سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی میں اختلافات ختم ہونا خوش آئند ہوگا تاہم اپوزیشن لیڈر کے لیے کوئی نام سامنے نہیں آیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے رابطہ ہوا ہے،اپوزیشن لیڈر کےلیے سب نے کہا نام سوچ کربتائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے انکار سے کچھ نہیں چلے گا انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی اسمبلی کی مدت سے اتفاق کرتی ہیں،اسمبلی کی مدت 4 سال کے لیے آئندہ الیکشن کے بعد کے لیے ہوگی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی دشمن یا دوست نہیں ہوتا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر لانا تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے۔
واضح رہے کہ دو روزقبل ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی پر مشاورت سمیت ملک کی سیاسی صورت حال اور انتخابی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ این اے 120 کی عوام نے ہمیشہ مسلم لیگ ن کو محبت کا تحفہ دیا۔
تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن لاہور میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی بیٹی مریم نواز کی زیرصدارت این اے 120 ضمنی الیکشن سے متعلق اجلاس ہوا۔
مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیر پرویز ملک، صوبائی وزیر بلال یاسین، پرویزرشید، شائستہ پرویز ملک، احمد حسان، صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان سمیت بلدیاتی نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں این اے 120 کی انتخابی مہم کے حوالے سے مشاورت اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مریم نواز نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف پاکستان کی ترقی کے ضامن ہیں اور این اے 120کی عوام نے ہمیشہ مسلم لیگ ن کو محبت کا تحفہ دیا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ ثابت نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ عوام 17 ستمبر کو نوازشریف کی محبت کاقرض اتاریں گے۔
واضح رہے کہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کی کلثوم نوازاور پاکستان تحریک انصاف کے یاسمین راشد کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
ملتان: تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ این اے120 کے ضمنی الیکشن میں عوام کےذریعے پی ٹی آئی کا ایک ایک کارکن مقابلہ کرے گا۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ این اے120 کا الیکشن نظریےکا الیکشن ہے جوبھی کرپشن کودفنانا چاہتا ہےوہ اس الیکشن میں حصہ لے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرکے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کا این اے120 میں داخلہ بند کردیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنا چاہتا ہے لیکن ہم امریکہ اور بھارت کو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ این اے 120 کے ووٹرز پر ملکی تقدیر بدلنے کی بھاری ذمہ داری ہے یہ تاریخ ساز الیکشن ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دینے کا مطلب آپ پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں اور عوام کو فیصلہ کرنا ہے آپ کو کس طرح کا پاکستان چاہیے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چند مایوس سیاستدانوں کے مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے شرکاء نے سابق اور نااہل وزیراعظم نواز شریف کی پالیسیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ پالیسیوں اور منصوبوں پرعملدرآمد کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ چند سیاستدان محاذ آرائی سے مذموم مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں، مایوس سیاستدانوں کے عزائم کسی قیمت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط جمہوریت اور قانون کی حکمرانی سے ہی چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، چیلنجز کا عوام کے حق حاکمیت کے احترام سے مقابلہ ممکن ہے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ ملک نے ماضی میں ان اصولوں سے روگردانی کر کے بھاری قیمت ادا کی، ن لیگ آئین کی بالادستی کے لئے دیوار چین کا کردار ادا کرے گی۔
انہوں امید ظاہر کی کہ آئندہ الیکشن میں اچھی کارکردگی کی بنیاد پر مسلم لیگ نون چاروں صوبوں میں بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹا دیا۔ الیکشن کمیشن کی نئی فہرست میں ن لیگ کے صدر کا عہدہ خالی دکھایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے نواز شریف کو بطور پارٹی صدر بھی سیاسی سرگرمیوں کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
