Tag: مشل اوباما

  • مشل اوباما کی کتاب نے فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا

    مشل اوباما کی کتاب نے فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارک اوباما کی اہلیہ مشل اوباما کی بائیو گرافی ’بی کمنگ‘ نے امریکا میں فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشل اوباما کی خود نوشت ’Becoming‘ نے دو ہفتوں کے اندر رواں سال امریکا میں شائع شدہ کتابوں کی فروخت کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”سابق خاتونِ اوّل کی کتاب بی کمنگ کی 20 لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ابتدائی پندرہ دن میں سابق خاتونِ اوّل کی کتاب بی کمنگ کی 20 لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔

    امریکا میں ڈیٹا جمع کرنے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اس سال شائع ہونے والی کتابوں میں کسی بھی کتاب کی فروخت بیس لاکھ تک نہیں پہنچی۔

    مشل اوباما کی سوانحِ حیات نہ صرف امریکا بلکہ آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کوریا اور جنوبی افریقا میں بھی بیسٹ سیلر رہی۔


    یہ بھی پڑھیں:  دبئی کی سڑکوں پر اسٹاف کے بغیر کتابوں کے حیرت انگیز اسٹالز


    اس کتاب کا ترجمہ اکتیس زبانوں میں کیا گیا ہے، کتاب میں مشل اوباما نے اپنے شوہر کے ساتھ گزارے دنوں کی روداد بیان کی ہے بالخصوص صدارتی محل میں گزرے دنوں کا احوال مذکور کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سوانحِ حیات کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس کے ایک اقتباس میں مشل اوباما نے انکشاف کیا کہ ان کے بچے آئی وی ایف کے ذریعے پیدا ہوئے۔

    مشل اوباما کے مطابق بار بار حمل ضائع ہو جانے کے باعث انھوں نے آئی وی ایف کا طریقہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کے اس دنیا میں آتے ہی اس کی تربیت کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ وہ جو کچھ اپنے آس پاس دیکھتا اور سنتا ہے وہ اس کی شخصیت اور کردار پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    بہت بچپن میں پیش آنے والے واقعات بھی بچوں کے لاشعور میں بیٹھ جاتے ہیں جو عمر کے کسی نہ کسی حصہ میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنے بچے کی کسی خاص خطوط پر تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اسے بچپن ہی سے اس چیز سے روشناس کروائیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    مثال کے طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ بڑا ہو کر فٹبالر بنے، تو اسے بہت چھوٹی عمر سے ہی سے ہی فٹبال کھیلنا سکھائیں، خود بھی اس کے سامنے کھیلیں، ٹی وی پر فٹبال میچ دکھتے ہوئے اس اپنے ساتھ بٹھائیں۔

    اسی طرح اگر آپ اپنے بچے کو مطالعہ کی عادت ڈلوانا چاہتے ہیں تو اسے بچپن سے ہی باتصویر کتابوں سے روشناس کروائیں۔

    یہ ایک نہایت آزمودہ طریقہ ہے۔ اگر آپ دنیا کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کے بچپن میں جھانکیں گے تو وہ اپنے بچپن سے ہی اس میدان سے آشنا ملیں گے جس میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا جادو دکھایا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    اکثر شاعر، ادیب یا مصوروں نے اپنے بچپن میں خاندان کے کسی فرد کو کتابوں یا رنگوں سے الجھے ہوئے پایا اور ان کی ملکیت کتابوں اور رنگوں سے کھیلا۔ یہی وہ عادت ہے جو کسی حد تک بچے کے فطری میلان کی بھی تشکیل کرتی ہے۔

    امریکا میں رہائشی ایک ماں میگھن ایلڈرکن بھی انہی خطوط پر اپنی ننھی بیٹی کی تربیت کرنا چاہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کی بیٹی بڑی ہو کر ایک مضبوط عورت بنے جس پر معاشرہ فخر کرسکے۔

