Tag: مشہور اداکارہ

  • علی عباس کس مشہور اداکارہ سے محبت کرتے ہیں؟

    علی عباس کس مشہور اداکارہ سے محبت کرتے ہیں؟

    پاکستان کے اداکار علی عباس کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 12 یا 13 سال سے انڈسٹری کی اداکارہ سے یک طرفہ محبت کرتے آ رہے ہیں اور ابھی تک انہیں ان سے پیار ہے۔

    علی عباس حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کے شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

    انہوں نے بتایا کہ میں اسکرین پر رومانس بہت اچھی طرح کرلیتا ہوں اور مجھے متعدد اداکارائیں بتا چکی ہیں کہ مناظر شوٹ کرواتے وقت مین اس طرح اداکاری کرتا ہوں جسیے کہ وہ حقیقی محبت لگتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یک طرفہ محبت مجھے ہے، اداکار نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ 12 سے 13 سال سے کسی اداکارہ سے یک طرفہ محبت کرتے آ رہے ہیں اور وہ اس یک طرفہ محبت سے بڑے خوش ہیں۔

    علی عباس نے کہا پوری دنیا جانتی ہے میں اداکارہ ماہرہ خان سے یک طرفہ محبت کرتا ہوں، اور یہ آج سے نہیں اس وقت سے ہے جب وہ ویڈیو جوکی (وی جے) تھیں۔

    علی عباس کا کہنا تھا کہ اب وہ ماہرہ خان کے لیے کوئی پیغام نہیں دینا چاہتے کیوں کہ اب ان کی شادی ہوچکی ہے، مزید کہا کہ میری سب سے پلی اور پہلی محبت میری بیوی سے ہے اور ان کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔

  • مادھوری ڈکشٹ نے دلکش اداؤں سے صارفین کو دیوانہ بنادیا

    مادھوری ڈکشٹ نے دلکش اداؤں سے صارفین کو دیوانہ بنادیا

    ممبئی: بالی ووڈ فلم نگری کی مشہور اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے حسین ساڑھی میں ویڈیو شیئر کرکے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔

    دیدہ زیب شخصیت اور بے مثال اداکاری کے ساتھ ساتھ حسین اور دلکش اداؤں سے انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں نام کمانے والی اداکارہ مادھودی ڈکشٹ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام پر ایک ریلز شیئر کی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Madhuri Dixit (@madhuridixitnene)

    اداکارہ کو ویڈیو میں بالی ووڈ کے سپر ہٹ گانے ’ یہ لڑکا ہائے اللہ کیا ہے دیوانہ‘ پر رقص کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، اس گانے پر انہیں خوبصورت ساڑھی میں اپنے حسن کے جلوے بکھیرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    اداکارہ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا’ دھیرے دھیرے دل بے قرار ہوتا ہے‘۔

    اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے کچھ دن قبل یہ ویڈیو شیئر کیں جسے ہزاروں کی تعداد میں مداح دیکھ چکے ہیں اور اس پر تعریفی کمنٹس بھی کررہے ہیں، اس کے علاوہ اداکارہ کو اس عمر میں بھی حسین سے حسین تر ہونے کے الفاظ سے بھی نوازا جارہا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Madhuri Dixit (@madhuridixitnene)

    اداکارہ سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتی ہیں اور اکثر اپنی تصاویر و ریلز شیئر کرتی رہتی ہیں جسے ان کے مداح بھی پسند کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بالی ووڈ میں مادھوری ڈکشت کا نام ایک ایسی اداکارہ کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں سے تقریباً تین دہائیوں تک ناظرین کے دلوں میں اپنی خاص شناخت قائم رکھی۔

  • سلمان خان سے نفرت لیکن چھوٹے بھائی سہیل خان سے شادی کی خواہش کس مشہور اداکارہ کی تھی؟

    سلمان خان سے نفرت لیکن چھوٹے بھائی سہیل خان سے شادی کی خواہش کس مشہور اداکارہ کی تھی؟

    ممبئی: بالی وڈ کی ایک ایسی مشہور اداکارہ جسے سہیل خان سے محبت تھی لیکن انہوں نے سلمان خان سے نفرت کا اعتراف کیا۔

