Tag: مشہور بھارتی اداکار

  • 16 سالہ کمال کی کہانی جس نے بہن کا زیور چوری کرکے سولہ روپے میں‌ بیچ دیا

    16 سالہ کمال کی کہانی جس نے بہن کا زیور چوری کرکے سولہ روپے میں‌ بیچ دیا

    کمال امروہی ہندوستانی سنیما کے باکمال ہدایت کار اور کہانی نویس ہی نہیں شاعر اور ادیب بھی تھے۔ تاہم ان کی وجہِ شہرت فلم نگری ہے جہاں ان کے کام اور نام کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔

    ایک زمانے میں ہندوستان بھر میں‌‌ کمال امروہوی کی صرف تخلیقی صلاحیتوں کا چرچا ہی نہیں‌ ہوا، بلکہ وہ عاشق مزاج اور حُسن پرست بھی مشہور تھے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستانی سنیما کی اس عظیم اور باکمال شخصیت کی کام یابیوں اور شہرت کی ابتدا ایک تھپّڑ اور اپنے گھر کا زیور چوری کرنے سے ہوئی تھی؟ انیس امروہوی کے قلم نے اس قصّے کو یوں محفوظ کیا ہے:

    17 جنوری 1918 کو امروہہ میں ایک زمیں دار گھرانے میں کمال امروہی کا جنم ہوا۔ ان کا اصلی نام سیّد امیر حیدر تھا اور پیار سے گھر والے ان کو ’چندن‘ کے نام سے پکارتے تھے۔

    گھر میں سب سے کم عمر ہونے کی وجہ سے کمال امروہی بہت شرارتی، چنچل اور لاڈلے تھے۔ ایک طرح سے وہ خاندان کے بگڑے ہوئے بچے کے روپ میں پہچانے جاتے تھے۔
    بچپن سے ہی کمال امروہی حُسن پرست تھے۔ چاہے قدرت کے حسین مناظر ہوں یا قدرت کا بنایا ہوا کوئی حسین چہرہ، وہ ہر طرح کے حُسن کے دلدادہ تھے اور شاید یہی وجہ تھی کہ پڑھائی لکھائی میں ان کا دل کم ہی لگتا تھا۔

    بہتر تعلیم کے لیے انھیں دہرہ دون بھیجا گیا جہاں انھوں نے ہائی اسکول تک کی تعلیم مکمل کی۔

    ایک بار اُن کے خاندان میں شاید کوئی شادی تھی اور بہت سا حُسن ان کے گھر کے آنگن میں جمع تھا۔ بہت سے مہمان ان کے گھر میں آئے ہوئے تھے۔ کسی بات پر گھر میں دودھ سپلائی کرنے والی خاتون سے کمال کا جھگڑا ہوا اور اس نے کمال کے بڑے بھائی سے شکایت کر دی۔ بڑے بھائی کا گھر میں بڑا رعب تھا کیوں کہ وہ پولیس میں ملازم تھے۔ انھوں نے کمال کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ آپ خاندان کا نام بہت روشن کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایک زنّاٹے دار تھپڑ کمال کے گال پر جڑ دیا۔

    بڑے بھائی کا تھپّڑ کھانا تو کمال کے لیے کوئی بڑی بات نہیں تھی، مگر اُس وقت شادی میں آئی ہوئی بہت سی حسین لڑکیوں کے وہ ہیرو بنے ہوئے تھے۔ اس لیے انھوں نے اُن سب کی موجودگی میں اس تھپّڑ کو اپنی بہت بڑی بے عزتی محسوس کی اور اسی وقت گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہی وہ تاریخی فیصلہ تھا جس نے ہندوستانی سنیما کو ایک تاریخی شخصیت عطا کی۔

    اُسی رات کمال نے اپنی بہن کا سونے کا کنگن غائب کیا اور صبح کو سولہ روپے میں فروخت کرکے لاہور جانے والی گاڑی پکڑ لی۔ دس روپے خرچ کرکے کمال لاہور پہنچ گئے۔ اس وقت کمال کی عمر لگ بھگ سولہ برس کی رہی ہوگی۔

  • ایک سیکرٹ ایجنٹ کی کہانی جو مکمل نہیں ہوسکی

    ایک سیکرٹ ایجنٹ کی کہانی جو مکمل نہیں ہوسکی

    ہندوستانی سنیما میں فن کاروں اور دیگر آرٹسٹوں کے مابین چپقلش، رنجشیں، فلم سازوں کے مابین لڑائی جھگڑے اور مختلف معاملات پر مختلف نوعیت کے تنازعات کوئی نئی بات نہیں۔ اسی طرح بھاری بجٹ کے ساتھ فن کاروں سے معاہدہ کرکے معاوضہ طے کرنے اور خوب سوچ بچار کرنے کے بعد کسی فلم کی عکس بندی شروع کرنے والے فلم ساز اچانک ہی کام بھی سمیٹ لیتے ہیں اور اکثر اس کی کوئی وجہ بھی سامنے نہیں لائی جاتی۔

    ہم ایک ایسی ہی فلم کی بات کررہے ہیں جس کی شوٹنگ ہفتے بھر بعد ہی روک دی گئی تھی۔ یہ مشہور ہدایت کار اور اداکار ٹینو آنند کی فلم تھی۔

    1988 میں ٹینو آنند نے اپنی نئی فلم ”شناخت“ کی شوٹنگ شروع کرنے کا اعلان کیا۔ فلم ساز نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اخبار نویسوں کو بتایا کہ اس میں مرکزی کردار بڑے پردے کے مشہور ہیرو امیتابھ بچن اور مقبول ترین اداکارہ مادھوری ڈکشٹ ادا کریں گے۔

    ٹینو آنند نے فلم کی کہانی کے بارے میں بتایا کہ یہ ایک ایسے سیکرٹ ایجنٹ کے گرد گھومتی ہے جو ایک مشن کے دوران اپنی یادداشت کھو بیٹھتا ہے۔ یہ کردار امیتابھ بچن ادا کر رہے تھے۔

    شناخت کی شوٹنگ شروع کر دی گئی اور ایک ہفتے تک یہ سلسلہ جاری رہا، مگر ٹینو آنند نے اچانک مزید کام روک دیا۔

    اس پر سوال کیا گیا تو انھوں نے بتای کہ کسی نے توجہ دلائی ہے کہ یہ فلم گنگا جمنا سرسوتی کا چربہ ہے جو اس دور کی ایک کام یاب ترین فلم تھی۔