Tag: مشہور بحری جہاز

  • طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    اگر آپ سوئیڈن کی تاریخ پڑھیں تو اس میں گستاف دوم ایڈولف کے باب میں آپ "واسا” کے بارے میں بھی پڑھیں‌ گے جو خلیج اسٹاک ہوم میں‌ غرقاب بحری جنگی جہاز ہے۔ یہ 1628ء کی بات ہے۔

    تین صدی قبل سوئیڈن پر گستاف دوم ایڈولف کی بادشاہت قائم تھی۔ وہ 17 سال کا تھا جب تخت سنبھالا اور تاج اپنے سَر پر سجایا۔

    واسا، وہ بحری جنگی جہاز ہے جسے اس بادشاہ کے حکم پر تیّار کیا گیا تھا۔ اس وقت کے دست یاب وسائل کے ساتھ انجینئر اور کاری گروں نے یہ کام انجام کو پہنچایا۔ تاریخی کتب میں‌ لکھا ہے کہ واسا اس زمانے میں دنیا کا جدید جنگی بحری جہاز تھا۔

    خلیج اسٹاک ہوم پر آخری بار اس جہاز کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والو‌ں کو اس کے بارے میں‌ جو معلومات تھیں، ان کے مطابق بحری جہاز کی لمبائی 68 میٹر ہے، اس پر 64 توپیں نصب ہیں اور یہ دو عرشوں والا ایسا بحری جہاز ہے جس کے دونوں عرشوں پر توپیں نصب کی گئی ہیں۔

    یقیناً یہ مضبوط اور پائیدار بھی ہو گا اور اس کی تیّاری میں‌ خاص لکڑی اور دھات استعمال کی گئی ہو گی تاکہ کئی سال تک یہ سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے دفاع و فتوحات میں مدد دے سکے، لیکن واسا اپنے پہلے سفر کے اوّلین 20 منٹوں ہی میں ڈوب گیا۔ اس جنگی جہاز پر 30 افراد سوار تھے۔ 1961ء میں‌ جب اس کے ملبے تک انسان پہنچا تو معلوم ہوا کہ اس کی 98 فی صد لکڑی اچھی حالت میں‌ تھی۔ یعنی سیکڑوں سال بعد بھی جہاز کی لکڑی خراب نہیں‌ ہوئی تھی۔

    واسا کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ وہ تہِ آب جا سویا۔ کہتے ہیں اس حوالے سے ابتدائی تحقیق اور حالیہ برسوں کے دوران جو سمجھا جاسکا وہ یہ ہے کہ اسے تیز ہوا نے ایک طرف جھکا دیا تھا اور اس پر نصب توپوں کا منہ باہر نکالنے کے لیے جو خانے بنائے گئے تھے، ان سے جہاز کے مسلسل جھکے رہنے سے پانی تیزی سے اندر داخل ہوگیا اور یوں‌ جہاز کا توازن بری طرح بگڑ گیا۔ یوں واسا اپنے عرشے پر سوار افراد کو بھی ساتھ لے ڈوبا۔

    اس بدقسمت جہاز کا پہلا سفر اور اسے ساحل سے شان و شوکت کے ساتھ بڑھتا ہوا دیکھنے کے لیے جو لوگ بندرگاہ پر جمع تھے، ابھی ان کی اکثریت اپنی جگہ سے ہٹی بھی نہ‌ تھی کہ اسے یہ حادثہ پیش آگیا۔

    بعض مؤرخین نے بحری جہاز کے ڈیزائن کی خرابی کو اس کے ڈوبنے کا سبب بتایا ہے جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ اس پر توپیں‌ نصب کرنے میں‌ انجینئروں سے غلطی ہوئی تھی اور سفر کے دوران انہی توپوں کی وجہ سے جہاز ایک جانب جھک گیا تھا۔

  • "ارطغرل” جو سمندری طوفان کی نذر ہو گیا

    "ارطغرل” جو سمندری طوفان کی نذر ہو گیا

    ترکی کی ڈراما سیریز ارطغرل غازی کا شہرہ اور ناظرین میں‌ اس کے کرداروں کی مقبولیت کا اندازہ اس ڈرامے سے متعلق شایع و نشر ہونے والی خبروں، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور اس ان پر تبصروں سے لگایا جاسکتا ہے۔

    ہم آپ کو اسی تاریخی کردار سے موسوم اُس بحری جہاز کے بارے میں‌ بتارہے ہیں جو غرقاب ہو گیا تھا اور اس سمندری طوفان کی وجہ سے پیش آنے والے اس حادثے میں سلطنتِ عثمانیہ کے کئی وفادار اور جاں نثار ہلاک ہوگئے تھے۔

    1863 میں عثمانی بحریہ نے ایک جنگی جہاز تیار کیا جس کا نام ارطغرل رکھا گیا۔ 1890 میں اس بحری جہاز کو جاپان کے ساحل سے واپسی پر واکایاما پریفیکچر کے قریب سمندری طوفان کا سامنا کرنا پڑا جس کے دوران ارطغرل کا رخ پتھریلے ساحل کی طرف مڑ گیا اور تباہ ہو گیا۔ جہاز کے سمندر میں‌ ڈوبنے سے 500 سے زائد ملاح اور اس کا عملہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھا جن میں ریئر ایڈمرل علی عثمان پاشا بھی شامل تھے۔

    یہ جہاز دوستانہ روابط کے فروغ کے لیے ایک مقصد کے تحت جاپان بھیجا گیا تھا اور حادثے کے بعد جاپانی بحریہ کے دو چھوٹے جہازوں نے 69 لوگوں کی زندگی بچائی تھی۔

    اس بحری جہاز کی تیاری کا حکم 1854 میں سلطان عبد العزیز اوّل نے دیا تھا جسے سلطنتِ عثمانیہ کے بانی کے والد ارطغرل سے موسوم کیا گیا۔

    تاریخ میں‌ اس بحری جنگی جہاز سے متعلق لکھا ہے کہ اس کے لکڑی سے بنے تین مستول تھے، جہاز کی لمبائی 79 میٹر (260 فٹ) جب کہ چوڑائی 15.5 میٹر (51 فٹ) اور 8 میٹر (26 فٹ) گہرا تھا۔

    اس جہاز میں دخانی انجن کی مشینری اور برقی قمقمے بھی نصب تھے۔