Tag: مشتاق غنی

  • خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد انہیں ہیلتھ گرانٹ اور ٹیکنکل ایجوکیشن فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سیکریٹریٹ میں ہوا جس میں تیسری صنف خواجہ سراؤں کے حوالے سے اہم امور زیرِ بحث آئے اور کئی اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ یہ کمیٹی خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ  پرویز خٹک کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔

    اجلاس میں سیکریٹری صنعت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن فرح حامد خان، سیکریٹری صحت عابد مجید، سیکریٹری اطلاعات طاہر حسین، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر اعوان سمیت دیگر اہم اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری سوشل ویلفیئر نے اجلاس کے شرکاٗ کو بتایا کہ مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراؤں کے اندراج کے لیے علیحدہ خانے کا اضافہ فی الحال ممکن نہیں تاہم محکمہ سوشل ویلفیئر ضلعی سطح پر اپنے افسران کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا کام کرسکتا ہے۔

    بعد ازاں اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات سے مشاورت کے بعد اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کو خود رجسٹرڈ کروانے سے متعلق معلومات دی جائیں گی۔

    اجلاس میں خواجہ سراؤں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی سیکریٹری صحت، ڈپٹی سیکریٹری سوشل ویلفیئر اور سینیئر پلاننگ آفیسر سمیت سوشل ویلفیئر کے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر ایڈز، ہیپا ٹائٹس سمیت دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا خواجہ سراؤں کو انصاف صحت کارڈ اور سوشل ویلفیئر کے فنڈز کے تحت علاج و معالجے کو فراہمی ممکن بنائیں گے۔

    خواجہ سراؤں کو فنی تربیت مہیا کرنے کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری نے اجلاس میں بتایا کہ پی سی ون میں خواجہ سراؤں کو مختلف تکنیکی شعبہ جات میں فنی تربیت فراہم کرنے کے لیے فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں جب کہ سیکریٹری فنی تربیت نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ہرفنی تربیت کا ہر شعبہ موزوں نہیں رہے گا اس لیے ان کی جسمانی ساخت کو مد نظر رکھتے ہوئے فنی تربیت کے ان شعبہ جات کا انتخاب کیا گیا ہے جو خواجہ سراؤں کے لیے مناسب ہو۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مخصوص فنی تربیت کے کورسز کے لیے ہر ضلع سے 20 سے 25 خواجہ سراؤں کوتیار کیا جائے گا جن کی فہرست خواجہ سراؤں کی تنظیمیں فراہم کریں گی۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پروگرام کوآرڈی نیٹر اور خواجہ سراؤں کی تنظیم کی صدر خواجہ سراؤں کی صحت اور فنی تربیت کے حوالے سے تجاویزت مرتب کریں گے جس کا سیکریٹری صحت اور سیکریٹری تیکنیکی تعلیم سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اہم اعلیٰ حکام پرمشتمل کمیٹی جائزہ لے کر تجاویزات کو پالیسی کی شکل دیں گے۔

  • کے پی کے پختونوں کا صوبہ ہے، پرویز خٹک

    کے پی کے پختونوں کا صوبہ ہے، پرویز خٹک

    پشاور : وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 1947 میں خیبرپختونخوا کے غیورعوام نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا  ہے، محمود خان اچکزئی کا بیان قابل مذمت ہے اور اس کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز افغان میڈیا کو دئیے گیے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ جس کو افغانستان جانا ہے وہ چلا جائے ، محمود خان اچکزئی خیبرپختونخوا کے بغیر پاکستان کو مکمل کرتے ہیں۔

    افغان مہاجرین کے مدتِ قیام میں توسیع کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت نے اجلاس منعقد کیا، جس میں افغان مہاجرین کو وفاق کی جانب سے توسیع دینے کی سخت مخالفت کی گئی۔

    اس موقع پر صوبائی وزیرمشتاق غنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’خیبرپختونخوا حکومت 24 لاکھ سے زائد افغانیوں کا بوجھ برداشت کررہی ہے، جن میں 12 لاکھ رجسٹرڈ ہیں اور اتنے ہی غیررجسٹرڈ مہاجرین ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’وفاق کو اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے توسیع کے فیصلے پرضرورنظر ثانی کرنا چاہیے، اس طرح سے بار بار توسیع دینا درست نہیں بلکہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے رجسٹرڈ اورغیر رجسٹرڈ مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    مشتاق غنی نے کہا کہ ’’ اگر وفاق توسیع دینے کے فیصلے پر بضد ہے تو خیبرپختونخوا میں موجود افغانیوں کی تعداد کو دیگر صوبوں برابری کی سطح پر بھیجنے کے احکامات جاری کرے، صوبائی حکومت تن تنہاء افغانیوں کے اخراجات برداشت نہیں کرے گی‘‘۔

    قبل ازیں سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے امریکی سفیر سے ملاقات کی جس میں سیکریٹری داخلہ، اعلی پولیس حکام نے بھی شرکت کی، اس ملاقات میں وفاق کی جانب سے افغانیوں کو دی گئی وفاقی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی  رہائشی افغان مہاجرین کی گرفتاریوں کے حوالے سے  فیصلہ کیا گیا۔

    واضح رہے گزشتہ روز پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے افغان میڈیا کو دیے گیے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’اگر افغان مہاجرین کو پاکستان کے دیگر صوبوں کو ہراساں کیا جاتا ہے تو انہیں خیبرپختونخوا آجا نا چاہیے، یہاں اُن سے کوئی مہاجر کارڈ نہیں مانگے گا کیونکہ یہ انہی کا صوبہ ہے‘‘۔

    محمود اچکزئی نے مزید کہا تھا کہ ’’خیبرپختونخوا آنے والے مہاجرین پورے صوبے میں جس جگہ چاہیں سکون سے رہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اگر دونوں ممالک طورخم بارڈر کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو اُس کو امریکا یا چین کے حوالے کردیں۔

  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے، مشتاق غنی

    افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے، مشتاق غنی

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ 30جون کے حوالے سے افغان مہاجرین کیخلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا جا رہا ہے۔

    مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ مشتاق غنی نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاون آپریشن نہیں کیا جا رہا ہے اس حوالے سے گردش کرنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں،خیبر پختونخواہ حکومت صرف شرپسند عناصر کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے۔

    مشیر اطلاعات سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے اور ہم ان معاہدوں کا احترام کرتے ہیں۔

    اس موقع پر مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان 30 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے تا ہم اب افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو ممکن بنایا جانا چاہیے جس کے لیے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

    مشتاق غنی نے میڈیا کو افغانی پناہ گزینوں کے اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ 50فیصد افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر مقیم ہیں،جن میں کچھ مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں،جو صوبہ کے امن عامہ میں خلل کا باعث بن رہے ہیں۔

    مشتاق غنی نے متنبہہ کیا کہ خیبر پختونخواہ پر افغان باشندوں کا اتنا ہی بوجھ ڈالا جائے جتنا صوبہ برداشت کر سکے،سب صوبوں میں مہاجر کیمپ بنائے جائیں اور ان مہاجرین کو تقسیم کیا جائے ، وفاق غیر رجسٹر مہاجرین کی رجسٹریشن کرے۔

    مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے دو سال کا وقت دیا جائے،دو دو سال کر کے کئی سال گزر گئے لیکن واپسی نہیں ہوئی۔

    مشیر اطلاعت نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وفاق افغان مہاجرین کی جلد واپسی کے لئے اقدامات کرے۔