Tag: مسکان

  • مسکان کے حق میں ٹوئٹ کرنے والی خاتون صحافی کے ایک کروڑ 77 لاکھ ضبط

    مسکان کے حق میں ٹوئٹ کرنے والی خاتون صحافی کے ایک کروڑ 77 لاکھ ضبط

    نئی دہلی:‌ حجاب کے لیے کالج میں‌ جنونی ہندوؤں کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنے والی لڑکی مسکان کے حق میں ٹوئٹ کرنے والی ایک بھارتی خاتون صحافی کے ایک کروڑ 77 لاکھ روپے ضبط کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار اپنی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر تنقید پر بھی سزائیں دینے لگی ہے، بھارتی مسلمان صحافی رعنا ایوب کو سچ بولنے پر ایک بار پھر بی جے پی کے عتاب کا سامنا ہے، خاتون کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے.

    بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون صحافی رعنا ایوب کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم ضبط کر لی گئی ہے۔

    بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے مسلمان صحافی پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا ہے، مودی کی ظالمانہ پالیسیوں پر تنقید کرنے پر رعنا ایوب کو ماضی میں قتل کی دھمکیاں بھی ملتی رہی ہیں۔

    مسلمان صحافی کا کہنا ہے کہ انھیں ہمیشہ سے سچ بولنے پر جان سے مارنے جیسی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں، لیکن کوئی بھی گروہ یا سیاست دان انھیں سچ لکھنے سے نہیں روک سکتا۔

    کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہراساں کیے جانے پر ایک ٹوئٹ میں رعنا ایوب نے بھارتی عوام سے سوال کیا تھا کہ اپنی انتخابی مہم میں مودی نے اقلیتوں کے حقوق کی بات کی تھی، لیکن کیا ان کا اصل چہرہ دیکھنے کے بعد ان کو ایک اور چانس دیا جانا چاہیے؟

  • مشعال ملک کا بہادر مسکان کو خراج تحسین

    مشعال ملک کا بہادر مسکان کو خراج تحسین

    اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی لڑکی مسکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمان خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، بھارتی عدالت اور حکومت آر ایس ایس کے زیر اثر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیری حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ میں بہادر لڑکی مسکان کی جرات کو سلام پیش کرتی ہوں، دعا کرتی ہوں اللہ سب کو اتنی ہمت دے۔

    مشعال ملک کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ افسوسناک واقعات ہو رہے ہیں، آر ایس ایس کا نفرت انگیز نظریہ مودی حکومت میں فروغ پایا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمان خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، بھارتی عدالت اور حکومت آر ایس ایس کے زیر اثر ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر مانڈیا میں ایک کالج کے باہر زعفرانی اسکارف پہنے انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے ایک برقع پوش لڑکی مسکان کو گھیر لیا تھا۔

    مسکان ذرا بھی نہیں گھبرائیں اور ان کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کیا جس کے بعد ان کی تصاویر و ویڈیوز دنیا بھر میں وائرل ہوگئیں اور انہیں جدوجہد اور مزاحمت کا استعارہ قرار دیا جانے لگا۔

  • گارڈن فائرنگ: ٹک ٹاکر مسکان کے قتل سے چند لمحے پہلے کیا ہوا؟

    گارڈن فائرنگ: ٹک ٹاکر مسکان کے قتل سے چند لمحے پہلے کیا ہوا؟

    کراچی: گزشتہ روز گارڈن میں قتل کی گئی خاتون ٹک ٹاکر اور ساتھیوں کی ہلاکت کے واقعے کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے مزید اہم تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث شخص چند لمحے پہلے تک مقتولہ مسکان سے رابطے میں تھا، اور فائرنگ کے مقام پر حملہ آور مسکان اور ساتھیوں کے آنے کا انتظار کرتا رہا۔

    پولیس نے بتایا کہ مقتولہ مسکان اور تین دوست انکل سریا اسپتال پہنچے تو قاتل اور مقتولین کی گفتگو ہوئی، پانچ منٹ گفتگو کرنے کے بعد مسکان گاڑی میں بیٹھی تو ملزم نے فائرنگ کر دی۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم نے گاڑی کی پچھلی جانب سے فائرنگ کی تھی، جس پر دیگر دوست اتر کر بھاگے اور گاڑی پر فائر کی جانے والی گولی مقتولہ مسکان کو لگی، فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہوا، جس کی آخری لوکیشن مظفر آباد کالونی سامنے آئی، ملزم کی تلاش میں رات بھر پولیس کی چھاپا مار کارروائیاں جاری رہیں۔

    معلوم ہوا کہ مقتولہ مسکان نے عامر کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی، جس پر ملزم اور مقتولہ مسکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، مقتولہ مسکان کا اصل نام رقیہ عرف مسکان ہے، مقتولہ نےگزشتہ سال 2 ملزمان کے خلاف زیادتی اور تشدد کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔

    گارڈن فائرنگ: اہم پیش رفت، ٹک ٹاکرز کا کرمنل ریکارڈ منظر عام پر

    مقتولہ رقیہ عرف مسکان کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق مبینہ ملزم رحمان اور قیصر نے مقتولہ کے گھر میں گھس کر زیادتی کی کوشش کی تھی، مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ مسلح ملزم رحمان خان علاقے کا بدمعاش ہے، زیادتی کے دوران مزاحمت کی گئی تو گھر میں موجود سہیلی سحر پر ملزمان نے تشدد کیا۔

    مقتولہ مسکان نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزم نے زبردستی دوستی کرنے پر زور دیا، اور 6 سالہ بیٹے کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ دریں اثنا، پولیس کا کہنا ہے کہ نامزد ملزمان سے چاروں افراد کے قتل سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