    یہ بات ہے 1995ء کی جب پوجا بھٹ اور سہیل خان کے سنجیدہ نوعیت کے معاملات چل رہے تھے، اس دوران اداکارہ پوچا بھٹ نے سلمان خان سے نفرت کا اور سہیل خان نے محبت کا تذکرہ کیا تھا۔

    پوجا بھٹ آج کل بگ باس او ٹی ٹی سیزن 2 میں شریک ہیں جس کے میزبان سلمان خان ہیں، اداکارہ نے اس دوران اپنے ایک پرانے انٹرویو کا تذکرہ کیا۔

     

    پوجا بھٹ سے انٹرویو کے دوران سلمان خان سے متعلق سوال پوچھا گیا تو اداکارہ نے جواب دیا کہ شروع کے دنوں میں میرے اور سلمان خان کے درمیان عجیب و غریب نوعیت کی نفرت تھی ہم میں بن نہیں پارہی تھی۔

    اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان اس نوعیت نے جنگ کی شکل اختیار کرلی تھی، لیکن اب ہم بہت اچھے دوست ہیں بلکہ خوش کن خاندان ہیں۔

    انٹرویو میں اداکارہ پوجا بھٹ نے سہیل خان سے اپنے تعلق کی نوعیت پر بات کی اور کہا تھا کہ شادی یقیناً میرے ذہن میں ہے۔

    ’لیکن سہیل بطور ہدایت کار نئے کیریئر کی دہلیز پر ہے، ہمیں شادی کے مقام اور مینو کا فیصلہ کرنے میں مزید 2 سال لگ سکتے ہیں، ہم مستقل رشتہ چاہتے ہیں، جو عام نوعیت کا نہ ہو، یہ ہم دونوں کی خواہش ہے‘۔

    واضح رہے کہ پوجا بھٹ اور سہیل خان اچھے تعلق کے باوجود ایک نہیں ہوسکے تھے، سہیل خان نے 1998میں سیما خان سے شادی کی اور ان دونوں کی 2022 میں باضابطہ طلاق ہوگئی۔

    دوسری طرف پوجا بھٹ نے 2003 میں منیش مکھیجا سے شادی کی اس جوڑے کے درمیان 2014 میں طلاق ہوگئی، اس حوالے سے ادکارہ نے کہا کہ وہ اب اپنے طریقے زندگی جی رہی ہیں۔

  • سورن لتا کا تذکرہ جنھیں‌ نذیر کی چاہت نے یکسر بدل کر رکھ دیا تھا

    سورن لتا کا تذکرہ جنھیں‌ نذیر کی چاہت نے یکسر بدل کر رکھ دیا تھا

    سورن لتا نے سکھ مذہب ترک کرکے اسلام قبول کیا تھا۔ دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ان کا نیا نام سعیدہ بانو رکھا گیا، لیکن اس وقت تک وہ فلم نگری میں سورن لتا کے نام سے جو پہچان بنا چکی تھیں، اسے کوئی فراموش نہیں کرسکا۔

    سعیدہ بانو المعروف سورن لتا نے 2008ء میں آج ہی کے دن وفات پائی۔ وہ برصغیر پاک و ہند میں اپنے وقت کی مقبول ہیروئن تھیں۔ فلم کے علاوہ تعلیمی شعبے میں اپنی خدمات کی وجہ سے سورن لتا نے بڑی پہچان بنائی۔ وہ خود بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باشعور تھیں اور لڑکیوں کو پڑھانے کی بڑی حامی تھیں۔ انھوں نے لاہور میں جناح پبلک گرلز اسکول کی بنیاد رکھی اور آخر عمر تک شعبۂ تعلیم کے لیے خدمات انجام دیتی رہیں۔

    سورن لتا 20 دسمبر 1924ء کو راولپنڈی کے ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1942ء میں رفیق رضوی کی فلم آواز کے ایک ثانوی کردار سے کیا تھا۔

    1943ء میں سورن لتا نے نجم نقوی کی فلم تصویر میں پہلی مرتبہ ہیروئن کے طور پر کام کیا، اس فلم کے ہیرو اداکار نذیر تھے۔ اگلی فلم لیلیٰ مجنوں تھی اور اس میں بھی وہ اداکار نذیر کے ساتھ نظر آئیں۔ یہ فلم سورن لتا کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لائی اور انھوں نے اسلام قبول کرکے نذیر سے شادی کرلی۔ ان کی فلمی جوڑی بہت پسند کی جارہی تھی اور نذیر کام یاب ہیرو شمار کیے جاتے تھے۔ اداکار نذیر 1983ء میں وفات پاگئے تھے۔

