Tag: مشرف کیس

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے  سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی حکومتی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو  فیصلہ سنانےسےروک دیا اور حکم دیا خصوصی عدالت پرویز مشرف کو سن کر فیصلہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویزمشرف کیس کا فیصلہ روکنے کیلئے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجربینچ نے سماعت کی ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بینچ کا حصہ ہیں۔

    سماعت میں سیکریٹری قانون کی جگہ جوائنٹ سیکریٹری پیش ہوئے تو عدالت نے حکم دیا کہ آدھے گھنٹے میں سیکریٹری قانون پیش ہوں اور کہا کل حکم  دیا تھا کہ مستند ریکارڈ پیش کریں۔

    وفاق کی جانب سےایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجدالیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے ،  تو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا  آپ نےقانون  پڑھا؟ سیکریٹری قانون کدھرہیں وہ کیوں نہیں آئے؟سیکریٹری قانون کوکہیں ،آدھےگھنٹےمیں پہنچیں ۔

    جسٹس عامر فاروق  نے کہا سیکریٹری قانون کوکل ریکارڈسمیت طلب کیاتھا،  ریکارڈکی اصل دستاویزلیکرآئیں کاپیاں نہ لائی جائیں، آئین کےمطابق ٹرائل شروع ہو تو مکمل کرناآئینی تقاضہ ہے ، کیس میں وفاقی حکومت کا کہنا ہے پراسیکیوشن کیلئےتیارنہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کی آپ سے سوال پوچھ رہے ہیں،  اگرآپ تیار نہیں توآئندہ ہفتے کر دیتے ہیں،  عدالتی حکم پر وزارت قانون ریکارڈ پیش نہیں کر  سکا تو عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی سرزنش  کرتے ہوئے کہا آپ کیس پردلائل دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

    پرویزمشرف آئین شکنی کیس میں جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ یہ ذہن میں رکھیں آپ فریق نہیں پٹیشنرہیں، فوٹو کاپیزپیش نہ کریں،اصل ریکارڈ لےکر آئیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کےدوران جاری نوٹیفکیشنزبتائیں۔

    ایڈیشنل اےجی  نے بتایا چیف جسٹس پاکستان کی مشاورت سےججزکی تقرری ہوتی رہی، جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ خود کہتاہےشکایت غلط ہے، توپھرآپ وفاق کی حیثیت سےشکایت واپس لیں۔

    عدالت نےمشرف کے وکیل کی سرزنش کرکےروسٹرم سےاٹھا دیا اور کہا کرسی پربیٹھ جائیں،  جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ  ہم رٹ کس کودیں ، وفاق خود  فریق بن گیا ہے ۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ  نے ریمارکس میں کہا ایک شخص عدالت میں آکرکہتاہےجوکیاغلط کیا،  چیف جسٹس  کےمزاحیہ ریمارکس پر  وکلااور سائل ہنس  پڑے، وفاقی حکومت نے پراسیکیوشن ٹیم واپس لےلی ، عدالت کے لئے بھی مسئلہ ہے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار  کیا خصوصی عدالت کا ٹریبونل کب بنا، ان کا نوٹیفکیشن کب ہوا، تو ایڈیشنل اےجی نے بتایا کہ نومبرکو2019 کو ٹریبونل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، خصوصی عدالت 4 اکتوبر 2019  کو تشکیل ہوئی،  ججز میں جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذیر اکبر، جسٹس شاہد کریم شامل تھے۔

