Tag: مشعال خان

  • مشعال خان قتل کیس کو پاکستان میں مثال بنائیں گے‘عمران خان

    مشعال خان قتل کیس کو پاکستان میں مثال بنائیں گے‘عمران خان

    صوابی: تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کاکہناہےکہ ثابت ہوگیا ہےکہ معاملہ گستاخی کا نہیں بلکہ یہ مشعال خان کے خلاف سازش تھی۔

    تفصیلات کےمطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نےکہاکہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں تشدد کا نشانہ بننے والے مشعال خان کیس کےبعد کوئی بھی کسی پر گستاخی کے الزامات نہیں لگا سکے گا۔

    صوابی میں مشعال کےاہل خانہ سےتعزیت اورطالب علم کے قاتلوں کو سزا دلانے کی یقین دہانی کراتے ہوئےعمران خان نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت اور پولیس اس سلسلے میں آخری حد تک جائے گی اور جو کوئی بھی اس میں ملوث ہوا اسے سزا دلائیں گے۔

    تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ثابت ہوگیا ہے کہ معاملہ گستاخی کا نہیں بلکہ یہ مشعال خان کے خلاف سازش تھی، عنقریب اس میں ملوث افراد سامنے آجائیں گے تو انہیں سزا دلائیں گے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ کرسکے۔

    عمران خان نےکہاکہ وہ خود بھی والد ہیں اور مشعال کے والدین کا دکھ سمجھ سکتے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کاکہنا تھاکہ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں ساری قوم نے دیکھا کہ مشعال پر جانوروں سے بھی بدتر تشدد کیا گیا۔

    عمران خان نےکہاکہ واقعے میں ملوث افراد کا تعلق چاہےپی ٹی آئی سےہو یا کسی بھی جماعت سے،اسے پکڑنے کی پوری کوشش کریں گےاوراسے نہیں چھوڑیں
    گے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں عمران خان نے کہاکہ مشعال کے خاندان سے ملاقات میں صبراورحوصلے سے متاثرہوا۔

    تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنی ایک اور ٹویٹ میں کہاکہ مشعال خان کے خاندان نے 2درخواستیں کی ہیں۔

    عمران خان نےکہاکہ مشعال خان کےخاندان نے دو درخواستیں کیں پہلی یونیورسٹی کومشعال کےنام سے منسوب کرنا،اور دوسری قاتلوں کوسزا دلوانا۔


    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور


    واضح رہےکہ اس سےقبل قومی اسمبلی میں مردان میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مردان میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر نے مشعال خان قتل کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد کا متن اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تیار کیا تھا۔

    پیش کی گئی قرارداد میں توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے اور مشعال خان کے قتل میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

    قرارداد میں وفاقی اور صوبائی حکومت سے واقعہ کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم گزشتہ روز انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں گزشتہ روز کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    قومی اسمبلی میں وزرا کی غیر حاضری

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ وزرا کی غیر حاضری پر برس پڑے اور کہا کہ وزیر اعظم نے جمہوریت اور آمریت میں فرق ختم کردیا ہے۔ جمہوریت میں فیصلے پارلیمنٹ میں کیے جاتے ہیں اور پارلیمنٹ میں کوئی آتا ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے رویے سے خطرناک پیغام جا رہا ہے اور فیصلے پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر کیے جا رہے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف مکہ، مدینہ اور لندن میں ہمیں کہتے تھے جمہوری نظام مضبوط کرنا ہے۔ آج وزیر ایوان میں کیوں آئیں جب وزیر اعظم خود نہیں آتے۔ کلبھوشن یادیو، افغان بارڈر اور مشعال خان قتل جیسے مسائل پر پارلیمنٹ میں کوئی بات نہیں کی جا رہی۔

    لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر بھی خورشید شاہ نے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ بغیر آڈٹ سرکولر ڈیٹ کی مد میں 480 ارب ادا کیے جانے کے باوجود آج بھی سرکلر ڈیٹ 385 ارب روپے ہے۔

    اجلاس میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی جواب نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ اور شاہدہ رحمانی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی اور اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

  • مشعال کیخلاف نوٹیفکیشن قتل کے بعد جاری ہوا، پروفیسر فیاض کا اعتراف

    مشعال کیخلاف نوٹیفکیشن قتل کے بعد جاری ہوا، پروفیسر فیاض کا اعتراف

    اسلام آباد : مردان یونیورسٹی میں مشتعل افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان کے حوالے سے یونیورسٹی کے پروفیسر فیاض علی شاہ نے کہا ہے کہ مشعال خان کے قتل کے بعد اس کےخلاف نوٹیفکیشن جاری ہوا، ہمیں اس وقت واقعے کی معلومات نہیں تھیں۔