    نذیر سے شادی کے بعد انھوں نے رونق، رتن، انصاف، اس پار اور وامق عذرا جیسی فلموں میں‌ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ سورن لتا نے بعد میں اپنے شوہر اور اس وقت کے مقبول ہیرو نذیر کے ساتھ مل کر فلم سچّائی بنائی تھی۔ یہ دونوں اس فلم میں ہیرو اور ہیروئن کے روپ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ اسی سال پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم پھیرے ریلیز ہوئی۔ اس کے فلم ساز، ہدایت کار اور ہیرو نذیر اور ہیروئن سورن لتا تھیں۔ پھیرے کو زبردست کام یابی ملی اور اس کے بعد اس جوڑے کی پنجابی فلم لارے اور اردو فلم انوکھی داستان ریلیز ہوئیں۔

    1952ء میں نذیر نے شریف نیّر کی ہدایت کاری میں فلم بھیگی پلکیں تیار کی جس میں سورن لتا نے الیاس کاشمیری کے ساتھ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں نذیر نے ولن کا کردار ادا کیا تھا۔ 1953ء میں اداکارہ کی چار مزید فلمیں شہری بابو، خاتون، نوکراور ہیر ریلیز ہوئیں۔ ایک کام یاب فلمی کیریئر کے بعد سورن لتا نے انڈسٹری سے کنارہ کش ہو جانے کا فیصلہ کیا اور اپنے قائم کردہ تعلیمی ادارے تک محدود ہوگئیں۔

  • ہالی وڈ اسٹار جو فریکوئنسی کے ایک سائنسی نظام کی موجد بھی ہے

    ہالی وڈ اسٹار جو فریکوئنسی کے ایک سائنسی نظام کی موجد بھی ہے

    ہیڈی لیمار کو ہالی وڈ اسٹار کے طور پر تو یاد کیا ہی جاتا ہے، لیکن وہ سائنس داں اور ایک نظام کی موجد بھی ہیں اور ان کی ایجاد نے بلیو ٹوتھ اور وائی فائی جیسی ٹیکنالوجی میں بھی مدد دی ہے۔

    ہیڈی لیمار نے آسٹریا میں 1914 کو ایک امیر کبیر یہودی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام ہیڈوِگ ایوا ماریہ کیسلر تھا، تاہم وہ ہیڈی لیمار کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر سن 2000 تک جاری رہا۔

    نوجوانی میں انھیں‌ اداکاری کا شوق ہوا تو اسٹیج پر قسمت آزمائی اور کام یاب ہوئیں۔ بعد میں فلمی دنیا میں‌ قدم رکھا اور 1938 میں الجزائر نامی فلم کے ذریعے خود کو سینما بینوں‌ سے متعارف کروایا اور بعد کی فلموں‌ میں‌ ہیڈی لیمار کی متاثر کُن پرفارمنس نے انھیں فلم اسٹار بنا دیا۔ اپنے فلمی کیریئر میں انڈسٹری کو تیس کام یاب فلمیں دینے والی اداکارہ کو ہالی وڈ میں‌ متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

    ہیڈی لیمار نے چھے شادیاں کیں۔ پہلی شادی ایک بڑے اسلحہ ساز اور کاروباری سے ہوئی، لیکن ہیڈی لیمار اس کے ساتھ خوش نہ رہ سکیں، وہ خود کو اپنے گھر میں محض ایک شو پیس سمجھنے لگی تھیں۔ ایک روز وہ خاموشی سے پیرس فرار ہوگئیں اور وہاں سے لندن پہنچیں۔

    لندن میں ان کی ملاقات ایم جی ایم اسٹوڈیو کے سربراہ لوئی بی میئر سے ہوئی۔ لوئی بی میئر نے ہالی وڈ کے ساتھ ایک معاہدے کی پیش کش کی جسے اداکارہ نے قبول کر لیا اور یوں‌ فلم نگری میں‌ نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب ہوئیں۔

