Tag: مشاہد حسین سید

  • پاک بھارت جنگ : بدترین شکست کے بعد مودی کیا کرے گا؟ مشاہد حسین سید نے بتادیا

    پاک بھارت جنگ : بدترین شکست کے بعد مودی کیا کرے گا؟ مشاہد حسین سید نے بتادیا

    پاک بھارت جنگ میں بدترین شکست کے بعد بھارت اپنی سُبکی اور خفت چھپانے کیلیے پھر کوئی نئی چال چلنے کی  کوشش کرے گا، مودی کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    یہ بات ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پوری دنیا میں جنگل کا قانون ہے۔

    اگر پاکستان نے 10 مئی کے صبح بھارت کو بھرپور جواب نہ دیا ہوتا تو آج معاملہ اس سے مختلف ہوتا، ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ ہم میں ہمت بھی ہے قوت بھی اور پوری صلاحیت بھی ہے۔

    امریکی صدر کی بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ دنیا میں صرف دو چیزوں کے زیادہ متاثر ہوتا ہے، وہ پیسے سے متاثر ہوتا ہے جو اسے عرب ممالک نے دیا ہے یا طاقت سے۔ وہ چین روس اور اب پاکستان سے بہت متاثر ہوا ہے۔

    اپنے تجزیے میں مشاہد حسین سید نے بتایا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد ٹرمپ کو بھارت سے شدید مایوسی ہوئی وہ چاہتا تھا کہ بھارت کے ذریعے چین سے مقابلہ کیا جاتا لیکن وہ ایک چھوٹے ملک سے ہی ہار گیا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت صرف بیانیے کی جنگ ہے بھارت دنیا بھر میں درجنوں وفود بھیج کر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور اپنی خفت مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بھارت اب جنگ نہیں چھیڑ سکتا لیکن اب یہاں وہ اپنی دہشت گرد تنظیموں کو متحرک کرے گا، اس کا مقصد صرف پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنا ہے جس میں اسے ناکامی ہوگی، کیوں کہ اس کے بیانیے میں جان نہیں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اس بیانیے کی جنگ کا بھرپور مقابلہ کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/german-media-exposes-operation-sindoor-failure/

  • "مجھے مودی کے انجام کا آغاز ہوتا ہوا نظرآرہا ہے”

    "مجھے مودی کے انجام کا آغاز ہوتا ہوا نظرآرہا ہے”

    مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ مجھے مودی کے انجام کا آغاز ہوتا ہوا نظرآرہا ہے، مودی نے غلط حساب لگایا جس کے بعد پاکستان نے زبردست جواب دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ مودی ایک مذہبی انتہاپسند ہے، اس کی سوچ ہندوتوا ہے، جنگ یا بھارت کی جانب سے ایک اور جارحیت کا اب سوال ہی نہیں ہے، بھارت کو جو مار پڑی ہے اسے سیاسی، سفارتی، فوجی اور میڈیا کے حوالے سے شکست ہوئی۔

    بھارت اب پاکستان کیخلاف گند کریگا، عالمی سطح پر پروپیگنڈا کرےگا، بھارت عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کریگا اور وفود بھیج رہا ہے۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام کو ہوا دیگا، کےپی اور بلوچستان میں گند کریگا، بھارت اپنی پراکسیز دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان کیخلاف متحرک کریگا۔

    مودی کی بے جا حمایت کرنے پر کنگنا رناوت کی ہوئی بے عزتی

    انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں صرف اسرائیل نے بھارت کا کھل کر ساتھ دیا ہے، بھارت کو سفارتی تنہائی کا سامنا رہا، دنیا نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے، پاکستان نے 10 مئی کو اپنے سے بڑے ملک کو شکست دی جسے دنیا مانتی ہے۔

    مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر ثابت کردیا ہم منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، چین کیساتھ ہمارےتعلقات عالمی سطح پر واضح ہوگئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی پاکستان سے حمایت کا اظہار کیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ دنیا میں امن چاہتے ہیں اسی لیے پاکستان کو سراہا، بھارتی جارحیت کے بعد ٹرمپ نے بھی سوچا ہوگا کہ اس ملک سے جان چھڑاؤ۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ اب عالمی سطح پر بیانیے کی جنگ ہے، میڈیا وار ہے اور پروپیگنڈا ہے، پاکستان کو اب اپنی ریڈ لائنز واضح کرنا ہونگی کہ ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سندھ طاس معاہدہ، مسئلہ کشمیر اور پاکستان میں استحکام ہماری ریڈلائنز ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/bbc-report-on-india/