    ساجد الیاس بھٹی نے کہا وزارت قانون کے نمائندے فائل لیکر باہرچلےگئے ہیں، جس پر جسٹس محسن اختر  کا کہنا تھا کہ آپ کواتنےسالوں کےبعدمعلوم ہوا  وفاق کی شکایت درست نہیں، اگرایسا ہے تو آپ اپنی شکایت ہی واپس لےلیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر1999کےاقدامات کوبھی غیرآئینی قراردیدیاگیا، آپ الگ شکایت داخل کیوں نہیں کرتے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل  نے کہا اس حوالےسےابھی فیصلہ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا 3 نومبرکی ایمرجنسی کاٹارگٹ عدلیہ تھی،  سمجھنے کی کوشش کریں یہ غیرمعمولی حالات ہیں، جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ ، آپ کہہ رہے ہیں ٹرائل کیلئےخصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں تھی، اب آپ دلائل سےبتارہےہیں کہ ایسا نہیں ہے،  پھر آپ کی درخواست ہی درست نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ 2013 کے بعد پہلی تبدیلی کب ہوئی،اےاےجی نے بتایا  جس جس تاریخ پرجو تبدیلی آئی اس کے نوٹیفکیشن موجود ہیں ، نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کرتا ہوں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا آپ نے قانون پڑھا ہے؟  کیایہ نوٹی فکیشن واپس لیا جا سکتا ہے؟ تو اے اے جی نے جواب دیا کہ ایسی تشریح نہیں ، جس تک شکایت رہتی ہے واپس نہیں لیتے،جسٹس محسن اختر نے کہا خصوصی عدالت کی تشکیل کےدوران جونوٹی فکیشن ہوئےوہ بتائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا چیف جسٹس کی مشاورت سےخصوصی عدالت کے ججوں کی تقرری ہوتی رہی،   جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نظیربعد میں ملی گی یانہیں،کیا شکایت کرنے والا کہےکہ شکایت غلط ہے۔

    جسٹس عامر کا کہنا تھا کہ  شکایت غلط ہےتوٹھیک کس نےکرنی ہے،وفاقی حکومت نےکرناہےناں،  جبکہ جسٹس محسن اختر نے کہا کیاوفاقی حکومت پرویز مشرف کوپراسیکیوٹ نہیں کرناچاہتی،  جس پر ساجد الیاس بھٹی نے جواب دیا کہ    نہیں، ایسا نہیں ۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کی غلطیاں ہم ہی ٹھیک کریں؟جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ یوں کہیں پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے،  کیاآج وفاقی حکومت پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل نہیں کرناچاہتی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے  استدعا کی خصوصی عدالت کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ  کا کہنا تھا کہ آپ زیادہ باتیں نہیں کریں،  جبکہ جسٹس محسن اختر  نے کہا وزارت قانون کی کیا ضرورت ہےاس قوم کو، جو  بھی وزارت قانون نے نوٹیفکیشن کیے غلط کیے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا 4 دسمبر کوپراسیکوشن ٹیم کےسربراہ کو نوٹیفائی کیا گیا اور 30 جولائی 2018 کو پراسیکیوشن کےسربراہ نےاستعفی دیا، ٹیم کو   23 اکتوبر 2019 کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیس کی سماعت کب تھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت 24 اکتوبر 2019 کو تھی، عدالت نے کہا ایک سال سے آپ نےہیڈآف پراسیکوشن کوکیوں تعینات نہیں کیا،  ہیڈآف پراسیکیوشن کو کس نےتعینات کرنا تھا، جوڈیشری یاایگزیکٹو نے؟  جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل بت بتایا  تعینات ایگزیکٹو نےکرنا تھا۔

    جسٹس محسن اختر نے استفسار کیا وزرات قانون انصاف کے سیکرٹری کے آنے کی ضرورت ہے؟  وزارت قانون جو نوٹی فکیشن جاری کرتی ہےوہ غلط ہوتا ہے ،  سزا پھر ساری قوم کو بھگتنی پڑتی ہے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہناتھا ایک شخص جس نےعدلیہ پر وار کیا تھا ہمارے سامنے اس کا کیس ہے، وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے،  ہم نے اس  کے فیئر ٹرائل کےتقاضے پورے کرنے ہیں، جسٹس عامرفاروق نے کہا سربراہ پراسیکیوشن ٹیم کےاستعفےکےبعدوفاق نےنئی تقرری نہیں کی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا سیکرٹری قانون عدالتی حکم پر پیش کیوں نہیں ہوئے ؟ وفاقی سیکرٹری قانون عہدے کا اہل نہیں۔

    عدالتی حکم پر سیکرٹری قانون اسلام آبادہائی کورٹ میں پیش ہوئے  ، چیف جسٹس نے  سیکرٹری قانون سے استفسار  کیا آپ نےکل فائل پڑھ لی ہے، سیکریٹری  قانون نے کہا  آپ آرڈر کریں، نوٹی فکیشن کے حوالے سے، جس پرجسٹس عامرفاروق نے کہا  ہائیکورٹ کےپاس سوموٹو ایکشن کےاختیارات نہیں۔

