Tag: مشاہد اللہ

  • حکومت کے خلاف اعلان جنگ کی ضرورت ہی نہیں وہ خود اپنی دشمن ہے، مشاہد اللہ

    حکومت کے خلاف اعلان جنگ کی ضرورت ہی نہیں وہ خود اپنی دشمن ہے، مشاہد اللہ

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف اعلان جنگ کی ضرورت ہی نہیں وہ خود اپنی دشمن ہے، ن لیگ اور نواز شریف کسی کو دشمن نہیں سمجھتی، کوئی اور دشمن سمجھتا ہے تو یہ الگ بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ جمہوریت کی سیاست کرتی ہے، انقلاب میں ہمیشہ خون بہتا ہے ہمیں اس سے بچنا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز چند دن پہلے نائب صدر بنی ہیں اس سے پہلے کارکن تھیں، مریم نواز کی اس سے پہلے کوئی آفیشل ذمہ داری نہیں تھی، بیٹی اور کارکن کی حیثیت سے انتخابی مہم میں شریک ہوئیں، ٹویٹ سے پارٹی نہیں چلائی جاتی، مریم نواز نے بیٹی کے طور پر یکجہتی کا اظہار کیا۔

    سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پارٹی میں رشتے داری اہمیت رکھتی تو حسین نواز کو تقریر کرنی چاہئے تھی، خاندانی سیاست ہوتی تو نواز شریف کے بعد حسین نواز لیڈر بنتے، بھٹو صاحب جب دنیا میں نہیں رہے تو مرتضیٰ بھٹو کو بین الاقوامی دہشت گرد ڈکلیئر کردیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی نے کسی کو بھی کوٹ لکھپت جیل بلانے کی ہدایت نہیں کی تھی، نواز شریف جیل جائیں گے تو لوگ اکٹھے ہوں گے، پارٹی کہتی تو شیخوپورہ، فیصل آباد سے بھی قافلے آتے، کل بغیر کال اتنے لوگ نکلے جس کی مثال نہیں ملتی۔

    مشاہد اللہ نے کہا کہ احتساب میں کہیں نہیں لکھا کہ صرف سابق وزیراعظم کا کیا جائے، احتساب اس کا بھی ہونا چاہئے جس نے کہا میرے پاس 67 ملین روپے ہیں، نواز شریف کو ٹارگٹ کرکے انتقام لیا جارہا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے ایئرپورٹ نہ پہنچنے پر نواز شریف سے کبھی بات نہیں ہوئی، ایک لاکھ کارکن پہنچ جاتا تو ایئرپورٹ کی اینٹ سے اینٹ بج جاتی۔

  • ہم نے جمہوریت کے لیے رضا ربانی کی حمایت کی تھی: مشاہد اللہ خان

    ہم نے جمہوریت کے لیے رضا ربانی کی حمایت کی تھی: مشاہد اللہ خان

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے جمہوریت کے لیے رضا ربانی کی حمایت کی تھی۔ اس الیکشن میں غلط پیغام دیا گیا، ہمیں اس نتیجے کی امید نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں ہماری شکست یقینی تھی کیونکہ اس کی کوشش کافی عرصے سے جاری تھی۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان اور زرداری ایک دوسرے کو گالی دیتے تھے۔ لوگوں کو دھمکیاں اور پیسے کا بے تحاشہ استعمال ہوا ہے۔ کیس کھولنے کی باتیں ہوئیں، منڈی لگی تھی، بکرے بکنے کو تیار تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ کی عزت کی بات کرتے ہیں۔ لوگ غیر جمہوری قوتوں کو پسند نہیں کرتے۔

    مشاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ صادق سنجرانی آصف زرداری کا بندہ ہے۔ اس الیکشن میں غلط پیغام دیا گیا، ہمیں اس نتیجے کی امید نہیں تھی۔ ’ہم نے جمہوریت کے لیے رضا ربانی کی حمایت کی تھی‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوشش کریں گے چیئرمین سینیٹ کیلئے ایسا شخص لائیں جس پر سب  کا اتفاق ہو ،مشاہد اللہ

