Tag: مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل

  • چالیس اب ڈالر کے غیرملکی قرضے کے بعد وفاقی حکومت کی مزید قرضے لینے کی پلاننگ

    چالیس اب ڈالر کے غیرملکی قرضے کے بعد وفاقی حکومت کی مزید قرضے لینے کی پلاننگ

    واشنگٹن: پانچ سال میں چالیس اب ڈالر کے غیرملکی قرضے کے بعد بھی وفاقی حکومت نے مزید قرضے لینے کی پلاننگ کرلی، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئندہ کی حکمت عملی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی اور یورپی بانڈ مارکیٹ سے بھاری قرض لے لئے، اب چینی بانڈ مارکیٹ کا رخ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو میں مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نئے قرضے لینے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ رواں سال پہلے چینی مارکیٹس سے اور پھر انٹرنیشل بانڈ مارکیٹ سے مزید قرضہ لیا جائے گا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ موجودہ ضروریات کیلئے کمرشل بینکوں سے قرضہ لیا جارہا ہے، روپے کی قدر میں دو مرتبہ کمی کی گئی تاہم پاکستانی کرنسی کی قدر کم کرنےکی فی الحال ضرورت نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فنانشل ایکش ٹاسک فورس کیلئے پلان تیار کر لیا ہے، ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کا مکمل طور پر ازالہ کریں گے، ہم نےستمبر اکتوبر میں چینی بانڈ مارکیٹ میں بانڈز کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے، نومبر میں ایک بار پھر بین القوامی بانڈز مارکیٹ کا رخ کریں گے جیسے گزشتہ سال کیا تھا ہم نے پلان تیار کرلیا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس مہینے کی 23 یا 25 کو یہ پلان ایف اے ٹی ایف سے شیئر کریں گے، ہمارے خیال میں پاکستان صرف ایک سال تک گرے لسٹ میں رہے گا، ہم بین القوامی برادری ،ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ریفارمز پر عمل درآمد شروع کریں گے اور ہم جلد گرے لسٹ سے باہر آجائیں گے۔

    مشیرخزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی سر زمین سےدہشت گردوں کی فنانسنگ اور منی لانڈرنگ نہیں ہونے دیں گے، سی پیک کے باعث ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے اورتوانائی بحران کے خاتمے کے بعد صنعتی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں، جارتی عدم توازن کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی آئی، اقتصادی پالیسیوں کی بدولت افراط زر کی شرح 4فیصدسے کم ہوچکی ہے۔


    مزید پڑھیں : مفتاح اسماعیل کا دورہ امریکہ ، کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے؟


    یاد رہے چند روز قبل بجٹ کی آمد سے10 دن پہلے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی امریکہ یاترا نے بہت سے سوالات اٹھ رہے تھے اور کہا جارہا تھا کہ کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کوایک اورآئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑسکتی ہے، ملک کے بیرونی کھاتے شدید دباؤکا شکار غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں ، ملک کو آئندہ مالی سال میں تیرہ ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ضرورت پڑے گی۔

    خیال رہے کہ 2013 میں موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف سے چھ ار ب چھ کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔ پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنےکے بعد قرضہ اقساط میں ملا تھا، پروگرام کی تکمیل پر بھی آئی ایم ایف پاکستان کی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کر رہا ہے ۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مفتاح اسماعیل کا دورہ امریکہ ، کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے؟

    مفتاح اسماعیل کا دورہ امریکہ ، کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے؟

    واشنگٹن: بجٹ کی آمد سے قبل مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل امریکا پہنچ گئے، جہاں وہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اسپرنگ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ کی آمد سے10 دن پہلے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی امریکہ یاترا نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے، مفتاح اسماعیل کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات، کیا ملکی بجٹ کی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی ؟ کیا پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے والا ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کوایک اورآئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑسکتی ہے، ملک کے بیرونی کھاتے شدید دباؤکا شکار غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں ، ملک کو آئندہ مالی سال میں تیرہ ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی اور کہا تھا سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ تھمنے والا نہیں ہے، اگلے برس 2019 میں زرمبادلہ ذخائر کم ہو کر ساڑھے 10 ارب ڈالر ہوجائیں گے اور سال 2020 میں صرف ساڑھے 9 ارب ڈالر کے ذخائر رہ جائیں گے۔

    خیال رہے کہ 2013 میں موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف سے چھ ار ب چھ کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔ پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنےکے بعد قرضہ اقساط میں ملا تھا، پروگرام کی تکمیل پر بھی آئی ایم ایف پاکستان کی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کر رہا ہے ۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