آج الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ سے بھی نواز شریف کا نام ہٹا دیا۔
لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پورا پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا؟ 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا مجھے ڈر لگتا ہے، اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے۔
یہ بات انہوں نے چار روز بعد ریلی کے ذریعے لاہور پہنچنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
نواز شریف نے کہا کہ آپ کے ووٹ کی طاقت سے اللہ کے فضل و کرم سے میں وزیر اعظم بنایا گیا لیکن 5 افراد نے مجھے برطرف کردیا، کیا آپ لوگوں کو منظور ہے؟
لاہور میں خطاب کی ویڈیو:
انہوں نے کہا کہ میں چار دن میں اسلام آباد سے سفر کرتے ہوئے آج چوتھے دن یہاں پہنچا ہوں، آج پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ نواز شریف کو کیسے نااہل کردیا،میں نے کوئی سرکاری خورد برد نہیں کی، کوئی کمیشن یا رشوت نہیں لی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا، یہ نااہل کرنے کی وجہ ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نہیں لی، آپ کو کیا ہے؟ اگر تنخواہ لی تو کیا ہے اور اگر نہیں لی تو بھی آپ کو کیا ہے؟ یہ کوئی وجہ ہے نااہل کرنے کی؟ 70 سال سے ہونے والا یہ سلوک بدلے گا کہ بھی نہیں؟
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوگوں نے مجھے ووٹ دیا کہ نواز شریف بجلی نہیں آتی، چولہا نہیں جلتا جس پر میں نے کہا کہ بجلی بھی آئے گی اور چولہا بھی چلے گا اور آج 4 سال مکمل ہونے پر بجلی آنا شروع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں کی بیٹیوں کو کتنی سہولت ملی، آج میٹرو بس میں وہ محفوظ سفر کرتی ہے، آج سڑکیں بن رہی ہیں، ملک خوشحال ہورہا ہے، ترقی عروج پر ہے، امن قائم ہوچکا ہے، اچھے کام کرنے والے وزیر اعظم سے یہ سلوک ہمیں منظور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1947ء سے اب تک منتخب ہونے والے وزرائے اعظم سے یہ سلوک اب نہیں چلے گا، پاکستان کو بدلنا ہوگا، مجھے نااہل کرنے والے کیا خود اہل ہیں؟
نواز شریف نے کہا کہ اگر انقلاب نہ آیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا، انقلاب نہ آیا تو گھروں میں خوشحال دستک نہیں دے گی، بے روزگار ایسا ہی رہے گا، انقلاب نہ آیا تو ہماری قوم دنیا کی پست ترین قوم بن جائے گی، دوسروں سے سبق سیکھیں کہ اس خطے میں پاکستان جیسا کوئی ملک نہیں جہاں عوام کے ووٹ کی بے قدری ہو۔
انہوں نے کہا کہ کیا 70 برس میں آنے والے سارے وزیر اعظم غلط تھے؟ ووٹ کی ایسی بے قدری؟ کیوں انہیں گھر بھیج دیا گیا؟ یہ کون ہیں جو پاکستان کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ ان کا حساب ہونا چاہیے کہ نہیں؟
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے پوچھیں، بجلی کے کارخانے ہم نے بیس بیس ماہ میں مکمل کیے، اس کے لیے پسینہ بہایا ایسے ہی بجلی نہیں آرہی، بجلی سستی بھی ہورہی ہے تاکہ گھروں میں بل کم آئے اور کارخانے چلیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ آپ سے پہلے بھی 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے، مجھے ڈر لگتا ہے۔
انہوں نے عوام کو بار بار مخاطب کیا، کہا کہ کیا 2013ء اور 2017ء کے پاکستان میں کوئی فرق ہے کہ نہیں؟ کیا پاکستان پہلے سے بہتر ہے؟ اگر ہے تو نواز شریف کو سزا ملنی چاہیے تھی؟ بیس کروڑ عوام کی کوئی حرمت یا کوئی عزت ہے کہ نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عوام سے دھوکا نہیں کیا، 4 برس میں یہاں دھرنے ہوتے رہے، سازشیں ہوتی رہیں، مجھے نااہل کرنے کے لیے ایک سال تک مقدمہ چلایا گیا، اس کے باوجود ملک ترقی کرے تو جان لیں کہ 4 سال میں یہ تماشے نہ ہوتے تو پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کی لالچ نہیں، لالچ ہے تو عوام کو باعزت روزگار دینے اور ترقی کی، مجھے امید تھی کہ اگلے دو تین برس میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا، میں ڈرتا نہیں ہوں، ملک کی تقدیر بدلے بغیر گھر میں بیٹھوں گا، میری خواہش ہے کہ عوام کی تقدیر بدلے اس کے لیے نظام کو بدلنا ہوگا، اس سسٹم کو وائرس لگ گیا ہے جسے دور کرنا ہوگا جب ہی ملکی عزت قائم ہوگی جو مجھے بہت عزیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی وقار اوپر جارہا تھا لیکن اب ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، ہمارے ہمسائے ممالک میں کیا اس طرح کے حالات ہیں؟ عوام کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ اب لوگوں کے لیے سستے داموں گھروں کا انتظام کرے گی، یہ ملک بیس کروڑ عوام کی ملکیت ہے ان کاحق انہیں ملنا چاہیے، ہم لوگوں کو عدالتی انصاف فوری دلائیں گے۔
