Tag: مشہور فلمی گلوکار

  • علی بخش ظہور: آواز خاموش ہوگئی، طلسم نہ ٹوٹا

    علی بخش ظہور: آواز خاموش ہوگئی، طلسم نہ ٹوٹا

    پاکستان کے نام ور گلوکار علی بخش ظہور 18 نومبر 1975ء کو راہیِ ملکِ عدم ہوئے۔ آج ان کی برسی ہے۔ علی بخش ظہور غزل اور فلمی گیتوں کی گائیکی کے لیے مشہور ہیں، لیکن اس میدان میں ان کی مقبولیت وہ کافیاں اور سلطان باہو کے ابیات(مخصوص صنفِ سخن) ہیں‌ جنھیں‌ گانے میں‌ انھیں‌ کمال حاصل تھا۔

    علی بخش ظہور 11 مئی 1905ء کو پیدا ہوئے۔ موسیقی اور گلوکاری کے فن میں‌ اپنے زمانے کے استاد، برکت علی گوٹے والا کے شاگرد ہوئے اور بعد میں استاد عاشق علی خان سے اس فن میں‌ استفادہ کیا۔

    قیامِ پاکستان سے قبل انھوں‌ نے ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ علی بخش ظہور کو غزل اور گیت کے علاوہ ٹھمری، کافیاں اور سلطان باہو کے ابیات گانے میں کمال حاصل تھا اور وہ اپنی اس دسترس کے سبب گلوکاری کے میدان میں خاص پہچان رکھتے تھے۔

    تقسیمِ ہند کے بعد انھوں‌ نے فلمی صنعت میں‌ قدم رکھا اور خوب نام کمایا۔ اس وقت کی کئی کام یاب فلموں کے گیت علی بخش ظہور کی آواز میں ریکارڈ ہوئے۔ نیّر سلطانہ کے ساتھ ان کے دو گانے بھی بہت مقبول ہوئے۔ علی بخش ظہور نے پاکستان کی پہلی فلم "تیری یاد” کے لیے بھی پسِ پردہ گلوکاری کی۔

    دِل کو لگا کے کہیں ٹھوکر نہ کھانا
    ظالم زمانہ ہے یہ ظالم زمانہ

    اس دوگانے کے علاوہ اس زمانے کا گیت "او پردیسیا بُھول نہ جانا” بھی بہت مشہور ہوا۔ اسے علی بخش ظہور کے ساتھ منّور سلطانہ کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

  • منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    کتنے ہی شیریں اور میٹھے بول منیر حسین کی مدھر آواز میں‌ جاوداں ہوگئے۔ اس گلوکار نے پاکستانی فلمی صنعت کے زمانۂ عروج میں کئی لازوال گیت ریکارڈ کروائے جو آج بھی سماعتوں میں‌ رَس گھول رہے ہیں۔

    27 ستمبر 1995 کو پاکستان کے اس نام ور گلوکار نے لاہور میں زندگی کا سفر تمام کیا تھا۔ آج منیر حسین کی برسی ہے۔

    قیامِ پاکستان سے قبل آنکھ کھولنے والے منیر حسین نے تقسیم کے بعد پاکستان کی فلم انڈسٹری میں‌ گلوکار کی حیثیت سے نام و مقام بنایا۔ وہ فن موسیقی کے دلدادہ اور ماہر گھرانے میں‌ پیدا ہوئے تھے اور یوں‌ سر اور ساز سے ان کی محبت فطری تھی فلم نگری میں‌ موسیقار صفدر حسین نے ان کی آواز میں‌ ’’حاتم‘‘ کا ایک ریکارڈ کروایا جس کے بعد نام ور موسیقار اور فلم ساز منیر حسین کی طرف متوجہ ہوئے۔

    مشہور موسیقار رشید عطرے، خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے منیر حسین کو فلمی دنیا میں‌ گلوکاری کا موقع دیا اور ان کی شہرت کا سبب بنے۔ فلم سات لاکھ کے لیے رشید عطرے کی موسیقی میں منیر حسین نے ’’قرار لوٹنے والے قرار کو ترسے جیسا مقبول گیت گایا جب کہ فلم شہید کا مشہور نغمہ نثار میں تری گلیوں پہ، دکھڑا کے لیے دلا ٹھیر جا یار دا نظارا لین دے جیسے مقبولِ‌عام گیت کو بھی منیر حسین نے اپنی آواز دے کر گویا امر کردیا۔

    منیر حسین نے پاکستانی فلموں‌ کے لیے اردو اور پنجابی زبانوں‌ میں‌ جو گیت ریکارڈ کروائے وہ سبھی یادگار ثابت ہوئے اور فلم انڈسٹری میں‌ انھیں‌ بہت سراہا گیا۔ پاکستان کے اس معروف گلوکار کو لاہور کے مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ‌ خاک کیا گیا۔