: حجاب کے ساتھ باکسنگ میں حصہ لینے کی ممانعت کے خلاف امریکی نوعمر مسلمان باکسر عمایہ ظفر کی جدوجہد بالآخر رنگ لے آئی، اور امریکی باکسنگ ایسوسی ایشن نے اسے باحجاب ہو کر کھیل میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔

    امریکی ریاست منیسوٹا کی 16 سالہ عمایہ کے لیے یہ جدوجہد اتنی آسان نہیں تھی۔ وہ اپنے حریف کے ساتھ ساتھ ان قوانین سے بھی متصادم تھی، جو اسے حجاب کے ساتھ اس کھیل میں حصہ لینے سے روکتے ہیں۔

    عمایہ اپنی مذہبی اقدار اور اپنے جنون کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی تھی۔

    لیکن اس کی راہ میں اس کے پسندیدہ کھیل باکسنگ کے وہ قوانین حائل تھے جن کی رو سے وہ مکمل ڈھکا ہوا لباس اور سر پر حجاب پہن کر اس کھیل میں حصہ نہیں لے سکتی تھی۔

    ہوش سنبھالنے کے بعد سے اس کھیل کی پریکٹس کرنے والی عمایہ گزشتہ برس ایک باکسنگ میچ میں حصہ لینے کے لیے فلوریڈا گئی۔

    لیکن وہاں اسے بتایا گیا کہ حجاب، مکمل بازوؤں والی جرسی اور لیگنگ کے ساتھ اسے مقابلہ میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔

    عمایہ دل برداشتہ لوٹ آئی، لیکن اس نے حوصلہ نہیں ہارا۔ وہ کہتی تھی، ’میں اپنے شوق کے لیے مذہب، اور مذہب کے لیے شوق کو کیوں قربان کروں‘؟

    ایک نئے حوصلے سے عمایہ نے پھر سے باکسنگ کی پریکٹس شروع کردی۔ اس کے ساتھ ساتھ عمایہ اور اس کے خاندان نے کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز سے رابطہ کیا اور اس سلسلے میں ان سے مدد کی درخواست کی۔

    کونسل نے امریکی باکسنگ ایسوسی ایشن سے کھیل کے قوانین میں مذہبی چھوٹ کے حوالے سے شق شامل کرنے کے معاملے پر گفت و شنید شروع کردی۔

    بالآخر کونسل کی کوششیں، اور عمایہ کی سچی لگن رنگ لے آئی اور چند روز قبل باکسنگ ایسوسی ایشن نے عمایہ کو اجازت دے دی کہ وہ اپنے اسلامی اقدار کے مطابق لباس پہن کر کھیل میں حصہ لے سکتی ہے۔

    فیصلے کے بعد ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ گو کہ ایک مسلمان کی وجہ سے انہیں اپنے قوانین میں ترامیم کرنی پڑی۔ لیکن انہیں خوشی ہے کہ ان ترامیم کی وجہ سے یہ کھیل مذہبی و ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔

    مزید پڑھیں: افغان خواتین فٹبال ٹیم کی کپتان ۔ خالدہ پوپل

    عمایہ کی وجہ سے اب نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کی لڑکیاں بھی مکمل لباس کے ساتھ اس کھیل میں حصہ لے سکتی ہیں۔

    اس کے والد محمد ظفر بھی بیٹی کی کامیابی پر بے حد خوش ہیں۔ وہ پرامید ہیں کہ مستقبل میں عمایہ ایک مسلمان کی حیثیت سے امریکا کے لیے روشن مثال ثابت ہوگی۔

    عمایہ کو اپنے پہلے میچ میں تو شکست کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس نے اپنے حقوق کے لیے جو جنگ لڑی، اس میں وہ فاتح ٹہری۔

    عمایہ اب 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لینے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ اس کا عزم پہاڑوں سے بھی بلند ہے اور اسے یقین ہے کہ وہ خود کو امریکا کی بہترین پہچان بنانے میں کامیاب رہے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسلمان جوڑے کو ہراساں کرنے پر امریکی مسافر طیارے سے بے دخل

    مسلمان جوڑے کو ہراساں کرنے پر امریکی مسافر طیارے سے بے دخل

    واشنگٹن: ایک امریکی ایئر لائن میں اس وقت ایک شخص کو اس کی ساتھی کے ساتھ فلائٹ سے اتار دیا گیا جب اس نے طیارے میں موجود مسلمان مسافر جوڑے کے لیے نسل پرستانہ جملے کہے اور انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

    یہ واقعہ یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ نمبر 1188 میں پیش آیا جس میں ایک امریکی شخص نے مسلمان جوڑے کو دیکھتے ہی انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ مذکورہ جوڑا مشرق وسطیٰ کے روایتی لباس میں ملبوس تھا جسے دیکھ کر امریکی مسافر نے آواز لگائی کہ، ’کہیں تم لوگوں نے اس لباس میں بم تو نہیں چھپایا ہوا‘۔