انہوں نے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے عدلیہ، فوج اور پارلیمنٹ کے مشترکہ ڈائیلاگ کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ جو تجاویز پیش کریں گے ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اعظم نااہل ہوگیا لیکن ہمارے پاس آزاد کشمیر کا وزیراعظم موجود ہے، وہ بچیں کہیں انہیں بھی نااہل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
انہوں نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اور سویلین افراد کی شہادتوں پر افسوس ہے، ورثا کو صبر دے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جو پیار اسلام آباد تا لاہور ملا وہ یاد رکھوں گا، 14 اگست کو اپنا پروگرام دوں گا، یقین ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں گے،
شاہدرہ میں خطاب
شاہدرہ: سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں، پاکستان کو تبدیل کردیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک لوگوں نے فیصلہ دے دیا کہ انہیں عدالت کا فیصلہ قبول نہیں۔
شاہدرہ میں خطاب کی وڈیو:
یہ بات انہوں نے اپنی ریلی کے دوران شاہدرہ میں جلسہ عام سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ شاہدرہ کے جوانوں کو سلام کہتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ یہاں آئے، شاہدرہ کے لوگوں کیا نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ آپ نے قبول کیا؟ کیا آپ لوگ میرے ساتھ چلیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک سب لوگوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قبول نہیں، وزیراعظم کو گھر بھیجنے والے دیکھ لیں کہ قوم نے کیا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے، مجھے کیوں نکالا؟ پاناما کا کیس شروع ہوا اور اقامے پر نکال دیا، کہا گیا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی؟ اس بنیاد پر مجھے نااہل کردیا، بھلا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم نااہل ہوتا ہے؟
انہوں نے جلسے کے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ میرا ساتھ دیں گے اور کہا کہ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ میرا اور ن لیگ کا ساتھ دیا ہے اور امید ہے آئندہ بھی دیں گے، میں آپ کے قدم سے قدم ملا کر پاکستان کو تبدیل کردیں گے۔
بعدازاں چند جملوں کے بعد وہ داتا دربارہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
شاہدرہ آمد
قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی شاہدرہ پہنچی جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا، داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کیا گیا تھا، مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیا گیا، سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔
عدالتی احکامت پر نااہل ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کی ریلی اسلام آباد سے لاہور کے سفر کا آج چوتھا دن ہے۔
مسلم لیگ نون کے کارکنان لاہور میں اپنے قائد کے استقبال کے لیے پہلے سے موجود ہیں، لاہورمیں نواز شریف کے استقبال کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
اس حوالے سے داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کرنے کے علاوہ مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے، داتا دربار کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور پہنچ کر داتا دربار کے سامنے عوام سے خطاب کریں گے، داتا دربار کے اطراف دو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے، مزارکو عام زائرین کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں شاہدرہ سے داتا دربار تک 500 سے زائد کیمرے فعال کردیئے گئے، سیف سٹی اتھارٹی نے مانیٹرنگ کے لیے جدید موبائل کمانڈ وین بھی داتا دربار پہنچا دی ہے۔
علاوہ ازیں نواز شریف اور لیگی وزرا کے علاوہ تمام گاڑیاں راوی پل سے پیچھے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ رش کی وجہ سے کیا گیا، انتظامیہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کارکنان اور رہنما اپنی گاڑیاں شاہدرہ میں پارک کریں، راوی پل سے داتادربار تک لیگی کارکن پیدل سفر کریں گے۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، 6 ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دوسری سیاسی جماعت کا کوئی کارکن ریلی کےقریب نہیں آئے گا۔
