Tag: مشہور برج

  • ویت نام کا ایک منفرد پُل جو قدیم طرزِ زندگی کا عکاس ہے!

    ویت نام کا ایک منفرد پُل جو قدیم طرزِ زندگی کا عکاس ہے!

    دنیا بھر میں جدید ذرایع نقل و حمل کے علاوہ دشوار گزار راستوں پر آمدورفت کے لیے بھاری مشینوں کی مدد سے خطیر رقم خرچ کرکے نہایت خوب صورت اور مضبوط پُل تعمیر کیے گئے ہیں جو اپنے طرزِ تعمیر کا شاہ کار بھی ہیں اور لوگوں کو سفر کی بڑی سہولت میسر آگئی ہے، لیکن آج بھی پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک میں بلند مقامات اور پہاڑی علاقوں تک لوگوں کی رسائی کئی برس پرانے لکڑی اور بانسوں کے پُلوں کی بدولت ہی ممکن ہے۔

    دریاؤں، ندی نالوں اور دشوار راستوں پر لکڑی کے تختوں، بانسوں اور رسیوں کی مدد سے بنائی گئی یہ گزرگاہیں خطرناک بھی ہیں اور ان سے پہلی مرتبہ گزرتے ہوئے آپ کو ڈر بھی لگتا ہے۔

    یہاں ہم اپنے قارئین کو ویت نام کے ایک ایسے ہی خطرناک پُل کے بارے میں بتا رہے ہیں جو قدیم طرز کا ہے اور بانسوں کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ویت نام وہ ملک ہے جو اپنے خوب صورت ساحلوں اور دریاؤں کے لیے بھی مشہور ہے۔

    ہم جس پُل کی بات کررہے ہیں، اسے ’’منکی برج‘‘ بھی کہا جاتا ہے جب کہ مقامی زبان میں یہ ’’cầu khỉ‘‘ مشہور ہے۔ برج کا اصل نام بیمبو برج ہے۔ یہ منفرد پُل ویت نام کے قدیم طرزِ زندگی کا عکاس ہے۔

    اس برج کی بناوٹ خطرناک ہے۔ اس سے گزرنے والے کو اپنا ایک پیر اس بانس پر جمانا پڑتا ہے جو اسے راستے پر آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے جب کہ اپنے ہاتھوں سے جھک کر ان بانسوں کو تھامنا پڑتا ہے جو دراصل اسے سہارا دینے کے لیے لگائے گئے ہیں۔

    یہ پُل ایک دریا پر تعمیر کیا گیا ہے۔ پُل پر چلنے والا قدرے جھک کر ایک پیر جماتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے بانس کو پکڑ آگے بڑھتا ہے اور یہ پوزیشن بندر جیسی ہوتی ہے جس کے سبب اس پُل کو منکی برج کہا جانے لگا۔

    بانس کی لکڑیوں سے تیّار کردہ یہ برج سیّاحوں کی توجہ ضرور اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔ تاہم اکثر لوگ اس پر چڑھنے سے گریز کرتے ہیں، لیکن مقامی لوگ اس سے گزرتے ہوئے بالکل نہیں‌ گھبراتے۔ یہ ان کا معمول ہے اور بچّے بھی اس پُل کو آسانی سے پار کرلیتے ہیں۔ مقامی افراد وزن اٹھا کر بھی اس برج سے گزرتے ہیں، لیکن نئے آنے والے اور سیّاحوں کے لیے یہ ایک مشکل کام ہے۔ یہ ویتنام کا واحد خطرناک یا بانسوں سے بنا ہوا پُل نہیں‌ ہے بلکہ دریاؤں اور پہاڑی علاقوں‌ میں‌ آج بھی کئی دہائیوں‌ پرانے ایسے پُل موجود ہیں‌ جو مقامی افراد کے زیرِ استعمال ہیں۔

  • ہیلکس برج کی انفرادیت کیا ہے؟

    ہیلکس برج کی انفرادیت کیا ہے؟

    سنگا پور کے علاقے مرینا بے میں واقع ہیلکس برج کی انفرادیت اس کا ڈھانچہ ہے جو انسان کے ڈی این اے (Deoxyribonucleic acid) سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے۔

    اس برج کو انسانی ڈی این اے کی چار بنیادوں سائٹوسن، گوانائن، ایڈنائن اور تھائمین کے مانند چار حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ تقسیم برقی قمقموں سے نمایاں‌ کی گئی ہے۔ شام ڈھلتے ہی ہیلکس برج پر ایل ای ڈی لائٹس روشن ہو جاتی ہیں جو اس برج کا حُسن اور اس کی خوب صورتی بڑھاتی ہیں۔

    اس مشہور پُل کے ایک جانب بینجمن شائرس پُل ہے جسے سنگاپور کا طویل ترین پُل مانا جاتا ہے جب کہ اس کے دوسری جانب مرینا بے ہے۔ سیر و تفریح کی غرض سے ہیلکس برج کا رخ کرنے والے اس پُل سے اطراف کے مناظر کا نظّارہ کرتے ہیں‌ جو اس بلندی اور دور تک پھیلی ہوئی روشنیوں کی وجہ سے خاصا دل کش معلوم ہوتا ہے۔

    مقامی لوگوں‌ کے علاوہ غیر ملکی سیّاح بھی اس پُل کو دیکھنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔ یہاں سے قریب بنی ہوئی بلند و بالا اور خوب صورت ڈیزائن کی مختلف عمارتیں اور پُل کے نیچے موجود پانی پر قمقموں کی روشنی گویا تیرتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور یہ منظر آنکھوں‌ کو بہت بھلا لگتا ہے۔

    اس پُل کو دنیا کا پہلا ’’آرکیٹیکچرئل اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہیلکس برج دس سال قبل عوامی آمدورفت اور سیر و تفریح‌ کے لیے کھولا گیا تھا۔ اس پُل نے اپنے طرزِ تعمیر اور بہترین ذرایع آمدورفت کے زمرے میں ’’عالمی آرکیٹیکچر فیسٹیول ایوارڈ‘‘ اور’’بلڈنگ اینڈ اتھارٹی ایکسیلینسی ایوارڈ‘‘ بھی اپنے نام کیا تھا۔

    ہیلکس برج ایک عوامی گزر گاہ ہے جس سے لوگ مرینا بے کے ایک کنارے سے دوسرے تک پہنچتے ہیں۔ اسے ڈیزائن کرنے میں‌ مقامی کمپنی کے ساتھ آسٹریلوی انجینئروں سے بھی مدد لی گئی تھی۔

    یہ عوامی گزر گاہ پہلے ڈبل ہیلکس برج کے نام سے مشہور ہوئی، لیکن آج اسے صرف ہیلکس برج کہا جاتا ہے۔