    اس بات کا اعتراف انہوں نے اے آر وائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پروفیسرفیاض شاہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ مشعال خان کےخلاف نوٹیفکیشن میں غلطیاں ہیں۔

    اسسٹنٹ رجسٹرار نےغلطی سے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم میٹنگ میں تھے تو پتہ چلا کہ مشعال کو قتل کردیا گیا ہ، مشعال کیخلاف نوٹیفکیشن پراسسٹنٹ رجسٹرارسے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔

    بھائی کو قتل کرنے والے مسلمان نہیں، بہن مشعال خان

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مقتول مشعال کی ہمشیرہ نے کہا کہ مشعال خان ہمارے گھرکا چراغ تھا جسے بے دردی سے بجھا دیا گیا، اس کی لاش دیکھی تو اس کا چہرہ بدل چکا تھا، بھائی کو بےدردی سے قتل کرنے والےمسلمان نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشعال خان کے قاتلوں کوسخت سےسخت سزادی جائے، بھائی کوجیسےمارا گیا قاتلوں کو بھی ویسے ہی سزادی جائے ۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھائی نے یونیورسٹی میں ہونے والے کسی مسئلے کا ذکر کبھی نہیں کیا
    لاش کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، علاقے میں بھائی کی نمازجنازہ نہ پڑھانے کا اعلان بھی ہوا تھا۔

    کسی کو بھی سزا دینے کا اختیار صرف ریاست کو ہے، مفتی نعیم

    اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ مشعال خان کو جھوٹے الزام کی بنیاد پر بےدردی سے قتل کیاگیا، اسلام محض الزام کی بنیاد پر کسی کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا، انہوں نے کہا کہ اور الزام سچا یا جھوٹا ہونے کی انکوائری ریاست ہی نے کرنی ہوتی ہے، الزام ثابت بھی ہوجائے تو بھی سزا دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کسی کو سزانہیں دے رہی کئی کیسزالتوا کا شکار ہیں، مفتی نعیم نے کہا کہ مشعال خان کو قتل کرنے والے ظالم ہیں، اس کو بغیر تحقیقات کے بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شہریارآفریدی نے کہا کہ جب ریاست جزا اورسزا نہ دے تو المیہ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں۔ جبکہ مفتی حنیف قریشی کا کہنا تھا کہ ریاست نے ہرچیزمیں ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔

  • مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا، مرکزی ملزم کا اعتراف

    مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا، مرکزی ملزم کا اعتراف

    پشاور: مشال قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، مرکزی ملزم وجاہت نے اعتراف جرم کرلیا اور کہا ہے کہ مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی، ملزم کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    یہ پڑھیں: مشال کے قاتلوں کو پہچان سکتا ہوں ، دوست عبداللہ

    ملزم وجاہت نے تفصیلات سے آگاہ کیا کہ انتظامیہ نے اسے 13 اپریل کو چیئرمین آفس میں طلب کیا، جہاں15 سے 20 لوگ موجود تھے ان میں لیکچرار ضیا اللہ، اسفندیار، انیس، سپرنٹنڈنٹ ارشد، کلرک سعید اور ادریس بھی شامل تھے۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے مجھے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر میں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی جس میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    سیکیورٹی انچارج نے مشال کو خود مارنے کا کہا، ملزم

    وجاہت نے کہا کہ انتظامیہ میں شامل فہیم عالم نے میرے بیان کی لوگوں کے سامنے فوری گواہی دی، سیکیورٹی انچارج بلال نے کہا کہ جس نے طرف داری کی اس سے بھی نمٹا جائے گا اور وہ خود مشعال کو قتل کرے گا۔

    اسی سے متعلق: مشال کے خلاف توہین رسالت کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئی جی

     اپنے تحریری بیان میں ملزم نے مزید کہا کہ میری تقریر کے بعد طلبہ مشتعل ہوئے اور بلوہ کردیا،اگر مجھے اس سازش کا علم ہوتا تو یونیورسٹی نہ جاتا۔

  • مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    پشاور: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے کیس میں نامزد مزید 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ پہلے سے گرفتار شدہ 8 ملزمان 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کے کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے اور پولیس نے مزید 2 نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    اس سے قبل 8 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔ نامزد ملزمان میں یونیورسٹی کے7 اہلکار بھی شامل ہیں۔

    گرفتار شدہ 8 نامزد ملزمان کو مردان کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں: مذہب کا نام بدنام کرنے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں، ملالہ

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے مردان میں طالب علم مشعال کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کی سمری پر دستخط کردیے۔

    پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ مشعال خان کسی واقعہ میں ملوث نہیں تھا، کیس کو لوگوں کے لیے مثال بنائیں گے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے کہ 2 روز قبل صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