Tag: مشترکہ مفادات کونسل

  • گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ

    گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے گندم سپورٹ پرائس کے معاملے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی بی ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، اگر اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو مڈل مین اس سے کروڑوں کمائے گا۔

    چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے ایک بیان میں کہ کہا کہ گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ فری مارکیٹ میکنزم پر حکومت نے جلد بازی کی ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر ابھی ایک سال باقی تھا۔

    احمد جواد نے کہا حکومت نے فری مارکیٹ میکنزم پر اسٹیک ہولڈرز سے مل کر جامع پالیسی نہیں دی، پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کا ریٹ 2500 روپے فی من ہے، جب کہ اس کی قیمت کاشت 3200 روپے ہے۔


    گندم کی پیداوار : کیا کسانوں کو اس بار اچھی قیمت مل سکے گی؟ اہم رپورٹ


    انھوں نے کہا 2 سال سے گندم کی کاشت میں 700 روپے فی من نقصان کا سامنا ہے، غلط پالیسوں کی وجہ سے گندم کی کاشت کا ہدف اس سال پورا نہیں ہوا، 50 سال سے زائد سپورٹ پرائس کا سلسلہ اچانک بند کرنا کہاں کا انصاف ہے۔

    پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا لگ رہا ہے حکومت دسمبر میں گندم درآمد کی طرف جائے گی، جب کہ ملک میں کٹائی شروع ہو گئی ہے، جس سے بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

  • سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کے لئے وفاق کو خط

    سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کے لئے وفاق کو خط

    حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی، صوبائی محکمہ بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو خط لکھ کر سی سی آئی کا اجلاس جلد بلانے کی گزارش کی ہے۔

    خط کے مطابق سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، حریف سیزن میں فصلوں کی کاشت ممکن نہیں، ارسا کی جانب سے چولستان کینال کیلئے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی خلاف قانون ہے، چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ درست نہیں ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے اجلاس میں سخت احتجاج، سرٹیفکیٹ پر عدم اتفاق کا اظہار کیا تھا، واٹر کارڈ 1991 کے مطابق فیصلہ قابل قبول نہیں، سندھ کے حصے کے پانی پر اثرات پڑتے ہیں۔

    سندھ حکومت نے خط میں لکھا کہ سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، پنجاب کو نئے کینال کی منظوری دینا خلاف قانون ہے، سندھ حکومت نے سی سی آئی سے چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنےکا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ جب تک پانی کی تقسیم پر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سی سی آئی پروجیکٹ روکے اور منظوری ختم کرے۔

    خط کے مطابق آئین کے آرٹیکل 154 (3) کے تحت ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانا لازم ہے، سی سی آئی کا 51واں اجلاس 29 جنوری 2024 کو منعقد ہوا تھا، 52واں اجلاس 20 جولائی 2024 کو ہونا تھا جو ملتوی ہوگیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس ملتوی کیا گیا مگر نئی تاریخ نہیں رکھی گئی جس سے بین الصوبائی مسائل پر پیچیدہ صورتحال پیدا ہوگئی، ان مسائل میں توانائی کی تقسیم میں خدشات، پانی کی منصفانہ تقسیم اور معاشی تعاون شامل ہیں۔

  • وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو امور خزانہ میں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش

    وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو امور خزانہ میں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش

    اسلام آباد : مشترکہ مفادات کونسل کی تاریخ میں پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل کرلیا گیا،اسحاق ڈار بطور رکن شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کردی، جس میں وزیرخارجہ اسحاق ڈارکوامورخزانہ میں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی تاریخ میں پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل کرلیا گیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار بطور رکن مشترکہ مفادات کونسل میں شامل کیا گیا ہے۔

    8 رکنی مشترکہ مفادات کونسل کے چیئرمین وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے، کمیٹی میں چاروں وزرائے اعلیٰ،وزیردفاع خواجہ آصف، وزیر سیفران انجینئرامیرمقام بطور اراکین شامل ہوں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل 21 مارچ 2024سے وجود میں آگئی۔