    طیارے میں موجود میگن لین نامی ایک اور خاتون مسافر نے واقعے کی ویڈیو بنانا شروع کردی۔ اس سے قبل میگن اور دیگر مسافروں نے امریکی کے نسل پرستانہ اور بد تہذیب رویے کی فلائٹ کے عملے سے شکایت کی۔

    مذکورہ امریکی نے نہ صرف اس جوڑے بلکہ طیارے میں موجود دیگر غیر امریکی مسافروں کو بھی ہراساں کرتے ہوئےانہیں اپنے اپنے ملک واپس جانے کا مشورہ دیا۔

    طیارے میں ناخوشگوار صورتحال کو دیکھتے ہوئے فلائٹ کے عملے نے امریکی کو طیارے سے نیچے اترنے کا کہا جس کے بعد ویڈیو بنانے والی خاتون نے کہا، ’نسل پرستوں کو امریکا میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا‘۔

    اس کے ساتھ ہی طیارے میں موجود دیگر مسافروں نے بھی فلائٹ حکام کے اقدام کو سراہتے ہوئے خوشی سے نعرے لگانے شروع کردیے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آتے ہی امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے تاہم امریکیوں کی بڑی تعداد مسلمانوں اور خصوصاً پناہ گزینوں کی حمایت میں کھڑی ہے۔

    رواں ماہ عالمی یوم حجاب کے موقع پر امریکا میں لاکھوں غیر مسلم خواتین نے مسلمانوں اور حجاب کی حمایت میں امریکی پرچموں سے اپنے سر ڈھک لیے اور مسلمان خواتین کے ساتھ حجاب کا دن منایا۔

  • دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ جس وقت یورپ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہو اتھا، اس وقت اسلامی تہذیب و  تمدن اپنے عروج پر تھی اور سائنس، طب، اور فنون و ادب سمیت مسلمان ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دے رہے تھے۔

    ابن سینا کی طب کے لیے خدمات ہوں، خوارزمی کی ریاضی میں اصلاحات ہوں، یا جابر بن حیان کی علم کیمیا کے لیے ایجادات ہوں، مسلمانوں نے بہت پہلے سے ایجادات و دریافتوں کی بنیاد ڈال دی تھی، اور مغربی سائنس دانوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسی بنیاد کے سہارے سائنس کو مزید ترقی دی۔

    آج ہم دنیا کو بدل دینے والی کچھ ایسی ہی ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو مسلمانوں کے ہاتھوں وجود میں آئیں۔ ان ایجادات کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا، اور بہت سے لوگوں کی معلومات و یادداشت کا اعادہ ہوجائے گا۔

    :کافی

    کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔ شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن کافی کا اصل منبع بھی ایک مسلمان ملک یمن ہے۔

    coffee

    یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    :یونیورسٹی

    کیا آپ کے علم میں ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پہلی باقاعدہ درسگاہ کہاں اور کس نے قائم کی؟

    یہ کام افریقی ملک مراکش میں 859 عیسوی میں انجام پایا اور اس عظیم کام کو انجام دینے والی ایک خاتون فاطمہ الفریہ تھی جو ایک مراکشی تاجر کی بیٹی تھی۔

    fatima

    یہ دنیا کی پہلی درسگاہ تھی جو فارغ التحصیل طالب علموں کو ان کی تعلیم کا تحریری ثبوت یعنی ڈپلومہ یا ڈگری بھی دیتی تھی۔

    یہ قدیم درسگاہ اب بھی فعال ہے اور کچھ عرصہ قبل ہی اس میں موجود کتب خانے کو از سر نو تعمیر کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔ اس لائبریری میں درسگاہ کی بانی فاطمہ کا یہیں سے حاصل کیا جانے والا ڈپلومہ بھی ایک لکڑی کے تختہ پر نصب ہے۔

    2

    دنیا بھر کی تہذیب و تمدن میں اہم کردار ادا کرنے والے ایک اور ادارے جامعہ الازہر کا قیام بھی 970 عیسوی میں قاہرہ میں عمل میں لایا گیا۔

    :کیمرہ

    آج کے دور میں سیلفی لینا یا تصاویر کھینچنا ایک لازمی عمل سمجھا جاتا ہے اور یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کیمرے کا وجود نہ ہو۔

    تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے۔

    یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنس دان ابن الہیشم نے پیش کیا۔ انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ (ابتدائی شکل) انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

    8

    4

    تو اب جب بھی آپ کوئی تصویر کھینچیں تو ابن الہیشم کو دعا دیں کہ ان کی بدولت آپ اپنی زندگی کے خوبصورت لمحات کو تصاویر کی صورت قید کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    :فضائی سفر

    یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے۔

    لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال پر انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے نویں صدی میں وضع کیے۔

    5

    6

    اور یہ بات شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ دنیا کی پہلی اڑنے والی مشین بھی عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے جسے خود سے باندھ کر انہوں نے چند منٹوں تک فضا میں کامیاب پرواز بھی کی تھی۔

    :الجبرا

    طالب علموں کو مشکل میں ڈال دینے والے، مگر بڑی بڑی سائنسی و فلکیاتی تجربہ گاہوں میں بہت سے مسائل کردینے والے الجبرا کی ایجاد کا سہرا بھی مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے۔

    7

    خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات و اضافے کیے جن کے لیے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں۔

    کیا آپ ان ایجادات کے تخلیق کاروں کے بارے میں جانتے تھے؟ ہمیں ضرور بتایئے کہ اسے پڑھ کر آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوا۔

  • امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    واشنگٹن : امریکی شہرنیویارک میں نصب مجسمہ آزادی دنیا بھرمیں امریکی معاشرےکی علامت سمجھاجاتا ہے۔اس مجسمےکاابتدائی تصور ایک مسلمان کسان خاتون تھی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی اخبار نےمجسمہ آزادی کی تاریخ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایاگیا ہےکہ نیویارک میں نصب آزادی کی علامت سمجھے جانے والے مجسمے کوفرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی نےایک مسلمان دیہاتی خاتون کو ذہن میں رکھ کرڈیزائن کیا تھا۔

    بارتولدی نے 1855 میں ابوسمبل میں نوبین مانومینٹ کا دورہ کیاجہاں وہ قدیم آرکیٹیکچر سے متاثر ہوا جس کے بعد اس نےخاتون کا مجسمہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیاجسے مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر نصب کیا جانا تھا۔

    امریکہ کے مجسمہ آزادی پر کئی کتب لکھنے والے مصنف بیری مورینو کا کہنا ہے کہ بارتولدی نے کولسس جیسے اسٹرکچر کا مطالعہ کیا اور مجسمہ بنانا شروع کیا۔یہ مجسمہ 86 فٹ بلند تھا اور اس کے ستون کی اونچائی 48 فٹ تھی۔

    us-post

    مصر کی حکومت نےیہ پروجیکٹ بہت مہنگا ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔لیکن فرانسیسی ڈیزائنربارتولدی نے ہمت نہ ہاری اور پورٹ سعید کی بجائے آخر کاریہ مجسمہ موجودہ شکل میں نیویارک میں نصب کیاگیاجو 180 فٹ بلند ہے۔

    امریکہ کو فرانس کی جانب سے مجسمہ آزادی فرانسیسی انقلاب میں امریکہ اور فرانس کے اتحاد اور دوستی کے 100سالہ تقریبات کے دوران 1876میں یادگار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ فرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی کا تصوراتی دیہاتی مسلمان خاتون کا مجسمہ امریکہ کی آزادی کی علامت بن گیا۔

  • ‘میں ہندو بھی ہوں اور مسلمان بھی’

    ‘میں ہندو بھی ہوں اور مسلمان بھی’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار سلمان خان یوں تو اپنی کھلے عام مسلمان دوستی کے باعث ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر رہتے ہیں اور ایک بار پھر انہوں نے ایسا ہی کچھ بیان دیا ہے۔

    اپنے حالیہ بیان میں سلمان خان نے کہا ہے کہ میں ہندو اور مسلمان دونوں ہوں۔

    یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب چند روز قبل وہ کالے ہرن کے شکار کے کیس میں جودھ پور کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    رسمی کارروائی کے وقت جب عدالت میں ان کا مذہب دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا، ’میں ہندو بھی ہوں اور مسلمان بھی، میں ایک بھارتی شہری ہوں‘۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی فنکار دہشت گرد نہیں، سلمان خان

    سلمان خان پر الزام تھا کہ انہوں نے سنہ 1998 میں چنکارا نامی 2 نایاب ہرنوں کا شکار کیا تھا۔ اس ہرن کے شکار پر قانونی طور پابندی عائد تھی۔ علاوہ ازیں سلمان خان نے شکار کے لیے جو بندوق استعمال کی، اس کے لائسنس کی معیاد بھی ختم ہوچکی تھی۔

    تاہم مذکورہ حاضری پر سلمان خان نے اس الزام کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کردیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعہ کے وقت ان کے گرد سیکیورٹی کا حصار نہایت سخت تھا جس کے باعث وہ باہر ہی نہیں نکل سکے، کجا کہ ہرن کا شکار کرنا۔ انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا، ’مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے‘۔