Tag: مشہور پھل

  • خوش ذائقہ اور رسیلا لیموں صحّت کے لیے کتنا مفید ہے؟

    خوش ذائقہ اور رسیلا لیموں صحّت کے لیے کتنا مفید ہے؟

    خوش ذائقہ اور رسیلے لیموں کے بے شمار فوائد ہیں۔ اسے ہمارے یہاں پکوان اور صحّت و تن درستی کے لیے ہی نہیں ظاہری خوب صورتی اور دل کشی بڑھانے کے لیے بھی مخصوص طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے جب کہ یہ کپڑے اور دیگر اشیا سے داغ دھبّوں کو ہٹانے اور انھیں‌ چمکانے میں‌ بھی مدد دیتا ہے۔ اگر لیموں‌ کے رَس کی بات کریں‌ تو یہ وٹامن سی، کیلشیم، پوٹاشیم اور آئرن سے بھرپور ہوتا ہے اور ہماری صحّت کے لیے انتہائی مفید ہے۔

    ماہرینِ غذائیات کے مطابق لیموں کا رَس دنیا کے مختلف حصّوں میں لوگ جسمانی صحّت اور تن درستی برقرار رکھنے اور مختلف امراض یا عام طبّی شکایات کی صورت میں ان سے نجات پانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق باقاعدگی سے مخصوص‌ مقدار میں‌ لیموں کا رس استعمال کرنے والے متعدد فوائد حاصل کرتے ہیں جن میں‌ چند ہم یہاں نقل کررہے ہیں۔

    یہ ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ کھانے پینے میں‌ بے اعتدالی یا غیر صحّت مند غذاؤں کی وجہ سے اکثر ہمیں معدے کی جلن، تیزابیت، گیس اور بدہضمی کی شکایت ہوجاتی ہے۔ لیموں کا رس ہمارے ہاضمے کےعمل کو بہتر بناتا ہے، اس میں موجود ریشہ بدہضمی، اسہال اور قبض کا بھی توڑ کرتا ہے اور یہ آنتوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے جس کا ہاضمے پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

    طبیب تجویز کرتے ہیں‌ کہ پیٹ کی خرابی دور کرنے اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے روزانہ صبح ایک کپ لیموں کا شربت پییں۔ اس میں ایک چمچ شہد شامل کر لیا جائے تو یہ جسم میں موجود زہریلے مادّوں کو ختم کرتا ہے۔

    لیموں کا رَس ان لوگوں‌ کا بھی مددگار ہے جو جسمانی وزن میں کمی چاہتے ہیں۔ اس میں بہت کم مقدار میں کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ نقصان دہ چربی کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے۔ یہ رَس وزن گھٹانے میں اس طرح‌ معاون ہے کہ اس میں‌ موجود ایک عنصر جسم میں بھوک کی خواہش کو کم کرتا ہے۔

    انفیکشن کے خلاف بھی لیموں کا رس ہماری خوب مدد کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ جسم میں جراثیم سے لڑتا ہے، نظامِ تنفس کو بہتر بناتا ہے اور سانس کی تکالیف کے علاوہ مثانے اور پیشاب سے متعلق شکایات رفع کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    اگر آپ کو اپنے جسم کے اہم ترین عضو یعنی دل کی صحّت اور اس کے افعال کی فکر ہے تو ماہرین کہتے ہیں‌ کہ آپ کو باقاعدگی سے لیموں کا رَس پینا چاہیے جس میں موجود وٹامن سی کی وجہ سے خون میں کولیسٹرول اور چربی کی سطح کم ہوتی ہے اور یہ خون کو جمنے سے روکتا ہے۔

