Tag: مسلم لیگ ن

  • اسحٰق ڈار کی وطن واپسی تاخیر کا شکار

    اسحٰق ڈار کی وطن واپسی تاخیر کا شکار

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وطن واپسی پر اسحٰق ڈار کو ذمہ داری دیے جانے کا تعین نہیں ہوسکا، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی رائے ہے کہ مفتاح وزارت خزانہ بہتر انداز میں چلا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل کو برقرار رکھنے کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف بھی کر چکے ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا فیصلہ نواز شریف کریں گے کہ اسحٰق ڈار کو کون سی ذمہ داری دی جائے گی، اسحٰق ڈار کی واپسی کا فیصلہ ضمنی انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔

  • حمزہ شہباز دوبارہ واضح اکثریت سے کامیاب ہوں گے، ن لیگ کا دعویٰ

    حمزہ شہباز دوبارہ واضح اکثریت سے کامیاب ہوں گے، ن لیگ کا دعویٰ

    لاہور : مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیا ہے کہ حمزہ شہباز شریف دوبارہ واضح اکثریت سے کامیاب ہوں گے ، ہماری تعداد ایک 177 جبکہ پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی تعداد 168 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا، ن لیگی رہنما عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا نہ ہی حمزہ شہباز کو ہٹایا گیا ہے۔

    عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کی طرف جارہے ہیں، ہمیں نو ووٹوں کی برتری حاصل ہے، ہماری تعداد ایک سو ستتر، پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی تعداد ایک سو اڑسٹھ ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکرکریں گے ، اگر الیکشن کےعمل کو سبوتاژ کرنےکی کوشش کی توتوہین عدالت ہوگی ، جوسادہ اکثریت لےگاوہ وزیراعلی بن جائے گا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ کل 4بجےپنجاب اسمبلی کااجلاس ہوگا، حمزہ شہباز شریف دوبارہ واضح اکثریت سےکامیاب ہوں گے۔

    عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کےالیکشن پر پی ٹی آئی کو اثر انداز ہونےپرسزا دی جائےگی، اب رونامت اوربھاگنامت،اللہ کے ہر فیصلےمیں مصلحت ہوتی ہے۔

    یاد رہے لاہورہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے الیکشن کیخلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کر کے منحرف ارکان کے پچیس ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کاحکم دے دیا۔

    عدالت نے آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں لکھا کہ یکم جولائی کو پچیس منحرف ووٹوں کو نکال کر دوبارہ گنتی کرائی جائے گی، جواکثریت حاصل کرے گا وہ جیت جائے گا، لیکن اگر مطلوبہ اکثریت نہ مل سکے تو آرٹیکل ایک سوتیس کے تحت دوبارہ پولنگ کرائی جائے گی۔

  • بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    اسلام آباد: بڑی جماعتوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا، متعدد اہم معاملات پر اب ن لیگ کو بڑی جماعتوں کے بعد چھوٹی جماعتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی حکومت کو تین صوبوں کے گورنرز اور چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے، جن پر پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

    اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی ان چھوٹی جماعتوں نے بھی سر جوڑ لیے ہیں جنھیں قومی اسمبلی میں کوئی خاص قوت حاصل نہیں ہے، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ سمیت چند دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے رابطوں پر اتفاق کر لیا ہے۔

    ذرائع نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کا کہنا ہے کہ وہ پی ڈی ایم میں سیاسی جدوجہد کے لیے اکھٹے ہوئے تھے، لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد بڑی جماعتوں کے اہداف بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ چھوٹی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلائیں۔

    واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کی جماعتیں آئندہ چند ہفتوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، تین صوبوں کے گورنر اور چیئرمین نیب کے عہدے ان اہداف میں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے اس سلسلے میں آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں باضابطہ رابطے کیے جائیں گے، کچھ رابطے ہو بھی چکے ہیں جن میں مولانا نے انھیں اجلاسوں کے لیے گرین سگنل بھی دیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا ان رابطوں کے ذریعے اپنی بارگیننگ پوزیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خیبر پختون خوا سے چیئرمین نیب کے لیے 2 نام دے چکے ہیں، بی اے پی بھی اس سلسلے میں دو نام دے چکی ہے، اس وقت ایک طرف حکومت کو معاشی اور بڑی جماعتوں کے بحران کا سامنا ہے، وہاں اب چھوٹے صوبوں سے چھوٹی جماعتوں کی صورت میں بھی نیا چیلنج سامنے آ رہا ہے، آنے والے دنوں میں امکان ہے کہ یہ جماعتیں مولانا کے پاس اکھٹی ہوں اور مولانا، آصف زرداری کی طرح حکومت کے ساتھ ‘دو اور لو’ کی بارگیننگ کریں۔

    ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد ایک اوراتحادی جماعت ناراض ، حکومت سے علیحدگی پر غور

    دوسری طرف ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی ایک اور اہم اتحادی جماعت ناراض ہو گئی ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سےعلیحدگی پر غور شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے ایمل ولی خان کی زیر صدارت اے این پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے لیے کیے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کی تجویز دے دی، جس پر ایمل ولی خان نے حتمی فیصلوں کے لیے مرکزی قیادت کا اجلاس عید کے بعد طلب کر لیا۔

    اے این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ ہو سکا، پارٹی کو کسی بھی حکومتی فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

    اجلاس میں اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا۔

  • عمران خان کیخلاف مسلم لیگ ن کا  اسٹریٹجک میڈیا سیل دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ

    عمران خان کیخلاف مسلم لیگ ن کا اسٹریٹجک میڈیا سیل دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی حکومت نے عمران خان اور تحریک انصاف کو ریاست مخالف ثابت کرنے کے لئے اسٹریٹجک میڈیا سیل دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اسٹریٹجک میڈیا سیل دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ،ذرائع نے بتایا کہ سیل کا پہلا ٹاسک عمران خان اور تحریک انصاف کو ریاست مخالف ثابت کرنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ سیل عمران خان کو فوج مخالف سیاستدان کے طور پر پیش کرنے کا کام کرے گا ، اس سیل کیساتھ ساتھ میڈیا کے لوگوں کو خاص طور پر استعمال کیاجائے گا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ اس سیل میں نجی شعبے سے میڈیا کنسلٹنٹس بھی بھرتی کیے جائیں گے اور اس کام کیلئےمین اسٹریم میڈیا کیساتھ سوشل میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے گا۔

    یاد رہے ن لیگ نے اسٹریٹجک میڈیا سیل اپنے دور حکومت میں2015میں قائم کیا تھا ، ماضی میں یہ سیل مریم نواز کی زیر نگرانی میں کام کرتا تھا۔

    اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہبازگل نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا سیل جیسے کام ن لیگ کا پورا طریقہ کار ہے ، سابقہ ن لیگ دورمیں مریم نواز پہلے بھی میڈیا سیل چلاتی رہی ہیں۔

    شہبازگل کا کہنا تھا کہ اب یہ سیل قائم کرکے گھناؤنا کھیل کھیلنے جارہےہیں ، عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر عمران خان ہیں، ریاستی مشینری استعمال کرکے مقبول لیڈر پرہرزہ سرائی کی کوشش کی جارہی ہے لیکن عوام آج عمران خان ے ساتھ ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا پروپیگنڈے کیلئے استعمال ایک ایک پائی کا حساب ہوگا، ہم عدالت سمیت ہر فورم پر جائیں گے اور پروپیگنڈے کو بےنقاب کریں گے ، عوامی لیڈر کیساتھ جو یہ کر رہے ہیں اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کو جو دل کررہاہے وہ قانون سازی کررہےہیں، عمران خان نے ملک میں انصاف اور قانون کی عملداری کی بات کی، اےآروائی کا شکریہ اداکرتاہوں کہ وہ حقیقت کو سامنے لاتے ہیں، مریم صفدر نے پہلے بھی میڈیا سیل بنایا اور اس پر کروڑ روپے لگائےتھے۔

  • مسلم لیگ ن  کا لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ

    لاہور : مسلم لیگ ن نے لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اپیل آج یا کل دائر کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے لاہور ہائی کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ مخصوص نشستوں پر فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرے گی۔