    کوشش کریں گے چیئرمین سینیٹ کیلئے ایسا شخص لائیں جس پر سب کا اتفاق ہو ،مشاہد اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا، کوشش کریں گے ایسا امیدوار لائیں جس پر سب کو اتفاق ہو۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا، مشاہداللہ چیئرمین شپ کیلئےاتحادیوں سے مشاورت جاری ہے، کوشش ہے ایسا امیدوار لائیں جس پر سب کو اتفاق ہو۔

    مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ایسا امیدوار آنا چاہیے جو پارلیمانی سسٹم پرسمجھوتہ نہ کرے ، فاٹا کے 2ارکان ہمارے ساتھ ہیں دیگر سے بات چل رہی ہے، وہ ہمارےساتھ ہیںبلوچستان والے جہاں کھڑے ہیں وہ خودی کوبلند کریں۔

    آصف زرداری کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہوسکتا ہے آصف زرداری کو احساس ہو جائے وہ جو کر رہے ہیں ٹھیک نہیں، جس دن آصف زرداری کو احساس ہو گیا ان سے رابطہ کر لیں گے ، تینوں اتحادی جماعتوں کے سربراہ نے کوئی مطالبہ نہیں رکھا۔


    مزید پڑھیں : (ن) لیگ سینیٹ الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب رہی، مشاہد اللہ


    یاد رہے 3روز قبل سینیٹ الیکشن سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ سینیٹ الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب رہی، آزاد حیثیت سے حصہ لینے والے نمائندوں کی کامیابی نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا ثبوت ہے، مخالفین کے عزائم ناکام ہوگئے۔

    اس سے قبل مشاہداللہ خان نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے وزیر اعظم سے توہٹادیا مگروہ اوربھی مضبوط ہوگئے، نواز شریف کا راستہ روکنے والے نہیں روک سکے، ججز سے کہتا ہوں آپ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں، بصورت دیگر پارلیمنٹ کو ایکشن لینا پڑے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا راستہ روکنے والے نہیں روک سکے ،مشاہد اللہ

    نواز شریف کا راستہ روکنے والے نہیں روک سکے ،مشاہد اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان کا کہنا ہے کہ آپ نے وزیر اعظم سے توہٹادیا مگروہ اوربھی مضبوط ہوگئے، نواز شریف کا راستہ روکنے والے نہیں روک سکے، ججز سے کہتا ہوں آپ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہداللہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا راستہ روکنے والے نہیں روک سکے ، آپ نے وزیر اعظم سے توہٹادیا مگروہ اوربھی مضبوط ہوگئے۔

    مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اپنی اپنی حدود میں رہنا پڑے گا، پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں اورعدلیہ اپنا کام کرے، بصورت دیگر پارلیمنٹ کو ایکشن لینا پڑے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ گورننس ایک ادارے نےاپنےہاتھ میں لے لی توملک رک جائیگا ، ججز سے کہتا ہوں آپ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں، آپ ہمارا کام اپنے ہاتھ میں لیں گے تو ہمیں قانون سازی کرنا پڑے گی۔


    مزید پڑھیں : عوامی نمائندوں کوعہدے سے ہٹاناعدلیہ کا اختیارنہیں‘ مشاہداللہ خان


    یاد رہے کہ چند روز قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا تھا کہ نوازشریف نےعوام سے یکجہتی کا اظہارکیا اورایٹمی دھماکے کیے، ہم عدلیہ اوراداروں کا احترام کرتے ہیں، ہرفیصلے پرعمل کیا۔

    مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں کوعہدے سے ہٹاناعدلیہ کا اختیارنہیں، نوازشریف کے خلاف کارروائی جمہوریت اورعوام کے خلاف ہے، جب عہدے سے ہٹانے پرتنقید کرتے ہیں توکہا جاتا ہے محاذ آرائی کررہے ہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ کسی کوحق نہیں ہے کہ کسی جماعت کوالیکشن سے باہرکردے، جواپنے کپڑوں کا حساب نہیں دے سکتے ان سے کوئی کچھ نہیں پوچھ سکتا، جس کے دور میں ایک پیسے کی کرپشن نہیں ہوئی، ساری کارروائی اس کے خلاف ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کو انتقام کا نشانہ بنانے والے آج عزت مانگ رہے ہیں، مشاہد اللہ

