Tag: مشال خان

  • جب مداح خاتون نے مشال خان کا پیچھا شروع کردیا

    جب مداح خاتون نے مشال خان کا پیچھا شروع کردیا

    معروف پاکستانی اداکارہ مشال خان نے اپنی پہلی مداح کا دلچسپ قصہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں دیکھ کر بھاگ کھڑی ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ مشال خان نے اے آر وائی زندگی کے پروگرام دا نائٹ شو ود ایاز سموں میں شرکت کی اور اس وقت کے بارے میں بتایا جب انہیں پہلی بار کسی نے پہچانا تھا۔

    مشال نے بتایا کہ ان کے پہلے ڈرامے کی صرف 2 قسطیں نشر ہوئی تھیں اور انہیں اندازہ نہیں تھا کہ کسی نے انہیں یاد رکھا ہوگا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ آرام سے ایک شاپنگ مال میں گھوم رہی تھیں جب ایک خاتون نے انہیں گھورنا شروع کردیا۔

    مشال کے مطابق وہ ڈر گئیں اور پلٹ کر چل دیں، لیکن خاتون بھی ان کے پیچھے آنے لگیں، انہوں نے بھاگنا شروع کردیا تو خاتون بھی بھاگنے لگیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تیز نہیں بھاگ سکیں اور خاتون نے انہیں آ لیا اور پھولتی سانسوں کے درمیان کہا کہ آپ کے ساتھ تصویر کھنچوانی ہے۔

    مشال نے ایک اور قصہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈرامہ خواب نگر کی شہزادی میں وہ ایسی بیوی کا کردار ادا کر رہی تھیں جس کے شوہر کا گھر کی ملازمہ کے ساتھ افیئر ہوتا ہے، اس پر انہیں بہت سی خواتین نے میسج کر کے کہا کہ یہ بالکل ان کے گھر کی کہانی ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ ایک فنکار کے لیے سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ لوگ اسے خود سے جڑا ہوا تصور کرتے ہیں۔

  • چمکتی ہوئی جلد کا راز کیا ہے؟

    چمکتی ہوئی جلد کا راز کیا ہے؟

    کراچی: معروف ماڈل مشال خان نے اپنی چمکتی ہوئی جلد کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طویل عرصے سے گوشت کھانا چھوڑ رکھا ہے، جس کے بعد ان کی جلد کے مسائل ختم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ماڈلز اور اداکاراؤں انمول بلوچ اور مشال خان نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شرکت کی اور اپنی چمکتی جلد کا راز بتایا۔

    مشال نے بتایا کہ انہوں نے طویل عرصے سے گوشت کھانا چھوڑ رکھا ہے، جب وہ گوشت کھاتی تھیں تو انہیں ایکنی کا مسئلہ تھا جبکہ ان کے چہرے پر چمک بھی نہیں تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ صرف سبزیاں کھاتی ہیں جبکہ مشرومز، ریڈ بینز (سرخ لوبیہ)، مٹر اور زیتون بہت زیادہ کھاتی ہیں۔

    انمول بلوچ نے بتایا کہ وہ گوشت، پھل، سبزیاں سب کھاتی ہیں ساتھ میں ان کی خوراک میں مکھن اور دیسی گھی بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ میک اپ اتارنے کے بعد وہ چہرے پر بادام کا تیل لگاتی ہیں جس سے ان کی جلد چمک اٹھتی ہے۔

    مشال نے بتایا کہ وہ روزانہ چہرے پر برف کی ٹکور کرتی ہیں، اس کے بعد اسے خشک کر کے ٹونر اور وٹامن سی کا سیرم لگاتی ہیں، یہ ان کی روزانہ کی روٹین ہے۔

