Tag: مسلم لیگ ن

  • مری میں مسلم لیگ ن کے تین بڑوں کی ملاقات ، اہم امور پر مشاورت

    مری میں مسلم لیگ ن کے تین بڑوں کی ملاقات ، اہم امور پر مشاورت

    مری : مسلم لیگ ن کے تین بڑوں نواز شریف ،شہبازشریف اور مریم نواز کے درمیان اہم امور پر مشاورت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، پارٹی امور اور مجوزہ قانون سازی پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور ایم پی اے نعیم اعجاز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی اور ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے حالیہ اقدامات کے نتائج پر بات چیت کی گئی۔

    تینوں رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کی احتجاجی حکمت عملی سے نمٹنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ مجوزہ قانون سازی اور ادارہ جاتی ہم آہنگی پر بھی گفتگو کی گئی۔

    خیال رہے جشن آزادی کے موقع پر امن وامان برقرار رکھنے کے لیے تفریحی مقام مری میں 12 سے 14 اگست تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تاہم 14 اگست کو اس پابندی سے فیملیز کو استثنیٰ حاصل ہوگا اور انہیں مال روڈ پر داخلے کی اجازت ہوگی۔

  • مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اہم اجلاس، وزیراعظم،  نواز شریف اور مریم نواز مری پہنچ گئے

    مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اہم اجلاس، وزیراعظم، نواز شریف اور مریم نواز مری پہنچ گئے

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اہم ملاقات مری میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اہم اجلاس آج مری میں ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور نوازشریف مری پہنچ گئے ہیں، مرکزی قیادت کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوگی۔

    وزیراعظم وفاقی حکومت کی کارکردگی اور مریم نواز پنجاب حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کریں گی اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے کئے گئے اقدامات کے نتائج پربھی غور ہوگا۔

    اجلاس میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے پیدا صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور ملک کی مجموعی معاشی صورت حال سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی پر بھی بات چیت ہوگی۔

    مسلم لیگ ن کو متحرک اور فعال کرنے کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

    اجلاس میں نوازشریف عوامی مسائل کے حل بجلی،پٹرول قیمتوں میں اضافے دیگر اہم امور پر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔

  • مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن گئی

    مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن گئی

    سپریم کورٹ آئینی بینچ کے مخصوص نشستوں کیس لئ فیصلے پر عملدرآمد کے بعد ن لیگ پنجاب اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد پنجاب اسمبلی میں ارکان کی بحال کے بعد اسمبلی میں حکمراں جماعت کے مجموعی ارکان کی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہوگئی ہے۔

    ن لیگ کی خواتین کیلیے مخصوص ارکان کی تعداد 36 سے بڑھ کر57 ہو گئی۔ اسی طرح اقلیتوں کیلئے پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے اس فیصلے سے پنجاب اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو بھی فائدہ ہوا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی مخصوص نشستوں پر خواتین ارکان کی تعداد 3 سے بڑھ کر 4 جب کہ مسلم لیگ ق کی خواتین کی مخصوص نشستیں 2 سے بڑھ کر 3 ہو گئی ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کی خواتین کے لیے مخصوص نشست ایک سے بڑھ کر 2 ہو گئی ہیں۔

    الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی اقلیتوں کی ایک نشست مل گئی ہے اور اسمبلی میں اس کے ارکان کی مجموعی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ق کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھ کر 11، استحکام پاکستان کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔

    ایوانمیں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 76 جبکہ تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 27 ہے۔ تحریک لبیک اور وحدت المسلمین بھی ایک ایک نشست سے اسمبلی میں اپنی نمائندگی رکھتی ہیں۔

    پنجاب اسمبلی کی 371 مجموعی نشستوں میں سے اس وقت ارکان کی تعداد 369 ہے۔ ایک آزاد رکن نے سال گزرنے کے باوجود حلف نہیں اٹھایا جب کہ ایک نشست پر ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے گزشتہ برس 12 جولائی کو سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔

