Tag: مسلم لیگ ن

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیرقانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ نےعلاقہ مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گن پوائنٹ پر روای ٹول پلازہ سے تھانے لایا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کی گئیں، اب ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں، رانا ثنا اللہ کا موبائل ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    وکیل صفائی نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو موبائل ریکارڈ کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھی عدالتی کارروائی ریکارڈ کر رہے ہیں، اس کی ڈبنگ کرکے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ پہلے ملزم کا سی ڈی آر اور فون ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، کل کوگھر والوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے گا، ہمارا مقدمہ سیدھا ہے یہ عدالت ٹرائل نہیں کر رہی، جو چیزیں مانگ رہے ہیں وہ ٹرائل کے لیے ضروری ہیں۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ درخواست کے مطابق فرد جرم عائد کر کے روزانہ ٹرائل شروع کیا جائے۔ پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز30 دن تک سیف سٹی اتھارٹی محفوظ رکھتی ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے 39 دن تک گاڑی کی فوٹیجز محفوظ رہیں، عدالت میں 16 کیمروں کا بتایا گیا ، صرف 3 کیمروں کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔

    پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ ملزم باہر جا کر بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے، کیچڑ اچھالتے ہیں، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ باہر والا کام باہر کریں، عدالت والا کام عدالت میں کریں۔

    عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو 2 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کے نمبرکا سی ڈی آر طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی، رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • ہم فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں: احسن اقبال

    ہم فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں: احسن اقبال

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے، ن لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے مل کر نئے انتخابات کے لیے ملک گیر مہم چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں، اپوزیشن سے مل کر نئے انتخابات کے لیے ملک گیر مہم چلائی جائے گی۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کو نواز شریف کی ہدایت پر تجاویز پہنچا دی ہیں، آزادی مارچ سے متعلق جلد ن لیگ حتمی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں، کوشش ہے سب بھرپور کردار ادا کریں۔

    انھوں نے کہا پاکستان کی کام یابی کا جو وژن ن لیگ کے پاس ہے کسی اور کے پاس نہیں، یہ وہ جماعت ہے جو وعدہ کرتی ہے تو پورا کرتی ہے، ن لیگ نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، معیشت کو زندہ کیا، کوشش ہے نواز شریف کے نظریے کو ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں، ن لیگ نے نا ممکن کو ممکن بنایا۔

    تازہ ترین:  مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی

    احسن اقبال نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اندھیروں کی طرف جا رہا ہے، پنجاب کے عوام اپنا حق مانگنے کے لیے عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں، ہمیں پنجاب بچاؤ تحریک کے لیے نکلنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بار بار کہا گیا کہ حکومت جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کی تحریک لائے، لیکن جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ورغلایا گیا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کر دیا۔

  • احسن اقبال کے خلاف کوئی نئی انکوائری شروع نہیں کی، نیب

    احسن اقبال کے خلاف کوئی نئی انکوائری شروع نہیں کی، نیب

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے سابق وفاقی وزیر داخلہ کی تحقیقات سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال کے خلاف کوئی نئی انکوائری شروع نہیں کی گئی۔

    نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ احسن اقبال کے خلاف نئی تحقیقات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔

    ترجمان نیب کے مطابق نیب ایگزیکٹو بورڈ ہی کسی نئی انکوائری کا آغاز کرنے کا مجاز ہے، احسن اقبال کے خلاف کوئی نئی انکوائری شروع نہیں کی گئی۔

    یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں نیب نے اسپورٹس سٹی کرپشن کیس میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال سے تفتیش مکمل کی تھی۔

    مزید پڑھیں: ہائی پاورانکوائری کمیشن کو احسن اقبال کے خلاف پہلا کیس موصول

    احسن اقبال نے نیب کی جانب سے موصول ہونے والے سوالنامے کا بھی جواب جمع کرایا تھا جبکہ قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے اُن سے کرپشن سے متعلق پوچھ گچھ بھی کی تھی۔

    دوسری جانب رواں سال جولائی میں وزیراعظم کےقائم انکوائری کمیشن کواحسن اقبال کےخلاف پہلاکیس بھی موصول ہوا تھا۔دستاویز کےمطابق احسن اقبال نےقومی خزانےکوسترارب کانقصان پہنچایا۔

    احسن اقبال کے خلاف مبینہ کرپشن کاکیس وفاقی وزیر مواصلات مرادسعیدکی جانب سےبھیجاگیا تھا، کیس سےمتعلق اہم شواہداوردستاویزی ثبوت بھی انکوائری کمیشن کوموصول ہوگئے تھے۔

    دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ احسن اقبال نےقومی خزانےکو مبینہ طور پر50سے70ارب کانقصان پہنچایا،2015میں بولی کےبعدٹھیکےسےپہلےہی کمپنی سے2013میں ایم اویوکیاگیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن نےدستاویزکاجائزہ لیناشروع کردیا اور ضرورت پڑنےپر حکام احسن اقبال کوطلب کرسکتے ہیں۔

  • احتساب عدالت میں خواجہ برادران کے خلاف سماعت جاری

    احتساب عدالت میں خواجہ برادران کے خلاف سماعت جاری

    لاہور: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج جوادالحسن خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کررہے ہیں۔ جیل حکام نے نامزد ملزم خواجہ سعد رفیق اورسلمان رفیق کو عدالت کے سامنے پیش کردیا۔

    خواجہ برادران کے وکیل کے دلائل

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ برادران کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کہتی ہے چارج فریم کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں، دیکھنا یہ ہے نیب ایسے معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے یا نہیں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ قانون کے مطابق ہرملزم کو شفاف ٹرائل، دفاع کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ برادران پر عہدے کےغلط استعمال کا الزام نہیں ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ خواجہ برادران نے عوام سے فراڈ بھی نہیں کیا، خواجہ برادران کے خلاف صرف 2 درخواستیں آئیں، درخواستوں پرمقدمے سول عدالت میں چل رہے ہیں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ سول کیس چل رہا ہو تو فوجداری مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا، نیب کمپنی کیس میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد دائرہ اختیار چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    خواجہ برادران کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے 11 دسمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    نیب نے گرفتاری کے اگلے روز ہی خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • فضل الرحمان کشمیرکاز سے توجہ ہٹانے کیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں: میاں اسلم

    فضل الرحمان کشمیرکاز سے توجہ ہٹانے کیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں: میاں اسلم

    ساہیوال: وزیراطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور آزادی تحریک سے توجہ ہٹانے کے لیے لانگ مارچ کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار وزیراطلاعات پنجاب نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کشمیرکاز سے توجہ ہٹانے کیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی سے علیحدگی کا دکھ ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی احتجاج سے دور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی حامی نہیں جبکہ جونیئر قیادت نے مارچ میں شرکت کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمن کے مارچ میں شرکت کو پارٹی کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور اتفاق ہوا کہ نوازشریف کے سامنے تجاویز اور خدشات رکھی جائیں آخری فیصلہ وہی کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کو ملک کی نہیں حلوے کی فکر ہوتی ہے، فردوس عاشق اعوان

    یاد رہے 3 اکتوبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے شہبازشریف سے ملاقات میں آزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کو ساتھ ملانے کی ہدایت کی تھی اور واضح کیا تھا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیر کی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب میں کہا تھا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اور دیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے۔

  • شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر سے ناراض، آزادی مارچ پر ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم

    شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر سے ناراض، آزادی مارچ پر ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر کی بیان بازی پر ناراض ہوگئے، فضل الرحمان کے آزادی مارچ و دھرنے پر مسلم لیگ ن دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر کی بیان بازی پر ناراض ہوگئے اور نواز شریف سے جیل میں ملاقات کے لیے نہیں گئے، نواز شریف کو کل کے اجلاس سے متعلق آگاہ کیا جانا تھا اور فہرستیں پیش کرنا تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے پارٹی اجازت کے بغیر بیان کیسے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اجلاس کے اختتام پر شہباز شریف نے کہا کہ آج دل کی باتیں رکھنا چاہتا ہوں، شہباز شریف نے اجلاس کے شرکا کی تنقید پر جواب دینے کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرائی نقصان ہوا، نواز شریف کو ہمیشہ سمجھایا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرانے کا فائدہ نہیں ہے، ان کو سمجھانے کے احسن اقبال اور پرویز رشید گواہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 2013 میں حکومت آنے پر نواز شریف کو سمجھایا مشرف کو جانے دیں، ان کو سمجھایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے الجھنے کے بجائے خدمت پر توجہ دیتے۔

    مسلم لیگ ن کے اجلاس میں شرکا کی جانب سے شہباز شریف کو مارچ کی قیادت کا مشورہ دیا گیا، شہباز شریف نے آزادی مارچ کی قیادت سے انکار کرتے ہوئے مارچ کی قیادت کے لیے احسن اقبال کا نام تجویز کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آزادی مارچ کی حمایت اور مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں بنائی گئیں۔

  • ن لیگی مرکزی قیادت نے آزادی مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی

    ن لیگی مرکزی قیادت نے آزادی مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، ذرائع نے کہا ہے کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج آزادی مارچ میں شرکت کے سلسلے میں پی ایم ایل این کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مرکزی قیادت نے مارچ میں شرکت کی مخالفت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے شہباز شریف، احسن اقبال اور ظفر الحق بھی مولانا کے مارچ میں شرکت کے حامی نہیں ہیں، دوسرے درجے کے رہنماؤں نے مولانا کے مارچ میں شرکت کی تجویز دی ہے۔

    بتایا گیا کہ پارٹی کے بڑے رہنما آزادی مارچ کے حق میں نہیں ہیں، دوسری طرف چھوٹے رہنما مارچ میں شرکت کی تجویز دے رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  فضل الرحمان بلاول بھٹو ملاقات بے نتیجہ، پی پی چیئرمین میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    ذرائع کے مطابق جاوید لطیف، امیر مقام اور سینیٹر پرویز رشید مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شرکت کے حامی ہیں۔

    اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ نواز شریف کے سامنے یہ تجاویز رکھی جائیں گی، خدشات بھی پیش کیے جائیں گے، جس کے بعد آخری فیصلہ وہی کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی تاحال آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نہیں کیا ہے، گزشتہ دنوں مولانا فضل الرحمان کی بلاول بھٹو کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی تھی۔

    اس ملاقات میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا تھا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر ہی واپس روانہ ہو گئے تھے۔

  • آزادی مارچ‌: کیا ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی؟

    آزادی مارچ‌: کیا ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی؟

    لاہور: مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ نے مسلم لیگ ن کو دو  واضح حصوں میں تقسیم کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے.

    شہبازشریف، خواجہ آصف، رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے.

    پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا  کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے.

    دوسری جانب مشاہد اللہ ،جاوید لطیف، محمد زبیر، مرتضیٰ عباسی نے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے، مریم نواز کے حامی گروپ نے کہا کہ اگر کارکنوں نے شمولیت اختیارکرلی، تو پھر پارٹی کہاں کھڑی ہوگی.

    مزید پڑھیں: فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    اجلاس میں خواجہ آصف کی جانب سے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی مخالفت کی گئی، انھوں نے ن لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے.

    محمد زبیر نے آزادی مارچ سے لاتعلقی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں، انھوں نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ آزادی مارچ کی حمایت نہیں کرنی تویہاں کیوں بیٹھے ہیں.

  • مسلم لیگ (ن) کا مولانا فضل الرحمان  کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ

    مسلم لیگ (ن) کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے اکتوبر میں اعلان کردہ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت شہباز شریف نے کی ، اجلاس میں راجہ ظفرالحق ، پرویز رشید، احسن اقبال، ایاز صادق، مریم اورنگزیب،مشاہد اللہ ،حنیف عباسی،جاوید لطیف ، آصف کرمانی ،امیر مقام ،خرم دستگیر،رانامشہود اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

    اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی، معاشی، سفارتی صورتحال سمیت اہم قومی امور پرغور کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال، حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔

    مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے اکتوبر میں اعلان کردہ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ مارچ میں عملی شرکت کیلئے جے یو آئی ف سے مشاورت کریں۔

    اجلاس میں نواز شریف سمیت دیگر اسیر رہنماؤں کی رہائی کیلئے مہم شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو  شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی تھی  اور  30 ستمبر کی کل جماعتی کانفرنس کے ایجنڈے پرنوازشریف سے ہدایات لیں  تھیں۔

  • حکومت کی کامیابیوں کی وجہ سے ن لیگ اور پی پی کو اپنی بقاء کا چیلنج درپیش ہے، ہمایوں اختر خان

    حکومت کی کامیابیوں کی وجہ سے ن لیگ اور پی پی کو اپنی بقاء کا چیلنج درپیش ہے، ہمایوں اختر خان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان کا کہنا ہے کہ عوام اپوزیشن کو اپنے مفادات کی آڑ میں ملک کو دوبارہ دلدل میں دھکیلنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کسی طرح کا مارچ اور دھرنا نہیں دیکھ رہا۔

    انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود حکومت کی کامیابیوں کی وجہ سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اپنی بقاء کا چیلنج درپیش ہے، عوام اپوزیشن کو اپنے مفادات کی آڑ میں ملک کو دوبارہ دلدل میں دھکیلنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔

    ہمایوں اخترخان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت کشمیر کے معاملے پر مضبوط دلائل پیش کرکے دنیا کو اپنے ساتھ ملا رہی ہے اور آنے والے مہینوں میں اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئیں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر کو پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن حکومت کے بغض میں ”میں نہ مانوں کی رٹ “ پر قائم ہے۔

    اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کشمیریوں‌ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، عمران خان

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو نا ہو لیکن پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ مودی فاشسٹ اور مسلمانوں سے نفرت کرنے والی حکومت کو بے نقاب کروں گا۔