    دونوں نے اپنے چہرے پر استعمال کیے جانے والے بیسز کے بارے میں بھی بتایا۔

  • مشال خان کے والد نے عدالتی فیصلے پر  اطمینان کا اظہار کردیا

    مشال خان کے والد نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کردیا

    پشاور : مشال خان کے والد اقبال خان کا کہنا ہے کہ فیصلہ سنانے پر ہم عدالت کے شکرگزار ہیں، ملزمان کوسزاسنائے جانے پر مطمئن ہوں، بری ملزمان سے متعلق وکلا سے مشاورت کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے مشال قتل کیس میں دو ملزمان کو عمر قید کے فیصلے پر مشال کے والد اقبال خان نے اطمینان کا اظہار کردیا۔

    والد مشال نے کہا ملزمان کوسزاسنائے جانے پر مطمئن ہوں، عدالت کی جانب سےانصاف پر متاثرہ افراد کو اطمینان ملتا ہے، مگر دو ملزمان کی رہائی پر اعتراض ہیں ، بری ملزمان سے متعلق وکلا سے مشاورت کروں گا اور بریت سے متعلق معاملہ ہائی کورٹ میں اٹھائیں گے۔

    اقبال خان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلے پر جج صاحب کے مشکور ہیں، انصاف ملنے سے پاکستان کا نام مزید روشن ہوگا، انصاف سے ثابت ہوا کہ مظلوم کی دادرسی ہوئی ہے۔

    یاد رہے مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں طالبعلم مشال خان قتل کیس میں پشاورکی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی کونسلر عارف اور اسد کو عمر قید کی سزا سنادی اور دو ملزم کو بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : مشال خان قتل کیس: پی ٹی آئی کونسلرعارف اوراسد کوعمر قید کی سزا

    کیس میں مجموعی طور پر اکسٹھ ملزمان کوگرفتار کیاگیا تھا جبکہ مرکزی ملزم عمران کو دو بار سزائے موت اور پانچ ملزمان کو پچیس سال کی سزاسنائی گئی تھی اور پچیس ملزمان چار سال قید کی سزا ملی۔

    مقدمےمیں نامزد چھبیس ملزمان کورہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور چار سال سزا پانے والے ملزمان کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

  • مشال خان قتل کیس: پی ٹی آئی کونسلرعارف اوراسد کوعمر قید کی سزا

    مشال خان قتل کیس: پی ٹی آئی کونسلرعارف اوراسد کوعمر قید کی سزا

    پشاور: انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں گرفتارپی آئی آئی کے کونسلر عارف اور اسد کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس میں گرفتار چار ملزمان کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے پی ٹی آئی کے کونسلرعارف اور اسد کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ملزم صابرمایار اور اظہار کوبری کردیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ 12 مارچ کو محفوظ کیا تھا، فیصلہ سنانے کے لیے 16 مارچ کی تاریخ مقررکی گئی تھی۔

    بعدازاں عدالت نے ملزمان کے خلاف فیصلہ موخر کرتے ہوئے 21 مارچ کو سنانے کا حکم دیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں مشال خان کے والد اور دیگر 46 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران دونوں فریقین کے وکلاء نے دلائل مکمل کیے تھے۔

    عدالت نے مشال خان قتل کیس میں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 7 فروری 2018 کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں 58 گرفتار ملزمان سے ایک ملزم عمران کو قتل کا جرم ثابت ہونے پرسزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے 5 ملزمان میں سے فضل رازق، مجیب اللہ، اشفاق خان کو عمرقید جبکہ ملزمان مدثر بشیراور بلال بخش کو عمر قید کے ساتھ ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزائیں سنائیں تھیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے اپنے فیصلے میں 25 دیگر ملزمان کو ہنگامہ آرائی، تشدد، مذہبی منافرت پھیلانے اور مجرمانہ اقدام کے لیے ہونے والے اجتماع کا حصہ بننے پر 4،4 سال قید جبکہ 26 افراد کو عدم ثبوت پر بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

  • پشاور: مشال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 16 مارچ کو سنایا جائے گا

    پشاور: مشال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 16 مارچ کو سنایا جائے گا

    پشاور: انسداددہشت گردی عدالت، پشاور نے مشال قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ 16 مارچ کو سنایا جائے گا.

