Tag: مسلم لیگ ن

  • پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس جاری ہے، تاہم مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، آج ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم اجلاس میں آگاہ کر دے گی۔

    پی ڈی ایم اجلاس سے قبل صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں مریم نواز، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب سمیت سینئیر قیادت نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کے معاملے پر ن لیگ نے دونوں جماعتوں کو شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم کو آگاہ کر دے گی، خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں بھی شو کاز نوٹس کا جواب دیے بغیر پیپلز پارٹی اور اے این پی پی کی شمولیت پر تحفظا ت کا اظہار کر چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کاحتمی فیصلہ آج ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، اجلاس میں شہباز شریف اور مریم نواز دونوں شریک ہیں، اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں ایک ہی گاڑی میں پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق معاملات پر غور ہوگا، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک اور آئندہ بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

  • پی پی 84 ضمنی الیکشن: مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر میدان مار لیا

    پی پی 84 ضمنی الیکشن: مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر میدان مار لیا

    خوشاب: پی پی 84 ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر میدان مار لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کےحلقہ پی پی چوراسی خوشاب میں ضمنی انتخاب کا میدان مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر مار لیا، فارم 47 کے مطابق ن لیگ کے ملک معظم کلو 73 ہزار 81 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔

    غیر حتمی نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے علی حسین خان 62 ہزار 903 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، واضح رہے کہ یہ نشست ن لیگی امیدوار وارث کلو کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

    شہباز شریف نے کارکنوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا عوام نے آٹا چینی چوروں کو مسترد کر دیا، مریم نواز نے فتح پر کہا نواز شریف کے بیانیے کی تائید عوام کے حق حکمرانی کی فتح ہے۔

    خیال رہے کہ پولنگ دن بھر پُر امن رہی، تاہم کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی، لیگی رہنما عطا تارڑ بھی بغیر ماسک گھومتے رہے۔

    دوسری طرف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی کے ضمنی انتخاب پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے تیاریاں شروع ہو چکی ہیں، امیدوار ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچنے لگے ہیں، گنتی آج ہو رہی ہے، کشیدگی کے خدشے سے نمٹنے کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن نے آئی جی سندھ اور ڈی رینجرز کو کمانڈوز کی تعیناتی کے لیے خط لکھ کر کہا ہے کہ گنتی مکمل ہونے تک کمانڈوز تعینات کیے جائیں۔

    پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حصہ بنیں گے، ری کاؤنٹنگ کا عمل شفاف ہوا تو فیصلہ تسلیم کر لیں گے۔

  • ریاست مخالف بیانات، عبوری ضمانت مسترد، جاوید لطیف گرفتار

    ریاست مخالف بیانات، عبوری ضمانت مسترد، جاوید لطیف گرفتار

    لاہور: ریاست مخالف بیانات پر عدالت سے عبوری ضمانت مسترد ہونے پر جاوید لطیف کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی، جس پر سی آئی اے نے ان کو سگیاں پل سےگرفتار کر لیا۔

    جاوید لطیف عدالتی فیصلہ سننے سے پہلے ہی عدالت سے چلے گئے تھے، جس پر پولیس اہل کاروں اور سی آئی اے نے ان کے پیچھے دوڑیں لگا دیں، ان کی ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج واجد منہاس نے مسترد کی۔ وکیل جاوید لطیف نے تصدیق کر دی ہے کہ جاوید لطیف کوگرفتار کر لیا گیا ہے، ان کی گرفتاری سگیاں پل سے عمل میں آئی۔

    واضح رہے کہ جاوید لطیف نے ریاست مخالف بیان کیس میں سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی، آج سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے ان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔

    سرکاری وکیل نے کہا جاوید لطیف کا متنازع بیان اپنے لیڈر کی محبت میں حدود سے تجاوز ہے، ان کے بیان کی سی ڈی کو فرانزک کے لیے بھجوا دیا گیا ہے، پراسیکیوشن کا کیس قانون کے تمام تقاضوں کے مطابق ہے، اس اسٹیج پر جاوید لطیف کی ضمانت نہیں بنتی، کیس میں جو سیکشنز لگائےگئے ہیں وہ قابل ضمانت نہیں ہیں۔