    بچپن سے ہی تربیت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے اپنی بیٹی کے اسکول کے لنچ باکس میں ایک خاص قسم کا نیپکن رکھنا شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    یہ نیپکن کوئی معمولی نیپکن نہیں تھا، بلکہ اس پر میگھن تاریخ پر اثر انداز ہونے والی کسی مشہور خاتون کی تصویر بناتی اور ان کا کوئی قول لکھتی جو شخصیت اور کردار کی تعمیر اور زندگی کو حوصلے سے بسر کرنے سے متعلق ہوتا۔

    میگھن چونکہ ایک ادارے میں اسی تخلیقی کام سے منسلک ہیں لہٰذا ان کے لیے روزانہ ایک ڈرائنگ بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کی بیٹی ہر روز بے تابی سے لنچ ٹائم کا انتظار کرتی ہے کہ کب وہ لنچ باکس کھولے اور نیپکن پر لکھا قول پڑھے۔ اس قول سے صرف اسے ہی نہیں بلکہ اس کے دوستوں کو بھی دلچسپی ہے اور وہ ہر روز شوق سے اسے پڑھتے ہیں۔

    میگھن ہر روز کسی مشہور خاتون سیاستدان، ادیبہ، مصورہ، اداکارہ یا سماجی کارکن کا ایک قول اپنی بیٹی کو دیتی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ان کی بیٹی کا شمار بھی ایک دن انہی خواتین میں ہوگا جو اپنے ملکوں کے لیے باعث افتخار بنیں۔


    4

    انہوں نے اپنی بیٹی کو ملالہ یوسفزئی سے بھی روشناس کروایا جس کا قول ہے، ’ہم اپنی آواز کی اہمیت اس وقت جانتے ہیں جب ہم خاموش کروا دیے جاتے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار


    7

    امریکی خاتون اول مشل اوباما کا قول، ’آپ کوئی فیصلہ خوف کی بنیاد پر، یا اس بنیاد پر نہیں کر سکتے کہ آگے کیا ہوگا‘۔


    2

    امریکا کی سابق سیکریٹری خارجہ میڈیلین البرائٹ کا قول، ’مجھے اپنی آواز کو مستحکم بنانے میں ایک طویل عرصہ لگا ہے، اور اب میں خاموش نہیں ہوں گی‘۔


    6

    بیسویں صدی کی میکسیکو سے تعلق رکھنے والی مصورہ فریڈا کاہلو کا قول، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔


    1

    مشہور امریکی مصنفہ لوئیسا مے کا قول، ’میں طوفانوں سے خوفزدہ نہیں ہوں، کیونکہ اس سے میں سیکھ رہی ہوں کہ کشتی کو کیسے چلایا جاتا ہے‘۔


    5

    برطانوی مصنفہ میری شیلی کا قول، ’میں بے خوف ہوں، اس لیے طاقتور ہوں‘۔


    8

    ہالی ووڈ فلم سیریز ہیری پوٹر کی کردار ہرمائنی کا قول، ’میں دنیا میں کچھ اچھا کرنا چاہتی ہوں‘۔


    خلا میں جانے والی پہلی افریقی خاتون مے جیمیسن کا قول، ’دوسرے لوگوں کے محدود خیالات کی مناسبت سے خود کومحدود مت کریں‘۔


    3

    امریکی اداکارہ لوسی بال کا قول، ’میں ان کاموں پر پچھتانا پسند کروں گی جو میں نے انجام دیے بجائے ان کاموں کے جن کا مجھے پچھتاوا ہو کہ میں نے کیوں نہ کیے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ‘مجھے تم پر بے حد فخر ہے’

    ‘مجھے تم پر بے حد فخر ہے’

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما اپنے الوداعی خطاب میں خاتون اول مشل اوباما کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے مشل اوباما کو قوم کے نوجوانوں کے لیے بہترین مثال قرار دیا۔

    شکاگو میں امریکی صدر بارک اوباما نے وائٹ ہاؤس سے رخصتی سے قبل اپنا الوداعی خطاب کیا۔ خطاب میں وہ اپنی اہلیہ مشل اوباما اور بیٹیوں کو بہترین خراج تحسین پیش نہ کرنا بھولے۔