    نوازشریف کو انتقام کا نشانہ بنانے والے آج عزت مانگ رہے ہیں، مشاہد اللہ

    اسلام آباد : ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے عدلیہ کو براہ راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو نااہل کرکے ذاتی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور وہ بابے آج عزت کا مطالبہ کررہے ہیں، سی پیک کا کریڈٹ لینے والے زرداری کو چین نے ایک ڈالر بھی نہیں دیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں قائد اعظم محمد جناحؒ اور نوازشریف کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اپنی تقریر میں عدلیہ کو براہ راست سخت تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔انہوں نے کہا کہ نواز شرف کو نااہل کرکے ذاتی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پانامہ پانامہ کرتے اقامہ پرنواز شریف کو نااہل کیا گیا اور آج بابے عزت کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔ کیا آپ کے پاس عزت نہیں ہے جو عزت مانگ رہے ہیں؟

    مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ اپنے کنڈیکٹ میں ڈنڈی نہ ماریں۔ آپ کے پاس ابھی بھی وقت ہے اپنے فیصلے کو درست کرتے ہوئے نواز شریف کے ساتھ انصاف کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کروڑوں ووٹ لینے والے کو نااہل کر دیا گیا اور آج رحمت بابا کہتے ہیں کہ ان کی عزت کریں، نواز شریف پاکستان میں ماڈرن تبدیلی لائے ہیں، نواز شریف کو لوگ صلاح الدین ایوبی کی طرح یاد کیا کریں گے۔

    مخالفین پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری، عمران خان اور پرویز مشرف کے ساتھی ہیں، ماڈل ٹاوٴن کے شہیدوں کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں۔ یہ لوگ تو پرویز مشرف سے وزارتیں مانگا کرتے تھے۔

    مشاہد اللہ خان نے آصف زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی پیک کا کریڈٹ لینے والے کو چین نے ایک ڈالر بھی نہ دیا کہ کہیں آصف زرداری اسے اپنی جیب میں نہ رکھ لیں اور دوسری طرف چین نے نواز شریف کے دور میں 56ارب ڈالر دیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پندرہ پندرہ سالوں کے کام نواز شریف اور شہباز شریف ایک سال میں کرتے ہیں۔2018میں عوام پھر ن لیگ کو ووٹ دے گی، تقریب میں ڈپٹی میئر اسلام آباد سمیت مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماؤں نے شرکت کی۔

  • رحمان ملک کا مشاہد اللہ کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

    رحمان ملک کا مشاہد اللہ کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میری یا بے نظیر بھٹو کی پوری دنیا میں کوئی آف شور کمپنی نہیں۔

    اطلاعات کے مطابق رحمن ملک نے اپنے وکیل کو ہدایت دی ہے کہ ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے ایک ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس ارسال کیا جائے۔

    رحمان ملک نے کہا ہے کہ سینیٹر مشاہد اللہ نے میرا اور میری شہید لیڈر بے نظیر بھٹو کا نام پاناما پیپرز میں آنے کا جھوٹا الزا م عائد کیا، مشاہد اللہ کا یہ الزام سراسرجھوٹ پر مبنی ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مشاہد اللہ پاناما پیپرز کی فہرست دوبارہ چیک کرلیں میری یا بے نظیر بھٹو کی پوری دنیا میں کوئی آف شورکمپنی نہیں، اپنے وکیل کو مشاہد اللہ کو نوٹس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

  • سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر مشاہد اللہ کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو پر حکومت نے مشاہد اللہ کے بیان کی تردید کردی۔ مشاہداللہ خان نےسابق ڈی جی آئی ایس آئی پرالزامات لگائےتھے۔

    مذکورہ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام  نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ جس ٹیپ کا ذکرکیا گیا اس کاوجود ہی نہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے مشاہداللہ خان سےبیان کی وضاحت طلب کرلی ہے۔

    ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کونہ کسی ٹیپ کاعلم ہےنہ کسی کو ٹیپ سنائی گئی۔

    دوسری جانب وڈیو ٹیپ کی خبروں پر ترجمان پاک فوج  نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو ٹیپ سے متعلق باتیں غیرذمہ دارانہ اوربے بنیادہیں۔

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی نے انٹرویو سیاق وسباق سے ہٹ کر شائع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میری باتوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