    جاوید لطیف کے وکیل فرہاد علی شاہ نے کہا مریم نواز کو قتل کرنے کے لیے ایک سازش تیار کی گئی، جس کے تناظر میں جاوید لطیف نے یہ بات کی، یہ تفتیش کا کیس ہے اینکر کے ساتھ جاوید لطیف کا آمنا سامنا کرانا ہے، سی آئی اے لاہور کیس کو دیکھ رہی ہے، یہاں کسی دہشت گرد کی ضمانت نہیں لگی، پولیس کے پاس ان معاملات پر ایف آئی آر درج کرانے کا اختیار ہی نہیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا ریاست ماں جیسی ہوتی ہے کیا اپنی ماں سے متعلق ایسی زبان استعمال کی جا سکتی ہے، کیا کسی جگہ ہماری بد نیتی نظر آ رہی ہے، جب کوئی یہ کہے کہ سقوط ڈھاکا جیسا حادثہ ہو جائے گا، تو کیا پاکستانی شہری خاموش رہ سکتا ہے، جاوید لطیف کے وکیل نے بھی ان کے بیانات کی تردید نہیں کی، وہ ایم این اے ہیں کیا ان کو ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

  • انتخابی مہم: ٹافی ریپر پر یہ تصویر کس سیاست دان کی ہے؟

    انتخابی مہم: ٹافی ریپر پر یہ تصویر کس سیاست دان کی ہے؟

    کراچی: الیکشن مہم میں عوام کو لولی پاپ دینا ہوا پرانا، اب الیکشن مہم میں عوام کو ٹافی دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے این اے 249 کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے الیکشن مہم کے لیے انوکھا انداز اختیار کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے کراچی کے انتخابی حلقے این اے 249 کی انتخابی مہم کے دوران عوام میں اپنی تصویر والی ٹافیاں تقسیم کیں۔

    اس حوالے سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حلقے کے بچوں اور عوام میں مفتاح اسماعیل نے خود ٹافیاں تقسیم کیں۔

    ن لیگ کے امیدوار نے اپنی مشہوری کے لیے ٹافی ریپر پر اپنی تصویر بھی چھپوائی ہے۔ریپر کے ایک طرف انھوں نے اپنی تصویر کے ساتھ ساتھ اوپر اردو میں مفتاح کا لفظ بھی چھپوایا ہے۔

    این اے 249: امیدوار امجد آفریدی سے متعلق پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ آ گیا

    ٹافی کے ریپر کی دوسری طرف انتخابی حلقے این اے 249 کے الفاظ کے ساتھ پارٹی کا نام پاکستان مسلم لیگ ن بھی چھاپا گیا ہے۔خیال رہے کہ مفتاح اسماعیل ٹافی اور بسکٹ بنانے والی فیکٹری کے مالک ہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی میں این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 29 اپریل کو ہوگی، جب کہ اس حلقے میں امیدواروں کو انتخابی نشان 8 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے۔

  • پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین بیٹھیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آج مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان نے تنقید کی توپوں کا رُخ پیپلز پارٹی کی طرف موڑ دیا، انھوں نے کہا اگر 57 سینیٹرز اپوزیشن میں ہیں، تو اپوزیشن لیڈر پہلی فرصت میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، پی پی کو مبارک ہو ان کا اپوزیشن لیڈر بن گیا ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین آ کر بیٹھیں۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا اگر 57 ارکان لکھ کر دے چکے ہیں تو پیپلز پارٹی عدم اعتماد لائے اور جو الیکشن چوری ہوا اُس کرسی پر جا کر بیٹھ جائے۔

