Tag: مشتعل ہجوم

  • مشتعل ہجوم نے نوجوان کے مبینہ قاتل کو مارڈالا

    مشتعل ہجوم نے نوجوان کے مبینہ قاتل کو مارڈالا

    ایبٹ آباد: تھانہ چھانگلہ گلی کی حدود میں نوجوان کے مبینہ قاتل کو ہجوم نے مار دیا، پولیس کی موجودگی میں یہ فعل انجام دیا گیا۔

    تفصیلاتت کے مطابق ایبٹ آباد تھانہ چھانگلہ گلی کی حدود میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، مشتعل افراد نے پولیس کی موجودگی میں مبینہ قاتل کو ہلاک کیا۔

    مشتعل افراد نے نجی سوسائٹی کو آگ لگادی، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی روک دیں، تھانہ چھانگلہ گلی کی حدود میں ایک نوجوان قتل اور ایک زخمی ہوا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نوجوان عمران کے قاتل کو ہجوم نے نہیں مارا، حادثے میں ہلاک ہوا، قاتل چوکیدار ہجوم سے بچنے کی کوشش میں گرگیا۔

    ڈی پی اوعمرطفیل نے بتایا کہ گرنے کی وجہ سے چوکیدار کے سرپرگہری چوٹ آئی، قاتل چوکیدار شدید زخمی ہوگیا تھا، جانبرنہ ہوسکا۔

  • دمشق میں مشتعل ہجوم کا ایرانی سفارتخانے پر حملہ

    دمشق میں مشتعل ہجوم کا ایرانی سفارتخانے پر حملہ

    شورش زدہ ملک شامل کے دارالحکومت دمشق میں مشتعل ہجوم نے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کر دیا۔

    ایرانی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں مشتعل ہجوم نے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیا۔ انہوں نے شہید حسن نصر اللہ اور قاسم سلیمانی کے پوسٹرز پھاڑ دیے۔

    ایرانی میڈیا کےمطابق مشتعل افراد نےسفارتخانےمیں توڑ پھوڑ بھی کی۔

    دوسری جانب اس حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد دمشق میں ایرانی سفارتخانہ خالی کر کے عملہ لبنان منتقل کر دیا۔

    شام میں گزشتہ ہفتے باغی مسلح گروپوں نے دھاوا بولا تھا اور وہ اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے اب تک کئی شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ حالیہ شورش کے دوران اب تک 800 سے زائد افراد جاں بحق اور تین لاکھ شہری بے گھر ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ باغی مسلح گروپ کے بڑھتے غلبے کے بعد شامی صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے ہیں جب کہ شامی وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے ملک میں ہی رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہ اہے کہ وہ بشار الاسد کے فرار کے باوجود دمشق میں اپنی جگہ نہیں چھوڑیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/syria-future-important-analysis/

  • مشتعل ہجوم سے خاتون کو باحفاظت نکالنے والی شہر بانو کی خصوصی گفتگو

    مشتعل ہجوم سے خاتون کو باحفاظت نکالنے والی شہر بانو کی خصوصی گفتگو

    پنجاب پولیس کی بہادر خاتوں افسر نے اچھرہ واقعے کے دوران عوامی غیض و غضب سے خاتون کو کس طرح بچایا تفصیلات سامنے آگئیں۔

    لاہور پولیس کی ایس پی شہر بانو نے اے آر وائی نیوز سے خصوص گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچھرہ کے واقعے کی اطلاع ون فائیو پر موصول ہوئی، مشتعل ہجوم سے خاتون کو باحفاظت نکالنا مشکل مرحلہ تھا۔

    بہادر خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ موجود اہلکاروں نے ہمت دکھائی اور مشتعل لوگوں کو قابو کرنے کی کوشش کی۔

    انھوں نے بتایا کہ کال آئی کہ ایک خاتون نے نازیبا لباس پہنا ہوا ہے اور لوگوں نے انھیں گھیر لیا ہے، ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ خاتون کی سیفٹی تھی۔

    شہر بانو کا کہنا تھا کہ ہم لوگ جب دوکان میں موجود خاتون کو نکالنے گئے تو پیچھے سے لوگ بھی آنے لگے اور گاڑی کو مارنا شروع کردیا جبکہ وہ لوگ گاڑی کے اوپر چڑھ گئے۔

    خاتون پولیس افسر نے کہا کہ جو لوگ اس لباس کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے تھے جب انھیں اور خاتون کو آمنے سامنے بٹھایا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ خاتون کے لباس میں ایسی کوئی بات ہی نہیں ہے۔

