Tag: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

  • ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا،   منظوری کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا 50واں اجلاس آج ہوگا، مشترکہ مفادات کونسل میں ساتویں مردم شماری کی منظوری دی جائے گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف مشترکہ مفادات کونسل کی صدارت کریں گے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، سیکرٹری بلوچستان سمیت وزیرخزانہ اسحاق ڈار، قمرزمان قائرہ شریک ہوں گے۔

    مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پیش کئے جائیں گے ، بیوروشماریات سے کمشنر سینسس، چیف شماریات بیورو و دیگر حکام پہنچ گئے۔

    وزارت منصوبہ بندی و ترقی ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے کونسل کو بریفنگ دے گی ، جس کے بعد نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت ملکی مجموعی آبادی کی منظوری دی جائے گی۔

    سی سی آئی کی منظوری کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کانوٹیفکیشن جاری ہوگا ، ڈیجیٹل مردم شماری کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کی روشنی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، الیکشن کمیشن 4 سے 6 ماہ میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، نئی حلقہ بندیوں کے بعدعام انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے گا۔

  • ساتویں مردم شماری کے انعقاد کی منظوری، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کل طلب

    ساتویں مردم شماری کے انعقاد کی منظوری، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کل طلب

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ساتویں مردم شماری کے انعقاد کی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا ، اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیراعظم ہاوس میں ہو گا۔

    جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے، اجلاس میں ساتویں مردم شماری کے انعقاد کی منظوری دی جائے گی۔

    مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ رپورٹ ، گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل اور مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اجلاس میں سندھ طاس معاہدے سے متعلق اٹارنی جنرل کی سفارشات اور کے4منصوبے کے لیے 12سو کیوسک اضافی پانی مختص کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے گا جبکہ ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سی سی آئی کے گزشتہ اجلاس میں فورم نے قابل تجدید توانائی پالیسی 2019 کی منظوری دی تھی۔

    اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزراء، اٹارنی جنرل اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی جس میں آٹھ نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا تھا۔

  • مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، بجلی پیداوار کا طویل مدتی پلان منظور

    مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، بجلی پیداوار کا طویل مدتی پلان منظور

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بجلی پیداوار کا طویل مدتی پلان منظور کرلیا گیا ، نئے پلان کی منظوری کے بعد مہنگی بجلی کی پیداوار کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا ، جس میں صوبائی وزرائےاعلیٰ اور وفاقی وزرا شریک ہوئے ، اجلاس میں 18ترمیم کے بعد ہائرایجوکیشن کے معاملات کا جائزہ لیا۔

    اجلاس میں پانی کی تقسیم کا معاملہ بھی زیر غور آیا، صوبوں کے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔

    وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے بجلی پیداوار کاطویل مدتی پلان منظور کرلیا ، بجلی پیداوار کا طویل مدتی پلان 2005 سے زیر التوا تھا ، مستقبل میں طلب و رسد کی پروجیکشن دیکھ کر بجلی پیدا کی جائے گی۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پلان کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ طویل مشاورت کی گئی ہے ، مسابقتی بنیادوں پرسستے ایندھن سے بجلی پیدا کی جائے گی ، نئے پلان کی منظوری کے بعد مہنگی بجلی کی پیداوار کا خاتمہ ہوگا۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مستقبل میں زیادہ گنجائش اورغیر شفاف انداز میں ٹھیکے دینے کاخاتمہ ہوگا، ماضی میں ایسے پلان بنا کر گردشی قرض اور دیگر مسائل سے بچا جاسکتا تھا۔

  • وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 6 اگست کو طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 6 اگست کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ مفادات کونسل کا 42 واں اجلاس 6 اگست کو طلب کرلیا، جس میں 8 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا 42 واں اجلاس 6 اگست کو طلب کرلیا گیا، وزیراعظم عمران خان اجلاس کی صدارت کریں گے، چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا، اٹارنی جنرل اور حکام اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    مشترکہ مفادات کونسل 8 نکاتی ایجنڈے پرغور کرے گی، اوگرا آرڈیننس 2002 میں ترمیم کا معاملہ ، لوئرپورشن چشمہ کنال کاپنجاب کو کنٹرول دینے کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    اجلاس میں کورونا وائرس کےخلاف قومی سطح کی حکمت عملی پرغور ہو گا جبکہ 17-2018کی مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ رپورٹ بھی پیش ہوگی۔