  • "ٹرمپ نے نیتن یاہو جیسے بدمعاش کو لگام ڈال دی”

    "ٹرمپ نے نیتن یاہو جیسے بدمعاش کو لگام ڈال دی”

    اسلام آباد : سابق سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو جیسے بدمعاش کو لگام ڈال دی ، ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وارننگ دی میرے صدر بننے سے پہلے سیزفائر کرو۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو میں امریکا کے نو منتخب صدر کے حوالے سے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی پیشگوئی کی اورسپورٹ بھی کیا تھا ، ان کی جیت کو بین الاقوامی سیاست کیلئے اچھا کہا تھا۔

    سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا تھا ڈونلڈ ٹرمپ کا جیتنا ممکن نہیں اور میں نے کہا تھا ٹرمپ کا چین کے ساتھ رویہ جنگجو والا نہیں ہوگا، ٹرمپ نے کہا میری خواہش ہے پہلے 100 روز میں چین کا دورہ کروں۔

    انھوں نے بتایا کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وارننگ دی میرے صدر بننے سے پہلے سیز فائر کرو، سیز فائر کی ڈیل پہلے سے تیار تھی، ٹرمپ نے نیتن یاہو جیسے بد معاش کولگام ڈال دی۔

    نو منتخب امریکی صدر کے حوالے سے ن لیگی رہنما نے کہا کہ ٹرمپ کو پاکستان میں ایک چہرہ نظرآتاہے جس سے اچھے تعلقات بنائے، بانی پی ٹی آئی نے دورہ امریکا میں ٹرمپ کو کشمیر پرثالثی کی پیشکش کی تھی، بانی پی ٹی آئی کی ٹرمپ سسٹم پرلابی سرکاری سسٹم کی لابی سے بہت مضبوط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ میں معاملات طے ہوتے ہیں تو پاکستان میں امن آئےگا، بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں معاملات طے ہونے سے پاک امریکا کیلئے اچھا ہوگا۔

    سابق سینیٹر نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا جا رہا ہے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا تمہارے ساتھ بھی ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ ڈیپ اسٹیٹ کیخلاف ہے، جان ایف کینڈی کے بعد پہلے صدر ہیں جو امریکی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، ٹرمپ فائل ورک نہیں دیکھتا، ٹوئٹ اور فون سے کام کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدہ کرانے والابزنس مین ہے، جنگ بندی معاہدہ کرانے والے بزنس مین کو سفارتکاری کا کوئی تجربہ نہیں، ٹرمپ نے بزنس مین کو کہا تم میری سلیکشن ہو تم کام کراؤ گے۔

    مشاہدحسین کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت اہم پراڈکٹ ہےہم بیچنےمیں ناکام رہے، ہم اپنا پیسہ خوشامدی پر خرچ کرتے ہیں، بائیڈن سے ہاتھ ملانے کیلئے ایک دن تک انتظار کرتے رہے، ہماری ساری توجہ قیدی نمبر 804 پر ہے کہ اسے کیسے کنٹرول کرناہےجس میں ناکام ہوچکے، ٹرمپ کی اکنامک آؤٹ لک کے مطابق پاکستان ریجنل کنیکٹویٹی کا حب ہے۔

  • ‘اسرائیل کا اصل ٹارگٹ ایران ہے، لبنان یاحزب اللہ نہیں ہے’

    ‘اسرائیل کا اصل ٹارگٹ ایران ہے، لبنان یاحزب اللہ نہیں ہے’

    اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا اصل ٹارگٹ ایران ہے، لبنان یاحزب اللہ نہیں ہے، ایرانی بھائیوں کومشورہ دوں گا آپ ردعمل نہ دیں آپ کیلئےٹریپ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہوکوپتہ ہےجس دن جنگ ختم ہوگی اس کی حکومت ختم ہوجائے گی۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حزب اللہ بہانہ ہے اصل نشانہ ایران ہے، اسرائیل کی کوشش ہےکسی طرح ایران اس جنگ میں کودجائے، اسرائیل ایران کوٹریپ کرنےکی کوشش کررہاہے، ایرانی بھائیوں کومشورہ دوں گا آپ ردعمل نہ دیں آپ کیلئےٹریپ ہے۔

    سابق سینیٹر نے کہا کہ امریکا میں اس وقت حکومت نہیں وہاں اسٹیبلشمنٹ کام کر رہی ہے، اسرائیل کے معاملے پر جو کچھ ہو رہا ہے امریکی اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے ، اسرائیل کااصل ٹارگٹ ایران ہے، لبنان یاحزب اللہ نہیں ہے، ایران اگرردعمل دےگاتواسرائیل کےٹریپ میں آجائےگا، یہ بھی درست ہےایران پرعوام کا دباؤہےلیکن ردعمل نہیں دینا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ اورحسن نصراللہ کی شہادت ایرانی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے اب ایران کو ایٹم بم بنانے سےکوئی نہیں روک سکتا، ایران اب کہے گا کہ ایٹم بم کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کو ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، مشرق وسطیٰ کشیدگی کے 3 بڑے کھلاڑی اسرائیل ، امریکا اور ایران ہیں، مشرق وسطیٰ کشیدگی کا پاکستان پر براہ راست کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ ہے، اس حقیقت سے بھی انکار نہیں ہندوستان ہمارا دشمن ہے، خدانخواستہ بھارت پاکستان پر جارحیت کرتا ہے تو امریکا اس کی حمایت کرے گا، پاکستان کے پاس نیوکلیئر صلاحیت ہے اور بھارت کو اسی کا خوف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حسن نصراللہ کی کی شہادت سےحزب اللہ ختم نہیں بلکہ اور مضبوط ہوگی، آئیڈیا کا قتل نہیں کیا جاسکتا، آئیڈیالوجی کبھی ختم نہیں ہوتی، میری نظر میں اسرائیل کی اب کوشش ہوگی یحیٰ سنوار کو شہید کرے۔

    پیجر دھماکوں کے حوالے سے ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پیجرکےمعاملےپرناروےکی حکومت نےتحقیقات شروع کردی ہیں، پیجرایک بھارتی شہری نےناروےکےذریعےحزب اللہ کوفروخت کیےتھے، گزشتہ سال قطرمیں بھی بھارتی ایجنٹوں کوسزائےموت سنائی گئی تھی، یہ توثابت ہوتاہےکہ بھارت اسرائیل کی مکمل حمایت کررہاہے، اسرائیل بھارتی ایجنٹوں کومشرق وسطیٰ کے ممالک میں استعمال کرتا ہے۔

    فلسطین سے متعلق انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکااوریورپی ممالک برابرکےشریک ہیں ، فلسطینی ریاست نہ ہونا اسرائیل کا خواب ہےاوریہ کبھی ممکن نہیں ہوسکتا، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ فلسطینی ریاست نہ ہو، دیوانے کا خواب ہے۔

  • حکومت سیاسی مخالفین کو کرش کرنا چاہتی ہے، مشاہد حسین سید

    حکومت سیاسی مخالفین کو کرش کرنا چاہتی ہے، مشاہد حسین سید

    اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ جب سے حکومت آئی ہے ایک ہی چیز پر توجہ ہے کہ اپنے سیاسی مخالفیں کو کیسے کرش کرنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت کی ایک ہی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کو کیسے ختم کرنا ہے، سمجھ نہیں آتی مین دشمن دہشتگرد ہیں یا سیاسی مخالفین؟ ہمیں اپنی غلطیوں کو ٹھیک کر کے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے، مشترکہ دشمن کا مقابلہ مشترکہ کوششوں سے ہی ہوگا ایک پارٹی یا ایک حکومت مقابلہ نہیں کر سکتی۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ دہشتگردی کو کاؤنٹرٹیررسٹ اسٹریٹیجی سے ختم کیا جا سکتا ہے، ملک گیر دوسرے مسائل کو دست شفا کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، ہمارا بڑا دشمن نریندر مودی ہے جس کو پاکستان آنے کی دعوت دی جا رہی ہے، ہم افغانستان بھی گئے اور دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کیے تو پاکستان میں سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے؟