  • وہ تین غذائی اجناس جو موسمِ سرما کے منفی اثرات سے بچاتی ہیں

    وہ تین غذائی اجناس جو موسمِ سرما کے منفی اثرات سے بچاتی ہیں

    موسمِ سرما میں‌ جہاں‌ ہمیں‌ ٹھنڈی ہواؤں اور سردی سے اپنے ہاتھوں، پیروں اور جسم کو بچانے کے لیے اونی ملبوسات کا سہارا لینا پڑتا ہے، وہیں غذا اور خوراک میں بھی تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔ عام دنوں کی طرح اس موسم میں‌ مخصوص غذائیں اور خوراک ہمیں‌ صحّت و توانائی دینے کے ساتھ اُن امراض اور عام بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے جو اس موسم میں‌ لاحق ہوسکتی ہیں۔

    ہر موسم کی طرح سرما کی کچھ خاص سبزیاں اور پھل ہمارے لیے نہایت مفید ہیں۔ طبّی ماہرین کے مطابق تین غذائی اجناس ایسی ہیں‌ جنھیں‌ ہم اپنی خوراک میں شامل کرلیں‌ تو یہ موسمِ سرما میں نہ صرف نقصان دہ بیکٹیریا سے بچاتی ہیں بلکہ ہماری قوتِ مدافعت بھی بڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بادام، ادرک اور لیموں اور ترش پھلوں میں‌ کینو اس موسم میں ضرور ہماری خوراک میں شامل ہونے چاہییں۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ سردیوں‌ میں انسان کی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے؟ طبی ماہرین کے مطابق اس موسم میں ہمیں‌غذائیت بخش خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ مذکورہ غذائی اجناس اس حوالے سے ہمارے لیے بہت مفید ہیں۔

    بادام کی بات کی جائے تو اسے ہم میوہ شمار کرتے ہیں جس میں پندرہ غذائی اجزا میگنیشیم، پروٹین، ریبو فلاوین، زنک اور دیگر شامل ہوتے ہیں۔
    اس کا ایک جزو حیاتین ای ہے جو پلمونری امیون کے افعال کو بڑھاتا ہے اور وائرس اور بیکٹریا کے انفیکشن سے بھی تحفظ دیتا ہے۔

    دوسرے نمبر پر ادرک اور لیموں ہے، جن کا استعمال سبز چائے کی صورت میں‌ سرد موسم کے منفی اثرات سے بچاتا ہے۔ یہ قوت مدافعت بڑھانے اور مختلف بیکٹریا کے خلاف مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    کینو وہ پھل ہے جو بچّوں اور بڑوں سبھی کو مرغوب ہوتا ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق کینو کے علاوہ لیموں بھی موسمِ سرما کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ہمارے مدافعتی نظام کو توانا اور مضبوط بناتا ہے اور یوں ہم اس موسم کے منفی اثرات سے محفوظ رہتے ہیں۔

  • وہ پھل اور سبزیاں‌ جو جسم سے فاسد مادّوں‌ کو ختم کرنے میں‌ مددگار ہیں

    وہ پھل اور سبزیاں‌ جو جسم سے فاسد مادّوں‌ کو ختم کرنے میں‌ مددگار ہیں

    خزانۂ نباتات میں قدرت نے بعض پھلوں، سبزیوں اور دوسری غذائی اجناس کو ایسے خواص اور تاثیر سے مالا مال کیا ہے جو ہمارے جسم سے زہریلے مواد کی صفائی کرتے ہوئے ہمیں‌ ان کے سبب پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں اور مختلف بیماریوں سے بچا سکتی ہیں۔

    ان پھلوں اور سبزیوں‌ کا اہم جزو اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو ہمارے اعضا کی تطہیر اور فاسد مادّوں‌ کے خلاف مددگار ہے۔ اس بارے میں‌ یہ‌ مختصر معلومات آپ کو صحت اور تن درستی برقرار رکھنے میں‌ مدد دے سکتی ہیں۔

    انگور:
    یہ خوش ذائقہ پھل ایسے قدرتی اجزا سے بھرپور ہے جو انسانی جسم اور اعضا کی تطہیر میں کردار ادا کرتے ہیں۔ انگور اینٹی آکسیڈینٹ ہی نہیں‌ بلکہ یہ جسم سے کولیسٹرول کم کرنے اور خون صاف کرنے میں‌ بھی مدد دیتا ہے۔

