Tag: مشہور سندھی شخصیات

  • عالمِ دین، محقق اور مصنّف علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کی برسی

    عالمِ دین، محقق اور مصنّف علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کی برسی

    آج علّامہ غلام مصطفٰی قاسمی کا یومِ‌ وفات ہے جو پاکستان کے نام ور عالمِ دین، محقق اور مصنّف تھے۔ 9 دسمبر 2003ء کو وفات پانے والے علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کا تعلق سندھ کے مشہور شہر لاڑکانہ سے تھا جہاں وہ 24 جون 1924ء کو پیدا ہوئے تھے۔

    ابتدائی تعلیم مولانا فتح محمد سیرانی اور مولانا خوشی محمد میرو خانی سے حاصل کی اور درسِ نظامی مکمل کیا جس کے بعد انھیں مولانا عبیداللہ سندھی اور مولانا حسین احمد مدنی سے اکتسابِ علم کا موقع ملا۔ علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی نے حدیث، فقہ، تفسیر اور منطق پر عبور حاصل کیا اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد سندھ مسلم کالج کراچی، سندھ یونیورسٹی اور مدرسہ مظہر العلوم کراچی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔

    وہ شاہ ولی اللہ اکیڈمی حیدر آباد کے ڈائریکٹر اور سندھی ادبی بورڈ جامشورو کے چیئرمین بھی رہے۔ ان کی تحقیقی اور علمی تصانیف کی فہرست میں ‘مفید الطلبہ’ بھی شامل ہے جو انھوں نے اپنے زمانۂ طالب علمی میں علم منطق پر لکھی تھی۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس کتاب مختلف مدارس کے نصاب میں شامل کیا گیا۔

    علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کی تصانیف میں سیرتِ رسول اور قرآن پاک کی چند سورتوں کی تفسیر بھی شامل ہے۔ عام علوم اور علمی و تحقیقی کام کی بات کی جائے تو انھوں نے سندھی کی بنیادی لغت اور بنیادی کاروباری لغت بھی مرتب کی۔

    حکومتِ پاکستان نے علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کو ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔

    علاّمہ غلام مصطفٰی قاسمی کو حیدرآباد میں غلام نبی کلہوڑو کے مزار کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔ ان کی حیات و خدمات پر سندھی اور اردو میں کتابیں شایع ہو چکی ہیں اور مقالے لکھے گئے ہیں۔

  • شمسُ العلما ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کا یومِ وفات

    شمسُ العلما ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کا یومِ وفات

    ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ پاکستان کے معروف عالم اور متعدد مشہور کتب کے مصنف تھے جن کی وفات 22 نومبر 1958ء کو ہوئی۔ آج ان کی برسی ہے۔ سندھ میں‌ کئی اہم عہدوں پر فائز رہنے والے عمر بن محمد داؤد پوتہ کو شمسُ العلما کا خطاب دیا گیا تھا۔

    ان کا تعلق سہون، دادو کے ایک غریب گھرانے سے تھا جہاں‌ 25 مارچ 1896ء کو آنکھ کھولنے والے داؤد پوتہ نے تعلیمی میدان میں‌ اوّل درجے میں‌ کام یابیاں سمیٹیں اور اپنے والدین کی عزت اور وقار میں اضافہ اور اپنے اساتذہ کا نام روشن کیا۔

    1917ء میں سندھ مدرستہُ الاسلام کراچی سے میٹرک کے امتحان میں انھوں نے سندھ بھر میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔1921ء میں انھوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی اے کا امتحان پاس کیا اور اس مرتبہ بھی پورے سندھ میں وہ اوّل آئے تھے۔ 1923ء میں انھوں نے بمبئی یونیورسٹی سے ایم اے کے امتحان میں ٹاپ کیا جس کے بعد حکومتِ ہند نے انھیں اسکالر شپ پر انگلستان بھیج دیا۔ وہاں کیمبرج یونیورسٹی میں’’فارسی شاعری کے ارتقا پر عربی شاعری کا اثر‘‘ کے عنوان سے انھوں‌ نے اپنا مقالہ تحریر کیا اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    انگلستان سے وطن واپسی کے بعد ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کو مختلف اہم مناصب پر فائز کیا گیا جن میں سندھ مدرستہُ الاسلام کی پرنسپل شپ بھی شامل تھی۔ 1939ء میں صوبہ سندھ میں محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز کیے گئے۔ 1941ء میں انھیں شمس العلما کا خطاب دیا گیا۔

    ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کا علمی اور تحقیقی کام ان کی تیس کے قریب کتب میں‌ محفوظ ہے۔ انھوں‌ نے عربی، فارسی اور انگریزی میں 28 کتب یادگار چھوڑیں۔ کراچی میں وفات پانے والے ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کو سندھ کے مشہور صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