    اجلاس میں صوبوں میں پانی کے مسئلے پر گزشتہ اجلاس کےفیصلوں کی روشنی میں تجاویز پیش ہوں گی جبکہ معدنیات کے1948 ایکٹ میں ترمیم کامعاملہ ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 18ویں ترمیم کے بعد ایچ ای سی سےمتعلق فیصلوں پر عملدرآمد ، عوامی فلاح اورصحت سے متعلق فیصلوں ، ٹیکس،ایل این جی کی امپورٹ سمیت دیگرامورپرفیصلوں اور 23دسمبر 2019 کو41 ویں اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔

  • ہماری حکومت چاروں صوبوں کوساتھ لےکرچلےگی ،وزیراعظم عمران خان

    ہماری حکومت چاروں صوبوں کوساتھ لےکرچلےگی ،وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے کہاہماری حکومت چاروں صوبوں کوساتھ لےکرچلے گی اور تصفیہ طلب معاملات افہام وتفہیم سےحل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا، اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم اور خیبرپختونخواکونیٹ ہائیڈل پرافٹ دینے کاجائزہ لیاگیا اور کے پی کو بقایا جات رواں مالی سال میں ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں پانی کی تقسیم پرشکایات کے لئے ٹیلی میٹرنصب کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، صوبوں کی جانب سے ٹیلی میٹرنصب کرنے کی تجویز پر اتفاق رائے کیا گیا۔

    چاروں صوبائی وزرائےاعلیٰ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی ، جس میں صوبوں میں امن وامان کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ترقیاتی منصوبوں پرعملدرآمد اور ان کی شفاف تکمیل پر بھی بات چیت کی گئی۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا ہماری حکومت چاروں صوبوں کوساتھ لےکرچلےگی، وفاق اورصوبوں میں تصفیہ طلب معاملات افہام وتفہیم سےحل کریں گے، آبی وسائل کی تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم کی انسٹالیشن بہت ضروری ہے۔

    اجلاس میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے جگہ کی دستیابی پر بات چیت اور فاٹا کو صوبوں کے حصے سے 3فیصد وسائل سے متعلق مشاورت کی گئی۔

    خیال رہے وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا یہ دوسرااجلاس تھا۔

    یاد رہے 24 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں سات نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : صوبوں کومزید خود مختار بنانا چاہتے ہیں: وزیراعظم عمران خان

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم صوبوں کومزید خود مختاربناناچاہتے ہیں، وفاق صوبوں کوساتھ لے کر چلنے کا خواہاں ہیں، چاروں صوبوں میں یکساں صوبائی مہم شروع کی جائے گی۔

    اس موقع پر وزیراعظم نےبلدیاتی نظام،وسائل کی باہمی تقسیم کے متعلق وژن سےآگاہ کیا اور کہا تھا کہ صوبوں کو مزید با اختیار بنانا چاہتے ہیں، وسائل کی شفاف تقسیم نچلی سطح تک یقینی بنائی جائے گی۔

    اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پٹ فیڈراورکیرتھرکینال میں پانی کی کم فراہمی کے معاملے پر غور کیا گیا، نیشنل واٹرکونسل صوبوں میں پانی کی تقسیم کےفارمولے پرسفارشات دے گئیں جبکہ وفاق، صوبوں کا نیٹ ہائیڈل منافع سے متعلق اےجی این قاضی فارمولےپرعمل درآمد پر اتفاق کیا گیا اور ساتھ ہی پٹرولیم پالیسی 2012 میں حکومت سندھ کی ترامیم کواقتصادی رابطہ کمیٹی کوسپرد کرنےکا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • صوبوں کومزید خود مختار بنانا چاہتے ہیں: وزیراعظم عمران خان