    سپریم کورٹ آئینی بینچ نے الیکشن کمیشن کو اس فیصلے پر عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/ecp-restore-reserved-seats-notification/

  • بجٹ 2025-26: ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے درمیان اہم ملاقات آج متوقع

    بجٹ 2025-26: ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے درمیان اہم ملاقات آج متوقع

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان(ایم کیو ایم) اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان آج اعلیٰ سطحی ملاقات متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان آج اعلیٰ سطحی ملاقات متوقع ہے جس میں بجٹ تجاویز، ترقیاتی اسکیموں اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات آج کراچی میں متوقع ہے، اجلاس میں گورنر سندھ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے دیگر رہنما شریک ہوں گے۔

    جبکہ مسلم لیگ ن کے وفد کی قیادت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کریں گے، ملاقات میں بجٹ سفارشات، کراچی کے تاجروں کے مسائل، بجٹ تجاویز سمیت ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز پر بات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں ایم کیو ایم اپنی سفارشات بھی ن لیگی وفد کو پیش کرے گی اس کے علاوہ اس ملاقات میں سندھ کے شہری علاقوں کے لیے ترقیاتی پیکج، پانی کے منصوبے سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر نسرین جلیل نے بھی بجٹ سفارشات کے حوالے سے  وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کی اپیل کی تھی۔

  • آیندہ بجٹ میں پٹرول، بجلی، شرح سود مزید کم ہوں گے، معاون خصوصی ہارون اختر کی اے آر وائی سے بات چیت

    آیندہ بجٹ میں پٹرول، بجلی، شرح سود مزید کم ہوں گے، معاون خصوصی ہارون اختر کی اے آر وائی سے بات چیت

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ آیندہ بجٹ میں عوام اور صنعت کار اچھی خبریں سنیں گے، بجٹ میں پٹرول، بجلی اور شرح سود مزید کم ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ہارون اختر نے کہا وزیر اعظم شہباز شریف کی معاشی سرگرمیاں نواز شریف کے وژن کی عکاس ہیں، وہ معاشی ترقی کی شرح کو 7 فی صد تک پہنچانا چاہتے ہیں، اور اس شرح کو 10 سال کے لیے مستحکم رکھنے کے خواہش مند ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا وزیر اعظم برآمدات میں اضافے کو معاشی ترقی کی لائف لائن قرار دیتے ہیں، اور معاشی معاملات پر بھرپور توجہ دیے ہوئے ہیں۔ ہارون اختر نے وزیر اعظم کی حکمت عملی کے حوالے سے کہا معاشی مشکلات کے لیے شہباز شریف الگ الگ کمیٹیاں بنا کر مسائل حل کیے جا رہے ہیں، وزیر اعظم معاشی مسائل کے حل کا ٹاسک دینے کے بعد اس پر پوچھ گچھ کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم شہباز شریف سرمایہ کاروں کو تحفظ اور اعتماد دینا چاہتے ہیں، اور پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کی جنت بنانا چاہتے ہیں، ملک میں کاروبار چلیں گے تو ہی ترقی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے بجٹ کا انتظار نہیں کیا، بجٹ سے پہلے ہی صنعتوں کی بجلی کے ریٹ کم کیے گئے، اور بنیادی شرح سود میں کمی کی گئی۔


    اربوں روپے مالیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری


    ہارون اختر کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرول کا ریلیف عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے جنگی حالات میں بھی معاشی امور پر کمیٹیوں کے اجلاس کی سربراہی کی، اور آیندہ مالی سال کا بجٹ وزیر اعظم کے معاشی وژن کی عملی شکل ہوگا۔