    خطاب کے دوران جیسے ہی انہوں نے اپنی اہلیہ کا نام لیا، ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس دوران صدر اوباما آبدیدہ ہوگئے اور انہیں اپنے جذبات پر قابو پانے میں کافی وقت لگ گیا۔

    obama-5

    انہوں نے مشل اوباما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشل گزشتہ 25 سالوں سے نہ صرف میری اہلیہ اور بچوں کی ماں بلکہ میری بہترین دوست ثابت ہوئیں۔

    انہوں نے کہا، ’تم نے خود سے وہ ذمہ داری اٹھائی جو کسی نے تم پر عائد نہیں کی۔ تم نے خود اس کردار کا تعین کیا اور باوقار طریقے سے اسے نبھایا‘۔

    obama-4

    صدر اوباما نے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے کہا، ’تم نے وائٹ ہاؤس کو ایسی جگہ بنا دیا جو سب کے لیے تھی۔ تم نے خاتون اول کے عہدے کے لیے ایک اعلیٰ معیار قائم کردیا اور تم اس کی بہترین مثال بن گئیں‘۔

    امریکی صدر نے کہا، ’مجھے تم پر فخر ہے۔ پورے امریکا کو تم پر فخر ہے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ 8 سال سے مشل اوباما اپنے سادہ و باوقار انداز کی وجہ سے امریکیوں کی پسندیدہ ترین شخصیت بن چکی تھیں۔ صدر اوباما کے دور صدارت کے دوران وہ خود بھی خاصی سرگرم رہیں۔

    امریکی خاتون اول نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔

    اس منصوبے کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی رہیں۔

    ایک بار ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔

  • مشل اوباما وائٹ ہاؤس میں آخری کرسمس کی تیاریوں میں مصروف

    مشل اوباما وائٹ ہاؤس میں آخری کرسمس کی تیاریوں میں مصروف

    واشنگٹن: امریکی خاتون اول مشعل اوباما نے وائٹ ہاؤس میں آخری بار کرسمس ٹری کی سجاوٹ کی۔ یہ صدر اوباما اور مشعل اوباما کی وائٹ ہاؤس میں آٹھویں اور آخری کرسمس ہوگی۔

    امریکی خاتون اول مشعل اوباما جاتے جاتے بھی وائٹ ہاؤس سجانا نہیں بھولیں۔ کرسمس کی تیاریاں کرتے ہوئے مشعل اوباما نے قمقموں سے سجے کرسمس ٹری سے صدارتی محل کو جگمگا دیا۔

    4

    5

    6

    7

    8

    اس سے قبل روایتی طور پر 19 فٹ طویل کرسمس ٹری کو گھوڑوں کی بگھی میں وائٹ ہاؤس لایا گیا۔

    مشل اوباما نے نہ صرف کرسمس کے لیے ٹری کو سجایا بلکہ وائٹ ہاؤس کی سجاوٹ پر مامور عملے کے ساتھ مشاورت کی اور وائٹ ہاؤس کو سجانے میں ان کی مدد بھی کی۔

    Deck the Halls! We’re getting ready for the holiday season one ☃️ at a time. #WHHolidays

    A photo posted by The White House (@whitehouse) on

    1

    2

    9

    10

    11

    12

    رواں برس مشعل اوباما کے بھائی کے بچے بھی وائٹ ہاؤس میں کرسمس منانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ اپنے ساتھ اپنے محبوب کتوں کو بھی وائٹ ہاؤس لے آئے ہیں۔

    3

  • ملیے امریکا کی نئی خاتون اول سے

    ملیے امریکا کی نئی خاتون اول سے

    امریکا اپنے 45 ویں صدر کے طور پر ڈونلد ٹرمپ کا انتخاب کرچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس 45 ویں خاتون اول کا بھی استقبال کرے گا جو میلانیا ٹرمپ ہیں۔

    امریکا کی حالیہ خاتون اول کے منصب پر فائز ہونے والی میلانیا ٹرمپ سابق ماڈل ہیں۔ بنیادی طور پر وہ جمہوری سلوینیا کی شہریت یافتہ ہیں تاہم وہ ماڈلنگ میں اپنا کیریئر بنانے کے لیے امریکا آبسیں۔

