لکھنو: بھارت کے یو پی کے بہرائچ ضلع میں 20 سالہ مسلم لڑکی شیبا کے بہیمانہ قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، شیبا کے قتل میں اس کا غیر مسلم عاشق ملوث نکلا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے جب لڑکی کی لاش برآمد کی تو اس کا سر، ہاتھ اور کچھ انگلیاں غائب تھیں۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مسلم لڑکی کے عاشق ارون اور اس کے دوست کلدیپ کو اس معاملے میں حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقتولہ شادی کے لئے پورا زور ڈال رہی تھی، اس لئے اس کے دوست نے کلدیپ کے ساتھ مل کر شیبا کی نعش کو ناقابل شناخت بنانے کے لئے اس کا سر جسم سے الگ کردیا اور اسے ندی میں بہا دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 31 جولائی کواتر پردیش کے بہرائچ میں جھاڑیوں میں ایک کٹی ہوئی نعش برآمد کی گئی تھی، جسم سے سر نہ ہونے کی وجہ سے نعش کی شناخت میں مشکل پیش آرہی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم نے علاقے کی لاپتہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات جمع کیں۔ اس دوران انھیں روپیڈیہا میں شیبا نامی 20 سالہ لڑکی کی گمشدگی کی اطلاع ملی۔
جب پولیس نے نعش کو اس کی تصویر کے ساتھ ملایا تو انہوں نے دیکھا کہ اس کی دائیں ٹانگ پر سیاہ دھاگہ بندھا ہوا ہے۔ پولیس نے جس لڑکی کی نعش برآمد کی ہے اس کی بھی دائیں ٹانگ پر کالا دھاگہ بھی بندھا ہوا تھا۔
شادی کا سوال کیوں کیا؟ کنوارے نے پڑوسی کو قتل کردیا
جس کے بعد پولیس نے لڑکی کے گھر والوں کو شناخت کے لیے مردہ خانے بلایا اور گھر والوں نے لڑکی کو شناخت کرلیا۔ پولیس نے لڑکی کے کٹے ہوئے سر اور اس کے قاتل کی تلاش شروع کی اور دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