Tag: مشہور ممالک

  • وانُواَتو کی سیر کیجیے!

    وانُواَتو کی سیر کیجیے!

    اگر آپ قدرتی حُسن اور فطرت کے نظاروں سے مالا مال کسی ملک کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو دنیا میں بہت سے ممالک موجود ہیں، لیکن فطرت کے ساتھ سادہ طرزِ زندگی اور لوگوں کا رہن سہن دیکھنا ہو تو وانُواَتو (Vanuatu) کا انتخاب کریں۔

    آسٹریلیا کے شمال میں جزائر پر مشتمل اس ملک کا دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر کا نام پورٹ ولا ہے اور اس پورے شہر کی سیر کرنے میں صرف تین گھنٹے لگیں گے۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 83 جزائر پر مشتمل اس ملک کو نقشے میں دیکھیں تو یہ انگریزی حرف "Y ” کی طرح نظر آتا ہے۔ اس کے پڑوسی ممالک میں فجی، آسٹریلیا، سلومن آئی لینڈ واقع ہیں۔

    یہاں کی آبادی تین لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ وانُواتو جنت نظیر ہے۔ اس جزیرے میں سرسبز وادیاں، حسین پہاڑ، جنگلات، شفاف دریا اور ساتھ ہی بحرالکاہل کی ہوائیں اور اس کا ساحل آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

    اس ملک میں چند سو کی تعداد میں مسلمان بھی آباد ہیں جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔ یہاں کے باشندے قبائل اور مختلف برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں باقاعدہ پارلیمانی نظام رائج ہے۔

    وانُواتو کو 1980 میں آزادی ملی تھی۔ یہ جزائر ایک عرصے تک اینگلو فرنچ کالونی رہے۔ یہاں کی مقامی زبان بسلاما ہے جو انگریزی سے کافی ملتی جلتی ہے، لیکن فرانسیسی اب بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

  • مولانا روم کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    مولانا روم کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    برصغیر پاک و ہند میں حضرت جلال الدین رومی کو صرف شاعر نہیں بلکہ عظیم صوفی اور بزرگ کی حیثیت سے نہایت عقیدت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    دنیا انھیں تیرھویں صدی عیسوی کا ایک بڑا صوفی اور مفکر مانتی ہے اور جلال الدین رومی کو بڑا مقام و مرتبہ حاصل ہے۔

    مولانا رومی کی شہرۂ آفاق تصنیف ان کی ایک مثنوی ہے جسے نہایت دیگر کتب کے مقابلے میں نہایت معتبر اور قابلِ احترام سمجھا جاتا ہے اور برصغیر پاک و ہند کے علاوہ ترکی، ایران کے باشندے رومی کی اس تصنیف سے خاص لگاؤ اور گہری عقیدت رکھتے ہیں۔

    مولانا جلال الدین رومی کو صرف اس خطے میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں عظیم صوفی بزرگ مانا جاتا ہے اور ان مثنوی کو شاہ کار کا درجہ حاصل ہے۔ ان کی رباعیات، حکایات اور دیگر کلام آج بھی نہایت ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے۔

    مولانا رومی مذہب اور فقہ کے بڑے عالم اور حضرت شمس تبریز کے ارادت مند تھے۔ مسلمان دانش ور، درگاہوں اور خانقاہوں سے وابستہ شخصیات ان کے افکار کو روحانیت اور دانائی کا راستہ سمجھتے اور اسے اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔

    مولانا کی مثنوی اور ان کی شاعری کا دنیا کی بیش تر زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ مختلف تاریخی کتب اور تذکروں کے مطابق ان کا اصل نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی تھا۔

    آپ کا لقب جلال الدین اور شہرت مولانا روم سے ہوئی۔ کہتے ہیں ان کا وطن بلخ تھا جہاں 1207 عیسوی میں آپ نے آنکھ کھولی۔ تعلیم اور تدریس کی غرض سے مختلف ملکوں کا سفر کیا اور 66 سال کی عمر میں 1273 عیسوی میں دنیا سے رخصت ہوئے اور ترکی میں دفن کیے گئے۔