    انھوں نے اپنی پوزیشن بھی واضح کر دی اور کہا جو پارلیمان، جمہوریت اور پی ڈی ایم کے مقصد پر قائم ہے ہم اس کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ میرے گھر پر ہوا تھا، اس فیصلے کے بارے میں تمام جماعتیں جانتی ہیں کہ کیا ہوا تھا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر پر ذیلی کمیٹی نے 2 منٹ میں فیصلہ کر دیا تھا، اگر اس فیصلے کی خبر کسی کو نہیں پہنچی تو ممبران سے پوچھ لیں۔

    شاہد خاقان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے متعلق کہا اسد قیصر بخوبی سمجھتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کا اعتماد کھو چکے ہیں، اپوزیشن ان کی کسی بات کو سننے اور کسی کمیٹی میں جانے کو تیار نہیں، وزیر اعظم اور وزرا ایوان میں کھڑے ہو کر گالی نکالتے ہیں، اسپیکر کو چاہیے کہ اپوزیشن سے معافی مانگیں، جب ان باتوں پر عمل ہوگا تو ہاؤس چلے گا۔

    انھوں نے کہا اس ملک کو کون سی انتخابی اصلاحات چاہئیں، پہلے یہ توبہ کریں کہ پریذائڈنگ آفیسر نہیں اٹھائیں گے، ووٹ چوری نہیں کریں گے، سینیٹ میں کیمرے نہیں لگائیں گے، حکومت کے سینیٹرز لے کر اپوزیشن لیڈر نہیں بنائیں گے۔

  • ن لیگ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے

    ن لیگ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے

    لاہور: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے مابین ملاقات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن ردِ عمل سے خود کو نہ روک سکی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی سے تعلقات پر مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی آمنے سامنے آ گئے ہیں، دونوں جماعتوں کی جانب سے ایسی ٹوئٹس سامنے آئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ن لیگ اس تعلق سے کتنی ناخوش ہے۔

    اس سلسلے میں پہلا ٹوئٹ آج ن لیگی رہنما احسن اقبال کی جانب سے آیا، انھوں نے لکھا سراج الحق نے آخر کار جماعت اسلامی کا پی پی سے الحاق کر دیا۔

    احسن اقبال نے لکھا کہ امیر جماعت اسلامی ڈسکہ ضمنی انتخاب اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے غیر جانب دار رہنے کا اعلان کرتے رہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اور پی پی دونوں کو نیا سفر مبارک ہو۔

    اس ٹوئٹ پر جماعت اسلامی کے رہنما قیصر شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا گیلانی صاحب کو سینیٹر آپ نے منتخب کرایا، جماعت اسلامی نے نہیں۔

    سیکریٹری انفارمیشن جماعت اسلامی نے ٹوئٹ کا جواب ٹوئٹ سے دیتے ہوئے لکھا، مریم نواز نے جلد یا بدیر فتح کی مبارک دی تھی ہم نے نہیں، چیئرمین کے لیے بھی ووٹ ن لیگ نے دیا۔

    انھوں نے نصیحت کی کہ جماعت اسلامی کے لیے پریشانی ہونے کی بجائے اپنے رویے میں تبدیلی سے آگاہ کریں۔

  • مریم نواز کی نیب  میں پیشی، مسلم لیگ ن نے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی

    مریم نواز کی نیب میں پیشی، مسلم لیگ ن نے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی

    لاہور: مسلم لیگ ن نے مریم نواز کی نیب میں پیشی سے متعلق حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی، مریم نواز ریلی کی صورت میں نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ پہنچیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی نیب میں پیشی پر مسلم لیگ ن نے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی۔

    ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ مریم نواز ماڈل ٹاؤن سے نیب آفس کیلئے روانہ ہوں گی، اس سلسلے میں اراکین اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور عہدیداروں کو ذمہ داریاں دے دی گئیں اور ہر رکن قومی وصوبائی اسمبلی کو 200 کارکن ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز ریلی کی صورت میں نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ پہنچیں گی، ریلی کے راستے میں جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ بھی لگائے جائیں گے، مسلم ٹاؤن موڑ پر بڑا استقبالیہ کیمپ لگایا جائے گا۔

