Tag: مسلم جوڑا

  • انسٹاگرام کی محبت، بھارتی لڑکی عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر گاؤں پہنچ گئی

    انسٹاگرام کی محبت، بھارتی لڑکی عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر گاؤں پہنچ گئی

    نئی دہلی: بھارت کے شہر میرٹھ کی رہائشی عائشہ محبت کی خاطر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے محبوب کے گاؤں پہنچی اور عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر گاؤں کی زندگی بسر کرنے لگی، دونوں کی دوستی انسٹاگرام کے ذریعے ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کی رہائشی عائشہ اور بہار کے صدام کا رابطہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام کے ذریعے ہوا، پہلے ان دونوں میں دوستی ہوئی اور پھر جلد ہی یہ دوستی محبت میں بدل گئی جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔

    صرف 5 ماہ قبل محبت کے رشتے میں بندھنے والی عائشہ اپنے شہر میرٹھ سے تن تنہا دہلی اور پھر صدام کے گاؤں ارریہ پہنچ گئی۔

    عائشہ کا تعلق ایک متمول گھرانے سے تھا تاہم محبت کی خاطر اس نے عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر صدام کے لیے گاؤں کی زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی۔

    اس واقعے کا علم جیسے ہی مقامی رکن اسمبلی وجے کمار منڈل کو ہوا، انہوں نے اس جوڑے کو اپنی رہائش گاہ پر بلا کر دونوں کی مرضی معلوم کی، پھر صدام کے اہل خانہ کی رضا مندی اور عائشہ کے بالغ ہونے کے مصدقہ کاغذات دیکھ کر اپنی رہائش گاہ پر ہی دونوں کا نکاح کروا دیا۔

    عائشہ کے اہل خانہ اس شادی کے لیے راضی نہیں تھے لیکن عائشہ نے محبت کی خاطر سب کو چھوڑ دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جس ماحول میں عائشہ کی پرورش ہوئی ہے اس کے لیے ایک اجنبی مقام کی زبان اور تہذیب و ثقافت بالکل مختلف ہے لیکن اس نے اپنے شوہر صدام اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    برن : سوئٹزرلینڈ کے حکام نے مسلمان جوڑے کو شہریت دینے سے متعلق انٹریو کے دوران افسران سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلمان جوڑے کو شہریت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت کے حوالے سے کیے جانے والے انٹرویو کے دوران مخالف جنس کے افسران سے مصافحہ کرنے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئس حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت نہ دینے کی تصدیق کردی گئی ہے اور ساتھ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کو شہریت نہ کی وجہ مذہب نہیں بلکہ صنفی مساوات ہے۔

    سوئس حکام کے مطابق شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کا کئی ماہ قبل انٹرویو لیا گیا تھا، انٹرویو کے دوران مذکورہ جوڑا مخالف جنس افسران کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔

    سوئس حکام کا مؤقف ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے سوئس قوانین کا احترام اولین ترجیح اور معاشرے میں اچھی طرح ضم ہونا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی افریقہ کے جوڑے نے لوزان شہر کی شہریت حاصل کرنے کےلیے درخواست دی تھی، لوزان کے میئر کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے تاہم مذہب آزادی قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ایک سوئس اسکول کے دو مسلمان لڑکوں نے ایک خاتون استاد سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مذکورہ لڑکوں کے خاندان کو شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سوئیڈن کی لیبر کورٹ نے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلمان خاتون کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ کمپنی کو 40 ہزار کراؤن جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا جس میں ملازمت کے لیے انٹرویو لینے والے شخص نے ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو ختم کردیا تھا۔