    ہیڈی لیمار ذہین تھیں۔ اپنے پہلے شوہر کے ساتھ رہتے ہوئے انھیں کئی اسلحہ سازوں، اس صنعت سے وابستہ سائنس دانوں اور ماہرین کا کام دیکھنے، ان سے بات کرنے کا موقع ملا تھا جس نے انھیں‌ طبیعیات جیسے مضمون میں‌ دل چسپی لینے پر اکسایا۔

    یہ دوسری جنگِ‌ عظیم کی بات ہے جب ہیڈی لیمار اتحادی افواج کے تار پیڈو کے لیے ایسا نظام تیار کرنے میں‌ کام یاب ہوگئیں‌ جو اپنی فریکوئنسی تبدیل کر سکتا تھا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ ہالی وڈ کی اس مشہور اداکارہ کی اسی سائنسی کاوش کے متعدد عناصر کو آج ہم بلو ٹوتھ اور وائی فائی ٹیکنالوجی میں دیکھتے ہیں۔ ہیڈی لیمار کی یہ ایجاد بے مثال تھی اور انھیں‌ اس کام پر بہت سراہا گیا۔

  • کیتھرین کو یقین تھا کہ انھیں ضرور یاد رکھا جائے گا

    کیتھرین کو یقین تھا کہ انھیں ضرور یاد رکھا جائے گا

    کیتھرین ہیپبرن کو نجانے کیوں یہ یقین تھا کہ انھیں موت کے بعد ضرور یاد کیا جاتا رہے گا۔

    اس خوب صورت اور نازک اندام اداکارہ کی وجہِ شہرت ہالی ووڈ میں ان کی کام یاب فلمیں ہیں۔ انھوں‌ نے اپنی متاثر کُن اداکاری پر آسکر ایوارڈ بھی اپنے نام کیے۔

    کیتھرین ہیپبرن ایک امیر اور نہایت خوش حال گھرانے کی فرد تھیں۔ انھیں ایک ایسی عورت کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے جس نے زندگی کے مختلف ادوار میں غیر روایتی طرزِ عمل کا مظاہرہ کیا۔ انھوں نے زندگی کو اپنی نگاہ سے دیکھا اور اپنی مرضی کے مطابق بسر کیا۔

    کیتھرین ہیپبرن کا تعلق امریکا سے تھا۔ وہ 12 مئی 1907 کو پیدا ہوئیں۔ ان کے والد مشہور سرجن تھے جب کہ والدہ امریکا میں انسانی حقوق کی علم بردار اور سماجی کارکن کی حیثیت سے پہچانی جاتی تھیں۔

    ہالی وڈ کی اس اداکارہ نے گریجویشن کے بعد اسٹیج کی دنیا سے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز کیا۔ انھوں نے نیو یارک کے مشہور براڈوے تھیٹرسے کئی ڈراموں میں چھوٹے بڑے کردار نبھائے اور مقبولیت حاصل کی۔

    کیتھرین نے اپنی اداکاری سنیما کے شائقین کو ہی نہیں ناقدین کو بھی متاثر کیا اور چار اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے میں کام یاب رہیں۔ اس کے بعد بھی وہ متعدد بار اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زد کی گئیں۔

    ان کی پہلی فلم 1932 میں سامنے آئی۔ اداکاری کے ابتدائی زمانے میں انھیں حقوقِ نسواں کی حامی عورت کے مختلف کردار سونپے گئے اور پھر یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔ انھوں نے کئی فلموں میں کام کیا اور خود کو منواتی چلی گئیں۔ ان کی چند فلموں میں مارننگ گلوری، فلاڈلفیا اسٹوری، دی افریقن کوئین، لٹل وومن، ہالی ڈے، وومن آف دی ایئر شامل ہیں۔

    ہیپبرن کو پہلا اکیڈمی ایوارڈ 1933 میں ملا۔ یہ ایوارڈ فلم مارننگ گلوری کے ایک کردار کے لیے دیا گیا تھا۔ فلاڈلفیا اسٹوری وہ فلم تھی جو بہت پسند کی گئی۔ یہ ان کی ہالی وڈ کی کلاسیکی فلموں میں سے ایک ہے۔

    اس خوب صورت اداکارہ کی زندگی کا سفر 2003 میں تمام ہوا۔ موت کے وقت وہ 96 برس کی تھیں۔