    (ن) لیگی سینیٹر نے کہا کہ ہمارے منتخب لوگوں کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، سیاسی قیادت کردار ادا نہیں کرے گی تو ظاہر ہے خرابیاں بڑھیں گی، سیاسی بصیرت دکھائیں اور سیاسی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کریں، آصف علی زرداری اور نواز شریف سینئر سیاستدان ہیں انہیں کردار ادا کرنا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چین، مغربی اور عرب ممالک سب کہہ رہے ہیں سیاسی استحکام لائیں، پاکستان کے تمام دوست ممالک کہتے ہیں ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے، یہ سوچ ختم کرنا ہوگی کہ جب تک مخالفین کو کچل نہ دیں آگے نہیں بڑھ سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو سیاسی طور پر کچلنے کا جواب مل گیا ہے جس میں ناکام رہے، ملک کے حالات ایسے نہیں کہ صرف سیاسی مخالفین کو ہی ٹارگٹ کرنا ہے، بلوچستان میں حالات بہتر نہیں جس سے اربوں کی سرمایہ کاری واپس چلی جائے گی، خیبر پختونخوا میں افغان طالبان اور ٹی ٹی پی جیسے عناصر کا سامنا ہے، اب تک حالات یہ ہیں کہ ڈکیت بھی راکٹ لانچر استعمال کرتے ہیں۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ دو سال سے صرف سیاسی مخالفین پر توجہ ہے جس میں ناکام ہو چکے ہیں، میری نظر میں اس وقت نمبر ون چیلنج سیاست ہے، سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی استحکام آئے گا اور معاملے آگے بڑھیں گے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت سیاسی قیدی رہا کرے اور لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرے۔ پروگرام کے آخر میں انہوں نے کہا کہ مدر آف آل ڈیلز ہوئی تو وہ 2025 میں ہوگی، اس وقت ہمارا لانگ ٹرم دسمبر تک ہے۔

  • اسماعیل ہنیہ کا قتل : پاکستان کے سیاسی رہنماؤں  کا ردعمل

    اسماعیل ہنیہ کا قتل : پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

    اسلام آباد : پاکستان کے سیاسی رہنماؤں نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کردی اور کہا ایران کی خود مختاری پر حملہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب صدر پیپلزپارٹی شیری رحمان نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا ایران میں حملہ کھلی مداخلت ہے، ہنیہ کا قتل کرکے اسرائیل نے پیغام دیاکہ ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ایران میں نئے صدر کی حلف برداری تھی اورایسا حملہ کیا گیا، دنیابھرسےمعززمہمان ایرانی صدرکی حلف برداری تقریب میں آئےتھے ، تہران کی سرزمین پرحملےسےظاہرہوتاہےاسرائیل جنگ بندی میں سنجیدہ نہیں،اسرائیل نےایران کی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔

    نائب صدر پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ اسرائیل جنگ کو پھیلانا چاہتاہے اور مشرق وسطیٰ کوعدم استحکام کا شکار کرنا چاہتاہے، اسرائیل اقدام سے مشرق وسطیٰ کے حالات مزیدبگڑسکتےہیں ، مشرق وسطیٰ کے حالات کشیدہ ہونگے تو اثرات پوری دنیاپرپڑیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کےاس حملے کے بعد اب دنیا بھی ملوث ہوگی، دنیاکوبھی سوچناہوگاکہ کس طرف جارہے ہیں۔

    شیری رحمان نے کہا کہ اسرائیل ڈنکے کی چوٹ پرآپریٹ کررہاہے، اسرائیل کیلئےعالمی قوانین کی کوئی حدنہیں ہے، مسلسل عالمی قوانین کی دھجیاں اڑارہاہے، دنیاکواب ایکشن لیناچاہیے،اسرائیل کوچھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

    حالات مزید کشیدہ ہوں گے، مشاہد حسین سید

    سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے حماس رہنما کی شہادت پر حالات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران ردعمل ضرور کرے گا۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ایران کی خودمختاری پر حملہ کیاگیا، ایران کی طرف سے2قسم کے جواب ہوسکتےہیں، اسرائیل مخالف ممالک کی طرف سےردعمل ہوسکتاہے یا ایران براہ راست پر بھی کوئی جواب دے سکتا ہے۔

