Tag: مشہور پاکستانی موسیقار

  • نام وَر موسیقار کمال احمد کی برسی

    نام وَر موسیقار کمال احمد کی برسی

    6 جون 1993ء کو نام وَر فلمی موسیقار کمال احمد لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ کمال احمد پاکستان فلم انڈسٹری کے ان موسیقاروں میں سے ایک تھے جن کی تیّار کردہ دھنیں بہت پسند کی گئیں اور کئی گلوکاروں کی شہرت کا سبب بنیں۔

    کمال احمد 1937ء میں گوڑ گانواں (یو پی) میں پیدا ہوئے تھے۔ موسیقی سے لگاؤ نے انھیں اس فن کے اسرار و رموز سیکھنے پر آمادہ کیا اور فلم شہنشاہ جہانگیر نے انھیں بڑے پردے پر اپنے فن کو پیش کرنے کا موقع دیا۔ اس کے بعد انھوں نے فلم طوفان میں فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور فلم سازوں کی ضرورت بن گئے۔

    کمال احمد نے متعدد فلموں میں موسیقی دی جن میں رنگیلا، دل اور دنیا، تیرے میرے سپنے، دولت اور دنیا، راول، بشیرا، وعدہ، سلسلہ پیار دا، دلہن ایک رات کی، کندن، محبت اور مہنگائی، عشق عشق، مٹھی بھر چاول، عشق نچاوے گلی گلی، سنگرام اور ان داتا شامل ہیں۔

    موسیقی کی دنیا کے اس باصلاحیت فن کار نے 6 مرتبہ نگار ایوارڈ حاصل کیا اور جہاں‌ فلم انڈسٹری میں‌ نام بنایا وہیں‌ ان کی خوب صورت دھنوں میں کئی مقبول گیت آج بھی گنگنائے جاتے ہیں جو کمال احمد کی یاد دلاتے ہیں۔ ان گیتوں میں گا میرے منوا گاتا جارے، جانا ہے ہم کا دور، کس نے توڑا ہے دل حضور کا، کس نے ٹھکرایا تیرا پیار، بتا اے دنیا والے، یہ کیسی تیری بستی ہے شامل ہیں۔

  • پاکستان کے نام وَر موسیقار فیروز نظامی کی برسی

    پاکستان کے نام وَر موسیقار فیروز نظامی کی برسی

    فیروز نظامی پاکستان کے نام ور موسیقار تھے جن کی آج برسی ہے۔ فیروز نظامی 65 سال کی عمر میں 15 نومبر 1975 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

    فیروز نظامی 1910 کو لاہور کے ایک فن کار گھرانے میں‌ پیدا ہوئے۔ اسی شہر کے اسلامیہ کالج سے گریجویشن کے دوران انھوں‌ نے موسیقی کے اسرار و رموز بھی سیکھے۔ اس کے لیے وہ اپنے ہی خاندان کے مشہور موسیقار استاد عبدالوحید خان کیرانوی کے زیرِ تربیت رہے اور خود بھی اس فن میں‌ استاد کا درجہ حاصل کیا۔

    1936ء میں جب لاہور سے آل انڈیا ریڈیو نے نشریات کا آغاز کیا تو فیروز نظامی وہاں بطور پروڈیوسر ملازم ہوئے۔ انھو‌ں نے دہلی اور لکھنؤ کے ریڈیو اسٹیشنوں پر بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔ تاہم تھوڑے عرصے بعد ریڈیو کی ملازمت چھوڑ کر بمبئی کی فلمی صنعت سے ناتا جوڑ لیا اور وہاں بھی خود کو منوانے میں‌ کام یاب رہے۔

    بمبئی میں ان کی ابتدائی فلموں میں بڑی بات، امنگ، اس پار، شربتی آنکھیں اور نیک پروین شامل تھیں۔ فیروز نظامی کی وجہِ شہرت شوکت حسین رضوی کی فلم جگنو تھی جس میں دلیپ کمار اور نور جہاں نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم کی بدولت فیروز نظامی کے فن و کمال کا بہت چرچا ہوا۔

    قیامِ پاکستان کے بعد فیروز نظامی لاہور لوٹ آئے تھے جہاں انھوں نے متعدد فلموں‌ کے لیے لازوال موسیقی ترتیب دی۔ ان کی فلموں میں سوہنی، انتخاب، راز، سولہ آنے، سوکن اور غلام شامل تھیں۔ نام ور گلوکار محمد رفیع کو فلمی صنعت میں متعارف کروانے کا سہرا بھی فیروز نظامی کے سَر ہے۔

    فیروز نظامی نے سُر اور ساز، دھن اور آواز کی نزاکتوں، باریکیوں اور اس فن پر اپنے علم اور تجربات کو کتاب میں بھی محفوظ کیا جو ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ایسے موسیقار بہت کم ہیں‌ جنھوں‌ نے اس فن کو اگلی نسل تک پہنچانے اور موسیقی و گائیکی کی تعلیم و تربیت کے لیے تحریر کا سہارا لیا۔ ان کی کتابوں‌ میں اسرارِ موسیقی، رموزِ موسیقی اور سرچشمۂ حیات سرِفہرست ہیں۔ فیروز نظامی کو لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • پاکستان کے نام ور موسیقار خلیل احمد کی برسی

    پاکستان کے نام ور موسیقار خلیل احمد کی برسی

    "وطن کی مٹی گواہ رہنا اور ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم” یہ وہ ملّی نغمے ہیں جو آج بھی روز اول کی طرح مقبول ہیں۔ ان نغمات کی موسیقی خلیل احمد نے ترتیب دی تھی جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

    21 جولائی 1997 کو پاکستان کے نام ور موسیقار خلیل احمد لاہور میں وفات پاگئے تھے۔

    خلیل احمد خاں یوسف زئی کو دنیائے موسیقی میں‌ خلیل احمد کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔ 1934 میں گورکھپور میں پیدا ہونے والے خلیل احمد نے آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا، وہ 1952 میں پاکستان آگئے۔

    موسیقی کے اسرار و رموز مہدی ظہیر سے سیکھے۔ 1962 میں فلم ’’آنچل‘‘ نمائش کے لیے پیش ہوئی جس کے نغمہ نگار حمایت علی شاعر تھے۔ اس فلم کے نغمات کسی چمن میں رہو تم بہار بن کے رہو، اور کھٹی کڑھی میں مکھی پڑی نے انھیں راتوں رات صفِ اول کا موسیقار بنا دیا۔ خلیل احمد نے اپنے وقت کی مشہور فلموں دامن، خاموش رہو، کنیز، مجاہد، میرے محبوب، آنچ، معصوم، آپ کا خادم، طلاق کے لیے موسیقی ترتیب دی۔

    پاکستان ٹیلی وژن پر بچوں کا مقبول ترین پروگرام آنگن آنگن تارے تھا جس کے میزبان خلیل احمد بچوں اور بڑوں سبھی میں مقبول ہوئے۔ انھوں نے ٹیلی وژن کے لیے متعدد نغمات کی موسیقی ترتیب دی۔ ان کی زندگی کے آخری کئی برس گم نامی میں گزرے۔