مرید کے میں خطاب
سابق وزیر اعظم نواز شریف آج سہ پہر مرید کے پہنچے جہاں مسلم لیگ کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
مرید کے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام اس ملک کے اصل مالک ہیں۔ چند لوگ پاکستان کے مالک نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو وزیر اعظم بنا کر اسلام آباد بھیجا تھا لیکن کسی اور نے نکال دیا ہے۔ نواز شریف نے ایک پائی کی بھی کرپشن کی ہوتی تو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیتے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی کرپشن کوئی ہیرا پھیری نہیں ہوئی۔ نواز شریف کو اس لیے نکالا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی۔ کیا کبھی باپ اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لیتا ہے اور لے بھی لی تو کیا حرج ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آپ کے ووٹ کا احترام کرواؤں گا۔
سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر انقلاب کا نعرہ بھی بلند کردیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے پاکستان میں تبدیلی اور انقلاب لے کر آنا ہے۔ کیا انقلاب کے لیے نواز شریف کا ساتھ دو گے‘؟
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر کے نکل رہا ہوں کہ انشا اللہ وقت آنے والا ہے۔ جب نواز شریف کا پیغام پہنچے تو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرا ساتھ دینا۔
لاہور میں استقبال کی تیاریاں
نواز شریف لاہور پہنچنے کے بعد شاہدرہ چوک پر کارکنوں سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ داتا دربار جائیں گے جو جی ٹی روڈ ریلی کا حتمی اسٹاپ ہوگا۔
لاہور میں شاہدرہ چوک اور داتا دربار کے مقامات پر لیگی کارکنان کی جانب سے اپنے قائد کے شاندار استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔
شاہدرہ چوک میں نواز شریف کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا جاچکا ہے جبکہ ایل سی ڈی اسکرینز اور فلڈ لائٹس بھی نصب کردی گئی ہیں۔
لاہور میں سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے 8 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔
گوجرانوالہ سے روانگی
گزشتہ رات سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گوجرانوالہ میں قیام کیا تھا۔
گوجرانوالہ سے روانگی سے قبل میاں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں نواز شریف نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جو بھی کرلیتے نا اہلی کے منصوبے پر عمل ہونا ہی تھا کیونکہ میری نااہلی کا منصوبہ پہلے سے بنالیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سازشی عناصر اور ان کے عوامل سے پردہ اٹھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی سازشیں بے نقاب ہوتیں تو وزیر اعظم کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیر اعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔
نااہلی کے بعد سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد سے اپنے آبائی علاقے لاہور کے لیے سیکیورٹی رسک ہونے کے باوجود ریلی کی صورت میں بذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
راولپنڈی: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ راولپنڈی ’’ اُن ‘‘ کا نہیں بلکہ نواز شریف کا شہر ہے، ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی اس سے ملک میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور ملک پیچھے رہ گیا۔
یہ بات انہوں نے کمیٹی چوک پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نواز شریف آج شب پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے اور صبح 11 بجے کچہری چوک سے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ،کسی وزیراعظم کو پھانسی پر چڑھادیا جاتا ہے کبھی صدر کے ذریعے فارغ کردیا جاتا ہے اور اب عدلیہ کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو برطرف کیا جا رہا ہے آخر یہ سب کب تک چلتا رہے گا ؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو عوام منتخب کرتی ہے جسے قبول نہیں کیا جا رہا اور سازشیں کر کے عوام کے ووٹوں کی توہین کی جا تی ہے اور منتخب لوگوں کو باہر کردیا جاتا ہے اب عوام یہ سب برداشت نہیں کریں گے اپنے ووٹ کی توہین کے خلاف عوام میرے ساتھ اُٹھ کھڑی ہو گی۔
سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بڑی مشکل سے جمہوریت کی ریل پٹڑی پر چڑھی تھی اور ہم نے آہستہ آہستہ ماضی کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے ترقی کا سفر دوبارہ سے شروع کیا اور ملک سے لوڈ شیڈنگ کے 2017 کے آخر تک خاتمے کے لیے منصوبہ بندی مرتب دے رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پر کام جاری تھا سڑکوں کا جال بچھ رہا تھا معیشت بحال ہو چکی تھی، کراچی میں امن کا بول بالا ہوا اور بلوچستان میں امن بحال کیا اور سرمایہ کاری پاکستان آنے لگی لیکن مجھے برطرف کردیا گیا، تو کیا مجھے ان تمام کاموں کی سزا دی گئی ہے؟
سابق وزیراعظم نے ریلی کے شرکاء سے وعدہ لیا کہ ووٹ کی عزت اور جمہوریت کے لیے میرے ساتھ مل کر جدو جہد کریں گے کسی خوف اور ڈر کے تابع ہو کر پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ میرے ساتھ ساتھ جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنے وزیراعظم کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے ریلی کے شرکا کے پرجوش استقبال پر راولپنڈی کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں بغیر کسی اقتدار کے لالچ کے اپنے بزرگ، بھائی، بہن اور بچوں کا ساتھ دوں گا یہ انقلاب ہے جو اس ملک میں لانا ہوگا تاکہ پھر سے کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مارے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج ریلی میں کچھ میڈیا ہاؤسز کے خلاف غم و غصے کا مظاہرہ کیا گیا جس پر مجھے تکلیف ہوئی کیوں کہ ہماری جماعت میں میڈیا کا احترام کیا جاتا ہے اس لیے آپ کو ہدایت دیتا ہوں کہ میڈیا کے بھائیوں کے ساتھ بہترین رویے کا برتاؤ رکھیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صبح کچہری چوک سے اپنے دوبارہ ریلی کا آغاز کریں گے اور اپنی منزل مقصود کی جانب سفر جاری رکھیں گے اور انشا اللہ ملک میں نیا انقلاب آئے گا جہاں کوئی کروڑوں کے ووٹوں کی توہین نہیں کرسکے گا اور نہ منتخب حکومت کو فارغ کر سکے گا اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں اور اب انشا اللہ صبح ملاقات ہو گئی۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور کے لیے صبح ساڑھے 11 بجے روانہ ہوا جو 6 گھنٹے بعد فیض آباد پہنچا جہاں کچھ دیر توقف بعد یہ قافلہ مری روڈ پر رواں دواں رہا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا استقبال کیا۔
کارکنان کے جذبات کو دیکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی گاڑی سے باہر آگئے اور ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا اور کارکنان میں گھل مل گئے۔
قبل ازیں پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے روانگی کے وقت سابق وزیراعطم نواز شریف کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اور دیگر وفاقی وزراء نے قافلے کو الوداع کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
قافلے میں مسلم لیگ ن کے کارکن اور رہنما مختلف گاڑیوں میں سوار تھے اندازہ کیا جارہا تھا کہ یہ ریلی تین دن میں لاہور پہنچے گی۔
سابق وزیراعظم کی لاہورروانگی سے قبل پنجاب ہاؤس میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے ریلی کے روٹ کے حوالے سے مشاورت کی۔
ریلی کا روٹ
ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو مجاہد پلازا بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد میں استقبالیہ دیا جائے گا، جس کے بعد ریلی مری روڈ پر فیض آباد، شمس آباد، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینما، کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزرے گی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی ریلی فیض آباد، شمس آباد اور کچہری چوک، جی ٹی روڈ سے مندرہ، گجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے اور رات کو قیام کریں گے۔
دوسرے دن نوازشریف گوجرانوالہ میں قیام کریں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ تیسرے دن سابق وزیراعظم گوجرانوالہ سے لاہور کےلیےنکلیں گے۔
وفاقی وزیر اور سینیٹر مشاہد اللہ نے پری روڈ پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف عوام کی آواز ہیں اور عوام اپنے محبوب کو شایان شان طریقے سے استقبال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ریلی میں نہ تو گانا گانے والے موجود ہیں اور نہ ہی ناچنے والیاں، اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد اپنے محبوب قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلی ہے۔
وفاقی وزیر طلال چوہدری کا ریلی سے خطاب
