Tag: مشہور پاکستانی سنگر

  • نام وَر پاکستانی گلوکار سلیم رضا کا یومِ وفات

    نام وَر پاکستانی گلوکار سلیم رضا کا یومِ وفات

    آج پاکستانی فلمی صنعت کے نام وَر گلوکار سلیم رضا کا یومِ وفات ہے۔ سلیم رضا 25 نومبر 1983ء کو کینیڈا میں انتقال کر گئے تھے۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں سلیم رضا کو بہت شہرت ملی اور ان کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے۔

    4 مارچ 1932ء کو مشرقی پنجاب کے عیسائی گھرانے میں پیدا ہونے والے سلیم رضا قیامِ پاکستان کے بعد لاہور آگئے جہاں ریڈیو پاکستان پر گائیکی کا سلسلہ شروع کیا۔ ان کے فلمی کیریئر کا آغاز "نوکر” سے ہوا جس نے انھیں انڈسٹری میں‌ قدم جمانے کا موقع دیا۔

    پاکستان میں گائیکی کے افق کا وہ ستارہ جو کئی برس پہلے ڈوب گیا تھا، اسے فلم انڈسٹری اور سُروں کی دنیا میں جن نغمات کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے انہی میں‌ ایک حمدیہ اور نعتیہ کلام بھی شامل ہے۔

    کر ساری خطائیں معاف میری تیرے در پہ میں آن گرا
    تُو سارے جہاں کا مالک ہے میرا کون ہے تیرے سوا

    اس حمدیہ کلام کے خالق قتیل شفائی ہیں۔ اس کی طرز تصدق حسین نے ترتیب دی تھی اور سلیم رضا نے اسے اپنی پُر سوز آواز میں ریکارڈ کروایا تھا۔ اسی گلوکار کی آواز میں‌ یہ نعت آج بھی سنی جاتی ہے۔

    شاہِ مدینہ، شاہِ مدینہ یثرب کے والی
    سارے نبی تیرے در کے سوالی

    سلیم رضا کی آواز میں‌ جو گیت مقبول ہوئے ان یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں، زندگی میں ایک پل بھی چین آئے نہ، جانِ بہاراں رشکِ چمن، کہیں دو دل جو مل جاتے بہت شامل ہیں۔

    سلیم رضا اپنی شہرت اور مقبولیت کے زمانے ہی میں دیارِ غیر میں جا بسے تھے اور وہیں اپنی زندگی کا سفر تمام کیا۔

  • ’’نام لے لے کے ترا ہم تو جیے جائیں گے‘‘ نام وَر گلوکارہ نسیم بیگم کی برسی

    ’’نام لے لے کے ترا ہم تو جیے جائیں گے‘‘ نام وَر گلوکارہ نسیم بیگم کی برسی

    نسیم بیگم اپنے زمانے کی مقبول ترین گلوکارہ تھیں جو 29 ستمبر 1971 کو انتقال کرگئی تھیں۔ آج پاکستان کی اس نام ور گلوکارہ کی برسی ہے۔

    1936 میں امرتسر کی ایک مغنیہ کے گھر جنم لینے والی نسیم بیگم نے بھی موسیقی اور راگ راگنیوں، سُر اور تال سے ناتا جوڑا اور اپنی فنی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان، لاہور سے کیا۔

    فلم انڈسٹری میں‌ نسیم بیگم کو اس وقت کے فلمی موسیقار شہر یار نے متعارف کروایا۔ وہ فلم بے گناہ کا ایک نغمہ ’’نینوں میں جل بھر آئے روٹھ گیا میرا پیار‘‘ کے ذریعے فلمی صنعت سے وابستہ ہوئیں اور ان کا گایا ہوا یہ نغمہ بے حد مقبول ہوا۔ اس گیت نے نسیم بیگم پر فلمی دنیا کے دروازے کھول دیے۔

    نسیم بیگم نے پانچ برسوں‌ میں‌ چار نگار ایوارڈز اپنے نام کیے اور بہترین گلوکارہ کہلائیں۔نسیم بیگم کو یہ نگار ایوارڈز مشہور فلمی نغمات سو بار چمن مہکا‘ اس بے وفا کا شہر ہے‘ چندا توری چاندنی میں اور نگاہیں ہوگئیں پُرنم‘ کے لیے دیے گئے تھے۔

    پاکستان کی اس مقبول گلوکارہ نسیم بیگم کے دیگر نغمات میں ہم بھول گئے ہر بات‘ ہم نے جو پھول چُنے اور مکھڑے پہ سہرا ڈالے‘ آجائو آنے والے‘ نام لے لے کے ترا ہم تو جیے جائیں گے‘ جب کہ ملّی نغمہ اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو‘ شامل ہیں۔

    دیساں دا راجہ میرے بابل دا پیارا‘ ان کی آواز میں ایک مقبول ترین گیت تھا جو سرحد پار بھی سنا اور بے حد پسند کیا گیا۔

    نسیم بیگم نے اپنے وقت کے نام ور گلوکاروں جن میں سلیم رضا، منیر حسین، مہدی حسن، احمد رشدی اور مسعود رانا شامل ہیں‌، کے ساتھ متعدد دو گانے بھی گائے جنھیں‌ بہت پسند کیا گیا۔