    اے آر وائی کے  نمایندے عثمان علی کے مطابق پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں  کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان کے وکلا نے دلائل مکمل کر لیے، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا. عدالت میں چھیالیس گواہان اور مشال کے والد کے بیان ریکارڈ کیے جا چکے ہیں.

    خیال رہے کہ مشال خان یوسفزئی عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کا طالب علم تھا، جسے 13 اپریل 2017 کو یونیورسٹی کی حدود میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کردیا۔

    مقتول پر مبینہ طور پرفیس بک پر مذہب مخالف مواد نشر کرنے کا الزام تھا۔ البتہ تفتیشی اداروں‌ نے واضح کیا کہ انھیں مشال کے خلاف شواہد نہیں ملے.

    مزید پڑھیں: مشال قتل کیس : مرکزی ملزم عارف 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    واقعے کے خلاف سماجی طبقات کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

    مشال قتل کے بعد 45 افراد حراست میں لیے گئے، انھیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں کیس کی سماعت ہوئی.

    اب اس ہائی پروفائل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے، جو رواں ماہ سنایا جائے گا.

  • مشال کیس: ہمیں ابھی تک جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں ملی، والد اقبال خان

    مشال کیس: ہمیں ابھی تک جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں ملی، والد اقبال خان

    صوابی: مشال خان کے والد اقبال خان نے کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں ملی، مشال خان پر جو الزام لگایا گیا وہ بے بنیاد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وہ صوابی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ہم مزید انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مشال خان نے یونی ورسٹی میں کرپشن کی نشان دہی کی تھی، جے آئی ٹی نے کیس کا فیصلہ سنانے کے حوالے سے ہمیں آگاہ نہیں کیا تھا۔

    اقبال خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے عمران خان کے وعدوں کو بھی نظر انداز کیا، اسد قیصر نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کو وکیل دیں گے، پانچ وکیل مانگے تھے دو دینے پر راضی ہوئے لیکن ایک بھی نہیں دیا۔

    سپریم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا


    مشال کے والد نے اپنے بیٹے کے کیس سے پیدا ہونے والی افسوس ناک صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے میری بچیاں اسکول نہیں جاسکتیں، وہ مزید تعلیم حاصل نہیں کرسکتیں، ابھی تک ہمارے پاس صوبائی وزیر تعلیم بھی نہیں آئے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشال خان کو توہین رسالت کا الزام لگا کرمشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے: والدہ مشعال خان

    جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے: والدہ مشعال خان

    مردان: مشعال خان کی والدہ نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، ہم انصاف کے لئے آخری حد تک جائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے مشعال کیس میں‌ فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    یاد رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کیے جانے والے مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ آج ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان نے سینٹرل جیل ہری پور میں سنایا. واقعے میں ملوث ایک ملزم کو سزائے موت اور 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے مشعال کی والدہ نے کہا کہ جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے، مشعال قتل میں عدالت سے کیسے ان کو رہائی ملی.

    مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا

    انھوں‌ نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس قسم کے قتل کا ہول ناک واقعہ کبھی پیش نہیں آیا، مشعال کا قتل کیمرے کے سامنے ہوا، پھر ہمیں انصاف کیوں نہیں مل رہا.

    انھوں‌ نے سوال اٹھایا کہ یہ کون سا انصاف ہے، کیا انصاف ایسے ہوتا ہے جو ملزمان بچ گئے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے.

    اس موقع پر مشعال کے بھائی نے کہا کہ سزاسب کوملنی چاہئے تھی، کیوں‌ کہ سب واقعےمیں ملوث تھے.