    ن لیگ ذرائع نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ن لیگ نے قانونی ماہرین سےمشاورت شروع کردی ہے ، اپیل آج یا کل دائرہوگی، اسمبلی ہاؤس مکمل نہیں، ضمنی الیکشن کے بعد ان نشستوں کا فیصلہ ہونا ہے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جلد نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سمیوئل یعقوب، زینب عمیر اوردیگر نےدرخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن نے بیس نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونے تک ان نشستوں پر نوٹیفیکیشن روک دیا تھا۔

    لہذا عدالت عالیہ الیکشن کمیشن کے 2 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    لاہور: صوبائی بجٹ پیش کرنے میں رکاوٹ پر ن لیگ پریشان ہو کر آئینی ماہرین سے مشاورت کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے معاملے پر آئینی ماہرین سے رائے طلب کر لی ہے، تاہم دوسری طرف ن لیگی وزرا نے آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر آئینی ماہرین سے بجٹ کے حوالے سے مشاورت کی ہے، ن لیگ قیادت نے یہ پوچھا ہے کہ اگر مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش نہیں ہوتا تو کیا قانونی مسائل ہوں گے۔

    ادھر وزرا نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ یکم جولائی تک پرانے بجٹ سے تنخواہیں دی جا سکتی ہیں، 17 جولائی کو ضمنی الیکشن میں جیت اور مطلوبہ تعداد پوری کر کے نیا اسپیکر لایا جائے۔

    پنجاب حکومت کی ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلیے اپوزیشن کو نئی پیشکش

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت کا تاحال اصولی فیصلہ ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب اسمبلی نہیں آئیں گے، وزرا کے مطابق ماڈل ٹاؤن کیس میں بھی یہی ہوا تھا، اب پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    لیگی وزرا کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ یہ پنجاب اسمبلی میں چیف سیکریٹری اور آئی جی کو بلا کر انھیں بے عزت کرنا چاہتے ہیں۔

  • پنجاب کابینہ :  پیپلزپارٹی  اور مسلم لیگ ن میں معاملات طے پاگئے

    پنجاب کابینہ : پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات طے پاگئے

    لاہور : پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاملات طے پاگئے ، وزارت خزانہ مسلم لیگ ن اپنے پاس رکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں پنجاب کی کابینہ پر معاملات طے پاگئے ، مسلم لیگ ن وزارت خزانہ اپنے پاس رکھے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے مزید وزرا کابینہ میں شامل ہوں گے۔

    پنجاب میں حسن مرتضی سینئر وزیر ہوں گے ، سینئر وزیر کو سیکرٹریٹ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں بنایاجائےگا، حسن مرتضیٰ کواپر مال رہائش گاہ الاٹ ہوگئی ہے تاہم پیپلزپارٹی کو وزارتیں کون سی ملیں گی ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا۔

    حسن مرتضیٰ نے اےآر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن ہی کووزارت خزانہ رکھنی چاہیے، ہمارے پاس وزارت خزانہ تھی ہی نہیں تو دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    سینئروزیرپنجاب کا کہنا تھا کہ صوبےمیں پانی، روٹی، بجلی جیسی بنیادی سہولتیں ہی نہیں ہیں، عوام کو سہولیات مہیا کریں گے،ہم حکومت کرنے نہیں عوام کی خدمت کرنے آئے ہیں، اپنی جدوجہد سے کم وسائل کے باوجود عوام کو بنیادی سہولتیں بھی دیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ ٰپنجاب میں ہمیں کون سی وزارتیں ملیں گی کچھ نہیں کہہ سکتے ،ہمارے مزیدوزراپنجاب کابینہ میں شامل کیے جائیں گے ،13جون کو پنجاب کابینہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

  • جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے، مسلم لیگ ن کی نئی حکمت عملی

    جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے، مسلم لیگ ن کی نئی حکمت عملی

    اسلام آباد: سیاسی عدم استحکام پر مسلم لیگ ن نے نئی حکمت عملی بنالی، جس کے تحت جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام نے مسلم لیگ نون کو نئی حکمت عملی بنانے پر مجبور کردیا، ذرائع نے بتایا ہے کہ اکثریتی رائے میں کہا گیا ہے کہ جب تک نکالا نہ جائے، خود حکومت نہ چھوڑی جائے۔