    ایس پی نے بتایا کہ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی ایسی کوئی نیت نہیں تھی جیسا کہ لوگوں کو لگ رہی ہے۔ بعد ازاں ہم نے دنوں فریقوں سے تحریر لی کہ انھوں نے اس مسئلے کو حل کرلیا ہے۔

  • سوشل میڈیا پر خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کی بہادری کے چرچے

    سوشل میڈیا پر خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کی بہادری کے چرچے

    لاہور : سوشل میڈیا پر خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کی بہادری کے چرچے ہورہے ہیں، شہر بانو نقوی نے اچھرہ میں عربی خطاطی والا لباس پہنی خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچایا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی بہادر افسر شہر بانو نقوی نے لاہور کے علاقے اچھرہ میں مشتعل ہجوم میں گھری خاتون کو بچا لیا۔

    پولیس نے بتایا ہجوم نے عربی خطاطی والا لباس پہنی خاتون کو گھیر رکھا تھا، مشتعل ہجوم نے خاتون پر تشدد کی کوشش کی، جس پر خاتون نے ہجوم سے بچنے کیلئے دکان میں پناہ لی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ بہادر خاتون پولیس افسر ہجوم کے سامنے ڈٹ گئیں اور متاثرہ خاتون کو بچالیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کی بہادری کے چرچے ہورہے ہیں۔

    آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے شہر بانو نقوی کو قائد اعظم پولیس میڈل دینے کا اعلان کردیا اور کہا قائداعظم پولیس میڈل کیلئے سفارشات حکومت پاکستان کوبھجوائی جائیں گی۔

    اچھرہ لاہور میں خاتون کو ہراساں کرنے پر نگراں وزیراعظم کے معاون خصوصی طاہراشرفی نے بیان میں کہا کہ خاتون کوہراساں کرنے والوں کومعافی مانگنی چاہیے، خاتون کےلباس پر لکھے گئے الفاظ عربی میں ہیں،لباس پرلکھےالفاظ عرب ملکوں میں مرداورخواتین استعمال کرتے ہیں۔

    طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ اچھرہ میں خاتون کےساتھ پیش آنے والا واقعہ جہالت پرمبنی ہے،خاتون ڈی ایس پی کوشاباش دیتا ہوں جس نے خاتون کوہجوم سےبچایا، جاہلوں کی باتوں پرعمل کیاتوہمارے بچے اوربچیاں باہرنہیں نکل سکیں گے۔

  • مشتعل ہجوم نے  قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگا کر ایک شخص کو قتل کرڈالا

    مشتعل ہجوم نے قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگا کر ایک شخص کو قتل کرڈالا

    ننکانہ صاحب:  مشتعل ہجوم نے قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگا کر ایک شخص کو قتل کردیا، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب مشتعل ہجوم نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو جان سے مار دیا۔

    پولیس نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے تھانے پر حملے کرکےملزم کو پولیس تحویل سے چھڑایا تھا تاہم سندرانہ ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تھانہ واربرٹن کے علاقہ سندرانہ ٹاؤن میں وارث نامی شخص اپنی طلاق یافتہ بیوی کی شادی رکوانے کے لیئے قرآنی اوراق پر سابقہ بیوی کی تصاویر لگا کر جادو ٹوانہ کرکے گلیوں بازاروں میں بکھیر رہا تھا کہ علاقہ مکینوں نے موقع پر پکڑ لیا۔

    مشتعل ہجوم اس شخص کی درگت بنانا شروع کر دی تاہم اطلاع ملتے ہی تھانہ واربرٹن کی پولیس موقع پر پہنچ کر ملزم کو گرفتار کر کے تھانہ لے آئی۔

    جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مشتعل ہجوم نے تھانہ پر دھاوا بول دیا اور ملزم کو پولیس کسٹڈی سے چھین کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    مظاہرین لاش کو آگ لگا کر جلانا چاہتے تھے لیکن ضلع سے آئی پولیس فورس اور ڈی پی او ننکانہ عاصم افتخار نے مشتعل ہجوم سے لاش قبضہ میں لے کر اسپتال منتقل کردی اور حالات کو کنٹرول کر لیا۔

    آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ننکانہ میں ہجوم کےہاتھوں شہری کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او واربرٹن، فیروز بھٹی کو فوری طورپرمعطل کردیا۔

    ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی آئی جی آئی اے بی،ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کوانکوائری رپورٹ پیش کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، واقعہ کے ذمہ داروں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • نئی دہلی: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    نئی دہلی: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے خونریز ہندو مسلم فسادات میں آر ایس ایس کے غنڈوں اور انتہا پسندوں نے فوج کے جوان کو بھی نہ بخشا اور اس کا گھر جلا دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 25 فروری کی بھری دوپہر میں مسلح اور مشتعل ہندو انتہا پسندوں کا ہجوم نئی دہلی کے علاقے خاص کھجوری گلی میں داخل ہوا اور ایک ایک کر کے تمام گھروں کو جلانا شروع کیا۔