    حماس رہنما کے خاندان کی شہادت لہو سے لکھی قربانیوں کی تاریخ کا نیا باب ہے، فواد چوہدری

    سابق وزیر فواد چوہدری نے بھی حماس رہنما کی شہادت پر کہا کہ عید پراسماعیل ہنیہ کے3بیٹوں اور 4 پوتوں کو بمباری میں شہیدکیاگیا، اب تہران میں اسماعیل ہنیہ کوان کےگھر میں شہید کر دیا گیا، فلسطین کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے.

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حماس رہنما کےخاندان کی شہادت لہو سے لکھی قربانیوں کی تاریخ کا نیا باب ہے۔

  • ‘فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کو بھی دبنگ بیان دینا چاہیے تھا’

    ‘فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کو بھی دبنگ بیان دینا چاہیے تھا’

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہدحسین سید کا کہنا ہے کہ فلسطین کے مسئلہ پرکچھ ممالک نے بڑا اچھا اسٹینڈلیا ، انہوں نے کھل کر کہا کہ ظالم کون مظلوم کون؟ پاکستان کو بھی دبنگ بیان دینا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں مہر بخاری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے باصلاحیت طریقے سے کارروائی کرکے دنیا کو حیران کردیا، اسرائیل کواتنابڑادھچکاتاریخ میں کبھی نہیں لگا جوحماس نے کارروائی کی۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ 16 سال سے بندش تھی اس کےباوجودحماس نےبڑی کارروائی کی، حماس نےپیراگلائیڈنگ کرکے کارروائی کی جوحیران کن ہے، باڑ کو اکھاڑ پھینکا،کمیونی کیشن کوجام کردیا، دنیاسب دیکھ کرحیران ہے، حماس نےثابت کیا محصور قوم اٹھ کھڑی ہو تو بڑی طاقت بھی ناکام ہوجاتی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اسرائیل کوتسلیم کرنےکی باتیں ہورہی تھیں کیونکہ مضبوط سمجھاجارہاتھا، خود کو طاقتور کہنے والے اسرائیل کو حماس نے اوقات یاددلادی ہے، حزب اللہ ایک ایسی طاقت ہےجس نےاسرائیل کورلایاہے، حزب اللہ بھی موجودہ جنگ میں آتی ہے تو بڑی جنگ ہوسکتی ہے کیونکہ حزب اللہ ماضی میں اسرائیل سے جنگ کرچکا اور جیت بھی چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کےمسئلہ پر کچھ ممالک نےبڑااچھااسٹینڈلیا ، انہوں نے کھل کر کہا کہ ظالم کون مظلوم کون؟ پاکستان کو بھی دبنگ بیان دینا چاہیے تھا، ہمارا موقف بڑا کمزور اور ڈر ڈر کر آیا، ڈر کے ہم نے یہ نہیں کہا اسرائیل مقبوضہ علاقہ ہے۔

    مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ اسرائیل کاجوقبضہ فلسطین پرہے،وہی بھارت کاکشمیرپرہے، مودی اورنیتن یاہو فرسٹ کزن ہیں، یہ غاصب، فاشسٹ اور اسلام دشمن ہیں، دونوں اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمنافی کام کررہےہیں، اس لیے ضروری ہےکہ اصولی موقف اختیارکیاجائے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عجیب بات ہےکچھ سال بعدپاکستان میں بخارچڑھتاہےکہ اسرائیل کوتسلیم کرو، حماس کی جنگ سے ثابت ہوگیا اسرائیل کوتسلیم کرنے کی باتیں دفن ہوگئیں،سعودی عرب اورقطرسمیت عرب ممالک نےمضبوط پیغام دیاہے۔