    ن لیگی ذرائع نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازبھی مریم کے ہمراہ ریلی کی قیادت کریں گے۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ کل صبح 9بجے پی ڈی ایم قائدین نیب آفس روانہ ہوں گے، تمام کارکنان کل ظلم وجبر کےخلاف مریم نواز کے ساتھ ہوں گے۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پرامن سیاست پر یقین رکھتی ہیں،پی ڈی ایم کا نعرہ ہے ووٹ کو عزت عوام کا مینڈیٹ قبول کرو، پی ڈی ایم مریم نواز سے اظہاریکجہتی کیلئے نیب آفس کےباہر جاناچاہتی ہے، ہم صرف پرامن آواز اٹھانے نیب آفس جائیں گے۔

  • آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    لاہور: پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں میں دوریاں کیوں ہوئیں؟ مفاہمت کے بادشاہ آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑک اٹھے؟ اس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اختلافات اور پی پی شریک چیئرمین آصف زرداری کے غصے کی وجوہ سامنے آ گئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی ہائی کمان کی ویڈیو لنک میٹنگ کی باتیں سامنے آنے پر آصف زرداری پر بجلیاں گریں، ن لیگ کی دوہری پالیسی سامنے آنے پر وہ سخت برہم ہوئے۔

    ویڈیو لنک میٹنگ میں نواز شریف، مریم، حمزہ شہباز اور اسحاق ڈار شریک تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور حمزہ شہباز پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نہیں بنوانا چاہتے تھے، کیوں کہ ان کے چیئرمین سینیٹ بننے پر پی پی کی پنجاب میں مضبوطی کا خوف تھا، جب کہ مریم نواز یوسف رضاگیلانی اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کے حق میں تھیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ن لیگ کو خوف لاحق تھا کہ اگر موقع دیاگیا تو پیپلز پارٹی پنجاب میں مضبوط ہو جائے گی، اسی لیے لیگی ارکان نے منصوبہ بندی کے تحت بیلٹ پیپر پر یوسف گیلانی کے نام پر مہر لگا دی۔

    مسلم لیگ ن کا اجلاس، مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات، سخت جملوں کا تبادلہ

    ن لیگ اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنوانا چاہتی تھی، لیکن پیپلز پارٹی ناخوش تھی، اعظم نذیر تارڑ بے نظیر قتل کیس میں جائے وقوعہ سے فرانزک ثبوت مٹانے والے پولیس افسران کے وکیل تھے۔

    اجلاس کی جو ویڈیو لیک ہوئی اس سے معلوم ہوا کہ ن لیگ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حق میں نہیں تھی، کیوں کہ ن لیگ کا خیال تھا کہ بزدار جیسا کمزور وزیر اعلیٰ ن لیگ کے حق میں ہے، اجلاس میں کہا گیا کہ پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ بنانے سے ق لیگ کے مضبوط ہونے کا رسک ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ ویڈیو لنک اجلاس کے نکات لیک ہوئے، اور آصف زرداری ن لیگ کی دوہری پالیسی سے ناراض تھے، ویڈیو لنک اجلاس کے حقائق سامنے آنے پر آصف زرداری نے جذباتی باتیں کیں۔

    دوسری طرف نواز شریف نے پی ڈی ایم اجلاس میں ایسے خطاب کیا جیسے وہ ن لیگ کے رہنماؤں کو لیکچر دے رہے ہوں، پی ڈی ایم رہنماؤں کو یہ بڑا ناگوار لگا۔

  • مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کا اقدام غیرآئینی قرار دے دیا

    مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کا اقدام غیرآئینی قرار دے دیا

    لاہور : مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کا اقدام غیرآئینی قرار دے دیا اور کہا آرٹیکل91 کے تحت کل ہونیوالا قومی اسمبلی اجلاس غیر قانونی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی خلیل طاہرسندھو نے وزیر اعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہاصدرلکھیں کہ وزیراعظم ایوان کااعتمادکھوبیٹھےہیں توووٹ لیاجاسکتا، وزیراعظم نے اجلاس بلایا ہے وہ آئین کےمطابق غیرقانونی ہے، آرٹیکل91کےتحت کل ہونیوالاقومی اسمبلی اجلاس غیرقانونی ہے۔