    ٹماٹر:
    ٹماٹر پھل ہے یا سبزی، اس بحث کو چھوڑیے اور یہ جانیے کہ ٹماٹر آپ کے لیے کتنا مفید ہے۔ یہ وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ٹماٹر مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور اس موجود وٹامن سی، نکوٹین جیسے فاسد مادّے کو بے اثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    لیموں:
    لیموں بھی وٹامن سی کا خزانہ ہے۔ انسانی معدے اور بڑی آنت کی صفائی میں لیموں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    سیب:
    سیب وہ پھل ہے جو انسانی معدے اور آنتوں کے لیے مفید ہے۔ یہ پھل خون سے فاسد مادّوں کو صاف کرتا ہے۔

    پیاز:
    پیاز میں موجود سلفر انسانی آنتوں کے لیے صحت بخش ثابت ہوتا ہے۔ پیاز ہمارے جسم سے فاسد مادے ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    لہسن:
    لہسن میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ ہمارے اعضا کو فاسد اور زہریلے مواد سے بچاتا ہے۔ یہ خاص طور پر انسانی آنتوں اور خون کو‌ مختلف خطرناک جراثیم اور وائرس سے محفوظ رکھنے میں‌ مدد دیتا ہے۔

  • تبت: سیب کی رنگت گہری جامنی کیوں ہے؟

    تبت: سیب کی رنگت گہری جامنی کیوں ہے؟

    وسط ایشیا میں واقع تبت کو دنیا کی چھت کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا بلند ترین خطہ ہے جو سطحِ سمندر سے ہزاروں فٹ اونچا ہے۔

    برف سے ڈھکے پہاڑوں اور دنیا کے چند بلند ترین قصبات والے اس علاقے کو مشہور پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا ہے اور اسی تبت کے بلند و بالا مقامات کے ایک درخت کا سیب بھی دنیا میں بہت مشہور ہے، لیکن لوگوں کی اکثریت اس پھل کے ذائقے سے ناآشنا ہے۔

    سیب عموماً لال، ہرے، یا ان کا چھلکا پیلے رنگ کا ہوتا ہے، جو بازاروں میں‌ عام دست یاب ہے، لیکن تبت کے درخت کا یہ سیب گہرا جامنی یا سیاہی مائل ہوتا ہے۔ یہ نایاب سیب ہے جسے "بلیک ڈائمنڈ ایپل” کہا جاتا ہے۔

    بلیک ڈائمنڈ ایپل چین کے بازاروں تک پہنچتا ہے، مگر یہ عام سیب کے مقابلے میں منہگا فروخت ہوتا ہے اور اسے نایاب خیال کیا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا اور یہ عام سیب کی طرح اندر سے سفید گودے والا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا چھلکا نسبتا موٹا ہوتا ہے۔

    یہ تبتی سیب سطحِ سمندر سے کئی میٹر کی بلندی پر موجود اپنے درخت پر بہار دکھاتا ہے اور چوں کہ دنیا کے اس بلند علاقے میں دن اور رات کے درجہ حرارت میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے جس کے دوران اس پھل کو بہت زیادہ سورج کی روشنی ملتی ہے اور اس کی الٹرا وائلٹ شعاعیں اس کے گہرے جامنی رنگ کا سبب ہیں۔

  • وہ پھل جسے دنیائے طب میں قدرتی ٹانک کہا جاتا ہے!

    وہ پھل جسے دنیائے طب میں قدرتی ٹانک کہا جاتا ہے!