    دوسری جانب مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نوپرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک اور دلچسپ اقدام، اورنگزیب خان کوسی سی آئی سےباہر ،اسحاق ڈار کو شامل کر دیا ، سوچنے کی کوشش کر رہے ہیں وزیر خارجہ کا سی سی آئی سےکیا تعلق؟ وزیر خزانہ سی سی آئی سے باہر کیوں؟ یہ ٹیم کی تعمیر ہے یا تباہی؟

  • مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

    مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا گیا، صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نئی مردم شماری پر انتخابات کرانے کے حکومتی فیصلے کی مذمت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ مفادات کونسل کےفیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکااعلان کردیا۔

    سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کےصدراور سیکرٹری نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سی سی آئی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی درخواست معزز سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی، نئی مردم شماری پر انتخابات کرانے کے حکومتی فیصلےکی مذمت کرتےہیں۔

    مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ یہ عمل انتخابات کےانعقاد میں غیر آئینی تاخیر کا سبب بنے گا، الیکشن کمیشن کا فرض ہے آئین میں دیے گئے وقت کےاندرانتخابات کرائے۔

    صدرسپریم کورٹ بار نے کہا کہ آئین میں یہ واضح ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے90 دن کےاندر انتخابات کرائےجائیں، الیکشن کمیشن 90 دن کےاندر انتخابات کےانعقاد کی تاریخ کا اعلان کرنےکاپابندہے۔

    مشترکہ بیان کے مطابق حدبندی کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر نہیں کی جا سکتی، آئین وقانون کے تحت صوبائی نگراں حکومت کےپاس صرف ایک مینڈیٹ ہے۔

    صدرسپریم کورٹ بار نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ کی سی سی آئی میں شرکت،نئی مردم شماری پرانتخابات کےفیصلےمیں ملوث ہونامینڈیٹ سےبالاترہے، یہ عمل صریحاًغیر آئینی اور جمہوری طور پر منتخب حکومت کےزیرانتظام پاکستانیوں کےبنیادی حقوق کیخلاف ہے۔

    مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیرکےحربےقوم کو حق رائےدہی سےمحروم اور ملک میں قانون کی حکمرانی کوکمزور کرنےکا کام کرتے ہیں، ملک بھر کی قانونی برادری سےبھی مطالبہ کرینگے کہ وہ ملک گیر پرامن جدوجہد شروع کریں۔

  • مشترکہ مفادات کونسل نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی

    مشترکہ مفادات کونسل نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : مشترکہ مفادات کونسل نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی، ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سندھ پنجاب کے وزرائے اعلیٰ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور کونسل کے ارکان شریک ہوئے۔

    اجلاس میں مردم شماری کے نئے نمبر پیش کئے گیے ، کمشنر سینسس اور چیف شماریات نے مشترکہ مفادات کونسل کو بریفنگ دی۔

    شماریات بیورو کے ابتدائی نتائج کے مطابق مجموعی آباد 24 کروڑ 95 لاکھ 66 ہزار سے زائد تھی۔

    اجلاس میں وزیراعلی بلوچستان کی آمد میں تاخیر کے باعث وقفہ کیا گیا اور وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا، جس میں مشترکہ مفادات کونسل نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی اعتماد میں لیا۔

    مشترکہ مفادات کونسل نےنئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی ، نئی ڈیجیٹل مردم شماری کےنتائج کی منظوری اتفاق رائے سے دی گئی۔

    حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا ، ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کی روشنی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، الیکشن کمیشن 4 سے 6 ماہ میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، نئی حلقہ بندیوں کے بعدعام انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے گا۔

  • ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا،   منظوری کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا 50واں اجلاس آج ہوگا، مشترکہ مفادات کونسل میں ساتویں مردم شماری کی منظوری دی جائے گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف مشترکہ مفادات کونسل کی صدارت کریں گے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، سیکرٹری بلوچستان سمیت وزیرخزانہ اسحاق ڈار، قمرزمان قائرہ شریک ہوں گے۔

    مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پیش کئے جائیں گے ، بیوروشماریات سے کمشنر سینسس، چیف شماریات بیورو و دیگر حکام پہنچ گئے۔

    وزارت منصوبہ بندی و ترقی ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے کونسل کو بریفنگ دے گی ، جس کے بعد نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت ملکی مجموعی آبادی کی منظوری دی جائے گی۔

    سی سی آئی کی منظوری کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن جاری ہوگا ، ڈیجیٹل مردم شماری کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کی روشنی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، الیکشن کمیشن 4 سے 6 ماہ میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، نئی حلقہ بندیوں کے بعدعام انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے گا۔

  • صوبوں کا مردم شماری سے متعلق حتمی فیصلے پر اتفاق نہ ہو سکا

    صوبوں کا مردم شماری سے متعلق حتمی فیصلے پر اتفاق نہ ہو سکا

    اسلام آباد: صوبے مردم شماری سے متعلق کسی حتمی فیصلے پر نہ پہنچ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بدھ کو مردم شماری سے متعلق کسی فیصلے پر اتفاق نہ ہو سکا۔

    وزیرا عظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کونسل کے مستقل سیکریٹریٹ کی منظوری دے دی گئی، مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے پر پیر کو دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    چار گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے معاملے پر تفصیلی بات ہوئی۔

    پنجاب اور خیبر پختون خوا نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے، جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے کو نئی مردم شماری سے جوڑنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مردم شماری کے نتائج سے متعلق وقت مانگ لیا، جس کے بعد مردم شماری کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس سوموار کو دوبارہ طلب کر لیا گیا ہے۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نیپرا کی جانب سے بتایا گیا کہ سندھ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے صوبے کو 3800 میگا واٹ اضافی بجلی دی جائے گی۔ جب کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر بلوچستان میں بجلی کی ایک اور تقسیم کار کمپنی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    مشترکہ مفادات کونسل نے درآمد شدہ ایل این جی کے ریٹ طے کرنے سے متعلق تجویز کی منظوری دی، جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے معاملات طے کرے گا، صوبائی فوڈ اتھارٹیز کے معیار بھی پی ایس کیو سی ایس وفاق طے کرے گا۔

    اجلاس میں مردم شماری میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی تجاویز بھی سامنے آئیں۔

  • ’’سی سی آئی اجلاس وزیراعظم کا تمام اکائیوں کو ساتھ لیکر چلنے کا عملی ثبوت ہے‘‘

    ’’سی سی آئی اجلاس وزیراعظم کا تمام اکائیوں کو ساتھ لیکر چلنے کا عملی ثبوت ہے‘‘

    اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی) اجلاس وزیراعظم کا تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلنے کا عملی ثبوت ہے، اجلاس ترقی کے ثمرات ملک بھر میں پہنچانے کا بھی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ وزیراعظم عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، دہائیوں سے تاخیر کے شکار معاملات پر مفاہمت سے سیر حاصل گفتگو ہوئی، اجلاس میں تاخیر کے شکار معاملات پر گفتگو سے اتفاق رائے میں پیشرفت ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں تمام وزرائےاعلیٰ نے شرکت کی، ملکی قیادت قومی امور سمیت عوامی فلاح اور ترقی کے لیے یکسو ہیں، وزیراعظم نے گیس رائلٹی اور صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی ہدایات دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی میٹری نظام پانی کی منصفانہ تقسیم میں معاون ثابت ہوگا، یکساں تعلیم کے مقصد کو باہمی مشاورت سے طے کرنے پر اتفاق خوش آئند ہے، اجلاس میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری سے آگاہ کیا گیا۔