    امریکا اور یورپی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے انھون نے کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک کا کوئی تعلق انسانی حقوق سےنہیں ہے، یہ ممالک اپنا مفاد اور جیو پالیٹکس دیکھتے ہیں، امریکااوریورپی ممالک کی دوغلی پالیسی سامنےآچکی ہے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی جنگی جرائم میں آتاہےلیکن امریکا خاموش رہےگا، اسرائیل نےفلسطینیوں کی خوراک اورپانی بندکرنےکااعلان کیاہے، خوراک اورپانی بندکرناجنگی جرائم ہیں لیکن امریکااس پرکچھ نہیں کہےگا۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکاکی عادت ہےکوئی نہ کوئی بہانہ کرتےہیں یاکسی کولنک کرتےہیں، افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پرڈالاگیا، روس یوکرین جنگ میں امریکانےچین کوموردالزام ٹھہرایا، حماس یا حزب اللہ حملہ کرتی ہےتوایران پرالزام دھردیاجاتاہے، امریکااب ایران کومعاملےمیں لاتا ہے تو پھر یہ جنگ مزیدبڑھے گی۔

  • نواز شریف کے احتساب کے بیانیے پر مشاہد حسین  کا دلچسپ تبصرہ

    نواز شریف کے احتساب کے بیانیے پر مشاہد حسین کا دلچسپ تبصرہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے نوازشریف کے احتساب کے بیانیے پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جومُکا لڑائی کے بعد یاد آئے وہ اپنے چہرے پر مار لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ابتدا میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کا مشورہ میں نے دیا تھا، نوازشریف کی غلام اسحاق خان سے میٹنگ مدرآف آل میٹنگز تھی، ان کو کہا تھا ایسے بیانیے سے آپ سرکاری سےعوامی لیڈر بن جائیں گے۔

    نواز شریف کے احتساب کے بیانیے سوال پر مشاہد حسین نے کہا کہ مثال ہے جو مُکا لڑائی کے بعد یاد آئے وہ اپنے چہرے پر مار لینا چاہیے، ماضی کو دیکھنے کی اب ضرورت نہیں،عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا غم وغصہ جائز ہے ان کیساتھ زیادتی ہوئی تھی، اچھی بھلی حکومت منتخب ہوکر آئی تھی لیکن نواز شریف کو گھربھیج دیا گیا، اقامہ کیس غلط تھا پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا۔

    ہی ٹی آئی کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کیخلاف پارلیمنٹ استعمال کرتے ہوئے’’سافٹ کو‘‘ ہوا، 2017 میں پی ٹی آئی نے مٹھائی تقسیم کی تھی اور 2022 میں ہم نے تقسیم کی، ہمیں ماضی کوچھوڑدیناچاہیےاب مستقبل کی طرف دیکھناچاہیے، ہم سیاستدانوں کی عادت ہوگئی ہےکہ ہم پرانی غلطیوں کودہراتےہیں.

    مشاہد حسین کا مزید کہنا تھا کہ سال 2022 میں رجیم چینج کی چکر میں پورا سال ضائع کیا گیا، 2023 میں بھی کسی نے کچھ نہیں کیا، کہا گیا ڈیفالٹ سے بچالیا گیا، دنیا کہاں پہنچ گئی ہےاورہم دنیابھرمیں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جوڑ توڑ،سازش وہی روایات اپنائی جارہی ہیں، آج بھی وہی ہو رہا ہے، ایک ہی چیز بار بار دہرانے سے نتیجہ نہیں بدلتا، ایک ہی چیز بار بار دہرانا احمقانہ پن یا پاگل پن ہے، نظام کو اس وقت دست شفاکی ضرورت ہے،زخموں پر مرہم رکھ کر آگے بڑھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری قوم میں کرنٹ ہے، قیادت کمزور اور سوچ محدود ہے، حالات بدلنے کو مجبورکریں گے، ماضی دہرائیں گے تو کچھ نہیں بدلے گا، جس معاشرے میں خلارہے گا تو وہاں کوئی اور اس کا فائدہ اٹھائے گا۔

