Tag: مسلم لیگ ن

  • وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیوں کیا گیا؟ اہم لیگی رہنما پھٹ پڑے

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پی ڈی ایم کے بعد متعدد لیگی رہنما بھی برہم ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے پر بہت سے اہم رہنما لیگی اعلیٰ قیادت کے سامنے پھٹ پڑے ہیں، لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ کمزور قانونی نکات پر ڈی نوٹیفائی کیے جانے سے پارٹی بیانیے کو نقصان پہنچا۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق اہم لیگی رہنماؤں نے ناقص حکمت عملی پر ذمہ داروں کے تعین کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی اختلاف کا پیغام دے چکی ہے۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے عجلت میں ڈی نوٹیفائی کا عمل ن لیگ کی جانب سے سولو فلائٹ تھی، بغیر منصوبہ بندی تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے سیاسی و قانونی مؤقف کمزور ہوا۔

    رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیتا ہے تو ان کے پاس پلان بی موجود ہی نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا کہا گیا تھا، اب اہم لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ قیادت ایک الگ قانونی ٹیم تشکیل دے، جو صرف قانونی امور پر توجہ دے سکے۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی عہدے پر بحالی: ن لیگ کی جانب سے فیصلہ چیلنج کرنے کا امکان

    وزیر اعلیٰ پنجاب کی عہدے پر بحالی: ن لیگ کی جانب سے فیصلہ چیلنج کرنے کا امکان

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ان کے عہدے پر بحال کرنے کے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ، سعد رفیق، عطا اللہ تارڑ اور ملک احمد نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں قانونی ماہرین سے مشاورت کر کے معاملے کو سپریم کوٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ کو مکمل اختیارات دینے کا مطلب ہارس ٹریڈنگ ہوگی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے ناراض ارکان کو اضافی فنڈز دے کر اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے آمادہ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالت عالیہ سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی جائے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپیل سے پہلے قانونی ماہرین سے مشاورت کی بھی ہدایت کر دی۔

  • مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی

    مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے چودھری پرویز الہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔

    پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے چیف وہپ خلیل طاہر سندھو اور دیگر نے اپنے دستخطوں سے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی درخواست سیکرٹری اسمبلی کو جمع کروا دی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کے 22 دسمبر کے نوٹیفکیشن کے بعد وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے اس لئے ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں رہی۔

    طاہر خلیل طاہر سندھو میڈیا سے گتفگو کرتے ہوئے کہا کہ 23 اکتوبرکو پنجاب اسمبلی میں مہنگائی کیخلاف ریکوزیشن دی تھی، آج23  دسمبر ہے اس ریکوزیشن پر ایک بار بھی بات نہیں ہوئی۔

    خلیل طاہرسندھو نے کہا کہ عدالت عظمیٰ جوفیصلہ کرےگی ہمیں منظور ہوگا، ہم نے یہ اس لئےکیا تاکہ کسی قسم کا غیر آئینی قدم نہ اٹھایاجائے۔

    خلیل طاہرسندھو نے مزید کہا کہ عمران خان اسمبلی توڑنا نہیں چاہتے اگر توڑنا ہوتی تو17کو ہی توڑ دیتے، عمران خان کے پاس اتنی جرات نہیں کہ اسمبلی  توڑدیں۔

  • وفاقی حکومت نے پنجاب میں گورنر راج کے لیے مشاورت شروع کر دی

    وفاقی حکومت نے پنجاب میں گورنر راج کے لیے مشاورت شروع کر دی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پنجاب میں گورنر راج کے لیے مشاورت شروع کر دی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم نے پارٹی قیادت کو صوبے میں گورنر راج کے لیے آئینی و قانونی حکمت عملی سے آگاہ کر دیا۔

    لیگ ٹیم نے کہا کہ گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد اگر حکم عدولی ہوئی تو گورنر راج کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

    مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد اگر نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں رکاوٹ پیش آئی تو بھی یہ رکاوٹ گورنر راج کا باعث ہوگی۔

    رانا ثنا اللہ نے ایک بار پھر پنجاب میں گورنر راج لگانے کی دھمکی دیدی

    قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ احکامات نہ ماننے پر گورنر وفاق کو گورنر راج کے لیے لکھ سکتا ہے، اس کے لیے وفاق چاہے تو کابینہ سے منظوری لے یا پارلیمنٹ سے منظوری لے سکتی ہے۔

  • وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    اسلام آباد: اگر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں، جن پر غور کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ کے خصوصی اجلاس میں گورنر کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر 2 آپشنزپر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیں، اور دوسرا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر عدالت سے رجوع کیا جائے۔

    اجلاس میں اکثریت نے یہ رائے دی کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہ لے تو عدالت جانا چاہیے، عدالت سے فیصلے تک اسمبلی کی تحلیل روکنے کی استدعا بھی ہوگی۔

    پنجاب کا سیاسی بحران، وزیراعظم کا آصف زرداری اور گورنر پنجاب سے میں ٹیلی فونک رابطہ

    ذرائع نے کہا کہ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے چند ارکان وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے حق میں ہیں، ن لیگ میں دونوں آپشنز کو اکٹھے استعمال کرنے کی رائے بھی دی گئی ہے۔

    تاہم، اس سلسلے میں حتمی فیصلہ نواز شریف اور آصف زرداری کی مشاورت سے آج شام ہوگا۔

  • پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں، مسلم لیگ ن کو گارنٹیوں کی تلاش

    پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں، مسلم لیگ ن کو گارنٹیوں کی تلاش

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں عروج پر ہیں، تاہم اس بار ن لیگ کو اس سلسلے میں گارنٹیاں بھی چاہیئں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششوں کے ساتھ گارنٹیاں بھی مانگ رہی ہے، ن لیگ نے چوہدری شجاعت سمیت چند شخصیات کو پرویز الہٰی کی گارنٹی دینے کا کہا ہے۔

    ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نے گارنٹی کے لیے وقت مانگا ہے، اور کہا ہے کہ پرویز الہٰی کی گارنٹی تو دے سکتے ہیں لیکن مونس الہٰی کی گارنٹی مشکل ہے۔

    ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر پرویزالہٰی مان گئے اور گارنٹی بھی ملی تو انھیں وزیر اعلیٰ برقرار رکھا جائے گا، چوں کہ مونس الہٰی تحریک انصاف کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں، اس لیے آصف زرداری بھی اس مرتبہ گارنٹی کے بغیر اعتماد نہیں کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گورنر کی جانب سے اعتماد کے ووٹ اور عدم اعتماد سمیت سارے آپشن استعمال ہوں گے، وزیر اعظم شہباز شریف نے حتمی فیصلے کے لیے ذیلی کمیٹی بنا دی ہے، جس میں سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ، حسن مرتضیٰ، عطا تارڑ اور سالک حسین شامل ہیں۔

    یہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کون سا آپشن پہلے اور کب استعمال کرنا ہے۔

  • مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    مردان : مسلم لیگ ن کے درجنوں عہدیدار پارٹی عہدوں سے مستعفی ہوگئے ، تحصیل صدرسلیم گل نے کہا کہ مخصوص عناصرنےپارٹی کویرغمال بنارکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان میں مسلم لیگ ن کے درجنوں عہدیدار پارٹی عہدوں سے مستعفی ہوگئے، مستعفی ہونے والوں میں محمدافضل، شمشیر، بہادر اور خواجہ محمد سمیت تحصیل صدر اور ضلعی نائب صدر بھی شامل ہیں۔

    تحصیل صدرسلیم گل کا کہنا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی اورورکرز کو نظرانداز کرنا معمول بن چکا ہے ، مخصوص عناصر نے پارٹی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

    سلیم گل نے مزید کہا کہ پارٹی ختم ہورہی ہے، تحصیل میئر کے الیکشن میں صرف 6 ہزار ووٹ لیے۔

    خیال رہے مسلم لیگ نون نے بھی عوامی رابطہ مہم شروع کردی ہے، اس سلسلے میں سیالکوٹ، راولپنڈی اور مردان میں ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔

  • مسلم لیگ ن کا پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ

    لاہور : مسلم لیگ ن نے پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ کرلیا، ممبران کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل پیٹرول،بجلی اور دیگراشیا خوردونوش میں عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ کرلیا , ن لیگ کے ممبران نے جلد الیکشن کی صورت میں قیادت کو تحفظات سے آگاہ کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ممبران کا کہنا ہے کہ بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے حلقوں میں دشواریاں پیدا ہوں گی کیونکہ تحریک انصاف لانگ مارچ کے دوران مکمل الیکشن مہم کرچکی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل پیٹرول،بجلی اور دیگراشیا خوردونوش میں عوام کوریلیف دینا ہوگا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سےپی ٹی آئی اراکین کوترقیاتی فنڈزجاری کیےجارہےہیں، وفاقی حکومت کی طرف سے اراکین اسمبلی کوترقیاتی فنڈزجاری کیےجائیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جلدالیکشن کی صورت میں میاں نوازشریف یامریم نوازالیکشن مہم کاحصہ بنیں اور مرکزی قیادت پنجاب کا پارلیمانی اجلاس بلا کر ممبران اسمبلی کو اعتماد میں لے۔