  • سعد رفیق نے اپنی ہی حکومت کے فیصلے کے خلاف بیان دے دیا

    سعد رفیق نے اپنی ہی حکومت کے فیصلے کے خلاف بیان دے دیا

    اسلام آباد: خواجہ سعد رفیق نے اپنی ہی حکومت کے فیصلے کے خلاف بیان داغ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف بیان دیا ہے، انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وزارت ایوی ایشن ختم کر کے اسے وزارت دفاع میں ضم کرانا نامناسب فیصلہ ہے، جس پر افسوس ہوا۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن وزارت کے خاتمے کے اقدام سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان ہوگا، انھوں نے لکھا کہ ن لیگ کے انتخابی منشور میں ریلویز اور ایوی ایشن کو ملا کر وزارت ٹرانسپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    ٹوئٹ میں سعد رفیق نے لکھا کہ اگر رائٹ سائزنگ ہی کرنا تھی تو ریلویز، ایوی ایشن اور پورٹ اینڈ شپنگ کو ملا کر وزارت ٹرانسپورٹ بنائی جا سکتی تھی۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں شامل کرنے سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔

  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا۔

    پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔

    متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔

    ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

    بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہوگی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا کے ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر، متعلقہ فیلڈ میں 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی 5 سالہ مدت کے لیے جائے گی۔

    حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو بھی نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے، 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے، اتھارٹی میں وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا، جب کہ اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہوگا۔

  • پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی

    پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات تاحال طے نہیں ہو سکے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات پر وسط جنوری تک مہلت مانگ لی ہے، ن لیگ پارٹی سطح پر مشاورت کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پی پی کے مطالبات پر مشاورت کر کے جواب دے گی، ن لیگ نے تحریری معاہدے پر عمل درآمد پر مشاورت کرنی ہے، دونوں پارٹیوں کے مذاکرات میں پنجاب پاور شیئرنگ فارمولا اہم رکاوٹ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو پنجاب کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، وہ کسی صورت پیپلز پارٹی کو پنجاب میں اسپیس نہیں دینا چاہتی، اس لیے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے، پیپلز پارٹی ن لیگ سے مذاکرات بارے زیادہ پرامید نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی قیادت نے رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دے دی

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پنجاب کے علاوہ مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ ہے، اس لیے پنجاب سے متعلق تمام مطالبات پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے، البتہ سندھ، کے پی اور بلوچستان بارے بیش تر مطالبات مان لیے جائیں گے۔

  • وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں آئندہ ہفتے توسیع کی جائے گی، حنیف عباسی، طارق فضل چوہدری، پیر عمران شاہ کو کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق توقیر شاہ، شیخ آفتاب، سعد وسیم، طلال چوہدری اور سردار یوسف کی بھی وفاقی کابینہ میں شمولیت کا امکان ہے، نئے وزرا 9 یا 10 جنوری کو حلف اٹھائیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کے اگلے مرحلے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کی دعوت کے باوجود کابینہ میں شامل ہونے سے دوبارہ انکار کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عندیہ دیا تھا کہ کابینہ میں کچھ نئے چہرے شامل کیے جائیں گے اور کچھ محکموں میں رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔

  • حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی حکومت نے پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتظامی معاملات پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز پہلے ہونے والی دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا،حکومتی ٹیم نے فنڈنگ کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ فی الحال مجموعی منصوبوں کے لیے فنڈنگ کر سکتے ہیں۔

    حکومتی ٹیم نے یہ بھی کہا کہ ہم تو اپنے ارکان اسمبلی کو بھی الگ فنڈنگ نہیں کر رہے ہیں، جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے میٹنگ میں ناراضی کا اظہار کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی میٹنگ کا اختتام ایک اور کمیٹی بنانے پر ہوا ہے۔

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کا پاور شیئرنگ پر وفاقی حکومت سے اختلاف شدید تر ہوتا جا رہا ہے، وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں پر فنڈز جاری نہیں کر رہی ہے، اور بلوچستان کے مسائل پر بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مطابق وفاقی حکومت کے پی کے اور پنجاب میں گورنرز کے ساتھ انتظامی امور بھی حل نہیں کر رہی ہے، پی پی پی رہنماؤں نے قیادت سے شکوہ کیا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دیے، لیکن بدلے میں ہمارے ووٹرز کے لیے کچھ نہیں ہو رہا ہے۔