    مشاہد حسین نے سوال کیا کہ قمر باجوہ کی توسیعی اور آئی ایم ایف پر اتفاق ہوسکتا ہے تو پاکستان کیلئے کیوں نہیں؟ سیاستدان اندر سے جمہوریت پسند نہیں بادشاہت کی خواہش رکھتے ہیں، سیاستدان جمہوریت کو اقتدار کیلئے استعمال کرتےہیں اور مغل سوچ رکھتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ترکیہ میں جو اردوان کیخلاف پالیسی اپنائی گئی تھی ویسا ہی مجھے پاکستان میں نظرآرہاہے، ترکیہ میں کہا گیا کہ اردوان نے ملکی نظریے کیخلاف کام کیا اور انہیں نااہل کیا گیا تھا، اب پاکستان میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف بھی مجھے اردوان ماڈل جیسی پالیسی نظر آرہی ہے۔

  • ‘قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی  کو بڑی قوت بنایا’

    ‘قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا’

    لاہور : ن لیگی رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ مارچ 22 میں چیئرمین پی ٹی آئی ختم ہوچکا تھا لیکن قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ اور ن لیگی رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے حساب سے نوازشریف کی خواہش ممکنات میں سے نہیں ہے، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی ان کے بندے کا احتساب کوئی اور کرے، اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے اور یہ کام وہ ہونے نہیں دیں گے۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال ن لیگ حکومت تھی کوئی الیکشن لینا تھا تو اس وقت لیتے، جنرل یحیی کو ریاستی اعزاز ملا اور پرویزمشرف کو بھی آپ روک نہیں سکے تھے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرا تو پی ڈی ایم حکومت سے ایک ہی گلہ ہے، مارچ 22 میں چیئرمین پی ٹی آئی ختم ہوچکا تھا،قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت کے ایوارڈ میں شہبازشریف اور باجوہ سرفہرست ہوں گے۔

    نواز شریف کے شکوے پر ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا گلہ جائزہے2017 میں زیادتی ہوئی اور یہ رجیم چینج تھا، میں نے نوازشریف سے کہا تھا چیئرمین نیب کےخلاف ریفرنس لائیں تو نوازشریف نے مجھے کہا آپ ریفرنس تیار کریں تو میں نے تیار بھی کرلیا ہے لیکن اگلے ہی روز ان کے وکیل ڈر گئے کہ اس وقت کے چیف جسٹس ناراض ہوں گے، جس پر میں نے نوازشریف کو کہا اگرسیاست کرنی ہے تووکیلوں کی بات نہ سنیں۔

    قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کےلندن والےفیصلےکےگناہ میں شامل نہیں تھا۔

    سیاستدانوں سے متعلق مشاہد حسین سید نے کہا کہ سیاستدان کئی مرتبہ مرتے، گرتے اور ہارتےہیں لیکن پھرواپس آجاتے ہیں، سیاستدان کو ہرانےکا ایک ہی طریقہ ہے اوروہ انتخابات ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ سیاست آگے بڑھنے کا نام ہے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا لسٹ بنالیں کہ اس نے یہ اور وہ کیا، آپ کی کمزوری ہے کہ صرف 1 ارب ڈالرز کے لیے منتیں کیں۔

  • دعا ہے وزیر اعظم، سراج الحق اور بلاول بھٹو کی مشاورت کی کوششیں کامیاب ہوں، مشاہد حسین سید

    دعا ہے وزیر اعظم، سراج الحق اور بلاول بھٹو کی مشاورت کی کوششیں کامیاب ہوں، مشاہد حسین سید

    مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ دعا ہے وزیر اعظم، سراج الحق اور بلاول بھٹو کی مشاورت کی کوششیں کامیاب ہوں پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ ڈائیلاگ ہے۔ 

    مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کے درمیان ڈائیلاگ سیاسی ماحول کیلئے اچھے ہیں، میں ہمیشہ سے مشاورت اور ڈائیلاگ کا حامی رہا ہوں۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ سیاسی تناؤ میں مشاورت، ڈائیلاگ کی ضرورت کو سب سے پہلے میں نے اجاگر کیا تھا، سینیٹ میں بھی اپوزیشن سے بات چیت، مشاورت کی بحث کا آغاز میں نے کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم مودی، دہشتگردوں سے بات کر سکتے ہیں تو حزب اختلاف سے کیوں نہیں کر سکتے، دعا ہے وزیر اعظم، سراج الحق اور بلاول بھٹو کی مشاورت کی کوششیں کامیاب ہوں کیوں کہ پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ ڈائیلاگ ہے۔