    یاد رہے صدرمملکت نے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہفتے کی دوپہر طلب کرلیا ہے ، جس میں وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    قومی اسمبلی 341 کے ایوان میں حکومت کو 181ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے، اعتماد کے ووٹ میں کامیابی کیلئے وزیراعظم عمران خان کو 172 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، اعتماد کے ووٹ کے لیے اوپن بیلیٹنگ ہوگی۔ڈویژن کے ذریعے وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔

    گذشتہ روز قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں شفافیت برقرار نہ رکھنے پر الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور شو آف ہینڈ کے ذریعے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر اراکین نے عدم اعتماد کیا تو اپوزیشن بینچ پر بیٹھ جاؤں گا۔

  • این اے 75 کے 23 پولنگ اسٹیشنزپر دوبارہ الیکشن: وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کا چیلنج قبول کرلیا

    این اے 75 کے 23 پولنگ اسٹیشنزپر دوبارہ الیکشن: وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کا چیلنج قبول کرلیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فرازکا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ ن کا این اے 75 کے 23 پولنگ اسٹیشنزپر دوبارہ الیکشن کا چیلنج قبول کرلیا ہے،  انشااللہ ان کو پھر سے ہزیمت اٹھانی پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ن لیگ نے کہا این اے 75میں 23 حلقے دوبارہ کرائیں، وزیراعظم نے چیلنج قبول کیا کہ 23پولنگ اسٹیشنزپر دوبارہ الیکشن ہو۔

    ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ان کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے چور مچائے شور ، کچھ دیر پہلے یہاں ن لیگ کی ترجمان بول رہی تھیں ، ان کا الیکشن کی شفافیت کے حوالے دہرا معیار کیوں ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی وہ جماعت ہے، جس نے الیکٹرانک ووٹنگ کی تجویزدی جبکہ انہوں نے کبھی کوئی الیکشن کو مہذب طریقے سے نہیں لڑا، قوم ان سے پوچھے کیوں آپ کے وکیل اورپارٹیاں اوپن ووٹنگ کی مخالفت کرتی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے صحیح راستہ دیکھا ہی نہیں اورنہ یہ صحیح راستےپرجانا چاہتے ہیں، ان کی ساری سیاست دھونس ،جھوٹ پر مبنی ہے اور ان کی تربیت دھوکہ، جعلیسازی، فریب پرہے۔

    ڈسکہ میں فائرنگ سے جاں بحق افراد کے حوالے سے شبلی فراز نے کہا کہ ڈسکہ میں مرنےوالوں کے لواحقین کا مطالبہ تھا ان کو کٹہرے میں لایاجائے، رانا ثنااللہ اور جاوید لطیف کو امن خراب کرنے کا تجربہ ہے، 2 جانیں ضائع ہوگئیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے عوام کے اربوں،کھربوں کھائے، آج لندن کے فلیٹس میں بیٹھےہیں، جس طرح وزیراعظم نے چیلنج کیا انشااللہ ان کو پھر سے ہزیمت اٹھانی پڑے گی، ان کا ووٹ بینک نیچے اور ہماراپنجاب میں اوپر جارہاہے۔

    انھوں نے مزید کہا یہ دھاندلی کرتے کرپشن کرتے پھر جھوٹ کی بنیاد پرباتیں کرتے ہیں، یہ موقف بدلتے رہتے ہیں،ہم ان کی طرح پوزیشنزنہیں بدل رہے ، ری پولنگ کا فیصلہ الیکشن کمیشن پاکستان کرے گا جو ہمیں قبول ہوگا۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مہذب سیاست کرتی ہے ، نوشہرہ میں بھی ہمارے امیدوارنے اعتراضات جمع کرائے ہیں، اغوا،دھونس کی سیاست جیسے کام ان سے منسوب ہیں،ہماری کوشش ہے کہ الیکشن میں وہ لوگ جیتیں جن کو عوام نے منتخب کیاہو۔