    ن لیگ کے سینئررہنما نے اے ار وائی نیوز کو بتایا کہ اگر اتحادی جماعتیں چھوڑ جائیں یا کوئی اور وجہ سے حکومت کرنے نہ دی گئی تو پھر بیانیہ بنا کر الیکشنز کا اعلان کیاجائے گا اور بیانیہ یہی ہوگا کہ ہمیں حکومت نہیں کرنے دی گئی۔

    دوسری جانب نوازشریف نے چند پارٹی اور کچھ اتحادی جماعت کےرہنماوں سے گزشتہ دوہفتوں میں اہم ملاقاتوں میں انتخابات کی تیاری کا واضح اشارہ دیا اور کہا کہ ائندہ چار ماہ میں انتخابات کے لیے تیار رہیں۔

    ذرائع کے مطابق شاہد خاقان نوازشریف سے ملاقات کرکے واپس لوٹے، سعدرفیق اورجاوید لطیف بھی لندن ملاقاتوں میں شریک رہے جبکہ چند اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی نوازشریف سے ملاقاتیں کیں۔

  • ضمنی انتخابات میں  پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کوٹکٹ دینےکا  معاملہ، مسلم لیگ ن   اختلافات کا شکار

    ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کوٹکٹ دینےکا معاملہ، مسلم لیگ ن اختلافات کا شکار

    لاہور : ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کوٹکٹ دینے کے معاملے پر مسلم لیگ ن میں اختلافات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضمنی انتخابات میں منحرفین کو ٹکٹ دینے کا معاملے پر مسلم لیگ ن لیگ اختلافات کا شکار ہوگئی ، ذرائع نے کہا ہے کہ مقامی قیادت اور کارکن دل سے منحرف ارکان کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔

    ذرائع ن لیگ نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کوٹکٹ دینے پرشدیدردعمل عمل آیاہے ، جس کے بعد ن لیگ بعض منحرف ارکان کو آزاد الیکشن لڑوانے کا سوچ رہی ہے اور ن لیگ ان حلقوں میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اگرمنحرف ارکان کو ٹکٹ دیاتوپارٹی اختلافات کیساتھ شکست کا بھی خدشہ ہے، اسدکھوکھر ، نعمان لنگڑیال ، غلام رسول سنگھا ، اجمل چیمہ ، لالہ طاہررندھاوا ،سلمان نعیم آزاد اور نذیر چوہان آزادامیدوارکی حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔

    ن لیگ کے ذرائع نے کہا کہ اگرکسی منحرف نے خواہش کا اظہار کیا تو ن لیگ ٹکٹ دے گی ، مشکل میں ساتھ دینے والےمنحرفین کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

  • مسلم لیگ ن کے منحرف رکن اسمبلی کا ‘حقیقی آزادی مارچ’ کی حمایت کا  اعلان

    مسلم لیگ ن کے منحرف رکن اسمبلی کا ‘حقیقی آزادی مارچ’ کی حمایت کا اعلان

    لاہور : مسلم لیگ ن کے منحرف رکن اسمبلی نے حقیقی آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا امپورٹڈ حکومت بیرونی قوتوں کے کندھے استعمال کر کے اقتدار میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود سے ن لیگ کے ایم پی اے جلیل شرقپوری کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں جلیل احمد شرقپوری نے حقیقی آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    دوران ملاقات شفقت محمود نے کہا کہ سازش سےمسلط حکومت کا کوئی مستقبل نہیں ہے، مارچ میں شرکت کے لیےعوام میں بڑا جوش وجذبہ ہے، ن لیگ کی تجربہ کار حکومت کےہاتھ پاؤں پھول چکے ہیں۔

    اس موقع پر جلیل شرقپوری نے کہا کہ امپورٹڈحکومت بیرونی قوتوں کےکندھے استعمال کر کے اقتدار میں آئی ، بیرونی قوتوں کےہاتھوں استعمال ہونےوالوں کا کوئی مستقبل نہیں۔

    خیال رہے مسلم لیگ کے منحرف رکن اسمبلی جلیل شرقپوری کا استعفیٰ دینے کاامکان ہے ، گزشتہ روز خانیوال کےایم پی اےفیصل نیازی نے بھی استعفیٰ اسپیکر کوجمع کرایا تھا۔