    موسم کی شدت کے اثرات سے ہم کسی بھی عام بیماری جیسے شدید کھانسی، نزلہ، بخار کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح پانی کی کمی اور اس کے نتیجے میں شدید جسمانی کم زوری بھی لاحق ہوسکتی ہے۔

    کرونا کے ساتھ ہمیں موسم کی شدت اور عام بیماریوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے جو ہماری قوتِ مدافعت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ خاص طور پر بخار کے بعد انسان نقاہت محسوس کرتا ہے اور اسے معمولات انجام دینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق عام نقاہت اور بخار کی وجہ سے پیدا ہونے والی کم زوری دور کرنے کے لیے دواؤں کے بجائے قدرت کے خزانے سے پھلوں اور سبزیوں سے بھی مدد لینا چاہیے۔ اس کے لیے طبی ماہرین سنگترے کو بہت مفید بتاتے ہیں اور اس کا شربت پینے کی ہدایت کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ قدرتی ٹانک کا کام کرتا ہے اور قوت بخش ہے۔

    سنگترا ہمارے یہاں بہ کثرت پیدا ہوتا ہے۔ اس پھل کی افادیت اور غذائیت کو سبھی مانتے ہیں۔

    موسم کے لحاظ سے اس کا باقاعدہ استعمال دماغی چستی اور توانائی کا سبب بنتا ہے اور جسم کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔

    یہ پھل وٹامن سی سے بھرپور ہے، جس کا رس گویا حلق سے اترتے ہی جزو بدن بن جاتا ہے۔ اس پھل کی اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے ماہرین طب جسمانی نقاہت دور کرنے اور خاص طور پر بخار میں سنگترے کا رس دینے کی ہدایت کرتے ہیں۔

    یہ پھل پیاس کی شدت ختم کرتا ہے اور مختلف جسمانی تکالیف سے بھی نجات دلاتا ہے۔ سنگترے کے چھلکے بھی مختلف اور عام طبی مسائل کی صورت میں مخصوص طریقے سے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم جلدی امراض یا دوسری بیماریوں میں ٹوٹکے آزمانے اور کسی بھی پھل یا سبزی وغیرہ سے ازخود علاج سے گریز کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں‌ ماہر اور مستند معالج اور حکیم سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

  • مینکے، مانگا اور مینگو

    مینکے، مانگا اور مینگو

    برصغیر میں آم کو پھلوں کا بادشاہ مانا جاتا ہے جس کی کئی اقسام ہیں اور اسے بہت شوق اور رغبت سے کھایا جاتا ہے۔ یہ پھل پیڑ سے کچا اتار لیا جائے تو جہاں اس کا اچار بنایا جاتا ہے وہیں مختلف پکوانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے، لیکن پکے ہوئے آم کو کھانے کا مزہ ہی اور ہے۔

    اگر یہ کہیں تو کچھ غلط نہیں ہو گا کہ اس پھل کا پیلا رنگ اور مخصوص مہک سبھی کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔

    یہ آموں کا موسم ہے اور بازاروں میں ہر طرف یہی پھل نظر آرہا ہے۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ انگریزی زبان میں اس پھل کے لیے لفظ Mango (مینگو) برتا جاتا ہے، لیکن شاید یہ معلوم نہ ہو کہ آم کو یہ نام کیسے ملا۔

    یہ جاننے کے لیے آپ لغت کھولیں، نہ زراعت سے متعلق یا معلوماتَ عامہ کی کوئی کتاب دیکھیے۔ اور نہ ہی گوگل کرنے کی زحمت کیجیے۔ آپ صرف آم کھائیے اور اس دوران یہ تحریر پڑھ لیجیے، آپ "مینگو” کا راز جان لیں گے۔ آج یہ پھل اسی نام سے دنیا میں پہچانا جاتا ہے اور ہر جگہ اپنی بہار دکھا رہا ہے۔

    محققین کا خیال ہے کہ لفظ "مینگو” ہندوستان سے ہی آیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ "مینگو” تمل زبان کے لفظ "مینکے” یا ملیالم کے "مانگا” سے مشتق ہے اور جنوبی ہند میں جب پرتگالیوں کے بعد برطانیہ نے آمدورفت اور تجارت شروع کی تو اس پھل سے بھی واقف ہوئے اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔یوں صرف آم ہی‌ نہیں‌ بلکہ اس کا نام بھی ہندوستان ہی سے انگریزوں کے ساتھ گیا اور "مینگو” مشہور ہوا۔