    یاد رہے کہ عدالت نے 30 جنوری کو مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جبکہ عدالت کے سامنے تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔ عدالت نے ایک ملزم عمران کو سزائے موت جبکہ 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ مشال خان قتل کیس میں 57 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جن میں سے 26 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 25 ملزمان کو 4، 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • میرا بیٹا صوفی اور علم دوست تھا: مشال کے والد کا لندن یونیورسٹی میں‌ لیکچر

    میرا بیٹا صوفی اور علم دوست تھا: مشال کے والد کا لندن یونیورسٹی میں‌ لیکچر

    لندن: مردان میں‌ قتل کیے جانے والے مشال کے والد اقبال خان نے کہا ہے کہ ملک پر چھائے تشدد کے اندھیرے کو دور کرنے کے لیے ہمیں عدم تشدد کی تحریک چلانی ہوگی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے یونیورسٹی آف لندن میں عبدالغفار خان کی تیسویں برسی پر منعقدہ باچا خان لیکچر میں کیا، جس کا اہتمام سماجی تنظیم بلومزبری پاکستان نے کیا تھا.اس موقع پر حاضرین نے کھڑے ہو کر اقبال خان کا استقبال کیا اور ان کے عزم و حوصلے کی داد دی.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس مشال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کر دیا تھا.

    خدارا! زینب کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں: والد مشال‌ خان

    انھوں نے کہا کہ موت سے پہلے مشال نے کہا تھا کہ تم میرے وجود کو مار سکتے ہو لیکن میری فکر، نظریے اور شعور کو نہیں مار سکتے۔ انھوں نے اپنےبیٹے سے متعلق کہا کہ مشال صوفی سوچ کا حامل علم دوست اور کتاب دوست انسان تھا۔

    لیکچر میں‌ مشال کے والد نے باچا خان کی زندگی اور فلسفے پر بھی روشنی ڈالی اور ان کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کا ذکر کیا. ان کا کہنا تھا کہ باچا خان کے خدائی خدمتگاروں کے پاس کوئی ہتھیار نہیں، فقط عدم تشدد کا فلسفہ تھا۔

    یاد رہے کہ مشال خان کو 13اپریل 2017 کو مشتعل ہجوم نے فیس بک پر توہین آمیز مواد نشر کرنے کے مبینہ الزام پر قتل کر دیا تھا. اس واقعے پر شدید عوامی ردعمل آیا اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا. پولیس کو توہین مذہب کے شواہد نہیں‌ ملے اور حملے کو جامعہ کی انتظامیہ ہر تنقید کا ردعمل قرار دیا گیا.اس واقعہ کے بعد 45 افراد حراست میں لیا گیا تھا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مشال قتل میں بااثر افراد ملوث ہیں، سیاسی جماعتیں ساتھ دیں، والد

    مشال قتل میں بااثر افراد ملوث ہیں، سیاسی جماعتیں ساتھ دیں، والد

    مردان: مشال خان کے والد نے کہا کہ بیٹے کے قتل میں بااثر افراد ملوث ہیں، سیاسی جماعتیں انصاف دلانے میں ساتھ دیں۔

    مردان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشال کے والد نے کہا کہ ’’بیٹے کے قتل کا کیس مردان میں نہیں لڑ سکتا اور نہ ہی وکیل کی فیس ادا کرنے کے لیے پیسے ہیں، صوبائی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ وکیل کی فیس ادا کرے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ مشال خان کو ڈگری لینے کے لیے یونیورسٹی میں داخل کروایا مگر وہاں سے بیٹے کی مسخ شدہ لاش گھر آئی، مشال کی جدائی سے جو خلا پیدا ہوا ہے اُسے کبھی کوئی پُر نہیں کرسکتا۔ مشال کے والد نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف دلانے میں ساتھ دیں کیونکہ مشال کے قاتل بہت بااثر اور طاقتور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مشال کے قاتل بہت بااثر ہیں ابھی بھی تین مرکزی ملزمان آزادانہ گھوم رہے ہیں اگرمشال خان کو انصاف نہ ملا تو بہت سے گھروں کے مشال نہیں بچ سکیں گے۔


    مشال خان پرجھوٹا الزام لگا کرمنصوبہ بندی سے قتل کیا گیا، جے آئی ٹی


    مشال خان کے والد اقبال خان نے اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے ملازمین کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔


    مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا، مرکزی ملزم کا اعتراف


    مشال خان کے والد نے قتل پراز خود نوٹس لینے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ کبھی میرا بیٹا اور بیٹیاں سکول سے غیر حاضر نہیں رہے مگر اس واقعے کے بعد بیٹیاں تعلیم جاری نہیں رکھ پا رہیں۔

    ایک سوال پر اقبال خان نے بتایا کہ میری اور میرے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے صوبائی حکومت نے پولیس اہلکار مہیا کیے ہیں جب کہ مشال خان کی قبر پر بھی گارڈ موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں مشتعل ہجوم نے اہانت مذہب کا الزام لگا کر طالب علم مشال خان کو بے دردی سے قتل کردیا تھا جس پر یونیورسٹی ملازمین اور سیاسی جماعت کے مقامی رہنما سمیت درجن بھر سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

  • مشال خان پرجھوٹا الزام لگا کرمنصوبہ بندی سے قتل کیا گیا، جے آئی ٹی

    مشال خان پرجھوٹا الزام لگا کرمنصوبہ بندی سے قتل کیا گیا، جے آئی ٹی

    پشاور : جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق جواں سال طالب علم مشال خان کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اہانت مذہب کا جھوٹا الزام لگا کرقتل کیا گیا جس کے لیے مشتعل ہجوم کے جذبات کو بھڑکایا گیا اس سازش میں کچھ یونیورسٹی ملازمین اورسیاسی جماعت کے مقامی رہنما شامل ہیں۔

    مشال خان قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ آر پی او مردان کو موصول ہو گئی ہے جسے وہ کل عدالت میں جمع کرائیں گے جب کہ جے آئی ٹی کے متن کے تحت یونیورسٹی انتظامیہ اورپولیس کی غفلت پرمزید تفتیش کی جائے گی۔

    جے آئی ٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے صدر اوریونیورسٹی ملازم نے واقعےسے ایک ماہ قبل مشال کو راستے سے ہٹانے کی بات کی تھی کیوں کہ مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا۔


    *مشال کے خلاف توہین رسالت کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئی جی


    رپورٹ میں مشال خان کو اہانت مذہب میں بے گناہ قرار دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مشال اوراس کے ساتھیوں کے خلاف توہینِ رسالت یا مذہب کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں لیکن مخصوص گروپ نے توہین رسالت کے نام پرلوگوں کو مشال کے قتل کے خلاف اکسایا۔

    جے آئی ٹی میں‌ کہا گیا ہے کہ تشدد اورفائرنگ کے بعد مشال خان سے آخری بات ہاسٹل وارڈن سے ہوئی جس سے مشال نے کلمہ پڑھتے ہوئے کہا کہ میں مسلمان ہوں اوراسپتال پہنچانے کی التجا کی۔


    *مشعال کہیں بھی ملے اسے قتل کردو


    جے آئی ٹی متن کے مطابق مشال یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف کُھل کربولتا تھا اور سیاسی بنیادوں پر نااہل افراد کی بھرتی سے یونیورسٹی کا انتظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

    جے آئی ٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں منشیات اوراسلحے کا استعمال اورطالبات کا استحصال عام ہے جب کہ بیشتریونیورسٹی ملازمین مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں جس کی چھان بین کی جائے۔

    جے آئی ٹی میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے دوران پولیس کے کردارپربھی سوالیہ نشان ہے جس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور طالب علم مشال خان کو بچانے کی کوشش نہیں کی اس لیے جےآئی ٹی سفارش کرتی ہےکہ غفلت کے مرتکب افسران اوراہلکاروں کی نشاندہی کی جائے۔

    یاد رہے رواں سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشال خان کو اہانت رسالت کا الزام لگا کرمشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا جس کی تحقیقات کے لیے تیرہ رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے مشال خان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ، ملازمین ، پولیس اور سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