  • دھمکیاں،الزامات اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، مسلم لیگ ن کا عمران خان کو جواب

    دھمکیاں،الزامات اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، مسلم لیگ ن کا عمران خان کو جواب

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں،الزامات اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، مذاکرات آپ کی ضرورت ہے ہماری نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ رہنما خواجہ سعد رفیق اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مسلم لیگ ن کے پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت میں مختلف سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے ، اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کل دھمکی آمیز مذاکرات کی پیش کش کی، 2018 میں عمران خان کو الیکشن چوری کرکے دیا گیا، شہباز شریف نے اس کے باوجود میثاق معیشت کی پیش کش کی لیکن میثاق معیشت کی پیش کش کا انہوں نے تماشہ بنادیا تھا۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں قانون سازی میں ہم نےبھرپور تعاون کیا، ہمارے تعاون کو یہ این آراو کا نام دیتے تھے، پونے 4سال عمران خان نے کسی سےسلام دعا تک نہ کی، آئینی جمہوری تبدیلی کے ذریعے عمران خان کا دور ختم ہوا۔

    انھوں نے بتایا کہ عمران خان نے اپنے دور میں مخالفین پر بدترین الزامات لگائے، یہ لوگ مذاکرات کاخود کہتے ہیں اور بتاتے ہوئے شرماتے بھی ہیں، مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوتے، یک طرفہ ٹریفک نہیں چل سکتی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے بعض اتحادیوں کو شدید تحفظات ہیں ان سے بات نہیں کی جائے، ہمارے بعض اتحادیوں کا کہنا ہےان کو فیس سیونگ نہیں دی جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ عمران خان سنجیدہ ہیں تو دوتین باتیں سمجھ جائیں ، گالیاں ،الزامات اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، ملک کے مفاد میں ہم بات بھی کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں قانون سازی کے لیے بنتی ہیں توڑنے کےلیے نہیں، مذاکرات کی ضرورت آپ کو ہے ہمیں نہیں، آپ نے اسمبلیاں توڑنی ہیں تو توڑ دیں، جہاں اسمبلیاں ٹوٹیں گی صرف وہیں انتخابات ہوں گے

    انتخابات وقت پر ہونے چاہیے اور شفاف ہونےچاہیے، 2صوبائی حکومتوں پر آپ کا خرچہ چلتا ہے، اسمبلیاں توڑنے سے بے آسرا آپ ہوں گے ہم نہیں، بات چیت کرنی ہے تو سنجیدہ ہوکر بات کریں ، جہاں اسمبلیاں ٹوٹیں گی صرف وہیں انتخابات ہوں گے

  • مذاکرات کی پیشکش پر مسلم لیگ ن کا سیاسی محاذ پر عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    مذاکرات کی پیشکش پر مسلم لیگ ن کا سیاسی محاذ پر عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش پر سیاسی محاذ پر عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، مسلم لیگ نے سیاسی محاذ پر عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    شرکا نے موقف اپنایا کہ عمران خان سیاست کر رہے ہیں ہمیں بھی سیاست کرنی چاہیے، مذاکرات سے پہلے پی ٹی آئی کو الزامات یاد کرائے جائیں۔

    شرکا نے رائے دی کہ عوام کو باور کرایا جائے کہ ماضی میں یہ مذاکرات کی دعوت پر کیا کہا کرتے تھے۔

    اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میں نے تو صدق دل سے انہیں میثاق معیشت کی دعوت دی تھی۔

    وزیراعظم شہبازشریف پارٹی مشاورت کےبعد نوازشریف اوراتحادیوں سے مشاورت کریں گے ، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور جو بھی مشترکہ فیصلہ ہوگا اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

    گذشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اوربات کریں یہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ دیں یا پھر ہم اسمبلی تحلیل کردیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تو بہت کوشش کی مگر یہ عام انتخابات کا نام نہیں لیتے،ان کو ڈر لگا ہے کہ عام انتخابات ہوئےتو انھوں نے ہار جانا ہے۔