    گلی میں موجود ہاؤس نمبر 76 کے باہر لگی نیم پلیٹ پر محمد انیس لکھا تھا جبکہ اس کے نیچے اہلکار بارڈر سیکورٹی فورس ( بی ایس ایف) بھی درج تھا، اس کے باوجود انتہا پسندوں نے فوجی جوان کا گھر بھی نہ چھوڑا۔

    مشتعل ہجوم نے پہلے گھر کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی، اس کے بعد کئی منٹ تک وہ گھر پر پتھراؤ کرتے رہے۔ اس دوران وہ چیختے رہے، ’ادھر آ پاکستانی، تجھے ناگریکتا (شہریت) دیتے ہیں‘، اس کے بعد انہوں نے گھر کے اندر گیس سلنڈر پھینکا جس سے آگ بھڑک اٹھی۔

    مشتعل ہجوم کی دیوانگی کی زد میں آنے والا اہلکار انیس گزشتہ 3 برسوں سے جموں و کشمیر میں سرحد کی حفاظت پر تعینات تھا۔

    واقعے کے وقت انیس اور اس کے والد مزید 2 افراد کے ساتھ گھر میں موجود تھے جو موقع کی نزاکت بھانپ کر بھاگ نکلے، بعد ازاں ایک فوجی دستے کی مدد سے وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔

    مذکورہ علاقے میں ہندو شدت پسندوں نے 35 گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا۔ بی ایس ایف اہلکار کی کچھ عرصے بعد شادی ہونے والی تھی اور اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی تمام جمع پونجی، شادی کے لیے جمع کیا گیا ساز و سامان، زیورات اور گھر میں رکھے 3 لاکھ روپے نقد سب جل کر خاک ہوچکا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کھجوری خاص ہندو اکثریتی علاقہ ہے تاہم متاثرین کا کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی مقامی شخص ملوث نہیں تھا، سب باہر کے لوگ تھے۔ اس دوران علاقے کے ہندو افراد حملہ آوروں کی منتیں کرتے رہیں کہ وہ یہاں سے چلے جائیں اور کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی میں اتوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کے دوران 3 مساجد، ایک مزار، اور مسلمانوں کے بے شمار گھر اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

    مودی سرکار نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا ہے جبکہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد رہی۔ متاثرہ علاقوں میں تجارتی مراکز بند ہیں، مسلمانوں کے خاکستر گھر اور تباہ کاروبار ان پر گزری قیامت کا پتہ دے رہے ہیں۔

  • بھارتی شہریوں کی بے حسی مرتے شخص کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے

    بھارتی شہریوں کی بے حسی مرتے شخص کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے

    نئی دہلی: بھارت میں مشتعل ہجوم نے چوری کے الزام میں ایک شخص کو بہیمایہ تشدد کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا، اس دوران اردگرد کھڑے افراد سیلفیاں لینے میں مصروف رہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ بھارت کے جنوبی ریاست کیرالہ میں اس وقت پیش آیا جب مادھو نامی شخص پر ہجوم نے چوری کا الزام لگا کر تشدد کے بعد قتل کردیا، پورے واقعے کے دوران آس پاس موجود لوگ سیلفیاں اور تصویریں بناتے رہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مادھو کو پہلے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔ قتل کیا جانے والا شخص دیہی باشندہ تھا، پولیس نے واقعہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    سیلفی لینے والے ذہنی مریض ہیں، ماہرین نفسیات کا انکشاف

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس حکام نے کہا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اہلکار بروقت جائے وقوع پہنچے، جس کے بعد فوری کارروائی شروع کی، پولیس قتل میں ملوث دیگر افراد کی تلاش کے لیے بھی چھاپے مار رہی ہے۔

    ریاست کیرالہ کے وزیر اعظم نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، ایسے واقعات کیرالہ کے ترقی پسند معاشرے پر دھبہ ہیں۔

    نئی دہلی:بھارت میں حکومتی بے حسی، متاثرہ کیمپ میں34بچے ہلاک

    علاوہ ازیں بھارتی اداکار ماموتی نے بھی واقعہ سے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مادھو کی ہلاکت کا ذمہ دار ہمارا نظام ہے، یہ کیسا نظام ہے جہاں ہجوم مل کر خود انصاف کا فیصلہ کرے، جو شخص دوسروں پر حملہ کرے وہ انسان نہیں ہوسکتا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور سماجی راجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین نے بھی انسانیت سوز واقعے کی کھل کر مذمت کی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