    پرویزمشرف آئین شکنی کیس سےمتعلق درخواستوں پرسماعت میں پرویزمشرف کے وکیل روسٹرم پر آ گئے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ  کے کیس کے دلائل  تووفاق کے وکیل نے دے دیے، جس پروکیل پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ  جی !میں مزید دلائل دینا چاہتا ہوں۔

    پرویزمشرف کےوکیل  یرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا یہ آپ کےلیے ٹیسٹ کیس ہے، میں نےمؤکل کی طرف سےدرخواست نہیں دی،  ملزم اشتہاری ہو  جائے تو اس کی طرف سےوکالت نامہ داخل نہیں کرایا جا سکتا،   پرویز مشرف کے لیےمقرروکیل عمرے پر گئے ،انہیں بھی نہیں سنا گیا،  اشتہاری کو دوسرا  وکیل  دیا جا رہا ہےتومجھے پیش ہونے کی اجازت کیوں نہیں ۔

    ،بیرسٹرسلمان صفدر کا کہنا تھا کہ  9 اکتوبر 2018 کووکالت نامہ داخل کیا،اس وقت پرویز مشرف مفرور تھے اور 12 جون 2019 کو مجھے پرویز مشرف کی طرف سے پیش ہونے سے روک دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ تودرخواست گزار ہیں خوداپنی غلطیوں پر عدالت کو توجہ دلا رہے ہیں،  جب پرویز مشرف وردی میں تھےتو مکا دکھا رہےتھے، اب مشرف بہت ہی کمزور ہیں۔

    عدالت نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنےکی درخواستیں قابل سماعت ہونےپرفیصلہ محفوظ  کرلیا،  مشرف کیس کافیصلہ روکنےکی درخواستوں پر فیصلہ  آج ہی سنائےجانےکاامکان ہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نےڈویژن بینچ میں مقررتمام کیس ملتوی کردیے تھے ، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانےسےروک دیا، ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کو سن کر فیصلہ کرے  اور خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا تھا ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا تھا کہ مشرف اشتہاری ہیں، ہم آپ کو بطور  فریق نہیں سن سکتے۔

    مزید پڑھیں : آئین شکنی کیس، فیصلہ رکوانے کیلئے حکومتی درخواست پر سیکرٹری قانون کل ذاتی طور پرطلب

    چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے وکیل سے پوچھا سپریم کورٹ نے اس کیس سے متعلق جو فیصلہ دیا، کیا وہ آپ کو معلوم ہے؟ آپ کو تو حقائق ہی معلوم نہیں، وزارت داخلہ کے وکیل نےجواب دیا تھا انھیں ابھی فائل دی گئی ہے، جس پر عدالت نے سیکریٹری قانون کو طلب کرلیا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت اور سابق صدر پرویز مشرف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست کی تھی ، وزارت داخلہ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے اور نئی پراسکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو فیصلے سے روکا جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔

    واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

  • فیصل آباد:مشرف کیس کے 2مجرموں کی آج پھانسی کا امکان

    فیصل آباد:مشرف کیس کے 2مجرموں کی آج پھانسی کا امکان

    فیصل آباد:  پرویزمشرف حملہ کیس کے دو مجرم نوازش اور مشتاق کو آج پھانسی دیئے جانے امکان ہے، دونوں مجرموں کو سینٹرل جیل سے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل مشرف حملہ کیس کے ایک اور مجرم خالد محمود کو راولپنڈی اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی ، پھانسی سے قبل مجرم خالد محمود کی لواحقین سے آخری ملاقات کرائی گئی تھی ، پھانسی کے بعد مجرم کی لاش کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔

    اڈیالہ جیل کے اطراف رینجرز اور ایلیٹ کمانڈر تعینات کر دیئے گئے تھے، جبکہ فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری رہا۔

    ذرائع کے مطابق خالد محمود پاکستان ائیر فورس کا چیف ٹیکنیشن تھا، جسے سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملہ کیس میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • مشرف کیس کے مجرم ڈاکٹر خالد کو پھانسی دیدی گئی