  • امیون سسٹم بہتر بنانے کے لیے اسٹرابیری کھائیے

    امیون سسٹم بہتر بنانے کے لیے اسٹرابیری کھائیے

    دنیا بھر میں دل کی بیماریوں کے باعث انسان زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اکثر لوگ اپنے طرزِ زندگی کی وجہ سے بھی امراضِ قلب میں مبتلا ہورہے ہیں۔ آرام طلبی، باہر کے کھانے اور ورزش یا چہل قدمی ترک کرنا بھی دل کی بیماریوں کی وجہ ہے۔ تاہم قدرت کی نعمتوں میں پھلوں کی مختلف اقسام ایسی ہیں جو ہمیں دل کے امراض سے محفوظ رکھ سکتی ہیں یا ان کا خطرہ کم سے کم ہوجاتا ہے۔

    اسٹرابیری ایسا ہی پھل ہے جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میں موجود ایلیجک ایسڈ اور فلیونوائڈز ایسا اینٹی آکسیڈنٹ اثر فراہم کرتے ہیں، جو دل کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ خراب کولیسٹرول کے ان اثرات سے لڑتے ہیں جو شریانوں میں خون گاڑھا کرتے ہیں۔

    ایک طبی تحقیق کے مطابق اسٹرابیری کا غذا میں استعمال امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی تحفظ دیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اسٹرابیری استعمال کریں۔

    پھلوں کی افادیت سے متعلق متعدد تحقیق سے اس کے مختلف طبی فوائد ثابت ہوئے ہیں۔ طبی محققین کے مطابق اسٹرابیری میں موجود پوٹاشیم اور منرلز ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں۔

    طبی ماہرین اسٹرابیری کو وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ کہتے ہیں۔ وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط اور طاقت ور بناتا ہے۔ ماہرین کے مطابق انسانی جسم اس وٹامن کو بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور یہی وجہ ہے اسے غذا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہے۔

  • سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    ہندوستان میں جل پھل اور سنگھاڑا کے نام سے مشہور یہ پھل ایک بیل سے حاصل ہوتا ہے جو پانی میں‌ پھلتی پھولتی ہے

    سنگھاڑے کا چھلکا ہرا ہوتا ہے لیکن سوکھ جانے کے بعد اس کی رنگت سیاہ پڑ جاتی ہے۔ یہ پھل چھوٹا اور مخروطی یا تکونی شکل کا ہوتا ہے۔ اس کا گودا سفید اور شیریں ہوتا ہے۔ اس پھل کو پک جانے پر ابال کر کھایا جاتا ہے۔

    یہ نرم پھل ہے جو ابالنے کے بعد سخت ہو جاتا ہے۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے۔ تاہم اسے اچھی طرح دھونا چاہیے کیوں کہ اس پھل میں پانی سے کچھ مضر اجزا اور کیمیائی مادے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے سنگھاڑے کو ابال کر استعمال کرنا بہتر ہے۔ اُبلا ہوا سنگھاڑا زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے۔

    یوں تو برصغیر اور خطے کے دیگر علاقوں‌ میں‌ اس پھل کو متعدد ناموں‌ سے شناخت کیا جاتا ہے، لیکن ہمارے ہاں یہ اپنی شکل یا بناوٹ کی وجہ سے سنگھاڑا مشہور ہے۔ یہی لفظ کسی کو اُس کی شکل کی وجہ سے چڑانے کے لیے بھی بولا جاتا ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ بھونڈا اور سڑیل ہے۔

    سردیوں میں یہ پھل بازار میں بکثرت نظر آتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سنگھاڑے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر کی مقدار بھی شامل ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ سنگھاڑے کا استعمال تھکاوٹ دور کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں خون کی روانی بہتر بناتا ہے۔ سنگھاڑے کے گودے کا سفوف کھانسی کو رفع کرتا ہے جب کہ اسے دودھ میں‌ ملانے سے اس پر بالائی آجاتی ہے. سنگھاڑے کو پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت رفع ہوتی ہے۔