    میلانیا کے والد ایک تاجر اور سیاستدان تھے۔ انہوں نے سلوینیا کے ایک مقامی کالج برائے ڈیزائن اینڈ فوٹوگرافی سے تعلیم حاصل کی۔

    melania-4

    melania-5

    انہوں نے اپنے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز 16 برس کی عمر سے سلوینیا میں ہی کردیا تھا تاہم اس کیریئر کو عروج دینے کے لیے وہ امریکا آئیں اور یہیں ان کی ملاقات ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوئی جو آج امریکا کے صدر بن گئے۔

    mealnia-2

    melania-3

    کسی بھی ملک میں خاتون اول کا کردار ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ خواتین اول عموماً غیر سیاسی رہتے ہوئے تعلیم، صحت اور خواتین کے شعبوں میں کام کرتی ہیں۔ بعض خواتین اول کی انفرادی شخصیت اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ بعض اوقات صدر مملکت بھی ان کے آگے پھیکے پڑجاتے ہیں۔

    اسی طرح بعض خواتین اول دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں جگہ بناتی ہیں، اور بعض فیشن آئیکون بن جاتی ہیں اور فیشن ایبل ترین خاتون اول کا اعزاز پاتی ہیں۔

    صرف ایک میلانیا ٹرمپ ہی نہیں، امریکی تاریخ متاثر کن اور اسٹائلش خواتین اول سے بھری پڑی ہے۔ ان خواتین نے دنیا بھر کے فیشن ٹرینڈز کا تعین کیا اور ان کا اختیار کیا ہوا لباس یا انداز دنیا بھر میں مقبول ہو کر فیشن بن گیا۔

    آج ہم آپ کو امریکی تاریخ کی ان خواتین اول کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہوں نے دنیا بھر کی فیشن انڈسٹری پر گہرے اثرات مرتب کیے اور اسٹائلش ترین خاتون اول کا نام پایا۔

    :جیکی کینیڈی اوناسس

    اس فہرست میں سب سے پہلا نام مقتول صدر جان ایف کینیڈی کی اہلیہ جیکولین کینیڈی کا ہے۔

    1

    ساٹھ کی دہائی میں اپنی مسحور کن شخصیت سے دنیا بھر کو متاثر کرنے والی جیکی کینیڈی اس زمانے میں فیشن آئیکون سمجھی جاتی تھیں۔ ان کا اختیار کیا ہوا ہر انداز تھوڑے ہی دن میں فیشن بن جاتا تھا۔

    2

    جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد جیکی نے فرانسیسی ارب پتی ارسٹوٹل اوناسس سے شادی کی لیکن اپنے نام سے کینیڈی کو خارج نہیں کیا۔ مرتے دم تک وہ پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ کا مرکز رہیں اور ان کا ہر انداز قابل ستائش رہا۔

    مزید پڑھیں: جیکولین کینیڈی کا کردار خطرناک ترین

    :مشل اوباما

    امریکی قصر صدارت میں براجمان رہنے والی مشل اوباما کو بھی فیشن کی دنیا میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ مشل اوباما سادگی پسند ہیں اور سادہ لباس استعمال کرتی ہیں، لیکن یہ ان کی منفرد شخصیت کا کمال ہے کہ ان کی سادگی بھی فیشن میں شمار ہونے لگی۔

    6

    5

    4

    10

    صدر اوباما کے ساتھ ہم قدم رہتے ہوئے انہوں نے دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی خود مختاری کے لیے بے پناہ کام کیا۔

    مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں مشل اوباما کی سرگرمیاں

    :ہیلری کلنٹن

    سنہ 2016 کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن، بل کلنٹن کے دور صدارت میں نہایت اسٹائلش اور فیشن ایبل خاتون اول ہوا کرتی تھیں۔ ان کا اسٹائل تو اب بھی برقرار ہے تاہم عمر کے ساتھ اب اس میں رکھ رکھاؤ آگیا ہے اور اب وہ نہایت پروقار خاتون لگتی ہیں۔

    7

    8

    9

    :نینسی ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن کی اہلیہ نینسی ریگن اپنی میچنگز کے حوالے سے بے حد مشہور تھیں۔

    11

    13

    12

    وہ اپنے لباس اور اس سے جڑی ذرا ذرا سی باریکیوں کا بھی خیال رکھتی تھیں، اور ان کے کانوں کے بندے، دستانے اور جوتے بھی میچنگ یا کنٹراسٹ سے ہوا کرتے تھے۔