    صوبوں کومزید خود مختار بنانا چاہتے ہیں: وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا پہلا اجلاس ہوا،   جس میں سات نکاتی ایجنڈے پر غور کیا  گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا، جس میں چاروں وزرائےاعلیٰ اور متعلقہ وفاقی وزرا شریک ہوئے، جب کہ سی سی آئی ممبران سمیت دیگر حکام بھی موجود ہے۔

    اس موقع پر چاروں صوبائی وزرائےاعلیٰ نے وزیراعظم کو صوبائی معاملات سےآگاہ کیا۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم صوبوں کومزید خود مختاربناناچاہتے ہیں، وفاق صوبوں کوساتھ لےکرچلنےکاخواہاں ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ چاروں صوبوں میں یکساں صوبائی مہم شروع کی جائےگی۔  اس موقع پر وزیراعظم نےبلدیاتی نظام،وسائل کی باہمی تقسیم کے متعلق وژن سےآگاہ کیا۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے قبل وزیر اعظم عمران خان سے چاروں وزرائے اعلیٰ کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں وفاق و صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


    مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین پر غلط کام کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، وزیرِ اعظم عمران خان


    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اہم قومی امور پر صوبوں کوساتھ لے کر چلے گی، صوبوں کو مزید با اختیار بنانا چاہتے ہیں، وسائل کی شفاف تقسیم نچلی سطح تک یقینی بنائی جائے گی۔

    اجلاس میں ہائرا یجوکمیشن کو تمام ضروری مشاورت ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی معیار کی بہتری پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پٹ فیڈراورکیرتھرکینال میں پانی کی کم  فراہمی کے معاملے پر غور کیا گیا، نیشنل واٹرکونسل صوبوں میں پانی کی تقسیم کےفارمولے پرسفارشات دے گئیں۔

    اجلاس میں وفاق، صوبوں کا نیٹ ہائیڈل منافع سے متعلق اےجی این قاضی فارمولےپرعمل درآمد پر اتفاق کیا گیا۔ ساتھ ہی پٹرولیم پالیسی 2012 میں حکومت سندھ کی ترامیم کواقتصادی رابطہ کمیٹی کوسپرد کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیہ کے مطابق ای اوبی آئی، ورکرز ویلفیئرکی صوبوں کومنتقلی کے متعلق کاجائزہ لینےکے لئےکمیٹی قائم کی گئی ہے۔

  • مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل کا اہم اجلاس وزیرِاعظم نوازشریف کی زیرِ صدارت آج دوپہر اسلام آباد میں ہو رہا ہے، جس میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے وزراء اعلی شرکت کریں گے، بلوچستان کے وزیر اعلی ڈاکٹر مالک بلوچ بیرون ملک مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کررہے ۔

    اجلاس میں دوسرے اہم امور کے علاوہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مستقبل کے بارے میں اہم فیصلے متوقع ہیں، اجلاس کے ایجنڈے میں سند ھ حکومت کی جانب سے کونسل کو ارسال کی گئی سمری کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    جس میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی ایچ ای سی کے کردار کو محدود کرنے کے لیے ضروری احکامات صادر کیے جائیں اور وفاقی حکومت ایچ ای سی کو صوبائی امور میں مداخلت سے روکے جبکہ اس کے موجودہ اثاثہ جات بھی صوبوں کے حوالے کرے۔

    وزیرِاعلیٰ سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل میں سندھ کے مطالبات پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے، جس کے مطابق تمام صوبوں کی برابرنمائندگی کے ساتھ نئے سرے سے تنظیم سازی کرنے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اختیارات صوبوں کو منتقل کرنے اور نیشنل گرڈ سے صوبہ سندھ کو بجلی کا پوراحصہ دینے کے ساتھ کے الیکٹرک کو چھ سو پچاس میگاواٹ بجلی کی فراہمی کیلئے وفاقی حکومت سے سفارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