    فردوس عاشق کا مزید کہنا تھا کہ واپڈا چیف ایگزیکٹو کے لیے قابل شخصیت کے انتخاب کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا گزشتہ روز اجلاس ہوا، اجلاس میں ایکسپلوریشن اینڈپروڈکشن پالیسی 2012 کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں صوبوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم کا جائزہ لیا گیا، اور صوبوں میں پانی کی تقسیم پر تفصیلی گفتگو بھی ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا اور وزیراعلیٰ سندھ کی پانی پرنوک جھوک ہوئی، فیصل واوڈا کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ بھی تکرار ہوئی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے آبی معاہدے پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اجلاس میں آبی وسائل پر صوبوں کے درمیان کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا، سی جے کنال کا معاملہ اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا گیا، وزیراعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے فوری ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی ہدایت کی۔

  • وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

    وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جاری ہے جس میں 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت چیف سیکریٹریز شریک ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی۔

    اجلاس میں سی سی آئی رپورٹ 2016 اور2017 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، صوبوں کو پانی کے خالص منافع پر عملدرآمد کے فارمولے پر بحث ہوگی۔ پیٹرولیم پالیسی 2012 کے ترمیمی مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔

    ایل این جی درآمد کا معاملہ بھی مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، حویلی شاہ بہادر، بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی سمری بھی کونسل کو بھجوا دی گئی۔ تیز ی سے بڑھتی ملکی آبادی پر قابو پانے کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    اجلاس میں پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اور پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اٹارنی جنرل کی سفارشات بھی بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبوں کو فنڈز کی غیرقانونی منتقلی کا معاملہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ کی جانب سے ایف بی آر کی غیرقانونی اورغیر آئینی کٹوتی کی سمری ایجنڈے کا حصہ ہے، سی جے ہائیڈروپاور منصوبے کے این او سی کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ اجلاس میں چیئرمین واپڈا اور ارکان کی تقرری سے متعلق مسودہ بھی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

    ایل پی جی کی پیداوار پروزارت پیٹرولیم کو رائلٹی کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اجلاس میں قدرتی وسائل کی تقسیم پر آرٹیکل 158 اور 172 پر عمل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔

    اجلاس میں متبادل توانائی پالیسی 2019 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، اوگرا ترمیمی آرڈیننس 2002 بھی سی سی آئی اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔ پاکستان کی مردم شماری کے نتائج کا نوٹی فکیشن بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

  • مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لیے ایجنڈا جاری

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لیے ایجنڈا جاری

    اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لیے 16 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، یہ اجلاس کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کل سولہ نکاتی ایجنڈے کے ساتھ منعقد ہوگا، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اجلاس میں شرکت کریں گے، چیف سیکرٹریز کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں سی سی آئی کی سالانہ رپورٹ 2016 اور 2017 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، صوبوں کو پانی کے خالص منافع پر عمل درآمد کے فارمولے پر بحث ہوگی، اجلاس میں پیٹرولیم پالیسی 2012 کے ترمیمی مسودے کی منظوری کا بھی امکان ہے۔ ایل این جی درآمد کا معاملہ بھی مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، حویلی شاہ بہادر اور بلوکی پاور پلانٹس کی نج کاری کی سمری کونسل کو بھجوا دی گئی ہے، اوگرا ترمیمی آرڈیننس 2002 بھی سی سی آئی اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدر پاکستان نے8رکنی مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کردی

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تیز ی سے بڑھتی ملکی آبادی پر قابو پانے کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے، پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اٹارنی جنرل کی سفارشات کو ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے صوبوں کو فنڈز کی غیر قانونی منتقلی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا، اور سندھ کی جانب سے ایف بی آر کی غیر قانونی اور غیر آئینی کٹوتی کی سمری بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

    سی جے ہائیڈرو پاور منصوبے کے این او سی کا معاملہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا، چیئرمین واپڈا اور ارکان کی تقرری سے متعلق مسودہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، ایل پی جی کی پیداوار پر وزارتِ پیٹرولیم کو رائلٹی کا معاملہ ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، قدرتی وسائل کی تقسیم پر آرٹیکل 158 اور 172 پر عمل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ متبادل توانائی پالیسی 2019 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، پاکستان کی مردم شماری کے نتائج کا نوٹی فکیشن بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