    :بیٹی فورڈ

    امریکا کے 38 ویں صدر جیرالڈ فورڈ کی اہلیہ بیٹی فورڈ ہمیشہ جدید لباس زیب تن کیا کرتیں۔

    14

    15

    ان کی خاص بات یہ تھی کہ وہ بعض دفعہ کچھ مختلف انداز بھی اختیار کیا کرتیں جو اس وقت کے فیشن سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ لیکن ان کے خاتون اول ہونے کی وجہ سے وہ انداز بھی مقبول ہوجاتا تھا۔

    :لیڈی برڈ جانسن

    لنڈن بی جانسن کی اہلیہ لیڈی برڈ جانسن بھی ایک مسحور کن شخصیت کی مالک تھیں اور ہمیشہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتیں۔

    16

    18

    19

    :ایلینور روز ویلیٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلیٹ کی اہلیہ ایلینور روز ویلیٹ 32 ویں خاتون اول تھیں اور ہمیشہ گھیردار ملبوسات، دستانوں اور خوبصورت ہیٹس کا استعمال کرتی تھیں۔

    20

    امریکی مؤرخین انہیں خوبصورت خاتون تو نہیں مانتے، تاہم ان کی شخصیت اور انداز کی خوبصورتی سے سب ہی متفق ہیں۔

    :ڈولی میڈیسن

    21

    امریکا کے چوتھے صدر جیمس میڈیسن کی اہلیہ ڈولی میڈیسن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں تاہم مؤرخین کے مطابق وہ اس زمانے کی ایک اسٹائلش خاتون تھیں۔

  • وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    واشنگٹن: امریکی خاتون اول مشل اوباما آج کل وائٹ ہاؤس میں اختتامی دن گزار رہی ہیں۔ رخصت ہونے سے قبل انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ ایک فیشن میگزین کے لیے فوٹو شوٹ کروایا۔

    بارک اوباما کے دور صدارت کے دوران ان کی اہلیہ مشل اوباما بھی خاصی سرگرم رہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔ اس کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    حال ہی امریکی خاتون اول نے 2 میگزینز کے لیے فوٹ شوٹ کروایا ہے۔ ایک میں وہ امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ موجود ہیں جبکہ دوسرے میں وہ اکیلی میگزین کے سرورق پر جلوہ گر ہیں۔

    m5

    دونوں فوٹو شوٹس میں وہ اپنے منفرد سادہ اسٹائل میں نظر آرہی ہیں۔

    اس بارے میں مشل اوباما کا کہنا ہے، ’میں فیشن ٹرینڈز کی پاسداری نہیں کرسکتی۔ میں کوئی نوعمر لڑکی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں کی ماں ہوں۔ میرے لیے خوبصورت لگنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ میں اپنی بیٹیوں اور امریکا کی تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل بنوں‘۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی ہیں۔

    اس سے قبل ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔

  • واشنگٹن: مشل اوباما نے بچوں کیلئےکھلونےجمع کرنیکی مہم میں حصہ لیا

    واشنگٹن: مشل اوباما نے بچوں کیلئےکھلونےجمع کرنیکی مہم میں حصہ لیا

    امریکی خاتون اول مشل اوباما نے بچوں کے لئے کھلونے جمع کرنے کی مہم حصہ لیا۔

    امریکی خاتون اول مشل اوباما نے اینا کوسٹیا بولنگ بیس کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ننھے بچوں کے لئےکھلونے نامی مہم میں حصہ لیا، اپنے دورے میں وہ امریکی فوجی اہلکاروں کے بچوں سے بھی ملیں۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کا بچپن غربت کی لکیر کے نیچے کہیں کھو جاتا ہے، ان بچوں کے لئے تحائف اور کھلونے جمع کرنے سے انہیں بہت خوشی حاصل ہورہی ہے۔

    یاد رہے کہ ننھے بچوں کے لئے کھلونے نامی یہ مہم انیس سو سینتالیس سے مسلسل ہرسال امریکا میں منائی جاتی ہے۔