    مشرف کیس کے مجرم ڈاکٹر خالد کو پھانسی دیدی گئی

     راولپنڈی : مشرف حملہ کیس کے ایک اور مجرم خالد محمود کو راولپنڈی جیل میں پھانسی دے دی گئی ۔

      اڈیالہ جیل میں قید مشرف حملہ کیس کےمجرم خالد محمود پھانسی دے دی گئی ہے پھانسی سے قبل مجرم خالد محمود کی لواحقین سے آخری ملاقات کرائی گئی تھی ، پھانسی کے بعد مجرم کی لاش کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق خالد محمود کی بیوی، بچوں اور ہمشیرہ سمیت خاندان کے 27 افراد نے ڈیڑھ گھنٹے تک آخری ملاقات کی۔ اڈیالہ جیل کے اطراف رینجرز اور ایلیٹ کمانڈر تعینات کر دیئے گئے تھے، جبکہ فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری رہا۔

    ذرائع کے مطابق خالد محمود پاکستان ائیر فورس کا چیف ٹیکنیشن تھا جسے سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملہ کیس میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • مشرف کیس میں3اورملزمان کاٹرائل، فیصلےکےخلاف سماعت

    مشرف کیس میں3اورملزمان کاٹرائل، فیصلےکےخلاف سماعت

    اسلام آباد: مشرف کیس میں تین اور ملزمان کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔

    خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی ہے۔ درخواست گزار توفیق آصف نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا الگ ٹرائل کیا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد وفاق اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ ساتھ ہی خصوصی عدالت کا ایکٹ بھی ایک ہفتے میں طلب کرلیا ہے۔

    جسٹس اطہر کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت اور ہائی کورٹ کے اختیارات مساوی ہیں۔

  • مشرف کیس میں معاونین کو شامل کیا جانا کامیابی ہے، فروغ نسیم

    مشرف کیس میں معاونین کو شامل کیا جانا کامیابی ہے، فروغ نسیم

    اسلام آباد: ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے کہا ہے کہ انیس سو چھپن سے ابتک مارشل لاء لانے میں معاون افراد کو کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔

    سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ  آرٹیکل سکس کے مقدمے میں معاونین کو شامل کئے جانے کی منظوری بڑی کامیابی ہے، ان کی رائے تھی کہ انیس سو چھپن سے مارشل لاء میں مدد گارافراد کو بھی کٹھرے میں لایا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے شوکت عزیز کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سابق صدر نے کوئی غیرآئینی کام نہیں کیا، کیس کے ابتداء میں اتنی کامیابی نہیں ملی لیکن اب انصاف کا بول بالا ہوتا نظر آرہا ہے۔

  • سابق صدر کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت آج ہوگی

    سابق صدر کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سابق صدر مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت  آج ہوگی جس کی سماعت تین رکنی خصوصی بینچ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق صدر اور ریٹائرڈ آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف  آئین شکنی کیس کی سماعت آج خصوصی عدالت میں ہو گی۔ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا۔

    خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ایک ہفتے کے بعد آج گئی۔ وکیل صفائی بیرسڑ فروغ نسیم دلائل مکمل کر چکے ہیں، آج پروسیکیوٹر اکرم شیخ جوابی دلائل دیں گے۔

  • مشرف کیس:فروغ نسیم کو کل تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت

    مشرف کیس:فروغ نسیم کو کل تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت

    اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کیس میں فروغ نسیم کو کل تک تحریری طور پر دلائل جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے تیرہ دن کے وقفے کے بعد آج مشرف کیس کی اننچاسویں سماعت کی، عدالت نے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی ہے، پرویز مشرف کے وکلاء نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق سماعت کی، عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کی درخواست پرسماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔

  • مشرف کیس:ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ خالد قریشی طلب

    مشرف کیس:ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ خالد قریشی طلب

    اسلام آباد: خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ  کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ خالد قریشی کو کل طلب کرلیا ہے۔

     پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے تفتیشی افسر مقصود الحسن پر جرح جاری رکھی، وکیل صفائی فروغ نسیم نے عدالت کی توجہ دلائی کہ مقصود الحسن مسلسل غلط بیانی کررہے ہیں، جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا کہ غلط بات کا تعین کرنا ہمارا کام ہے۔

    مقصود الحسن نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پرغلط الزام لگائے جارہے ہیں، عدالت نے مقصود الحسن پر جرح مکمل ہونے پرایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی کو کل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    گزشتہ روزپرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ  کیس کی سماعت میں ایمرجنسی سے متعلق سابق صدرکو لکھا گیا شوکت عزیزکا خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت میں ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے رکن مقصود الحسن عدالت میں پیش ہوئے، جن پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء نے جرح کی، مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےعدالت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا وہ خط پیش کیا، جس کے ذریعے مشرف کو ملک میں ایمر جنسی لگانےکا مشورہ دیا گیا تھا۔

    استغاثہ نے اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے پر اخبار میں شائع کسی دستاویز کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا، عدالت نے استغاثہ کا اعتراض درست قرار دیا تاہم خط کے حوالے سے وکلاء صفائی کو گواہ سے سوال کرنے کی اجازت دے دی۔

    وکلاء نے استفسار کیا کہ آپ وزیرِاعظم شوکت عزیز کی ایسی سمری سے واقف تھے، جواُنھوں نے ایمرجنسی لگانے کے لیے مشرف کو بھیجی، جس پر گواہ مقصود الحسن نے کہا کہ اُن کے علم میں ایسی کوئی سمری نہیں۔

  • مشرف کیس: شوکت عزیز کا خط پیش،استغاثہ کا اعتراض

    مشرف کیس: شوکت عزیز کا خط پیش،استغاثہ کا اعتراض

    کراچی: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیرِاعظم شوکت عزیز کی جانب سے صدر کو لکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا گیا، جس پر استغاثہ نے اعتراض کیا۔

     پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے رکن مقصود الحسن عدالت میں پیش ہوئے جن پرسابق صدر کے وکلا نے جرح کی۔

    مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےعدالت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا وہ خط پیش کیا، جس کےذریعے مشرف کو ملک میں ایمر جنسی لگانےکا مشورہ دیا گیا تھا۔ استغاثہ نے اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے پر اخبار میں شائع کسی دستاویز کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

    عدالت نے استغاثہ کا اعتراض درست قراردیا تاہم خط کے حوالے سے وکلاء صفائی کو گواہ سے سوال کرنے کی اجازت دے دی، وکلاء نے استفسار کیا کہ آپ وزیراعظم کی کسی ایسی سمری سے واقف تھے، جو انھوں نے ایمرجنسی لگانے کے لیے پرویز مشرف کو بھیجی ؟

    جس پر گواہ مقصود الحسن نے کہا ہے کہ ان کے علم میں ایسی کوئی سمری نہیں۔

  • مشرف کیس کا ریکارڈ کل تک عدالتی تحویل میں جمع کرانے حکم

    مشرف کیس کا ریکارڈ کل تک عدالتی تحویل میں جمع کرانے حکم

     اسلام آباد: خصوصی عدالت نے مشرف کیس کا ریکارڈ کل تک عدالتی تحویل میں جمع کرانے حکم دے دیا ہے۔

    مشرف کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نےکی۔ پرویز مشرف کےوکلا کی درخواست پردلائل کے دوران پراسیکیوٹر نےایف آئی اے کا ریکارڈ خود فراہم کرنے کی پیش کش کی، جس پرعدالت نے ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا۔

    اس سے پہلے جب سماعت شروع ہوئی تواستغاثہ کے گواہ مقصود الحسن پر جرح ہونی تھی جوایڈووکیٹ شوکت کے والد کی وفات کے باعث جرح موخر کردی گئی۔

    فروغ نسیم نے استدعا کی کہ آئی جی اسلا م آباد نے دار الحکومت سیل کرنے کا کہا ہے، عدالت پہنچنا مشکل ہوگا،سماعت چودہ اگست کے بعد رکھی جائے، جس پر عدالت نےسماعت چھبیس اگست تک ملتوی کردی، اِسی دن مقصود الحسن پرجرح بھی ہوگی۔

    ۔