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاناما سے شروع ہونے والا کیس اقامہ پر جا کر ختم ہوا، پہلے کہا گیا کہ اربوں کی کرپشن ہوئی ہے کھربوں کا معاملہ ہے لیکن نکلا کیا محض ایک اقامہ اور اس بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف آج بھی عوام کے وزیراعظم ہیں اور عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور آج مری روڈ پر موجود ایک ایک شخص کا یہی نعرہ ہے کہ ہمارا وزیراعظم نواز شریف ۔۔۔ وزیر اعظم نواز شریف۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا ریلی سے خطاب
وفاقی وزیر برائے ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی قبول نہیں کرتے، ہمارا قائد وزارتِ عظمیٰ کا خواہش مند پہلے بھی نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف کوئی ادارہ سازش نہیں کررہا اور نہ ہم کسی پر الزام لگا رہے ہیں، عوام اور کارکنان کی محبت یہ بتا رہی ہے کہ نوازشریف آئیں گے اور چھا جائیں گے۔
ٹریفک پلان کے مطابق نواز شریف کی ریلی کے دوران کم سے کم 600 ٹریفک پولیس اہلکار موجود تھے جن میں ایس ایس پی، ایس پی ٹریفک، چار ڈی ایس پیز اور 23 انسپیکٹرز تعینات تھے۔
جناح ایونیو ایکسپریس چوک سے ایف ایٹ ایکسچینج اور فیصل چوک سے کھنہ پل تک ایکسپریس ہائی وے ٹریفک کے لیے بند رہی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق راول ڈیم چوک سے فیض آباد تک مری روڈ ٹریفک کے لیے بند ، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی میٹرو بس سروس بھی بند رہی۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے کارکن نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور پاکستان کے عوام خود انھیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
یاد رہے کہ نواز شریف نے وزیراعظم کے عہدے سے معزولی کے بعد بدھ کو لاہور جانے کے پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے موٹروے کے بجائے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل طے شدہ شیڈول کے مطابق سابق وزیراعظم نے اتوار کو موٹروے کے ذریعے لاہور پہنچنا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہےکہ مستحکم پاکستان اور پرامن پاکستان کے لیے تاریخی اقدامات کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان بنانےوالوں نےملک کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ
ترقی اورخوشحالی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا ان کا شیوہ بن چکا ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں سیاسی شعبدہ گروں کی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ جھوٹ ،دھرنےاوربے بنیاد الزام ان کی سیاست کا محوربن چکے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ شکست خوردہ عناصر ملک کو ترقی کی پٹری سے اتارنے کے درپے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ شکست خوردہ عناصرملک کوترقی کی پٹری سےاتارنےکےدرپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ،منافقت کی سیاست کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینےچاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہرچور اورلٹیرے سے حساب لینا ہوگا جس نےغریب قوم کاخون چوسا، 2018 میں عوام کی تقدیر کھوٹی کرنے والوں کی سیاست سمندر برد ہوجائے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ سدا بہارقائد اور لیڈرنوازشریف کی جھلک دیکھنےلوگ نکل گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے پنجاب ہاؤس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کا قافلہ پورےعزم کےساتھ جی ٹی روڈ پررواں دواں ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےخطاب کے بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا جہاں کارکنوں کا پیاربڑھےگا وہاں نوازشریف خطاب کریں گے۔
آصف کرمانی نے کہا کہ ٹائم فریم نہیں دےسکتا،معلوم نہیں دوپہرکہاں اوررات کہاں ہوگی،معلوم نہیں لاہورکب پہنچیں گے،ہماری منزل داتا کی نگری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلی سےخوفزدہ لوگ افواہیں پھیلارہےہیں، ہماری سیکیورٹی اللہ کی ذات اورپاکستان کےعوام ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ شب مسلم لیگ ن کےسینیٹر آصف کرمانی نے کہا تھا کہ جی ٹی روڈ پر عوام اپنے قائد کو دیکھنے کے لیے بے چین ہیں، سیکیورٹی خدشات ہیں مگر اللہ کا نام لے کر نوازشریف کا کارواں لاہور کے لیے نکلے گا۔
واضح رہے کہ آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ قافلہ نکلنے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کہاں قیام کرنا ہے اور جہاں بھی اتفاق ہوا وہی پر پڑاؤ ڈالا جائے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